... loading ...
بالآخر بلی تھیلے سے باہر آگئی ۔حکومت سندھ ناں ناں کرتے کھل کر میدان میں آگئی اور اب آئی جی سندھ پولیس اور حکومت سندھ ایک ندی کے دو کنارے بن گئے ہیں ۔ جو کبھی ایک دوسرے سے نہیں مل پاتے ۔پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے پہلے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو اس لڑائی میں میدان میں اتارا مگر جب آئی جی سندھ پولیس نے مروت میں جاکر سندھ ہائی کورٹ میں حلف نامہ دائر کیا کہ اب مہربانی کرکے سندھ ہائی کورٹ حکم امتناع ختم کرے اور انہیں وفاقی حکومت میں جانے کی اجازت دے، مگر سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع ختم کرنے سے قطعی انکار کرتے ہوئے مشکل وقت میں بھی آئی جی کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا ۔اس کے دوسرے روز وزیر اعلیٰ ہائوس میں ایک اجلاس میں آئی جی سندھ پولیس کو بلایا گیا تو پی پی پی کی قیادت ناراض ہوگئی اور اس کو شک پیدا ہوگیا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کا آئی جی سندھ پولیس سے خفیہ گٹھ جوڑ پیدا ہوگیا ہے، جس کے بعد آئی جی سندھ پولیس سے لڑائی لڑنے کے لیے سہیل انور سیال کو وزیر داخلہ بنا کر میدان میں اتارا گیا ۔یہ اصل میں وزیر اعلیٰ سندھ پر عدم اعتماد ہے ۔ وزیر داخلہ نے آتے ہی صبروتحمل کا مظاہرہ کرنے کے بجائے لڑائی میں جدت پیدا کردی اور پولیس افسران سے براہ راست رابطہ کیاگیا اور اجلاس بلالیا ۔اس پر آئی جی سندھ پولیس نے اپنے اسٹاف افسر کے ذریعے زبانی پیغام دیا کہ کوئی بھی پولیس افسر وزیر داخلہ سے اس وقت تک ملاقات نہیں کرے گا جب تک تحریری طور پر آئی جی سندھ پولیس سے اجازت نہیں لی جاتی ۔اس حکم نامے کے بعد ایڈیشنل آئی جی ٹریفک خادم حسین بھٹی نے تحریری طور پر آئی جی سندھ پولیس کو لیٹر لکھ کر بھانڈا پھوڑ دیا کہ انہیں وزیر داخلہ نے اجلاس میں بلایا ہے ،اب بتایا جائے کہ ایک طرف آئی جی کے اسٹاف افسر نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ سے ملنے سے قبل آئی جی سے تحریری اجازت لی جائے تو دوسری جانب وزیر داخلہ نے اجلاس میں ان کو بلایا ہے ۔اس لیٹر نے جلتی پر تیل کا کام کر دکھایا، پھر کیا تھا شور شرابہ ہوگیا ۔مجبوراً آئی جی سندھ پولیس کو ایک وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا کہ انہوں نے کسی کو وزیر داخلہ کے پاس جانے سے نہیں روکا ۔دوسرے روز اجلاس ہوا تو اس میں ڈی آئی جی لاڑکانہ ،ڈی آئی جی سکھر ،ڈی آئی جی نوابشاہ اور ڈی آئی جی حیدرآباد نے آئی جی سندھ پولیس سے اجازت لے کر شرکت کی مگر کراچی کے ایڈیشنل آئی جی، تینوں زونل ڈی آئی جیز ، سی ٹی ڈی ،اسپیشل برانچ کے ایڈیشنل آئی جیز نے شرکت نہیں کی ۔ اس کے دوسرے روز جب آئی جی سندھ پولیس نے اجلاس بلایاتو پورے صوبے کے 9ڈی آئی جیز ،5ایڈیشنل آئی جیز اور دیگر ڈی آئی جیز نے شرکت کی ۔اس صورتحال نے وزیر اعلیٰ ہائوس اور وزیر داخلہ سندھ کو مشتعل کردیا ۔وزیر داخلہ نے ابتدائی بات چیت میں کہا کہ آئی جی میرے ماتحت ہوم سیکرٹری کے بھی ماتحت ہیں ۔آئی جی کو جب وزیر اعلیٰ سندھ کسی اجلاس میں نہیں بلاتے تو پھر میں کیوں بلائوں ؟ آئی جی گریڈ 20کا افسر ہے ،اس کے بارے میں وضاحتیں کرکے تھک گیا ہوں ،ان کو پتا تھا کہ آئی جی سندھ چونکہ سرکاری افسر ہیں اور جو ابی حملہ نہیں کریں گے تو پھر وہ بار بار آئی جی سندھ پولیس سے لڑائی کرنے کے لیے بیانات دیتے رہے۔ وزیر داخلہ سہیل انور سیال کی ذہنی حالت کا اس بات سے اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ جب تین روز قبل وہ بوہری برادری کی مسجد میں دورہ کرنے گئے تو گرم شال اوڑھ کر وہاں پہنچے تو بوہری برادری سخت پریشان ہوگئی اورمیڈیا بھی حیران کہ جب کراچی میں گرمی کا وہ حال ہے کہ درجہ حرارت 38مگر ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہونے کی وجہ سے گرمی 48درجہ حرارت جیسی ہے ،ایسے میں نارمل انسان گرم شال اوڑھ کر نکلنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا ۔
خیر اب حکومت سندھ نے آئی جی سندھ پولیس کے ساتھ سرد جنگ کا نیا رائونڈ شروع کردیا ہے ،وزیر اعلیٰ ہائوس نے ایک حکم نامہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ایس ایس پی ،ڈی سی ،ڈی آئی جی اور کمشنر اپنا ضلع یا ڈویژن چھوڑے گاتو اس کے لیے چیف سیکرٹری سے پیشگی تحریری اجازت لے گا ۔اگر کسی افسر نے اپنا ہیڈ کوارٹر چھوڑا تو پھر اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔اس کا واضح مطلب ہے کہ اگر سہیل انور سیال کے اجلاس میں پولیس افسران آئی جی سے اجازت لے کر جائیں تو پھر آئی جی سندھ پولیس کے اجلاس میں پولیس افسران اس وقت تک نہیں جاسکتے جب تک چیف سیکریٹری سے اجازت نہیں لیتے۔ دوسرے معنیٰ میں آئی جی سندھ پولیس اور ان کے احکامات کو مفلوج کردیا گیا ہے، اب اگر کسی ضلع میں دہشت گردی یا تخریب کاری ہو جائے تو متعلقہ ڈی آئی جی یا کمشنر اجلاس بلائیں تو اس کے لیے چیف سیکریٹری سے اجازت لی جائے۔ اس سے واضح ہوگیا کہ جو بات آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے سندھ ہائی کورٹ میں اپنے حلف نامے میں کہی ہے کہ ان کو کام کرنے نہیں دیا جارہا ہے وہ بالکل سچ ہے۔ اب تووزیر داخلہ سہیل انور سیال ہی متوازی وزیراعلیٰ کے طور پر کام کرنے لگے ہیں۔ سہیل انور سیال جو بھی کام کررہے ہیں اس کے لیے آصف علی زرداری اور فریال تالپر سے اجازت لے رہے ہیں اور ان کو اعتماد میں لے رہے ہیں اور پھر آصف زرداری اور فریال تالپر کے ذریعہ وزیراعلیٰ کو پیغام دیا جارہا ہے کہ وہ ان پر عمل کریں‘ اب سندھ میں طاقت کے مراکز ایک دوسرے کے مد مقابل آچکے ہیں دیکھتے ہیں کہ کیا نتیجہ نکلتا ہے؟
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...