وجود

... loading ...

وجود

ہندو لڑکیوں کی مسلمانوں سے شادیاں ‘ مرضی کا عمل یا زبردستی کا تبدیلیٔ مذہب؟ حقائق کیا ہیں

هفته 24 جون 2017 ہندو لڑکیوں کی مسلمانوں سے شادیاں ‘ مرضی کا عمل یا زبردستی کا تبدیلیٔ مذہب؟ حقائق کیا ہیں

جب سے میڈیا آزاد ہوا ہے اور الیکٹرانک میڈیا تیزی سے ترقی کرنے لگا ہے تو کئی اچھی چیزیں بھی ہوئی ہیں، کئی اہم کیس اعلیٰ عدالتوں اور حکومتوں نے حل بھی کیے ، مظلوم کی داد رسی بھی ہوئی ہے اور ظالم کے لیے اب اتنا آسان نہیں ہے کہ وہ نا انصافی اور زیادتی کرے اور پھر وہ معاملہ چھپ جائے۔ لیکن بعض اوقات میڈیا بھی بات سے بتنگڑ بنانے میں دیر نہیں کرتا۔ پچھلے چند برسوں سے ہندو لڑکیوں کے مبینہ اغوا اور زبردستی کی شادیوں کے تذکرے میڈیا کی زینت بنے ہوئے ہیں لیکن کسی نے اس اہم ایشو کی تحقیقات نہیں کی۔ اور پھر روزانہ ایک نئی کہانی میڈیا میں آجاتی ہے، کسی بھی معاشرے میں یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ کسی کی زور زبردستی شادی کر دی جائے اور معاملات میڈیا میں آجائیں تو اس پر کوئی کارروائی نہ ہو؟ قیام پاکستان سے قبل متحدہ بھارت میں بھی ہندو لڑکیاں لڑکے مسلمان ہوتے تھے، اُس وقت بھی میڈیا اور ہندو برادری شور شرابہ کرتی تھی۔ ایک سکھ نوجوان بوٹا سنگھ نے ضلع سکھر (موجودہ گھوٹکی) کے شہر ڈہرکی کے قریب بھرچونڈی شریف کے بانی حافظ محمد صدیق رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ آکر بیعت کرکے مسلمان ہونے اور اپنا نام عبید اللہ سندھی رکھنے کا اعلان کیا حالانکہ عبید اللہ ایک سکھ تھے ،اس لحاظ سے پنجابی تھے لیکن ایک سندھی بزرگ کے ہاتھوں مسلمان ہو کر اپنے نام کے ساتھ سندھی لکھا اور مرتے دم تک وہ خود کو عبید اللہ سندھی کہلاتے رہے ۔پھر وہ اس پائے کے عالم ہوئے کہ جب جلا وطن تھے تو ریشمی رومال تحریک کی حمایت کی ،افغانستان ، سوویت یونین ، ترکی اور سعودی عرب میں جاکر اسلام کا پیغام پھیلا یا،عبید اللہ سندھی کے بعد پھر بھرچونڈی شریف میں اب تک ہزاروں لاکھوں افراد مسلمان ہوئے ہیں ۔قیام پاکستان سے قبل بھی ہندو مرد اور ہندو عورتیں بھرچونڈی شریف میں مسلمان ہوتے رہے۔ پھر ضلع شکار پور کی درگاہ امروٹ شریف میں بھی ہزاروں کی تعداد میں غیر مسلم کلمہ طیبہ پڑھ کر مسلمان ہوئے۔ پھر سامارو میں پیر ایوب جان سرھندی نے بھی ہزاروں افراد کو مسلمان کیا ہے۔ ہندو لڑکیاں گھر سے کیوں بھاگتی ہیں؟ اور پھر مسلمان ہو کر شادی کرلیتی ہیں؟ اس کی جب تحقیقات کی جائے تو حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ جزئیات کے ساتھ جائزہ لیا جائے توپتہ چلتا ہے کہ ہندو برادری میں جہیز کی لعنت زیادہ ہے، سینکڑوں لڑکیاں بیٹھے بیٹھے بوڑھی ہوگئی ہیں کیونکہ ان کے ماں باپ کے پاس بھاری بھرکم جہیز نہیں تھا ،اس لیے وہ شادی نہ کرسکیں ۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہندوئوں میں اپنی ذات میں شادی نہیں کی جاتی ظاہر ہے کہ اپنی برادری سے دور شادی ہوگی تو ایک دوسرے کو پہنچانے میں مشکلات ہوگی۔ تیسرا ہندو برادری میں پنچائت کی بڑی اہمیت ہوتی ہے لیکن پنچائت اس اہم ایشو پر کوئی حکمت عملی نہیں بنا سکی ہے اگر پنچائت یہ فیصلہ کردے کہ جہیز کے بغیر شادیاں کرائی جائیں تو فوری طور پر نصف مسائل حل ہو جائیں گے۔ چوتھا اہم ایشو یہ ہے کہ ہندو برادری میں گھٹن زدہ ماحول ہے، نوجوان لڑکیاں صرف گھر ، قریبی رشتہ دار اور مذہبی عبادت گاہ تک محدود رہ جاتی ہیں ،سندھ میں رہنے والے 99 فیصد ہندو کسی مسلمان کے ساتھ فیملی روابط نہیں رکھتے بلکہ وہ دوستی یا رشتہ مردوں کی حد تک محدود رکھتے ہیں۔ جب ایسے مسائل سامنے ہوں گے تو پھر ان ہندو نوجوان لڑکیوں میں فطری طور پر بغاوت پیدا ہوتی ہے اور وہ اپنے نام نہاد اصولوں اور ضابطوں کو توڑ دیتی ہیں اور پھر جب وہ مسلمان ہو کر شادیاں کرتی ہیں تو اس قدر مضبوط ارادے والی لڑکی ثابت ہوتی ہیں کہ شاید ایسی قوت ارادی کی لڑکیاں مسلمان بھی نہ ہوں۔ وہ جن مسائل کا سامنا کرچکی ہوتی ہیںجس سے بغاوت کے بعد دوبارہ ان ہی مسائل کا سامنا کرنے سے صاف انکار کرتی ہیں۔2013-14 میں ضلع گھوٹکی کی رنکل کماری کی کہانی سپریم کورٹ تک گئی۔ سندھی میڈیا نے زمین آسمان ایک کردیا۔ لیکن رنکل کماری جب سپریم کورٹ گئی تو صاف الفاظ میں کہہ دیا کہ وہ برضا وخوشی مسلمان ہوئی ہے اور ایک مسلمان نوجوان سے شادی کی ہے اس وقت سینیٹر ہری رام کشوری لال کی سربراہی میں چھان بین کمیٹی بنائی گئی جس نے ایک تاریخی رپورٹ دی جو اس وقت کے صدر آصف علی زرداری کو پیش کی گئی جس میں انہوں نے ہندو لڑکیوں کی مسلمان ہو کر شادیاں کرنے کے معاملے کو معاشی مسئلہ قرار دیا یعنی جہیز کو جڑ قرار دیا۔ ان تمام عوامل کو دیکھا جائے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہندو لڑکیوں کو اغوا کرنا ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ ہندوئوں کی رہائش گاہیں الگ حویلیوں کی مانند ہیں، وہاں کسی مسلمان کا آنا جانا ممکن ہی نہیں ہے پھر ہندوئوں کے مسلمانوں کے ساتھ فیملی روابط نہیں ہوتے ایسے میں یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک مسلمان نوجوان مرد جاکر ہندو برادری کی لڑکی اغوا کرے؟ اور پھر اس کو مسلمان کرکے شادی کرے؟ مسلمان لڑکیاں بھی پسند کی شادی کرتی ہیں لیکن اس میں بھی 15 سے 20 فیصد لڑکیاں اپنے شوہر کو چھوڑ کر واپس ماں باپ کے پاس چلی جاتی ہیں لیکن ایک بھی ہندو لڑکی آج تک واپس ماں باپ کے پاس نہیں گئی قیام پاکستان سے لے کر آج تک ان ہندو لڑکیوں کی بغاوت کو کوئی نہیں روک سکا ہے، آگے کیسے روکی جائے گی؟ ہندو برداری کا فرض ہے کہ وہ اپنے اصل معاملات حل کرے تو شاید لڑکیاں مسلمان ہوکر شادیاں نہیں کریں گی۔

برضا و خوشی اسلام قبول کیاہے ،نومسلمہ گل ناز

سندھ ہائی کورٹ حیدر آباد کے ایک رکنی بینچ نے حال ہی میں اپنا مذہب تبدیل کرنے والی گل ناز شاہ (رویتا) کو اپنے شوہر نواز علی شاہ کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی۔
ہندو لڑکی کی جبری مذہب کی تبدیلی اور پھر مسلمان لڑکے سے شادی کے کیس کی سماعت کرنے والے ہائی کورٹ کے جج پہنور گل ناز نے لڑکی کے وکیل اور لڑکی کے والد سترام میگھوار کے وکیل کے دلائل کو کھلی عدالت میں سنا اور بعد ازاں اپنا فیصلہ سنایا۔گل ناز اور ان کے شوہر کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گل ناز اسلامی قوانین کے مطابق بلوغت کی عمر کو پہنچ چکی ہے لہٰذا اس کی شادی ممکن ہے۔ایک روز قبل ہی گل ناز نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس نے اپنی مرضی اسلام قبول کیا ہے اور اپنی خوشی سے کلمہ پڑھا۔
رویتا میگھوار(گل ناز) نے 16جون کو اسلام کوٹ میں مقامی صحافیوں کو بتایا تھا کہ اسے اغوا نہیں کیا گیا تھا بلکہ وہ اپنی مرضی سے نواز علی شاہ کے ساتھ گئی تھیں جبکہ انھوں نے اپنے اور اپنے شوہر کی حفاظت کا مطالبہ بھی کیا تھا۔گل ناز نے اپنے والدین سے اپیل کی کہ اسے اپنے شوہر کے ساتھ خوشی سے رہنے دیا جائے۔20 جون کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گل ناز نے اپنی برادری کے افراد اور سول سوسائٹی کے ارکان سے درخواست کی کہ اس معاملے کو مزید بڑھاوا دینے سے روکا جائے۔اس کا کہنا تھا کہ ‘وہ نواز علی شاہ سے شادی کرکے بہت مطمئن اور خوش ہے اور اب اپنے شوہر کے بغیر نہیں رہ سکتی۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر