وجود

... loading ...

وجود

کراچی کوآلودہ پانی کی فراہمی اورچوری ،عدالتی کمیشن کی رپورٹ کے باوجود کسی افسر کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی

اتوار 11 جون 2017 کراچی کوآلودہ پانی کی فراہمی اورچوری ،عدالتی کمیشن کی رپورٹ کے باوجود کسی افسر کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی

کراچی کو منی پاکستان اس وجہ سے کہا جاتا ہے کیونکہ اس شہر میں پورے ملک سے تعلق رکھنے والے افراد رہتے ہیں ،ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ پورے ملک کے 150 سے زائد اضلاع کے رہائشی کراچی میں رہتے ہیں حتیٰ کہ پورے ملک کے ہر تحصیل کے لوگ بھی کراچی میں رہتے ہیں لیکن جب کراچی میں پانی کا مسئلہ سامنے آتا ہے تو پھر تینوں صوبے اس پر خاموش ہو جاتے ہیں۔ اس اہم ایشو پر تین صوبوں کے ان باشندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اپنے صوبوں سے کہیں کہ وہ کراچی کو مزید صرف 1200 کیوسکس پانی فراہم کردیں کیونکہ کراچی میں آبادی کا دبائو بڑھتا جا رہا ہے ۔ اگر کراچی میں پانی کی کمی ہوگی تو پھر جہاں دوسرے پیاسے رہیں گے وہاں تین صوبوں کے وہ باشندے بھی پیاسے رہیں گے جو اس وقت کراچی میں قیام پذیر ہیں۔ اس سے پہلے وفاقی حکومت نے اسلام آباد کے لیے یہی منطق بتا کر چاروں صوبوں سے پانی کا حصہ لے لیا تھا لیکن اب وفاقی حکومت یہی منطق دوبارہ کراچی کے لیے نہیں استعمال کر رہی بلکہ حکومت سندھ جب یہی منطق وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب کو بتاتی ہے تو وہ اس کو ٹال دیتے ہیں۔ کراچی میں پانی کی اس وقت شدید کمی ہے کیونکہ 1200 کیوسکس کینجھر (کلری) جھیل سے اور 500 سے زائد کیوسکس حب ڈیم سے مل رہا ہے لیکن کے فور منصوبے کے لیے مزید1200 کیوسکس کی ضرورت ہے۔ کراچی کو کس طرح کا پانی دیا جا رہا ہے ؟ اس پر سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس اقبال احمد کلہوڑو کی سربراہی میں ایک عدالتی کمیشن تشکیل دیا اس کمیشن نے تین ماہ تک پورے صوبے میں پانی کے نمونے حاصل کیے اور پھر ایک تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی۔ اس رپورٹ میں ایک اہم انکشاف یہ کیا گیا کہ کراچی کے اطراف میں ریتی بجری متواتر اٹھائی جا رہی ہے جس کے باعث کراچی میں قدرتی پانی کے ذخائر زیادہ گہرائی میں (نیچے) جا رہے ہیں۔ اس سے کراچی کو ایک نقصان یہ ہو رہا ہے کہ اگر قدرتی پانی نکالنے کے لیے موٹر یا ہینڈ پمپ لگائے جائیں گے تو پانی زیادہ گہرائی میں ملے گا کیونکہ ریتی بجری کے باعث پانی روز انہ نیچے جا رہا ہے۔ اس عدالتی کمیشن نے دوسرا انکشاف یہ کیا گیا کہ کلری جھیل سے جو پانی کراچی کو فراہم کیا جا رہا ہے وہ بھی پانی چوری ہورہا ہے اس پر سپریم کورٹ نے حکومت سندھ کو حکم دیا ہے کہ فوری طور پر ریتی بجری کے اٹھانے پر پابندی عائد کی جائے اور کلری جھیل سے کراچی تک پانی کی پائپ لائن کی سیکورٹی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ اس حکم پر محکمہ داخلہ سندھ نے چار الگ الگ نوٹیفکیشن جاری کیے ہیں جس میں ڈی جی رینجرز، کمشنر کراچی، آئی جی سندھ پولیس اور ڈی آئی جی شرقی کو احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ فوری طور پر کراچی میں ریتی بجری اٹھانے پر پابندی کا اطلاق ہوگا، اب اگر کسی نے کراچی کی حدود سے ریتی بجری اٹھائی تو اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔ پولیس اور رینجرز کو پابندی بنایا گیا ہے کہ وہ ملیر ندی کے اطراف میں عارضی چوکیاں قائم کرے اور اپنا گشت بڑھائے ۔ اور جن افراد، نجی اداروں کو ریتی بجری اٹھانے کی اجازت ملی ہوئی ہے ان پر نظرثانی کی جائے اور ملیرندی کے اطراف میں جو اجازت نامے دیئے گئے ہیں وہ سب منسوخ کیے جائیں، پولیس اور رینجرز کو پابندبنایا گیا ہے کہ جو پمپنگ اسٹیشن اور ہائیڈ رینٹس ہیں ان کی سیکورٹی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ وہاں پولیس کے لیے رہائش کا انتظام کیا جائے کیونکہ کراچی سے 40 کلو میٹر باہر جو پولیس اہلکار ڈیوٹی دینے جائیں وہ 8 گھنٹے یا 12 گھنٹے میں واپس اپنے گھر نہیں آسکیں گے کیونکہ ایک تو ڈیوٹی سے وہ تھک جائیں گے اور دوسرا 40 کلو میٹر سفر کریں اس لیے ان کو وہیں رہائش گاہ فراہم کی جائے۔ گھارو سے لے کر کراچی تک پانی کی روانی سے فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ پولیس کو اضافی چوکیاں بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔ ڈی جی رینجرز سے کہا گیا ہے کہ مذکورہ مقام پر رینجرز کی تین موبائلیں مسلسل گشت کرتی رہیں تاکہ پانی کی بہتر فراہمی ہوسکے۔ ان احکامات کے بعد سپریم کورٹ کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ جو احکامات دیئے گئے تھے اس پرمن و عن عمل کر دیا گیا ہے۔ عدالتی کمیشن نے حیرت انگیز طور پر پورے صوبے کا پانی کا نمونہ حاصل کیا ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پورے صوبے کے کسی شہر کو صاف پانی نہیں دیا جا رہا۔ اگر ہر شہری آلودہ پانی پی رہا ہے تو پھر حکمرانوں کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ مظلوم عوام پر حکومت چلائیں ؟ عدالتی کمیشن نے 2000 سے زائد صفحات پر مشتمل جو رپورٹ دی ہے وہ ایک تاریخی دستاویز ہے اور حکومتی اداروں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ہے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ حکومت سندھ نے تاحال کسی ایک بھی افسر کے خلاف کارروائی نہیں کی۔عدالتی کمیشن نے جو کام کیا ہے وہ تو حکومت سندھ کو کرنا تھا کیونکہ پانی تو بنیادی اور فطری ضرورت ہے اور اگر حکومت سندھ صاف پانی شہریوں کو فراہم نہیں کرسکتی تو پھر اس کو حق حکمرانی بھی نہیں ہونا چاہیے۔  ان سے توارباب غلام رحیم اچھے تھے جب وہ وزیراعلیٰ تھے تو اس وقت حیدر آباد میں آلودہ پانی سے 50 افراد ہلاک ہوئے تھے تو انہوں نے اس وقت کے سیکریٹری آبپاشی کو معطل کر دیا تھا۔


متعلقہ خبریں


شہر کاامن پی پی نے لوٹایا ،روزگاردیا،بلاول بھٹو وجود - اتوار 12 جنوری 2025

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ہمارا خاندان 3 نسلوں سے کراچی کی ترقی میں کردار ادا کررہا ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شہر کے مسائل کا حل نکالیں گے، صوبہ سندھ کے ساتھ وفاق ہمیشہ سے سوتیلا سلوک کرتا آیا ہے۔کراچی میں شاہراہ بھٹو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ...

شہر کاامن پی پی نے لوٹایا ،روزگاردیا،بلاول بھٹو

خواجہ آصف ، مریم نواز مذاکرات ناکام بنا رہے ہیں،اسد قیصر وجود - اتوار 12 جنوری 2025

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے الزام عائد کیا ہے کہ مریم نواز اور خواجہ آصف مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے خواجہ آصف اور مریم نواز کے بیان کے حوالے سے رد عمل کا اظہار کرتے...

خواجہ آصف ، مریم نواز مذاکرات ناکام بنا رہے ہیں،اسد قیصر

ٹل تا پاراچنار شاہراہ بدستور بند، دھرنا جاری وجود - اتوار 12 جنوری 2025

کرم میں سرکاری قافلے پر فائرنگ اور دھرنے کے بعد ٹل سے پاڑا چنار تک شاہراہ آج بھی بند ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ لوئر کرم کے علاقے مندوری میں جاری دھرنے کی وجہ سے آمد و رفت کے راستے آج بھی بند ہیں۔ ٹل تا پاڑا چنار مرکزی شاہراہ بند کرنے والے مظاہرین کا کہن...

ٹل تا پاراچنار شاہراہ بدستور بند، دھرنا جاری

کوئی راستہ نہیں بچا، ہم اپنے مقدمات عالمی سطح پر لے جائیں گے،عمران خان وجود - جمعه 10 جنوری 2025

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں بچا، ہم اپنے کیسز عالمی سطح پر لے جائیں گے۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن علیمہ خان نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ گئے، سپریم کورٹ گئے، کوئی ہماری بات سننے ...

کوئی راستہ نہیں بچا، ہم اپنے مقدمات عالمی سطح پر لے جائیں گے،عمران خان

سویلینز کا ملٹری ٹرائل،آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے،آئینی بینچ وجود - جمعه 10 جنوری 2025

سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر مطمئن کریں، آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے، فوجی افسران کو بنیادی حقوق اور انصاف ملتا ہے یا نہیں ہم...

سویلینز کا ملٹری ٹرائل،آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے،آئینی بینچ

وزیر اعظم کی محصولات کے مقدمے جلد نمٹانے کی ہدایت وجود - جمعه 10 جنوری 2025

وزیر اعظم نے ایف بی آر کو محصولات کے مقدمے جلد نمٹانے کی ہدایت کردی۔ اسلام آباد میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کے زیر صدارت ان لینڈ ریونیو کے اپیلیٹ ٹربیونلز کے امور پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعظم نے عدالتوں میں رکی ہوئی محصولات کے قانونی مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کی ہد...

وزیر اعظم کی محصولات کے مقدمے جلد نمٹانے کی ہدایت

ڈی آئی خان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن ، 5دہشت گرد ہلاک وجود - جمعه 10 جنوری 2025

ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 5 دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق 10جنوری کو سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے مدی میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردو...

ڈی آئی خان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن ، 5دہشت گرد ہلاک

لوئر کرم میں دھرنا،ٹل تا پاڑاچنار شاہراہ ساتویں روز بھی بند وجود - جمعه 10 جنوری 2025

کرم میں سرکاری قافلے پر فائرنگ اور دھرنے کے بعد ٹل سے پارا چنار تک شاہراہ آج بھی بند ہے اور لوگ قافلوں کی آمد کا انتظار کررہے ہیں۔ لوئر کرم مندوری میں دھرنے کے باعث ٹل تا پاڑاچنار مین شاہراہ آج بھی بند ہے، شاہراہ پر دھرنا دینے والے مظاہرین کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک مین...

لوئر کرم میں دھرنا،ٹل تا پاڑاچنار شاہراہ ساتویں روز بھی بند

آئی ایم ایف کو وقت آنے پر خیرباد کہہ دیں گے ،وزیراعظم وجود - جمعرات 09 جنوری 2025

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ زیادہ ٹیکس پاکستان کو نہیں چلنے دیں گے تاہم ہمیں آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے پورے کرنے ہیں اور وقت آنے پر آئی ایم ایف کو خیرباد کہیں گے۔پاکستان اسٹاک ایکس چینج کراچی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پہلی بار اس...

آئی ایم ایف کو وقت آنے پر خیرباد کہہ دیں گے ،وزیراعظم

ملٹری ٹرائل اے پی ایس جیسے مجرموں کے لیے تھا،سپریم کورٹ وجود - جمعرات 09 جنوری 2025

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلئنز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی جس کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے ہیں کہ سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل اے پی ایس جیسے مجرمان کے خلاف ٹرائل کے لیے تھا، کیا تمام سویلین کے ساتھ وہی برتائو کیا جاسکتا ہے جیسے ...

ملٹری ٹرائل اے پی ایس جیسے مجرموں کے لیے تھا،سپریم کورٹ

اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سرمایہ کاروں کے اعتمادکی عکاس ہے،وزیرخزانہ وجود - جمعرات 09 جنوری 2025

وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ ملک کوپائیدارنمو کی طرف لے جانے میں سٹاک مارکیٹ کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے،پاکستان ا سٹاک مارکیٹ میں نمایاں تیزی سے ملکی معیشت پرسرمایہ کاروں کے اعتمادکی عکاسی ہورہی ہے۔ انہوں نے ان خیالات کااظہاربدھ کوکراچی اسٹاک ایکسچینج...

اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سرمایہ کاروں کے اعتمادکی عکاس ہے،وزیرخزانہ

عرب ممالک سے متعلق سوشل میڈیا پروپیگنڈا،عمران خان کی لاتعلقی وجود - جمعرات 09 جنوری 2025

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے عرب ممالک کے خلاف سوشل میڈیا پروپیگنڈے کی مذمت کرتے ہوئے تمام اکاؤنٹس سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ جیل میں عمران خان سے ملاقات ہوئی جنہوں نے سوشل میڈیا پر عرب ممالک کے حوالے سے پروپیگنڈے ...

عرب ممالک سے متعلق سوشل میڈیا پروپیگنڈا،عمران خان کی لاتعلقی

مضامین
خوشحالی کی جھوٹی کہانی اور عوام وجود اتوار 12 جنوری 2025
خوشحالی کی جھوٹی کہانی اور عوام

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر ایک اہم تصنیف وجود اتوار 12 جنوری 2025
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر ایک اہم تصنیف

مریم نواز کا مصافحہ! وجود هفته 11 جنوری 2025
مریم نواز کا مصافحہ!

ڈونلڈ ٹرمپ کا ارادہ اور گرین لینڈ وجود هفته 11 جنوری 2025
ڈونلڈ ٹرمپ کا ارادہ اور گرین لینڈ

جمہور اور جمہوریت وجود هفته 11 جنوری 2025
جمہور اور جمہوریت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر