... loading ...
گزشتہ ہفتے جے آئی ٹی میں پیشی اور تقریباً 3 گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر حسین نواز اور حمزہ شہباز کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ ‘میں جے آئی ٹی کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرکے آیا ہوں، میرے تمام اثاثوں کی تفصیلات متعلقہ اداروں کے پاس پہلے سے موجود ہیں، میں نے آج پھر تمام دستاویزات جے آئی ٹی کو دے دی ہیں’۔وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ‘آج کا دن آئین اور قانون کی سربلندی کے حوالے سے سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے’۔وزیراعظم نے دعویٰ کیا میں اور میرا پورا خاندان اس جے آئی ٹی اور عدالت میں سرخرو ہوں گے’، ساتھ ہی انھوں نے سوال کیا کہ ‘ملک میں کوئی ایسا خاندان ہے جس کی تین نسلوں کا حساب ہوا ہو؟وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی نواز شریف کی جے آئی ٹی میںپیشی کو ایک تاریخی واقعہ قراردینے کی کوشش کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر نئی تاریخ رقم کی ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے پیشی نواز شریف کاکوئی کارنامہ نہیں ہے، کیونکہ جب جرم کاکھرا ان تک پہنچے گا تو انھیںپوچھ گچھ کیلئے پیش توہوناہی پڑے گااس پیشی پر تو انھیں شرمندہ ہونا چاہئے تھا نہ کہ سینہ ٹھونک کراسے بھی انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ اپناکارنامہ انجام دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پاکستان کے عوام وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے چھوٹے میاںشہباز شریف سے یہ پوچھنے میں یہ حق بجانب ہیں کہ اس میں تاریخ رقم کرنے والی کون سی بات ہے،اگر وزیر اعظم نوازشریف کے دور حکومت میں ان کی اولاد راتوں رات کروڑ پتی بن سکتی ہے تو پاکستان کے عوام کیایہ پوچھنے میں حق بجانب نہیں ہیں کہ ان کے پاس ایسا کون سا جادوئی چراغ تھا جس سے بقول ان کے بھٹو کی جانب سے قلاش کردیے جانے کے بعد ان کاہربچہ کروڑ پتی کیسے بن گیا۔ وزیر اعظم نواز شریف کاکہنا ہے کہ ان کے والد نے کاروبار کیا، وہی کاروبار اب بچے کر رہے ہیں،انھوں نے یہ بھی کہاتھا کہ بھٹو دور میں ان کی اتفاق فائونڈری کو قومی ملکیت میں لئے جانے کے بعد وہ قلاش ہوچکے تھے،پھر ضیاالحق کی مہربانیوں سے وہ بام عروج پر پہنچے لیکن پرویز مشرف کے دور میں وہ ایک دفعہ پھر قلاش ہوگئے لیکن اس کے باوجود ان کی دولت میں اضافہ کیسے ہوتاگیااور ان کے بچے امیر سے امیر تر کیسے ہوتے چلے گئے لیکن عوام کی نمائندگی کرنے اور اپنے دامن کو صاف ستھرا قرار دیتے نہ تھکنے والے نواز شریف ان سے صرف یہ سوال کرنے پر کہ ان کے پاس اتنی دولت کہاں سے آئی اور یہ دولت پھر ملک سے باہر کس طرح گئی اپنی توہین تصور کررہے ہیں،نواز شریف الحمداللہ پکے سچے مسلمان ہونے کے دعویدار بھی ہیں اور اقتدار کے دوران رمضان کا آخری عشرہ خانہ خدا میں گزارنا ان کا معمول ہے ،اس لئے انھوں نے یقینا اسلامی تاریخ بھی پڑھی ہوگی اور اسلامی تاریخ کی مثالیں ان کے سامنے ہوں گی ۔ حضرت عمرؓ کے بیٹے حضرت عبداللہ کا بیان ہے کہ میں نے کچھ اونٹ خریدے اور انہیں سرکاری چراگاہ میں بھیج دیا، وہ موٹے ہو گئے تو انہیں بازار میں فروخت کے لیے لایا، اتفاق سے اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ادھر سے گزر ہوا، انہوں نے پوچھا کہ ایسے فربہ اونٹ کس کے ہیں؟ میں نے جواب دیا میرے ہیںتو پوچھا کہ یہ اتنے موٹے تازے کس طرح ہو گئے۔ میں نے کہا کہ میں نے انہیںسرکاری چراگاہ میں بھیج دیا تھا تا کہ جو فائدہ دوسرے مسلمان اٹھاتے ہیں ، میں بھی اٹھائوں ۔ یہ سن کر آپ کو سخت غصہ آیا کہ عام مسلمانوں کا ذکر کیوں کرتے ہو، یہ کہو کہ امیر المومنین کے بیٹے کے اونٹ تھے، اس لیے حکومت کی چراگاہ میں بھیج دئیے۔ سنو! اونٹ فروخت کرو، راس المال رکھ لو اور سارا منافع بیت المال میں جمع کرادو۔
ناقدین کے مطابق اس میںکوئی شک نہیںکہ میاں محمد نواز شریف کی اولاد نے جو جائیدادیں بنائیں اور کاروبار وسیع کیا، اس میں انہوں نے اپنے والدکے نام اور رسوخ کا استعمال کیا۔ اگر وزیر اعظم نواز شریف کو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جے آئی ٹی میں بلایا گیا تو اسے سازش کیسے کہا جائے گا؟ اس پیشی سے وزیر اعظم کی توہین کا پہلو کیسے نکلتا ہے؟ ممتاز قانون دان شریف الدین پیرزادہ کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے۔ انہوں نے قائد اعظم کے ساتھ برسوں کام کیا اور تحریک پاکستان کی ایک مستند تاریخ مرتب کی۔ وہ کئی حکومتوںاور حکمرانوں کے رازدان رہے۔ انہوں نے اپنی آپ بیتی میں لکھا تھا ’’بدقسمتی سے جنرل ضیا الحق کو ٹھیک طور پر نہیں سمجھا گیا لیکن وہ ایک بڑے لیڈر تھے جنہوں نے مسلم حکمرانوں کے ساتھ اچھے مراسم قائم کیے۔ میرا خیال ہے کہ اگرانتخابات ہو جاتے اور وہ زندہ رہتے تو ہمارے ہاں جمہوریت کو بڑا استحکام نصیب ہوتا اور یہ جو ہمارے ہاں دس برسوں میں چار بار اسمبلیاں ٹوٹیں اور قبل ازوقت انتخابات کرانے پڑے اور بھارت میں3 سال میں تین انتخابات ہوئے، اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا، اصل گڑ بڑ یہ ہوئی کہ چیک اینڈ بیلنس کا نظام ختم کردیا گیا۔
قبل ازیں نواز شریف کی حکومتیں اپنی میعاد پوری نہ کر سکیں۔ موجودہ دور میں بھی بڑی مشکل سے 4سال مکمل کر پائے ہیں۔ایک سال بعد ہی جب عمران خان نے دھرنا دیا اور طاہرالقادری بھی ان کے ساتھ شامل تھے تو نواز شریف نے حسرت سے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ’’ابھی تو ہماری حکومت کو ایک سال ہی ہوا ہے۔ کم از کم 2-3 سال تو گزارنے دیتے‘‘ ان کی خوش بختی کہ2-3 سال کے بجائے 4 سال گزار چکے ہیں۔ آئندہ کا دارومدار سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہے۔
نواز شریف اور ان کے حواری ٹی وی چینلز پر بڑے فخر سے عدلیہ کے احترام کے بلند بانگ دعوے کرتے ہیں لیکن کیا وہ اس حقیقت سے انکار کریں گے اوران کے ان دعووں سے لوگ یہ بھلادیں گے کہ سپریم کورٹ پر کس طرح حملہ کیا گیا اور اس حملے کے ذمہ دار کون لوگ تھے۔ بی بی سی نے اس کی فلم بھی دکھائی تھی جس میں چند وزرااور حکومتی پارٹی کے ارکان حملہ آوروں کی قیادت کر رہے تھے۔ اس حملے کا منظر سپریم کورٹ کے احاطے میں نصب کیمروں نے بھی محفوظ کیا۔ بعد ازاں حملہ آوروں کو لنچ کے لیے پنجاب ہائوس لے جایا گیا۔ اس لیے اگرآج کرپشن کی تحقیقات ہو رہی ہے توعوام یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ اسے سازش کیوں ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے؟؟
اونٹ امیر المومنین کے بیٹے کا ۔۔یا عام مسلمان کا ؟؟
حضرت عمرؓ کے بیٹے حضرت عبداللہ کا بیان ہے کہ میں نے کچھ اونٹ خریدے اور انہیں سرکاری چراگاہ میں بھیج دیا، وہ موٹے ہو گئے تو انہیں بازار میں فروخت کے لیے لایا، اتفاق سے اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ادھر سے گزر ہوا، انہوں نے پوچھا کہ ایسے فربہ اونٹ کس کے ہیں؟ میں نے جواب دیا میرے ہیںتو پوچھا کہ یہ اتنے موٹے تازے کس طرح ہو گئے۔ میں نے کہا کہ میں نے انہیںسرکاری چراگاہ میں بھیج دیا تھا تا کہ جو فائدہ دوسرے مسلمان اٹھاتے ہیں ، میں بھی اٹھائوں ۔ یہ سن کر آپ کو سخت غصہ آیا کہ عام مسلمانوں کا ذکر کیوں کرتے ہو، یہ کہو کہ امیر المومنین کے بیٹے کے اونٹ تھے، اس لیے حکومت کی چراگاہ میں بھیج دئیے۔ سنو! اونٹ فروخت کرو، راس المال رکھ لو اور سارا منافع بیت المال میں جمع کرادو۔
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...