وجود

... loading ...

وجود

اختیارات کا کھیل عوام بے اماں،صوبے میں امن و امان متاثر ہونے کا خدشہ

جمعرات 01 جون 2017 اختیارات کا کھیل عوام بے اماں،صوبے میں امن و امان متاثر ہونے کا خدشہ


بالآخر بلی تھیلے سے باہر آگئی ۔حکومت سندھ ناں ناں کرتے کھل کر میدان میں آگئی اور اب آئی جی سندھ پولیس اور حکومت سندھ ایک ندی کے دو کنارے بن گئے ہیں ۔ جو کبھی ایک دوسرے سے نہیں مل پاتے ۔پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے پہلے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو اس لڑائی میں میدان میں اتارا مگر جب آئی جی سندھ پولیس نے مروت میں جاکر سندھ ہائی کورٹ میں حلف نامہ دائر کیا کہ اب مہربانی کرکے سندھ ہائی کورٹ حکم امتناع ختم کرے اور انہیں وفاقی حکومت میں جانے کی اجازت دے، مگر سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع ختم کرنے سے قطعی انکار کرتے ہوئے مشکل وقت میں بھی آئی جی کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا ۔اس کے دوسرے روز وزیر اعلیٰ ہائوس میں ایک اجلاس میں آئی جی سندھ پولیس کو بلایا گیا تو پی پی پی کی قیادت ناراض ہوگئی اور اس کو شک پیدا ہوگیا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کا آئی جی سندھ پولیس سے خفیہ گٹھ جوڑ پیدا ہوگیا ہے، جس کے بعد آئی جی سندھ پولیس سے لڑائی لڑنے کے لیے سہیل انور سیال کو وزیر داخلہ بنا کر میدان میں اتارا گیا ۔یہ اصل میں وزیر اعلیٰ سندھ پر عدم اعتماد ہے ۔ وزیر داخلہ نے آتے ہی صبروتحمل کا مظاہرہ کرنے کے بجائے لڑائی میں جدت پیدا کردی اور پولیس افسران سے براہ راست رابطہ کیاگیا اور اجلاس بلالیا ۔اس پر آئی جی سندھ پولیس نے اپنے اسٹاف افسر کے ذریعے زبانی پیغام دیا کہ کوئی بھی پولیس افسر وزیر داخلہ سے اس وقت تک ملاقات نہیں کرے گا جب تک تحریری طور پر آئی جی سندھ پولیس سے اجازت نہیں لی جاتی ۔اس حکم نامے کے بعد ایڈیشنل آئی جی ٹریفک خادم حسین بھٹی نے تحریری طور پر آئی جی سندھ پولیس کو لیٹر لکھ کر بھانڈا پھوڑ دیا کہ انہیں وزیر داخلہ نے اجلاس میں بلایا ہے ،اب بتایا جائے کہ ایک طرف آئی جی کے اسٹاف افسر نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ سے ملنے سے قبل آئی جی سے تحریری اجازت لی جائے تو دوسری جانب وزیر داخلہ نے اجلاس میں ان کو بلایا ہے ۔اس لیٹر نے جلتی پر تیل کا کام کر دکھایا، پھر کیا تھا شور شرابہ ہوگیا ۔مجبوراً آئی جی سندھ پولیس کو ایک وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا کہ انہوں نے کسی کو وزیر داخلہ کے پاس جانے سے نہیں روکا ۔دوسرے روز اجلاس ہوا تو اس میں ڈی آئی جی لاڑکانہ ،ڈی آئی جی سکھر ،ڈی آئی جی نوابشاہ اور ڈی آئی جی حیدرآباد نے آئی جی سندھ پولیس سے اجازت لے کر شرکت کی مگر کراچی کے ایڈیشنل آئی جی، تینوں زونل ڈی آئی جیز ، سی ٹی ڈی ،اسپیشل برانچ کے ایڈیشنل آئی جیز نے شرکت نہیں کی ۔ اس کے دوسرے روز جب آئی جی سندھ پولیس نے اجلاس بلایاتو پورے صوبے کے 9ڈی آئی جیز ،5ایڈیشنل آئی جیز اور دیگر ڈی آئی جیز نے شرکت کی ۔اس صورتحال نے وزیر اعلیٰ ہائوس اور وزیر داخلہ سندھ کو مشتعل کردیا ۔وزیر داخلہ نے ابتدائی بات چیت میں کہا کہ آئی جی میرے ماتحت ہوم سیکرٹری کے بھی ماتحت ہیں ۔آئی جی کو جب وزیر اعلیٰ سندھ کسی اجلاس میں نہیں بلاتے تو پھر میں کیوں بلائوں ؟ آئی جی گریڈ 20کا افسر ہے ،اس کے بارے میں وضاحتیں کرکے تھک گیا ہوں ،ان کو پتا تھا کہ آئی جی سندھ چونکہ سرکاری افسر ہیں اور جو ابی حملہ نہیں کریں گے تو پھر وہ بار بار آئی جی سندھ پولیس سے لڑائی کرنے کے لیے بیانات دیتے رہے۔ وزیر داخلہ سہیل انور سیال کی ذہنی حالت کا اس بات سے اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ جب تین روز قبل وہ بوہری برادری کی مسجد میں دورہ کرنے گئے تو گرم شال اوڑھ کر وہاں پہنچے تو بوہری برادری سخت پریشان ہوگئی اورمیڈیا بھی حیران کہ جب کراچی میں گرمی کا وہ حال ہے کہ درجہ حرارت 38مگر ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہونے کی وجہ سے گرمی 48درجہ حرارت جیسی ہے ،ایسے میں نارمل انسان گرم شال اوڑھ کر نکلنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا ۔
خیر اب حکومت سندھ نے آئی جی سندھ پولیس کے ساتھ سرد جنگ کا نیا رائونڈ شروع کردیا ہے ،وزیر اعلیٰ ہائوس نے ایک حکم نامہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ایس ایس پی ،ڈی سی ،ڈی آئی جی اور کمشنر اپنا ضلع یا ڈویژن چھوڑے گاتو اس کے لیے چیف سیکرٹری سے پیشگی تحریری اجازت لے گا ۔اگر کسی افسر نے اپنا ہیڈ کوارٹر چھوڑا تو پھر اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔اس کا واضح مطلب ہے کہ اگر سہیل انور سیال کے اجلاس میں پولیس افسران آئی جی سے اجازت لے کر جائیں تو پھر آئی جی سندھ پولیس کے اجلاس میں پولیس افسران اس وقت تک نہیں جاسکتے جب تک چیف سیکریٹری سے اجازت نہیں لیتے۔ دوسرے معنیٰ میں آئی جی سندھ پولیس اور ان کے احکامات کو مفلوج کردیا گیا ہے، اب اگر کسی ضلع میں دہشت گردی یا تخریب کاری ہو جائے تو متعلقہ ڈی آئی جی یا کمشنر اجلاس بلائیں تو اس کے لیے چیف سیکریٹری سے اجازت لی جائے۔ اس سے واضح ہوگیا کہ جو بات آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے سندھ ہائی کورٹ میں اپنے حلف نامے میں کہی ہے کہ ان کو کام کرنے نہیں دیا جارہا ہے وہ بالکل سچ ہے۔ اب تووزیر داخلہ سہیل انور سیال ہی متوازی وزیراعلیٰ کے طور پر کام کرنے لگے ہیں۔ سہیل انور سیال جو بھی کام کررہے ہیں اس کے لیے آصف علی زرداری اور فریال تالپر سے اجازت لے رہے ہیں اور ان کو اعتماد میں لے رہے ہیں اور پھر آصف زرداری اور فریال تالپر کے ذریعہ وزیراعلیٰ کو پیغام دیا جارہا ہے کہ وہ ان پر عمل کریں‘ اب سندھ میں طاقت کے مراکز ایک دوسرے کے مد مقابل آچکے ہیں دیکھتے ہیں کہ کیا نتیجہ نکلتا ہے؟


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر