... loading ...
1979ء میں جب سوویت یونین نے افغانستان پر قبضہ کرکے گرم پانی (سمندر) کی جانب پیش قدمی شروع کی تو پاکستان میں بھی افغان جہادکا غلغلہ شروع ہوا، امریکی حکومت نے بھی تعاون کیا ،اس وقت ہزاروں افغانی پاکستان آئے۔ پھر کیا ہوا‘ پورے ملک میں جہادیوں کی ایک کھیپ پیدا ہوئی،نئے مدارس بن گئے اور اس جنگ کو اسلام او رکفر کی جنگ کہاگیا۔ ان افغان مجاہدین کے لیے خزانوں کے منہ کھول دیے گئے اور پھر اس جہاد کے نام پر دنیا بھر کے مسلمان نوجوانوں کو پاکستان میں جمع کیاگیا۔ عرب‘ افریقی‘ سوویت یونین کی مسلم ریاستوں کے نوجوان پاکستان آئے۔ یہاں انہوں نے شادیاں کیں، گھر بسائے ،جو افغان مہاجرین آئے ان میں زیادہ تر پشاور‘ اسلام آباد‘ کوئٹہ اور کراچی میں آکر بسے اور یہاں کاروبار کیا۔ بیشتر افغانیوں نے تو پاکستان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بنوالیا۔
پھر90ء کی دہائی میں سوویت یونین (روس ) کا شیرازہ بکھرگیااور مسلم ریاستیں آزاد ہوئیں، یوں افغان مجاہدین کو خانہ کعبہ میں لے جاکر امن معاہدہ کرایاگیا کہ آپس میں خونریزی نہیں کی جائے گی لیکن شوق ِاقتدار نے تمام جہادی گروپوں اور مجاہدین کو ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑا کردیا اور پھر ان کی آپس میں لڑائی شروع ہوگئی۔ معاہدے پر تمام گروپوں نے عمل نہ کیا، نتیجے میں ایک نئی مسلح فورس کا قیام عمل میں آیا، جس کو دنیا طالبان کے نام سے جانتی ہے۔ لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ جب90ء کی دہائی میں سوویت یونین ختم ہوگیاتوجولوگ افغانستان سے آئے تھے وہ واپس کیوں نہیں گئے؟ ان کو کس نے روکا؟ اور اس کے اسباب کیا تھے۔۔؟یہ آج تک کوئی نہیں بتاسکا۔
طالبان آئے اور پھر ڈاکٹر نجیب کا تختہ الٹا اور اقتدار حاصل کرلیا۔ ملا محمد عمر اسلامی حکومت کے سربراہ لیکن پھر نائن الیون کے بعد امریکا نے یورپی ممالک سے مل کر افغانستان پر حملہ کردیا اور اقتدار حامد کرزئی کے حوالے کردیا، یوں طالبان کی حکومت کا بھی خاتمہ ہوا اور حامد کرزئی کے بعد اشرف غنی اقتدار میں آئے، لیکن کسی افغان حکومت نے افغان مہاجرین پر توجہ نہ دی۔ درمیان میں کئی مرتبہ انفرادی طور پر افغان شہری واپس افغانستان چلے گئے اور کبھی وفاقی حکومت نے بھی اعلان کیے کہ افغان مہاجرین اب واپس جائیں گے۔ اس عرصہ میں باقاعدہ اعلانات ہوئے کہ وہ کب وطن واپس جائیں گے، دو تین مرتبہ چند ٹرکوں کا قافلہ افغانستان بھی گیا لیکن بڑی تعداد میں افغان شہری پاکستان میں بھی مقیم رہگئے اور پھر وفاقی حکومت نے افغان شہریوں کو عارضی رہائش کے کارڈ بھی بنادیے۔ یوں افغانیوں کے لیے پاکستان میں رہائش کا ایک سبب بنادیاگیا ۔
اب وفاقی حکومت کے ماتحت منسٹری آف اسٹیٹس اینڈ فرنٹیئر ریجنز افغان رفیوجیز ری پیٹری ایشن سیل کی جانب سے سندھ کے سیکریٹری داخلہ کو ایک لیٹر ارسال کیاگیا ہے کہ افغان مہاجرین کو تنگ نہ کیا جائے کیونکہ ان کے پاس عارضی رہائش کے سرٹیفکیٹ ہیں انہیں31دسمبر2017ء تک پاکستان میں رہنے کا حق ہے اس لیے پولیس ان کو تنگ نہ کرے ۔ لیٹر میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے 6اضلاع جنوبی‘ کورنگی‘ شرقی‘ ملیر‘ وسطی اور غربی کی پولیس ناجائز طور پر افغانیوں سے بھتہ لیتی ہے، ان کو ہراساں کرتی ہے ان کو وطن واپس جانے پر مجبور کرتی ہے ،ان کے کاروبار پر اثرانداز ہوتی ہے ایسا ہرگز نہ کیا جائے، یہ عمل دونوں ممالک کے تعلقات پر اثر انداز ہوگا، پولیس کو روکا جائے کہ افغان مہاجرین کے قریب بھی نہ جائیں۔ دو صفحات پر مشتمل اس لیٹر میں حکومت سندھ کو لمبی چوڑی کہانی سنائی گئی ہے، سبق پڑھایاگیا ہے اور پھر دھمکی آمیز لہجے میں کہاگیا کہ ایسا غلط عمل کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور آخر میںستائش کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ 37سال تک ہم نے ان افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی، ان کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑی اب ان کو ایسے وقت میں تنگ کرکے اپنی نیکی برباد نہ کی جائے جب وہ چند ماہ میں وطن واپس چلے جائیں گے، اس لیے ان سے مروت کا مظاہرہ کیاجائے۔ اس لیٹر کے بعدحکومت سندھ سخت پریشان ہوگئی ہے کیونکہ ایک طرف وفاقی حکومت اور ملکی سلامتی کے ادارے بار بار کہہ رہے ہیں کہ افغان حکومت بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف سازشیں کررہی ہے ،کئی اہم دہشت گردی کے واقعات میں دہشت گرد افغانستان سے آئے اور کارروائی کرکے چلے گئے۔ ایسے میں افغان باشندوں کو قیام میں توسیع دینا حیرت انگیز ہے۔
سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ اب جبکہ بھارت نے افغانستان میں ترقیاتی کام بھی تیز کردیے ہیں، نیٹو ممالک پہلے سے موجود ہیں تو پھر افغان باشندوں کو پاکستان میں مزید رہنے کی اجازت دینا کیا منطق رکھتا ہے؟ حکومت سندھ نے فوری طور پر اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا لیکن حکومت سندھ کو غصہ ہے کہ اگر وفاقی حکومت کو یہ افغان مہاجرین اب بھی پسند ہیں تو ان کو اسلام آباد میں رکھے۔ کراچی میں پہلے ہی امن وامان کی صورتحال خراب ہے، کئی علاقوں میں افغان باشندے جرائم پیشہ گروپ چلارہے ہیں اور کئی اہم اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں افغانستان سے فون کالز آتی ہیں ایسے میں وفاقی حکومت کو افغان مہاجرین پر کیوں ترس آرہا ہے۔ صوبائی محکمہ داخلہ نے فوری طور پر وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہ کردیا ہے اور ان کوتفصیلی بریفنگ دی گئی ہے اور وزیراعلیٰ سندھ میڈیا میں بات کرنے کے بجائے وفاقی حکومت سے خود بات کرکے میڈیا کو آگاہ کریں گے، فی الحال وہ بھی ششدر رہ گئے ہیں۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...