وجود

... loading ...

وجود

صوبائی وزیر داخلہ کا خودساختہ ’سیکورٹی تھریٹ ‘ کا واویلا

هفته 03 جون 2017 صوبائی وزیر داخلہ کا خودساختہ ’سیکورٹی تھریٹ ‘ کا واویلا


سندھ میں پتہ نہیں کیسے کیسے تجربے کیے جاتے ہیں ،ہر تجربہ سندھ میں ہی آزمایا جاتا ہے۔ یہ بھی اپنی نوعیت کی مثال ہے کہ گریڈ 20 کے پولیس افسر نے آئی جی سندھ پولیس کا چارج سنبھالا اور اگلے ہفتے گریڈ 21 کا پروموشن حاصل کیا۔ یہاں گریڈ 21 کا چیف سیکریٹری جبکہ گریڈ 22 کا چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات بورڈ ہیں، یہاں آئے دن کوئی نہ کوئی تجربہ کیا جاتا ہے۔ ایسا ہی تجربہ سندھ میں وزیر داخلہ رکھ کر کیا جاتا ہے۔ سندھ میں خیر سے اس وقت جو وزیر داخلہ ہیں وہ بے مثال ہیں ،فریال تالپر کہیں جاتی ہیں تو جی حضوری میں ان کا پرس اٹھانے پر شرمندگی کے بجائے فخر محسوس کرتے ہیں ،آصف زرداری اسپتال آتے ہیں تو ان کو گلے لگا کر ملنے یا گر مجوشی سے ہاتھ ملانے کے بجائے ان کو پائوں پڑ کر ملنے میں شرمندگی کے بجائے فخر محسوس کرتے ہیں۔ پورے ملک میں سخت ترین گرمی ہے اور وہ بوھری برادری کی مسجد میں جاتے ہیں تو گرم شال اوڑھ کر دورہ کرتے ہیں اورخود کو کچھ الگ محسوس کراتے ہیں۔ وہ ایسا کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس سے لگتا ہے کہ وہ دوسروں سے منفرد ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ انہیں وہی کچھ کرنے کے لیے کہا جاتا ہے جو فریال تالپر کہتی ہیں یا پھر آصف علی زرداری کی منشا ہوتی ہے۔ انہوں نے کوئی قابل ذکر فیصلہ یا اقدام نہیں اٹھایا۔ حال ہی میں سہیل انور سیال نے دوبارہ محکمہ داخلہ کا قلمدان سنبھالتے ہی سندھ پولیس سے انوکھا مطالبہ کر دیا ہے۔ فرماتے ہیں ان کو سیکورٹی تھریٹ ہے اس لیے ان کو پولیس ہیڈ آفس میں دفتر دیا جائے اور ان کو بلٹ پروف گاڑی دی جائے۔ مگر سندھ پولیس نے ان کی اس بات کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور ان کو نہ تو پولیس ہیڈ آفس میں کوئی دفتر دیا اور نہ ہی ان کو بلٹ پروف گاڑی دی ہے۔ بیچارے تابعدار وزیر داخلہ سہیل انور سیال کو پتہ ہی نہیں ہے کہ تھریٹ (دھمکی) کے لیے باقاعدہ سرکاری ادارے الرٹ جاری کرتے ہیں ،تین بڑی خفیہ ایجنسیاں، آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی کے علاوہ ایف آئی اے، وفاقی وزارت داخلہ یاان کے ماتحت ادارے اور صوبائی سطح پر اسپیشل برانچ، سی ٹی ڈی، ڈسٹرکٹ پولیس سیکورٹی تھریٹ جاری کرتی ہیں تو اس پر صوبائی محکمہ داخلہ اس ادارے کا نام لے کر سیکورٹی الرٹ جاری کرتا ہے اور حکم دیتا ہے کہ جن کے لیے سیکورٹی الرٹ جاری ہوا ہے، ان کی سیکورٹی سخت کی جائے ۔ لیکن اس معاملے میں مذکورہ بالا کسی بھی ادارے نے کوئی سیکورٹی الرٹ جاری نہیں کیا ،اس صورتحال میں محکمہ داخلہ نے بھی کوئی سیکورٹی الرٹ جاری نہیں کیا بلکہ انہوں نے وزیر داخلہ کو سمجھایا ہے کہ اس طرح کی بات کرکے وہ جگ ہنسائی کا سبب نہ بنیں کیونکہ یہ تھریٹ کوئی معمولی بات نہیں ہوتی ۔اورانہیں بتایا کہ وزیر داخلہ کی اہمیت وزیراعلیٰ کے بعد ہوتی ہے، وزیر داخلہ کو سیکورٹی تھریٹ کے بعد وزیراعلیٰ کو بھی تھریٹ ہوسکتا ہے۔ اس لیے ایسی بات نہ کریں جس کو سنجیدگی سے نہ لیا جائے ۔وزیر داخلہ کو سندھ پولیس نے سیکورٹی تھریٹ کے لیے بتا دیا ہے اور بلٹ پروف کی گاڑی کے لیے انہیں بتایا گیا ہے کہ جو انہیں پہلے بلٹ پروف گاڑی دی گئی تھی اب وہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی کو دی جاچکی ہے چونکہ سی ٹی ڈی کا براہ راست نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن جاری ہے ،کئی نامی گرامی دہشت گرد یا تو مارے جاچکے ہیں یا پھر سلاخوں کے پیچھے ہیں ،اس لیے ان کو بلٹ پروف گاڑی دینا لازمی ہے ۔دوسری بلٹ پروف گاڑی پہلے سے ہی آئی جی سندھ پولیس کو ملی ہوئی ہے اس لیے اگر وزیر داخلہ کو بلٹ پروف گاڑی کی ضرورت ہے تو پھر وہ حکومت سندھ سے کہیں کہ ان کو بلٹ پروف گاڑی فراہم کی جائے ،حکومت سندھ کے پاس بلٹ پروف گاڑیاں بھی ہیں اور فنڈز بھی دستیاب ہیں ،اس جواب کے بعد وزیر داخلہ سہیل انور سیال کو منہ کی کھانی پڑی ہے اور وہ شرم کے مارے اب دونوں ایشوز پر بات کرنے سے کتراتے ہیں کیونکہ وزیر داخلہ کی حیثیت میں انہوں نے غلط بیانی کی کہ ان کو حملوں کا خطرہ ہے حالانکہ یہ بات ایک فیصد بھی سچ نہیں ہے۔ جیسے انہوں نے بات کی ہے ایسے ہی انہوں نے حقائق سامنے آنے پر خاموشی اختیار کی ہے ،اگر مہذب ممالک میں ایسا ہوتا تو ایسے وزیر کو غلط بیانی کرنے پر معافی مانگ کر عہدے سے استعفیٰ دینا پڑتا مگر سندھ میں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔ وزیر داخلہ کی ضدکے باعث وزیراعلیٰ ہائوس نے جلد بازی میں جو حکم جاری کیا تھا کہ کوئی ایس ایس پی، ڈی سی، ڈی آئی جی اور کمشنر اپنا ہیڈ کوارٹر چھوڑے گا تو اس کے لیے چیف سیکریٹری سے پیشگی اجازت لے گا۔ جب چیف سیکریٹری نے خود کو تنازع سے الگ رکھنے کا مؤقف اختیار کیا تو مجبوراً حکومت سندھ کو یہ حکم واپس لینا پڑا۔ اور پولیس افسران کو کہا گیا کہ وہ ہیڈ کوارٹر چھوڑنے سے قبل آئی جی سندھ پولیس سے پیشگی اجازت لیں یوں وزیراعلیٰ ہائوس کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا ہے۔ وزیر داخلہ سندھ کی اوٹ پٹانگ باتوں سے اب حکومت سندھ بھی پریشان ہوگئی ہے مگر کیا کیا جائے؟ وہ تو آصف زرداری اور فریال تالپر کا لاڈلا ہے ،ان کو کچھ کہنے کا مقصد آصف زرداری اور فریال تالپر کو ناراض کرنا ہے۔ اب وزیر داخلہ سہیل انور سیال حیدر آباد میں جاکر فرماتے ہیں کہ میں وزیراعلیٰ کا امید وار نہیں ہوں۔ ان سے کوئی پوچھے کہ وہ تو 2001 ء میں یونین کونسل کے ناظم کا الیکشن ہارچکے ہیں اور وہ یونین کونسل کے چیئرمین نہیں بن سکتے تو وہ کس طرح وزیراعلیٰ بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - هفته 23 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر