وجود

... loading ...

وجود

سندھ میں وزارت اعلیٰ کی تبدیلی کی افواہیں ‘ ناصرحسین شاہ اورسہیل انور سیال کے نام زیر گردش

جمعرات 08 جون 2017 سندھ میں وزارت اعلیٰ کی تبدیلی کی افواہیں ‘ ناصرحسین شاہ اورسہیل انور سیال کے نام زیر گردش


پاکستان پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت نے 5جون 2017ءکواپنا مسلسل دسواں بجٹ پیش کردیا لیکن دیکھا جائے توان دس سالوں میں کسی ایک بھی شہر کومثالی نہیں بنایاگیا۔ کسی ایک بھی سڑک کوبہترین نہیں بنایا ۔ کسی ایک اسپتال یا کسی ایک تعلیمی ادارے کونہیں بنایاگیا جس کے لئے دعویٰ کیاجائے کہ دیکھو حکومت سندھ نے یہ کیسا شاندار کارنامہ سرانجام دیاہے مگراس کے باوجود سندھ کے حکمراں بڑے دعوے کے ساتھ عوام کی خدمت کی بات کرتے ہیں ۔ اب ان حکمرانوں کوکون سمجھائے کہ بہترحکمرانی وہ ہوتی ہے جوظاہر میں دکھائی بھی دے، صرف امن امان ہی ایسا مسئلہ ہے جس پر سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دلیرانہ اورفیصلہ کن اندا ز میں عمل کردکھایا، جس کی بدولت اب چھوٹے موٹے جرائم پیشہ افراد یا تومفرور ہیں یا زیر زمین چلے گئے ہیں یاپھرجیلوں میں بند ہیں ۔ راحیل شریف کا اس قوم پرایک بڑا احسان ہے کہ کراچی جیسے عروس البلاد شہر کوامن کا گہوارہ بنایا، پشاور اورکوئٹہ جیسے شہروں میں پرامن فضا قائم کی ،آپریشن سے قبل سندھ بھرمیں مغرب کی اذان ہوتی تھی توسڑکیں سنسان ہوجاتی تھیں ڈاکو،لٹیرے اورچور سڑکوں پرپوری رات دندناتے پھرتے تھے اوران کوپولیس بھی کچھ نہیں کہتی تھی لیکن جب جنرل راحیل شریف آئے توسب اپنی بلوں میں چھپ گئے یوں کراچی سے لے کرکشمورتک مکمل امن ہوا۔
قائم علی شاہ کے دورمیں جب امن ہواتو پی پی نے بڑے بڑے دعویٰ کئے لیکن پھرکیا ہوا؟ اچانک قائم علی شاہ کوتبدیل کرکے مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ بنادیاگیا اورپھرجب دسمبر میں آئی جی سندھ پولیس سے انورمجید کی کھینچا تانی شروع ہوئی تومراد علی شاہ سے بہت سے امیدیں وابستہ کی گئیں ۔مراد علی شاہ موجودہ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کی عزت دووجوہات کی بنا پر کرتے ہیں ،ایک یہ کہ اے ڈی خواجہ سابق وزیراعلیٰ عبداﷲ شاہ (موجودہ وزیراعلیٰ کے والد)کے پرسنل اسٹاف افسر(پی ایس او)تھے ،دوسرا یہ کہ اے ڈی خواجہ کی شہرت صاف ستھری ہے، وہ مالی بے قاعدگیوں میں ملوث نہیں ہیں لیکن جب آصف زرداری کا حکم آیا کہ آئی جی سندھ پولیس کوجبری چھٹی پر بھیجا جائے توانہوں نے سرتسلیم خم کیا، ان کو حکم ملا کہ آئی جی کی خدمات وفاق کے حوالے کرکے سردار عبدالمجید دستی کوقائم مقام آئی جی بنایا جائے توانہوں نے من وعن حکم پرعمل کیا پھران کوہرہفتے حکم دیاگیا کہ آئی جی کے لئے کیا کیا رکاوٹیں کھڑی کی جائیں تووہ فرمانبردار غلام کی طرح عمل کرتے رہے لیکن اس کے باوجو دآصف زرداری،فریال تالپور ،اورانورمجید ان پرناراض ہیں ۔ انہوں نے سب کچھ بھلا کرآئی جی سندھ کے لئے زمین تنگ کی لیکن پھربھی تینوں طاقتور شخصیات وزیراعلیٰ سے راضی نہ ہوسکیں پھروہ کیا کرے؟ ہرحکم پرعمل کیا ،ہربات مانی لیکن وہ گُڈبُک میں زیادہ دیرتک نہ ٹھہرسکے۔ آخر ان سے کیا خطاہوئی کہ آقا ان سے خوش نہیں ہیں ؟اب پارٹی کے اندرچہ مگوئیاں چل رہی ہیں کہ مراد علی شاہ کوتبدیل کرکے دوافراد پرغور کیاجارہا ہے کہ ان میں سے کس کووزیراعلیٰ سندھ بنایا جائے، ان میں ایک نام سکھر سے تعلق رکھنے والے مہر گروپ کے سید ناصر حسین شاہ ہیں اوردوسرا نام صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کا ہے ۔ناصرحسین شاہ پہلی مرتبہ سید خورشید شاہ کی سفار ش پر1997 میں ایم پی اے بنے، پرویز مشرف کے دورمیں وہ دومرتبہ سکھرکے ناظم رہے اورعلی محمد مہر کی وزارت اعلیٰ کے دورمیں وہ راتوں رات ارب پتی بن گئے اور پھر 2008ءمیں جب پی پی حکومت بنی توناصر حسین شاہ صوبائی اسمبلی کی نشست ہارگئے ، 2013ءمیں وہ سکھر سے ایم پی اے منتخب ہوگئے اس طرح وہ اب پی پی کی قیادت کی آنکھ کا تارا بن گئے ہیں ۔
سہیل انور سیال2001ءکے بلدیاتی الیکشن میں یونین کونسل کے ناظم شپ کا الیکشن ہار گئے تھے پھر2013ءکے عام انتخابات میں آصف زرداری اور فریال تالپر کی بھرپور حمایت کے باوجود وہ صوبائی حلقے کا الیکشن ہار گئے بعدمیں حاجی الطاف حسین انڑ انتقال کرگئے توانہیں پوری سرکاری مشینری استعمال کرکے بلا مقابلہ ایم پی اے بنایاگیا ۔اب دونوں وزیراعلیٰ بننے کے لئے پرتول رہے ہیں ۔انہیں یہ یقین دلایاجارہا ہے کہ عام انتخابات کے بعدبھی ان کو وزیراعلیٰ بنایا جائے گا ،اس لئے وہ تیار ہوجائیں ،تعجب کی بات ہے کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ سب کچھ کرنے کے بعد بھی قیادت کااعتماد حاصل نہیں کرسکے ہیں ۔


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر