... loading ...
حکومت سندھ صرف انور مجید کی خواہش پر ایک ایسا کھیل کھیل رہی ہے جس سے صرف صوبہ اور اداروں کو ہی نقصان ہوگا ۔ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کے ساتھ تنازعہ میں حکومت سندھ کو علم ہے کہ اس کا کیس کمزور ہے، حتیٰ کہ وزیراعلیٰ سندھ بھی سمجھتے ہیں کہ پی پی پی قیادت کا مؤقف کمزور ہے۔ اور وہ پارٹی کے اندر شدید تنقید برداشت کر رہے ہیں۔ اس لیے اس لڑائی میں سہیل انور سیال کو لایا گیا ہے، سہیل انور سیال کی سیاسی حیثیت اتنی نہیں ہے، لیکن سندھ کی سیاست میں وہ اتنی اہمیت رکھتے ہیں کہ شاید کوئی دوسرا رشک کرے ۔کیونکہ آصف زرداری اور فریال تالپر کا منظور نظر ہے اس لیے تو کہا جاتا ہے کہ حکمرانوں کو وفادار کے بجائے خوشامد پسند ہی اچھے لگتے ہیں۔ سہیل انور سیال نے خوشامد میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے وہ تو 2001 ءکے عام انتخابات میں الطاف حسین انڑ سے الیکشن ہارے تھے حالانکہ ان کی انتخابی مہم آصف زرداری اور فریال تالپر نے چلائی تھی یہ تو قسمت کی بات تھی کہ الطاف حسین انڑ کا رضائے الٰہی سے انتقال ہوا تو ان کی خالی نشست پر پوری ریاستی طاقت استعمال کرکے سہیل انور سیال کو بلا مقابلہ کامیاب کر ایا گیا، اب انہیں دوسری مرتبہ وزیر داخلہ بنایا گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے وہ پہلی دفعہ رسوائی کے داغ لے کر وزارت داخلہ کا قلمدان گنوا بیٹھے تھے، شاید اس مرتبہ اس سے زیادہ رسوائی کے ساتھ گھر جائیں گے۔ انہوں نے آتے ہی اپنے آقاؤں کے حکم پر عمل کرتے ہوئے کہا کہ ان کو سیکورٹی تھریٹ ہے اس لیے ان کو پولیس ہیڈ آفس میں دفتر دیا جائے ۔انہیں سمجھنا چاہیے کہ اگر ان کا دفتر پولیس ہیڈ آفس میں ہوگا تو پولیس کا کام کتنا متاثر ہوگا اور پھر روزانہ ان کے پاس سیاسی ورکر ملنے آئیں گے تو پھر پولیس ہیڈ آفس کی سیکورٹی کتنی متاثر ہوگی؟ خیر پہلے دفتر اور بلٹ پروف گاڑی دینے کا مطالبہ کیا۔ پھر ایک لیٹر وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری کرایا کہ کوئی بھی ڈی سی، ایس ایس پی، کمشنر اور ڈی آئی جی اس وقت تک اپنا ہیڈ کوارٹر نہیں چھوڑیں گے جب تک کہ چیف سیکریٹری سندھ ان کو تحریری اجازت نہیں دیتے۔ تب چیف سیکریٹری اور دیگر نے وزیراعلیٰ ہاؤس کو مشورہ دیا کہ ایسا ممکن نہیں ہے کہ ضلع یا ڈویژن چھوڑنے سے قبل پولیس اور انتظامی افسران اجازت لیتے پھریں۔ پھر یہ حکم نامہ واپس لیا گیا اب نیا حکم نامہ یہ جاری کیا گیا ہے کہ آئی جی سندھ پولیس اگر ہیڈ کوارٹر چھوڑیں گے تو چیف سیکریٹری سے اجازت لیں گے۔ اور ایسا کرنا بھی آئی جی کے لیے مشکل ہے کیونکہ اس وقت نیشنل ایکشن پلان کے تحت کومبنگ آپریشن چل رہا ہے ،ان کو کسی بھی وقت کسی علاقہ میں جاکر آپریشن کے لیے ہدایات دینا ہونگی، آپریشن کی نگرانی کرنا ہوتی یا پھر اسلام آباد میں نیشنل ایکشن پلان کا کوئی اجلاس وزیراعظم نے بلایا تو ا س میں لازمی طور پر جانا ہوگا جبکہ ایسے حکامات سندھ ہائی کورٹ کے واضع احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہےں کیونکہ ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ آئی جی سندھ پولیس کو کام کرنے دیا جائے ان کے لیے رکاوٹیں نہ کھڑی کی جائیں۔ مگر حکومت سندھ کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے کیونکہ سہیل انور سیال کو تو مفت میں لڑائی کرنی ہے اور آصف زرداری اور فریال تالپر کے سامنے ہیرو بننا ہے۔ سہیل انور سیال کے بار بار رابطوں کے بعد بالآخر آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے جواب محکمہ داخلہ کو بھیج دیا ہے جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر وزیر داخلہ کو سیکورٹی کا کوئی مسئلہ ہے تو پھر ان کو کراچی پولیس کے چار محفوظ دفاتر میں سے ایک دفتر دیا جاسکتا ہے۔ ان میں ایس ایس یو ہیڈ کوارٹر حسن اسکوائر ، پولیس ہیڈ کوارٹر گارڈن، کرائم برانچ ہیڈ آفس کیماڑی اور سی آئی اے ہیڈ آفس صدر شامل ہیں کیونکہ پولیس ہیڈ آفس ایک حساس دفتر اور آئی جی پولیس کا سیکریٹریٹ ہے جس میں اسپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی جیسے حساس دفاتر ہیں اور وزیر داخلہ چونکہ سیاسی شخصیت ہیں اس لیے ان کی آمد ورفت کے وقت سیاسی کارکنوں کا آنا جانا ہوگا اس لیے اس دفتر کی حساسیت متاثر ہوگی۔ اگر وزیر داخلہ چاہیں تو ان کی سیکورٹی کے لیے پولیس اسکواڈ میں اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس لیٹر کی کاپی وزیراعلیٰ ہاؤس اور چیف سیکریٹری آفس کو بھی فراہم کی گئی ہے۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ عدالتی محاذ پر اس سرد جنگ میں اضافہ ہوگا۔ چونکہ پہلے ہی سندھ ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا ہوا ہے کہ آئی جی سندھ پولیس کو کام کرنے دیا جائے اور ان کے کام میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے لیکن حکومت سندھ کو اس کی پرواہ نہیں ہے اور وہ بار بار عدالتی محاذ پر ہزیمت کے باوجود ہر بار نئے جوش کے ساتھ لڑائی کے لیے تیار ہو جاتی ہے اب نئے احکامات کو سندھ ہائی کورٹ میں پیش کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے اور حکومت سندھ اس بار بھی عدالتی احکامات پر عمل کرنے کے بجائے لڑائی کے نئے محاذ کے لیے تیار ہے۔ اب ان خوشامدی وزیر داخلہ کو کون سمجھائے کہ کیا وفاقی وزیر دفاع ایسا مطالبہ کرسکتا ہے کہ ان کا دفتر جی ایچ کیو میں قائم کیا جائے؟ مسلح افواج یا مسلح پولیس کے دفاتر خصوصی طور پر وردی والے اہلکاروں کے لیے ہوتے ہیں۔ کل اگر وزیر داخلہ یہ فرمائش کردیں کہ میں بھی وردی پہنوں گا۔ اور مجھے بھی کندھوں پر بیج ، اسٹار لگا دیے جائیں تو کیا ایساممکن ہوگا؟ حکومت سندھ نے پچھلے چھ ماہ سے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے کہ کسی طور کوئی ایسا ثبوت ہاتھ لگ جائے جس میں آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کے خلاف مالی یا انتظامی بے قاعدگی ثابت ہو۔ مگر حکومت سندھ ناکام ہوگئی ہے کیونکہ پورے کیریئر میں آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے خود کو بچا رکھا ہے اپنے ہاتھ کالے ہونے سے بچالیے ہیں، جب دامن اور ہاتھ صاف ہوں تو پھر کرپٹ اور خوشامدیوں کے سامنے ڈٹ جانے سے ان کو نقصان نہیں ہوگا۔
کمیٹی اسحاق ڈار کی سربراہی میں تشکیل دی جائے گی، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ اورآبی وزرعی ماہرین کو شامل کیے جانے کا امکان، وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی شہباز شریف جلد صدر مملکت اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو سے ملاقات بھی کریں ...
مجلس اتحاد امت کے نام سے نیا پلیٹ فارم تشکیل دے دیا،فلسطینیوںسے اظہارِ یکجہتی کے لیے 27؍اپریل کو مینارِ پاکستان پر بہت بڑا جلسہ او رمظاہرہ ہوگا، لاہور میں اجتماع بھی اسی پلیٹ فارم کے تحت ہوگا کوشش ہے پی ٹی آئی سے تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر ...
بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ،ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں ، اپوزیشن لیڈر اپوزیشن لیڈر عمرا یوب نے کہا ہے کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ،میرے خلاف امید...
پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 3...
35 ہزار سے زائد گاڑیاں پھنس گئیں،برآمدی آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے درجنوں کنٹینرز کی ترسیل مکمل طور پر رک گئی متنازع کینال منصوبے کے خلاف اندرون سندھ جاری احتجاج اور دھرنوں کے باعث ملکی برآمدات اور تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ تفصی...
ضرورت کے تحت کل اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے، گفتگو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم اسٹرکچرل ریفارم ہے جو نظام کی بہتری کے لیے ک...
مجلسِ عمومی میںپی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کے فیصلے سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کا اعلان جلد کردیا جائے گا، ترجمان ترجمان جے یو آئی نے کہا ہے کہ میڈیا میں چلنے والی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے سے متعلق خبریں مصدقہ نہیں ہیں۔جمعی...
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...