... loading ...
امام شافعی ٓ فرماتے ہیں،کوئی شخص ایسا نہیں ہوتا کہ اس سے کوئی محبت کرنے والا اور کوئی نفرت کرنے والا نہ ہو، جب یہ بات ہے تو آدمی کو اللہ کی اطاعت کرنے والوں کی صحبت میں رہنا چاہیے۔ حماد بن واقد الصفار کہتے ہیں کہ میں ایک دن مالک بن دینار کی خدمت میں حاضر ہوا، دیکھا کہ وہ تنہا بیٹھے ہیں اور ان کے پہلو میں کتا اپنی ناک زمین پر رکھے ہوئے ہے، میں اس کو ہٹانے لگا تو فرمایا،چھوڑو، یہ برے ہم نشین سے بہتر ہے، یہ مجھے تکلیف نہیں دیتا۔ یعنی برے شخص کی صحبت نقصان کا باعث ہوتی ہے، اس سے تو بہتر یہ ہے کہ آدمی تنہا ہی رہ لے۔ کہتے ہیں انسان اپنے دوستوں سے پہچھانا جاتا ہے ویسے انسان کو سماجی جانور کہا جاتا ہے، سماج میں عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ لوگ جس طرح کے لوگوں کی صحبت اختیار کرتے ہیں اسی طرح کے رنگ میں رنگ جاتے ہیں۔ کوئلہ فروش کے ساتھ بیٹھنے والے کے ہاتھ بھی کالے ہوں گے اور عطر فروش کے پاس بیٹھنے والے کے پاس سے بھی خوشبو آئے گی۔
پہلے صحبت کا مطلب لوگوں سے بالمشافہ ملاقات سمجھا جاتا تھا۔ یعنی آپ جس قسم کے لوگوں کے ساتھ اٹھ بیٹھ رہے ہیں وہ آپ کا سماجی دائرہ قرار پاتا تھا۔آپ اس سے اثر لیتے تھے۔ لیکن جدید دور میں صحبت کے معنی بھی بدل گئے ہیں۔ اب یہ لوگوں کے آپس کے میل جول سے آگے بڑھ کر سوشل نیٹ ورکنگ،موبائل فون پر بات چیت، واٹس ایپ اور دیگراپلیکیشنز، چیٹنگ، فیس بک، ٹوئیٹر، اسکائپ وغیرہ کے زریعے اپنے اثر اور معنی میں زیادہ وسیع ہو گیا ہے۔ سوشل نیٹ ورکنگ کے اس دور میں بھی کسی کی صحبت اختیار کرنے کے مسلمہ اصول تبدیل نہیں ہوں گے، بلکے سوشل میڈیا پر کسی سے تعلق رکھنے میں اور بھی زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔
اچھی صحبت کے حوالے سے اصول ہمارے دین نے طے کر دیئے ہیں۔ صحبت کی اہمیت کے پیش نظر قرآن نے اسے براہ راست موضو ع بنایا اور اللہ تعالی نے انسانوں کو ہدایت کی کہ راست باز، نیک اور صالح صحبت اختیار کی جائے۔ اللہ پاک سورٓ توبہ میں فرماتے ہیں، اے اہل ایمان ! اللہ سے ڈرتے رہو اور راستبازوں کے ساتھ رہو۔۔ اچھی اور بری صحبت کے فرق کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت اچھی مثال سے سمجھایا ہے۔ صحیح بخاری کی روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھے اور برے ساتھی کی مثال ایسی ہے جیسے مشک والا اور لوہاروں کی بھٹی، تو مشک والے کے پاس سے تم بغیر فائدے کے واپس نہ ہوگے یا تو اسے خریدو گے یا اس کی بو پاؤ گے اور لوہار کی بھٹی تمہارے جسم کو یا تمہارے کپڑے کو جلادے گی یا تم اس کی بدبو سونگھو گے۔
سوشل نیٹ ورکنگ پر آپ جس کا چہرہ دیکھ رہے ہیں ضروری نہیں کہ وہ اصلی بھی ہو اس لئے یہ فیصلہ بھی نہیں کر سکتے کہ آپ کواس شخص سے دوستی کرنا چاہیئے یا نہیں۔ ایسا دیکھا گیا ہے کہ لوگ کسی اور کی تصویر لگا کر اور اپنے بارے میں غلط معلومات فراہم کرکے جھوٹی شخصیت بنا لیتے ہیں اور لوگ ان سے دوستیاں بھی کر لیتے ہیں یہ لوگ آپ کی معلومات سے غلط فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ لوگ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں اور افواہیں بھی بلا کسی تصدیق کے پھیلاتے ہیں اور اکثر لوگ بلا سوچے سمجھے اس غلط خبر یا افواہ کو شیئر کرا دیتے ہیں۔ اس طرح خود بھی جھوٹ کے پھیلانے میں حصہ ڈال کر گناہ کماتے ہیں۔ خواتین کو سوشل نیٹ ورکنگ استعمال کرتے ہوئے اور بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اسلام خواتین کو پردے کا حکم دیتا ہے، خواتین کے لئے چہرہ چھپانا ضروری ہے لیکن عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ خواتین سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر لگاتی ہیں جس سے حکم الہی کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ سوشل نیٹ ورکنگ استعمال کرنے والی خواتین کے لئے خطرہ ویسے بھی بڑھ جاتا ہے کئی لوفر قسم کے لوگ خواتین کی تصاویر اور معلومات کا غلط استعمال کرتے ہیں ایسے میں خواتین کو بلیک میل بھی کیا جاتا ہے۔
اس لئے ضروری ہے کہ سوشل میڈیا پر کسی ایسے شخص سے تعلق نہ بنائیں جسے آپ ذاتی طور پر نہ جانتے ہوں۔ اپنے عزیزوں دوستوں اور دیگر جاننے والوں کو ہی اپنے حلقہ احباب میں شامل رکھیں۔ اپنی اور اپنے خاندان کی خصوصاً گھر کی خواتین کی تصویریں شیئر نہ کرائیں۔ انٹرنیٹ پر بھی تعلقات اور صحبت کے اسلامی اصولوں کو لاگو کریں اس سے نہ صرف سوشل میڈیا میں آپ کی صحبت اچھی ہو جائے گی بلکے آپ کئی قسم کی پریشانیوں سے بھی بچ جائیں گے۔