وجود

... loading ...

وجود

گلوبل وارمنگ 2030 تک10 کروڑ سے زیادہ انسانی جانیں نگل لے گی

اتوار 18 جون 2017 گلوبل وارمنگ 2030 تک10 کروڑ سے زیادہ انسانی جانیں نگل لے گی


2015 میں آب و ہوا کی تبدیلی کے پیرس معاہدے میں 190 سے زیادہ ملکوں نے زمین کا درجہ حرارت 2 ڈگری کم رکھنے کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی پر اتفاق کیا تھا تاکہ آب و ہوا کی تبدیلی کے مضر اثرات کو روکا جا سکے۔ماہرین کا کہنا ہے دنیا بھر میں بجلی گھروں سے گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج 2026 میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گا، لیکن اگر آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق معاہدے پر عمل کیا جائے تو کرہ ارض کے درجہ حرارت بڑھنے کا عمل روکا جا سکتا ہے۔تازہ جاری ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017 سے 2040 کے درمیان قابل تجدید توانائی کے نئے بجلی گھروں کی تعمیر پر 10 ٹریلن ڈالر سے زیادہ سرمایہ کاری کی جائے گی، جن میں ہوا اور سورج سے بجلی پیدا کرنا شامل ہے۔
توانائی پر سرمایہ کاری سے متعلق بلوم برگ کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ توقع ہے کہ 2040 تک گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج 2016 کے مقابلے میں 4 فی صد تک کم ہو جائے گا۔ لیکن اس کے لیے 2040 تک قابل تجدید توانائی کے شعبے میں مزید تقریباً سوا پانچ ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت پڑے گی تاکہ کرہ ارض کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو 2 درجے نیچے رکھا جا سکے۔ 2015 میں آب و ہوا کی تبدیلی کے پیرس معاہدے میں 190 سے زیادہ ملکوں نے زمین کا درجہ حرارت 2 ڈگری کم رکھنے کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی پر اتفاق کیا تھا تاکہ آب و ہوا کی تبدیلی کے مضر اثرات کو روکا جا سکے۔
رپورٹ میں یہ توقع ظاہر کی گئی ہے کہ قابل تجدید توانائی کی اخراجات میں بدستور کمی ہوتی رہے گی۔ اور 2040 تک شمسی توانائی کے اخراجات موجودہ قیمت کے مقابلے میں 66 فی صد تک کم ہوجائیں گے۔اسی طرح ہوا سے حاصل کی جانے والی توانائی کے اخراجات کے متعلق یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ 2040 تک وہ 71 فی صد تک کم ہو جائیں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال میں پیرس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد کوئلے کی صنعت کو ترقی دینا تھا تاکہ کان کنوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع نکل سکیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شاید ٹرمپ کی یہ توقع پوری نہیں ہو سکے گی کیونکہ 2040 تک امریکا میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار 51 فی صد تک گر جائے گی۔ اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے قابل تجدید توانائی کی پیداوار 169 فی صد تک بڑھ جائے گی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکثر کاروبار ی ادارے اور گھر اپنے لیے بجلی خود پیدا کرنے لگیں گے جو عموماً سولر پینلز سے حاصل کی جائے گی۔ وہ اپنی ضرورت سے زیادہ پیدا ہونے والی توانائی کو فروخت بھی کیا کریں گے۔رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ 2040 تک امریکا اور یورپ کی 13 فی موٹر گاڑیاں بجلی یا بیٹری سے چلیں گی جس سے نامیاتی ایندھن پر انحصار کم ہوتا چلا جائے گا۔
سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہم نے تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کا سنجیدگی سے نوٹس نہ لیا تو 2030 تک گلوبل وارمنگ 10 کروڑ سے زیادہ انسانی جانیں نگل لے گی۔جوہری بم سے بھی زیادہ خطرناک گلوبل وارمنگ کا بم ہے کیونکہ اس کے اثرات پورے کرہ ارض کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہم نے تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کا سنجیدگی سے نوٹس نہ لیا تو2030تک گلوبل وارمنگ 10 کروڑ سے زیادہ انسانی جانیں نگل لے گی اور اقتصادی ترقی کی رفتار میں سوا تین فی صد سالانہ تک کم ہوجائے گی۔ایک ڈرائونے مستقبل کی یہ تصویر20 ممالک کے ماہرین کی ایک ٹیم نے 26 ستمبر کی اپنی رپورٹ میں پیش کی ہے۔آپ نے بھی یہ محسوس کیا ہوگا کہ اب موسم گرما میں ماضی کے مقابلے میں زیادہ گرمی پڑنے لگی ہے اور سردیوں کا موسم سکڑتا جارہاہے۔ آپ کی نظروں سے آئے روز مختلف ملکوں میں کہیں طوفانی بارشوں ، سیلابی ریلوں سمندری طوفانوں سے ہونے والے نقصانات کی خبریں گذرتی ہوں گی اور کئی علاقوں میں قحط اور خشک سالی کے ہولناک مناظر کی تصویریں سکتہ طاری کردیتی ہوں گی۔تباہیوں کے ان واقعات کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ سائنس دانوں کا کہناہے کہ اس اضافے کا سبب گلوبل وارمنگ ہے۔آب و ہوا کی تبدیلیوں کا ایک بڑا سبب کرہ ارض کے درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہے، جس کی وجہ سے قطبی علاقوں اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر ہزاروں برسوں سے جمی برف پگھل رہی ہے اور سمندروں کی سطح بلند ہورہی ہے جس سے کئی ساحلی علاقوں کے ڈوبنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے بحرہ ہند میں واقع سینکڑوں جزائر پر مشتمل ملک مالدیپ نے دنیا کی توجہ اس خطرے کی جانب دلانے کے لیے کابینہ کااجلاس سمندر کے پانی میں منعقد کیا تھا۔ عالمی تپش میں اضافے سے سمندر برد ہونے کا سب سے زیادہ خطرہ مالدیپ کو ہے۔حال ہی میں سیٹلائٹ سے جاری ہونے والی تصاویر سے پتا چلا ہے کہ اس سال آرکٹک کے وسیع و عریض منجمند علاقے میں برف کی تہہ اپنی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور یہ امکان موجود ہے کہ اس برفانی براعظم کی ساری برف ماضی کے اندازوں سے کہیں پہلے پگھل جائے گی۔
آب و ہوا کی تبدیلیاں زرعی پیدا وار پر بھی اثرانداز ہورہی ہیں۔ جس سے نہ صرف خوراک کی قلت بڑھ رہی ہے بلکہ صنعتی پیداوار بھی متاثر ہورہی ہے کیونکہ اکثر چیزوں کی تیاری کے لیے خام مال زرعی شعبہ فراہم کرتا ہے۔ماہرین کا کہناہے کہ کرہ ارض کو تباہی کی جانب دھکیلنے میں زیادہ حصہ ہمارا اپنا ہے اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے اسباب ہم خود پیدا کررہے ہیں۔ عالمی تپش میں اضافے کی ایک بڑی وجہ گرین ہاؤس گیسیں ہیں۔ جو زیادہ تر ایندھن جلانے سے پیدا ہوتی ہیں۔ سڑکوں پر موٹر گاڑیاں اور کارخانوں کی دھواں اگلتی ہوئی چمنیاں گرین ہاؤس گیسوں کا سبب بنتی ہیں۔ بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی سے بھی کرہ ہوائی کے توازن میں بگاڑ پیدا ہورہاہے کیونکہ درخت کاربن گیسوں کو دوباہ زندگی بخش آکسیجن میں تبدیل کرتے ہیں۔
انسانی بہبود سے متعلق عالمی تنظیم ڈی اے آراے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرہ ارض کے اوسط درجہ حرارت میں اضافہ زرعی پیدوار میں کمی، پہاڑوں پر برف کے پگھلاؤ ، شدید موسموں اور سمندروں کی سطح بلند ہونے کی شکل میں ظاہر ہورہاہے اور اگر اس پر قابو پانے کی سنجیدہ تدابیر نہ کی گئیں تو وہ انسانی آبادی اور ان کے رہن سہن کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق کاربن گیسوں کے اخراج سے پیدا ہونے والی آب و ہوا کی تبدیلیوں، فضائی آلودگی ، بھوک اور بیماریوں سے ہر سال دنیا بھر میں پانچ لاکھ افراد ہلاک ہورہے ہیں۔اور موجودہ صورت حال برقرار رہنے کی صورت میں 2030 تک بڑھ کر چھ لاکھ سالانہ ہونے کا خدشہ موجود ہے۔موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات کا 90 فی صد نشانہ غریب اور ترقی پذیر ممالک میں رہنے والے افراد بنتے ہیں۔ ماہرین نے اس رپورٹ کی تیاری میں 2010 سے 2030 کے عرصے میں موسمیاتی تبدیلیوں کے 184 ممالک پر اثرات کا تخمینہ لگایا ہے۔ ان کا کہناہے کہ آب وہوا کی تبدیلیاں اگلے عشرے کے آخر تک 10 کروڑ انسانی زندگیوں کا خراج وصول کرسکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق آب و ہوا کی تبدیلیوں سے دنیا کی مجموعی اقتصادی پیداوار ایک اعشاریہ چھ فی صد کم ہوچکی ہے جس سے معیشت کوسالانہ ایک اعشاریہ دو ٹریلین ڈالر کا نقصان پہنچ رہاہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی درجہ حرارت اسی رفتار سے بڑھتا رہا رہا تو 2030 تک عالمی معاشی پیدوار تین اعشاریہ دو فی صد تک گرجائے گی اور اس صدی کے آخر تک اس شعبے کا نقصان 10 فی صد سے بڑھ جائے گا۔ماہرین کے مطابق اس عشرے میں کاربن گیسوں کے اخراج پر کنٹرول کے سالانہ اخراجات کا تخمینہ مجموعی عالمی اقتصادی پیدوار کے تقریباً نصف فی صد کے مساوی ہے، جو کوئی مہنگا سودا نہیں ہے۔2006 میں آب وہوا کی تبدیلیوں پر مرتب کردہ ایک مطالعاتی جائزے میں کہاگیاتھا کہ آئندہ 50 برسوں میں کرہ ارض کے درجہ حرارت میں دوسے تین ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوجائے گا۔ سائنس دانوں کا کہناہے کہ درجہ حرات میں ایک درجے کا اضافہ ز رعی پیداوار میں 10 فی صد کمی کردیتا ہے۔ماہرین کا اندازہ ہے کہ گلوبل وارمنگ2030 تک امریکا اور چین جیسے صنعتی ممالک کی اقتصادی پیدوار کو دو فی صد زیادہ تک کم سکتی ہے جب کہ دنیا بھر میں تیزی سے ترقی کرتی ہوئی دوسری معیشت بھارت میں اس کمی کا تخمینہ پانچ فی صد سے زیادہ کا ہے۔

ابن عماد بن عزیز


متعلقہ خبریں


26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 21 اپریل 2025

  ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق وجود - پیر 21 اپریل 2025

  پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ وجود - پیر 21 اپریل 2025

  خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم وجود - پیر 21 اپریل 2025

  حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر