وجود

... loading ...

وجود

وزیر اعظم کے اہل خانہ کا احتساب‘کبھی ’’کارنامہ ‘‘ کبھی ’’سازش‘‘ قرار دینے کی کوشش کیوں ؟؟

جمعه 23 جون 2017 وزیر اعظم کے اہل خانہ کا احتساب‘کبھی ’’کارنامہ ‘‘ کبھی ’’سازش‘‘ قرار دینے کی کوشش کیوں ؟؟


گزشتہ ہفتے جے آئی ٹی میں پیشی اور تقریباً 3 گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر حسین نواز اور حمزہ شہباز کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ ‘میں جے آئی ٹی کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرکے آیا ہوں، میرے تمام اثاثوں کی تفصیلات متعلقہ اداروں کے پاس پہلے سے موجود ہیں، میں نے آج پھر تمام دستاویزات جے آئی ٹی کو دے دی ہیں’۔وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ‘آج کا دن آئین اور قانون کی سربلندی کے حوالے سے سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے’۔وزیراعظم نے دعویٰ کیا میں اور میرا پورا خاندان اس جے آئی ٹی اور عدالت میں سرخرو ہوں گے’، ساتھ ہی انھوں نے سوال کیا کہ ‘ملک میں کوئی ایسا خاندان ہے جس کی تین نسلوں کا حساب ہوا ہو؟وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی نواز شریف کی جے آئی ٹی میںپیشی کو ایک تاریخی واقعہ قراردینے کی کوشش کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر نئی تاریخ رقم کی ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے پیشی نواز شریف کاکوئی کارنامہ نہیں ہے، کیونکہ جب جرم کاکھرا ان تک پہنچے گا تو انھیںپوچھ گچھ کیلئے پیش توہوناہی پڑے گااس پیشی پر تو انھیں شرمندہ ہونا چاہئے تھا نہ کہ سینہ ٹھونک کراسے بھی انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ اپناکارنامہ انجام دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پاکستان کے عوام وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے چھوٹے میاںشہباز شریف سے یہ پوچھنے میں یہ حق بجانب ہیں کہ اس میں تاریخ رقم کرنے والی کون سی بات ہے،اگر وزیر اعظم نوازشریف کے دور حکومت میں ان کی اولاد راتوں رات کروڑ پتی بن سکتی ہے تو پاکستان کے عوام کیایہ پوچھنے میں حق بجانب نہیں ہیں کہ ان کے پاس ایسا کون سا جادوئی چراغ تھا جس سے بقول ان کے بھٹو کی جانب سے قلاش کردیے جانے کے بعد ان کاہربچہ کروڑ پتی کیسے بن گیا۔ وزیر اعظم نواز شریف کاکہنا ہے کہ ان کے والد نے کاروبار کیا، وہی کاروبار اب بچے کر رہے ہیں،انھوں نے یہ بھی کہاتھا کہ بھٹو دور میں ان کی اتفاق فائونڈری کو قومی ملکیت میں لئے جانے کے بعد وہ قلاش ہوچکے تھے،پھر ضیاالحق کی مہربانیوں سے وہ بام عروج پر پہنچے لیکن پرویز مشرف کے دور میں وہ ایک دفعہ پھر قلاش ہوگئے لیکن اس کے باوجود ان کی دولت میں اضافہ کیسے ہوتاگیااور ان کے بچے امیر سے امیر تر کیسے ہوتے چلے گئے لیکن عوام کی نمائندگی کرنے اور اپنے دامن کو صاف ستھرا قرار دیتے نہ تھکنے والے نواز شریف ان سے صرف یہ سوال کرنے پر کہ ان کے پاس اتنی دولت کہاں سے آئی اور یہ دولت پھر ملک سے باہر کس طرح گئی اپنی توہین تصور کررہے ہیں،نواز شریف الحمداللہ پکے سچے مسلمان ہونے کے دعویدار بھی ہیں اور اقتدار کے دوران رمضان کا آخری عشرہ خانہ خدا میں گزارنا ان کا معمول ہے ،اس لئے انھوں نے یقینا اسلامی تاریخ بھی پڑھی ہوگی اور اسلامی تاریخ کی مثالیں ان کے سامنے ہوں گی ۔ حضرت عمرؓ کے بیٹے حضرت عبداللہ کا بیان ہے کہ میں نے کچھ اونٹ خریدے اور انہیں سرکاری چراگاہ میں بھیج دیا، وہ موٹے ہو گئے تو انہیں بازار میں فروخت کے لیے لایا، اتفاق سے اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ادھر سے گزر ہوا، انہوں نے پوچھا کہ ایسے فربہ اونٹ کس کے ہیں؟ میں نے جواب دیا میرے ہیںتو پوچھا کہ یہ اتنے موٹے تازے کس طرح ہو گئے۔ میں نے کہا کہ میں نے انہیںسرکاری چراگاہ میں بھیج دیا تھا تا کہ جو فائدہ دوسرے مسلمان اٹھاتے ہیں ، میں بھی اٹھائوں ۔ یہ سن کر آپ کو سخت غصہ آیا کہ عام مسلمانوں کا ذکر کیوں کرتے ہو، یہ کہو کہ امیر المومنین کے بیٹے کے اونٹ تھے، اس لیے حکومت کی چراگاہ میں بھیج دئیے۔ سنو! اونٹ فروخت کرو، راس المال رکھ لو اور سارا منافع بیت المال میں جمع کرادو۔
ناقدین کے مطابق اس میںکوئی شک نہیںکہ میاں محمد نواز شریف کی اولاد نے جو جائیدادیں بنائیں اور کاروبار وسیع کیا، اس میں انہوں نے اپنے والدکے نام اور رسوخ کا استعمال کیا۔ اگر وزیر اعظم نواز شریف کو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جے آئی ٹی میں بلایا گیا تو اسے سازش کیسے کہا جائے گا؟ اس پیشی سے وزیر اعظم کی توہین کا پہلو کیسے نکلتا ہے؟ ممتاز قانون دان شریف الدین پیرزادہ کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے۔ انہوں نے قائد اعظم کے ساتھ برسوں کام کیا اور تحریک پاکستان کی ایک مستند تاریخ مرتب کی۔ وہ کئی حکومتوںاور حکمرانوں کے رازدان رہے۔ انہوں نے اپنی آپ بیتی میں لکھا تھا ’’بدقسمتی سے جنرل ضیا الحق کو ٹھیک طور پر نہیں سمجھا گیا لیکن وہ ایک بڑے لیڈر تھے جنہوں نے مسلم حکمرانوں کے ساتھ اچھے مراسم قائم کیے۔ میرا خیال ہے کہ اگرانتخابات ہو جاتے اور وہ زندہ رہتے تو ہمارے ہاں جمہوریت کو بڑا استحکام نصیب ہوتا اور یہ جو ہمارے ہاں دس برسوں میں چار بار اسمبلیاں ٹوٹیں اور قبل ازوقت انتخابات کرانے پڑے اور بھارت میں3 سال میں تین انتخابات ہوئے، اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا، اصل گڑ بڑ یہ ہوئی کہ چیک اینڈ بیلنس کا نظام ختم کردیا گیا۔
قبل ازیں نواز شریف کی حکومتیں اپنی میعاد پوری نہ کر سکیں۔ موجودہ دور میں بھی بڑی مشکل سے 4سال مکمل کر پائے ہیں۔ایک سال بعد ہی جب عمران خان نے دھرنا دیا اور طاہرالقادری بھی ان کے ساتھ شامل تھے تو نواز شریف نے حسرت سے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ’’ابھی تو ہماری حکومت کو ایک سال ہی ہوا ہے۔ کم از کم 2-3 سال تو گزارنے دیتے‘‘ ان کی خوش بختی کہ2-3 سال کے بجائے 4 سال گزار چکے ہیں۔ آئندہ کا دارومدار سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہے۔
نواز شریف اور ان کے حواری ٹی وی چینلز پر بڑے فخر سے عدلیہ کے احترام کے بلند بانگ دعوے کرتے ہیں لیکن کیا وہ اس حقیقت سے انکار کریں گے اوران کے ان دعووں سے لوگ یہ بھلادیں گے کہ سپریم کورٹ پر کس طرح حملہ کیا گیا اور اس حملے کے ذمہ دار کون لوگ تھے۔ بی بی سی نے اس کی فلم بھی دکھائی تھی جس میں چند وزرااور حکومتی پارٹی کے ارکان حملہ آوروں کی قیادت کر رہے تھے۔ اس حملے کا منظر سپریم کورٹ کے احاطے میں نصب کیمروں نے بھی محفوظ کیا۔ بعد ازاں حملہ آوروں کو لنچ کے لیے پنجاب ہائوس لے جایا گیا۔ اس لیے اگرآج کرپشن کی تحقیقات ہو رہی ہے توعوام یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ اسے سازش کیوں ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے؟؟
اونٹ امیر المومنین کے بیٹے کا ۔۔یا عام مسلمان کا ؟؟
حضرت عمرؓ کے بیٹے حضرت عبداللہ کا بیان ہے کہ میں نے کچھ اونٹ خریدے اور انہیں سرکاری چراگاہ میں بھیج دیا، وہ موٹے ہو گئے تو انہیں بازار میں فروخت کے لیے لایا، اتفاق سے اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ادھر سے گزر ہوا، انہوں نے پوچھا کہ ایسے فربہ اونٹ کس کے ہیں؟ میں نے جواب دیا میرے ہیںتو پوچھا کہ یہ اتنے موٹے تازے کس طرح ہو گئے۔ میں نے کہا کہ میں نے انہیںسرکاری چراگاہ میں بھیج دیا تھا تا کہ جو فائدہ دوسرے مسلمان اٹھاتے ہیں ، میں بھی اٹھائوں ۔ یہ سن کر آپ کو سخت غصہ آیا کہ عام مسلمانوں کا ذکر کیوں کرتے ہو، یہ کہو کہ امیر المومنین کے بیٹے کے اونٹ تھے، اس لیے حکومت کی چراگاہ میں بھیج دئیے۔ سنو! اونٹ فروخت کرو، راس المال رکھ لو اور سارا منافع بیت المال میں جمع کرادو۔


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر