... loading ...
قطر کا بحران دو باتیں ثابت کرتا ہے: عرب ریاستیں اب بھی بچکانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں، اور دو ہفتے قبل سعودی عرب میں سربراہی کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مضحکہ خیز موجودگی میں جنم لینے والے سنی اسلامی اتحاد کا شیرازہ بکھر چکا ہے۔مرتے دم تک ایران کی ‘دہشتگردی’ سے جنگ کا وعدہ کرنے کے بعد سعودی عرب اور اس کے قریب ترین دوستوں نے اپنے امیر ترین پڑوسیوں میں سے ایک، قطر، کے خلاف ‘دہشتگردی’ کا منبع ہونے کی وجہ سے محاذ کھول لیا ہے۔ پیٹھ میں ایسا چھرا گھونپنے کی مثال صرف شیکسپیئر کے ڈراموں میں ہی مل سکتی ہے۔
اس پوری کہانی کے بارے میں بہت کچھ حیرت انگیز ہے۔ قطر کے شہریوں نے بلاشبہ دولتِ اسلامیہ کو مدد دی ہے، مگر سعودی عرب کے شہریوں نے بھی ایسا کیا ہے۔ 11 ستمبر کے دن نیو یارک اور واشنگٹن میں کسی قطری شہری نے جہاز عمارتوں سے نہیں ٹکرائے تھے۔ مگر 19 میں سے 15 ہائی جیکر سعودی تھے۔ بن لادن بھی قطری نہیں تھے۔ وہ بھی سعودی تھے۔مگر بن لادن اپنی ذاتی براڈکاسٹ کے ذریعے قطر کے الجزیرہ چینل کی حمایت کرتے تھے، اور یہ الجزیرہ ہی تھا جس نے شام میں برسرِپیکار القاعدہ اور النصرۃ فرنٹ کے جنگجو رہنما کو گھنٹوں کا ایئرٹائم صرف یہ بتانے کے لیے دیا کہ وہ کس قدر اعتدال پسند اور امن پسند گروہ ہیں۔
سب سے پہلے تو اس کہانی کے انتہائی مضحکہ خیز پہلوؤں سے جان چھڑائیں۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ یمن نے قطر سے اپنے فضائی رابطے منقطع کر لیے ہیں۔ بیچارے قطری امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کے لیے یہ حیرت کی بات ہے کیوں کہ ان کے سابق دوستوں عرب امارات اور سعودی عرب نے یمن پر اتنی بمباری کی ہے کہ اس کے پاس قطر کے ساتھ فضائی رابطے قائم رکھنے کے لیے کوئی سالم جہاز بچا ہی نہیں ہے، تو رابطے توڑنے کی کیا بات کریں۔
مالدیپ نے بھی قطر سے اپنے تعلقات منقطع کر لیے ہیں۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے مالدیپ کو 30 کروڑ ڈالر کے پانچ سالہ قرضے کے وعدے، سعودی پراپرٹی کمپنی کے مالدیپ میں ایک فیملی ریزورٹ میں 10 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبے، اور مالدیپ میں 10 ‘ورلڈ کلاس’ مساجد کی تعمیر کے لیے ایک لاکھ ڈالر کے وعدے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔اور ہاں، دولتِ اسلامیہ اور دیگر انتہاپسند گروہوں کے افراد کی اس بڑی تعداد کو کیسے بھول سکتے ہیں جو عراق اور شام میں دولتِ اسلامیہ کی جنگ لڑنے کے لیے۔۔۔۔ آپ نے صحیح سمجھا۔۔۔ مالدیپ سے آئے تھے۔ویسے اگر سعودی عرب نے قطر میں استحکام کی بحالی کے لیے اپنی فوجیں بھیجنے کی پیشکش کرنے کا فیصلہ کیا ، جیسا کہ اس نے 2011 میں بحرین کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا ، تو قطری امیر کے پاس اپنے چھوٹے سے ملک کو بچانے کے لیے کافی تعداد میں فوجیں نہیں ہوں گی۔ مگر شیخ تمیم بلاشبہ امید رکھتے ہیں کہ قطر میں موجود امریکی ایئربیس سعودی عرب کی ایسی کسی فراخدلانہ پیشکش کو ٹھکرانے کے لیے کافی ہوگی۔جب میں نے ان کے والد شیخ حماد (جنہیں بعد میں شیخ تمیم نے معزول کر دیا تھا) سے پوچھا تھا کہ وہ قطر سے امریکیوں کو باہر کیوں نہیں نکال دیتے، تو انہوں نے کہا تھا کہ: “اگر میں نے ایسا کیا، تو میرے عرب بھائی مجھ پر حملہ کر دیں گے۔” مجھے لگتا ہے کہ جیسے والد، ویسا ہی بیٹا، امریکا زندہ باد۔
یہ سب تب شروع ہوا جب قطر نیوز ایجنسی مبینہ طور پر ہیک ہوئی، اور اس نے قطری امیر کے ایران کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے کی ضرورت پر تشویشناک حد تک سچائی پر مبنی بیانات شائع کر دیے۔ قطر نے اس خبر کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا۔ سعودیوں نے فیصلہ کر لیا کہ یہ خبر درست ہے، اور اپنے انتہائی روایتی (اور شدید بورنگ) سرکاری ٹی وی چینل پر وہ خبر نشر کر دی۔ پیغام میں کہا گیا کہ نودولتیے امیر اس دفعہ بہت آگے جا چکے ہیں۔ خلیج میں پالیسیاں سعودی طے کریں گے، ننھا قطر نہیں۔ کیا ٹرمپ کے دورے سے یہ بات ثابت نہیں ہو گئی؟مگر سعودیوں کے پاس فکرمند ہونے کے لیے اور بھی مسائل تھے۔ کویت، جو قطر سے تعلقات منقطع کرنے سے ابھی بہت دور ہے، اب سعودیوں و اماراتیوں اور قطر کے درمیان صلح کی کوششوں میں مصروف ہے۔ دبئی کی امارت ایران کے کافی قریب ہے، یہاں بیسیوں ہزار ایرانی کام کرتے ہیں، اور وہ ابو ظہبی کے قطر مخالف غصے کی مثال پر شاید ہی عمل کر رہا ہو۔
عمان تو دو ماہ قبل تک ایران کے ساتھ مشترکہ بحری مشقیں بھی کر رہا تھا۔ پاکستان نے طویل عرصہ قبل یمن میں سعودی عرب کی مدد کے لیے افواج بھیجنے سے انکار کر دیا تھا کیوں کہ سعودی عرب نے صرف سنی فوجی بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔ پاک فوج کو قابلِ فہم طور پر اس بات پر شدید غصہ آیا کہ سعودی عرب اس کے فوجیوں کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف بھی اطلاعات کے مطابق ‘دہشتگردی’ کے خلاف سعودی سربراہی میں بننے والی اسلامی اتحاد کی قیادت سے استعفیٰ دینے پر غور کر رہے ہیں۔
مصر کے صدر فیلڈ مارشل عبدالفتح السیسی الاخوان المسلمون کی حمایت کرنے پر قطر کے خلاف چنگھاڑ رہے ہیں، اور قطر واقعی اب کالعدم قرار دے دیے گئے اس گروہ کی مدد کرتا ہے جسے السیسی غلط طور پر دولتِ اسلامیہ کا حصہ قرار دیتے ہیں، مگر اہم بات یہ ہے کہ مصر بھلے ہی سعودی عرب سے کروڑوں ڈالر حاصل کر چکا ہو، مگر وہ یمن کی تباہ کن جنگ میں سعودی عرب کی مدد کے لیے اپنے فوجی نہیں بھیجنا چاہتا۔ اس کے علاوہ سیسی کو اپنے فوجی اپنے ملک میں درکار ہیں تاکہ دولتِ اسلامیہ کے حملوں کا مقابلہ کیا جا سکے، اور اسرائیل کے ساتھ مل کر فلسطین کی غزہ پٹی کا محاصرہ جاری رکھا جا سکے۔
اگر ہم تفصیلی جائزہ لیں تو یہ دیکھنا مشکل نہیں ہے کہ سعودیوں کی اصل پریشانی کیا ہے۔ قطر بشار الاسد حکومت کے ساتھ بھی خفیہ رابطے برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اس نے النصرہ فرنٹ کی قید میں موجود شام کی عیسائی راہباؤں، اور مغربی شام میں دولتِ اسلامیہ کی قید میں موجود لبنانی سپاہیوں کی رہائی میں مدد دی۔ جب راہبائیں قید سے رہا ہوئیں تو انہوں نے بشار الاسد اور قطر دونوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے علاوہ خلیج میں قطر کے بڑے ارادوں، یعنی جنگ زدہ شام کی تعمیرِ نو، کے بارے میں شکوک و شبہات بھی ہیں۔ اگر اسد صدر رہے، تب بھی شام پر قطر کا قرضہ ملک کو قطر کے اقتصادی کنٹرول میں دے دے گا۔اور اس سے ننھے قطر کو دو سنہری فوائد حاصل ہوں گے۔ اب اس کے پاس الجزیرہ کی صورت میں جتنی بڑی ابلاغی سلطنت موجود ہے، اتنی ہی بڑی زمینی سلطنت بھی آ جائے گی۔ اور یہ اپنی سخاوت شامی علاقوں تک بڑھائے گا، جسے کئی تیل کمپنیاں خلیج سے یورپ براستہ ترکی اپنی پائپ لائنز کے روٹ کے لیے استعمال کرنا چاہیں گی، یا پھر شامی کی لاذقیہ بندرگاہ سے تیل کے جہاز بھیجنا چاہیں گی۔یورپ کے لیے ایسا روٹ روس کی تیل پر بلیک میلنگ کے امکانات کم کر دے گا، اور اگر جہازوں کو خلیجِ ہْرمز سے نہ گزرنا پڑا، تو تیل کے روٹس کے لیے خطرہ بھی کم ہو جائے گا۔ اس سے ظاہرہوتا ہے کہ اس میں قطر، یا پھر سعودی عرب، دونوں کے لیے بہت سارے فوائد موجود ہیں، اگر امریکی قوت کے بارے میں دو امرا یعنی حماد اور تمیم کی امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ قطر میں موجود سعودی افواج ریاض کو سلطنت میں موجود تمام تر مائع گیس پر کنٹرول فراہم کر دیں گی۔ مگر امن پسند اور ‘دہشتگردی مخالف’ سعودی — سر قلم کرنے کے شوق کو تھوڑی دیر کے لیے بھول جائیں — اپنے عرب بھائی کے لیے ایسا کبھی نہیں چاہیں گے۔تو فی الوقت صرف یہ امید کرتے ہیں کہ قطر کی سیاست میں صرف قطر ایئرویز کے روٹ ہی وہ چیز ہیں جنہیں کاٹا جائے گا۔
رابرٹ فسک
ہمیں اسٹیبلشمنٹ کی نہیں اسٹیبلشمنٹ کو پی ٹی آئی ضرورت ہے، شیر افضل مروت کو پلانٹ کیا گیا تھا، مائنز اینڈ منرلز بل متنازع ہو چکا ہے ، پی ٹی آئی فیڈریشن کی جماعت ہے جو پاکستان کو اکٹھاکر سکتی ہے 26ویں ترمیم کے بعد جو ہو رہا ہے اس پرلیگل کمیٹی، پارٹی قیادت چیف جسٹس کو خ...
وزیراعظم کو نتائج کا معلوم ہے ،معاملات درست نہیں چل رہے، وہ انصاف سے کام لیں، دریائے سندھ میں پانی موجود نہیں، اب تک وفاقی حکومت نے کینالز کا منصوبہ واپس نہیں لیا سندھ کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہتا ہوں کہ نہروں کے معاملے پر احتجاج ضرور کریں، لیکن سڑکیں بند نہ کی جائیں، ...
پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ، صرف سنجیدہ سرمایہ کار ہی اہل ہوں گے نج کاری کے عمل میں ملازمین کا تحفظ ، سروس اسٹرکچر برقرار رکھا جائے گا،نج کاری کمیشن حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے ) کی نجکاری کے لیے ایک بار پھر اظہار دلچسپی کی درخواستیں ...
سندھ حکومت بات کرنے کو تیار ہے ، یہ بات وزیراعظم کے نوٹس میں لائی گئی ہے بیان دینے کی حد ہونی چاہیے ، دوسروں کی عزت و احترام ہونا چاہیے ،مشیر وزیراعظم پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی حمکران مسلم لیگ (ن) پر سخت تنقید کے بعد وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ کا بیان ...
ن لیگ وزراء کو نہ سمجھایا گیا تو پھر ہم اپنے ترجمانوں کو روک نہ سکیںگے ، یوںبات نہیں بنی گی متنازع کنالز پر پیپلز پارٹی کا واضح موقف ہے ، کوشش ہے مسئلے کو حل کیا جائے ، پریس کانفرنس سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے کچھ وزراء بیان با...
کمیٹی اسحاق ڈار کی سربراہی میں تشکیل دی جائے گی، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ اورآبی وزرعی ماہرین کو شامل کیے جانے کا امکان، وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی شہباز شریف جلد صدر مملکت اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو سے ملاقات بھی کریں ...
مجلس اتحاد امت کے نام سے نیا پلیٹ فارم تشکیل دے دیا،فلسطینیوںسے اظہارِ یکجہتی کے لیے 27؍اپریل کو مینارِ پاکستان پر بہت بڑا جلسہ او رمظاہرہ ہوگا، لاہور میں اجتماع بھی اسی پلیٹ فارم کے تحت ہوگا کوشش ہے پی ٹی آئی سے تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر ...
بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ،ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں ، اپوزیشن لیڈر اپوزیشن لیڈر عمرا یوب نے کہا ہے کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ،میرے خلاف امید...
پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 3...
35 ہزار سے زائد گاڑیاں پھنس گئیں،برآمدی آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے درجنوں کنٹینرز کی ترسیل مکمل طور پر رک گئی متنازع کینال منصوبے کے خلاف اندرون سندھ جاری احتجاج اور دھرنوں کے باعث ملکی برآمدات اور تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ تفصی...
ضرورت کے تحت کل اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے، گفتگو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم اسٹرکچرل ریفارم ہے جو نظام کی بہتری کے لیے ک...
مجلسِ عمومی میںپی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کے فیصلے سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کا اعلان جلد کردیا جائے گا، ترجمان ترجمان جے یو آئی نے کہا ہے کہ میڈیا میں چلنے والی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے سے متعلق خبریں مصدقہ نہیں ہیں۔جمعی...