وجود

... loading ...

وجود

پاناما کے سابق فوجی حکمران جنرل مانیوئل نوری ایگا جنہیں امریکا نے بلندیوں پر پہنچاکرمروادیا

منگل 06 جون 2017 پاناما کے سابق فوجی حکمران جنرل مانیوئل نوری ایگا جنہیں امریکا نے بلندیوں پر پہنچاکرمروادیا


پاناما کے سابق فوجی حکمران جنرل مینیوئل نوری ایگاگزشتہ دنوں 83 برس کی عمر میں ہسپتال میں چل بسے ۔ ان کی زندگی بلندی اور پستیوں کا عجیب و غریب مرقع ہے۔جنرل نوری ایگا کا شمار لاطینی امریکا کے ان رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے فوجی افسر سے ترقی کر کے سیاسی طاقت حاصل کر لی۔انہوں نے کبھی انتخابات میں حصہ نہیں لیا لیکن وہ چھ سال تک پاناما پر حکومت کرتے رہے اور اس دوران خاصے مقبول بھی رہے۔وہ امریکا کے بڑے حامی تھے اور انہوں نے وسطی امریکا میں کمیونزم کے بڑھتے ہوئے اثر و نفوذ کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکا کا ساتھ دیا۔لیکن امریکا ہی آخرکار ان کے زوال کا باعث بنا۔
نوری ایگا 11 فروری 1934کو پاناما سٹی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا خاندان بیحد غریب تھا لیکن انہیں ایک اور خاندان نے گود لے لیا، جس کے بعد انہیں پیرو میں ایک ملٹری اکیڈمی میں جانے کا موقع مل گیا۔اطلاعات کے مطابق ان کا امریکا کی جانب جھکاؤ سی آئی اے کی نظر میں آ گیا اور وہ اگلے کئی عشروں تک سی آئی اے کے لیے کام کرتے رہے۔ انہیں کیوبا کے انقلاب کے بعد اس خطے میں امریکی مفادات کے لیے اہم اثاثہ تصور کیاجاتاتھا۔جنرل عمر توریوس نے منتخب صدر کا تختہ الٹا تو نوری ایگا ان کے شانہ بشانہ تھے۔جب 1968ء میں جنرل عمر توریوس نے صدر آرنولفو کا تختہ الٹا تو نوری ایگا ان کے اہم ساتھیوں میں شامل تھے۔ چنانچہ انہیں ملٹری انٹیلی جنس شعبے کا سربراہ بنا دیا گیا۔1981ء میں توریوس پراسرار حالات میں طیارے کے حادثے کا شکار ہوئے تو نوری ایگا طاقتور سیکورٹی سروسز کے سربراہ بن گئے۔
امریکا اس علاقے میں پاناما پر انحصار کرتا تھا اور نوری ایگا نے اسے نکاراگوا کے کونٹرا اور ایل سیلواڈور میں ایف ایم ایل این کی گوریلا فورسز سے لڑنے کے لیے بھرپور مدد فراہم کی۔1983ء میں نوری ایگا آرمی چیف بنے تو انہوں نے صدارت کے متمنی جنرل پاردیس کو جیل بھیج دیا۔ اس طرح سے وہ عملی طور ملک کے سربراہ بن گئے۔نوری ایگا نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد اپنی طاقت بڑھانے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے۔انہوں نے سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملایا اور 1984ء میں جب ان کی سرپرستی میں لڑنے والی جماعت ہارنے لگی تو انہوں نے ووٹوں کی گنتی ہی منسوخ کرا دی۔
نوری ایگا نے 1980ء کی دہائی کے وسط میں کونٹرا ایران معاملے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس کے تحت ہتھیار اور منشیات کی اسمگلنگ سے نکاراگوا میں حکومت مخالف دھڑوں کی امداد کے لیے امریکی خفیہ مہم کے لیے رقم فراہم کی جانی تھی۔تاہم رفتہ رفتہ امریکا نوری ایگا سے نالاں ہوتا چلا گیا۔ اس کی وجہ کچھ ایسی علامات تھیں کہ نوری ایگا دوسرے ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کو بھی خدمات فراہم کرتے ہیں۔ یہی نہیں، ان پر یہ الزامات بھی لگائے گئے کہ وہ منشیات کے اسمگلروں کی بھی پشت پناہی کرتے ہیں۔1988ء میں ایک امریکی عدالت نے نوری ایگا پر منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں فردِ جرم عائد کر دی۔1989ء میں پاناما میں انتخابات منعقد ہوئے لیکن جب یہ واضح ہوا کہ حزبِ مخالف جیت رہی ہے تو نوری ایگا نے نتائج کی اشاعت ہی روک دی۔ سابق امریکی صدر جمی کارٹر بطور مبصر پاناما میں موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات چوری کر لیے گئے ہیں۔اسی سال دسمبر میں حالات یہاں تک پہنچے کہ صدر بش سینیئر نے پاناما پر حملے کا حکم دے دیا۔ بظاہر اس کی وجہ یہ تھی کہ ایک امریکی فوجی پاناما میں قتل کیا گیا تھا۔ لیکن پس پردہ کئی مہینوں سے فوجی آپریشن کی تیاریاں جاری تھیں۔امریکا نے 1989ء میں پاناما پر حملہ کر کے نوری ایگا کے اقتدار کا خاتمہ کر دیا۔
نوری ایگا نے بھاگ کر پاناما سٹی میں واقع ویٹیکن کے سفارتی مشن میں پناہ لے لی۔ امریکا نے انہیں باہر نکالنے کے لیے ایک عجیب حکمتِ عملی اپنائی۔ عمارت کے باہر دن رات پاپ میوزک کان پھاڑ دینے والی آواز میں بجایا جانے لگا۔یہ منصوبہ کامیاب رہا اور تین جنوری 1990ء کو نوری ایگا نے اپنے آپ کو امریکا کے حوالے کر دیا۔ انہیں جنگی قیدی کی حیثیت سے امریکا لے جایا گیا جہاں ان پر منشیات کی اسمگلنگ، کالا دھن سفید کرنے اور جرائم پیشہ تنظیمیں چلانے کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔
یہ مقدمہ دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گیا اور اس دوران نوری ایگا کی زندگی کے کئی خفیہ پہلو سامنے آئے۔عدالت نے انہیں اپنے دفاع میں سی آئی اے کے لیے کیے جانے والے کام کی تفصیلات بتانے سے منع کر دیا۔ امریکی حکومت کا مؤقف تھا کہ یہ اہم راز ہیں جنہیں افشا نہیں کیا جا سکتا۔
نوری ایگا پر ایک سنگین الزام یہ تھا کہ وہ منشیات فروشوں کی مدد کرتے ہیں۔انہیں 30 برس قید کی سزا ہوئی تاہم 2007ء میں انہیں 17 برس سزا کاٹنے کے بعد اچھے برتاؤ کے صلے میں رہا کر دیا گیا ۔ تاہم ایک فرانسیسی عدالت نے انہیں 30 لاکھ ڈالر کی خوردبرد کے الزام میں سزا سنائی۔ 2010 ء میں امریکا نے انہیں فرانس کے حوالے کر دیا جہاں انہیں نو برس کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔لیکن اسی دوران پاناما کی حکومت نے فرانس سے درخواست کی کہ نوری ایگا کو ان کے حوالے کر دیا جائے جہاں ان پر قتل، بدعنوانی اور غبن کے مقدمات قائم تھے۔11 دسمبر 2011 ء کو انہیں پاناما کے حوالے کیا گیا جہاں انہیں ایل ریناسر جیل میں رکھا گیا۔ انہوں نے سزا کے خلاف اپیل نہیں کی۔
اسی جیل سے انہوں نے ویڈیو گیم کال آف ڈیوٹی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ ان کا الزام تھا کہ اس گیم میں انہیں ‘اغوا کار، قاتل اور ملک کا دشمن’ بتایا گیا ہے۔نوری ایگا ایک ایسے موقع پرست حکمران تھے جنہوں نے امریکا کے ساتھ تعلقات کو پاناما میں اپنی طاقت بڑھانے اور اپنی غیر قانونی سرگرمیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے استعمال کیا۔ یہی سرگرمیاں بعد میں انہیں لے ڈوبیں۔امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی نے واشنگٹن کے نوری ایگا کے ساتھ تعلقات کو امریکا کی سب سے سنگین خارجہ پالیسی ناکامی قرار دیا تھا۔وہ 29کو پاناما کے سینٹوتھامس اسپتال میں انتقال کر گئے۔
اقتدار سے انتقال تک ۔۔۔!!
1983ء میں نوری ایگا آرمی چیف بنے، 1984ء میں جب ان کی سرپرستی میں لڑنے والی جماعت ہارنے لگی تو انہوں نے ووٹوں کی گنتی ہی منسوخ کرا دی اور اقتدار مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لے لیا،امریکا آہستہ آہستہ ان سے متنفر ہوگیا اور 1989ء میں پاناما پر حملہ کر کے نوری ایگا کے اقتدار کا خاتمہ کر دیا، ان پر منشیات کی اسمگلنگ، کالا دھن سفید کرنے اور جرائم پیشہ تنظیمیں چلانے کے الزامات کے تحت مقدمے میں 30 برس قید کی سزا ہوئی تاہم 2007ء میں انہیں 17 برس سزا کاٹنے کے بعد اچھے برتاؤ کے صلے میں رہا کر دیا گیا ، تاہم ایک فرانسیسی عدالت نے انہیں 30 لاکھ ڈالر کی خوردبرد کے الزام میں سزا سنائی، 2010 ء میں امریکا نے انہیں فرانس کے حوالے کر دیا جہاں انہیں نو برس کے لیے جیل بھیج دیا گیا، اسی دوران پاناما کی حکومت نے فرانس سے درخواست کی کہ نوری ایگا کو ان کے حوالے کر دیا جائے ،11 دسمبر 2011 ء کو انہیں پاناما کے حوالے کیا گیا جہاں انہیں ایل ریناسر جیل میں رکھا گیا،29مئی کو انتقال کرگئے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر