... loading ...
یہ بات باعث حیرت ہے کہ پیپلز پارٹی جس کا 1988 ء سے ہی ایم کیو ایم اور بانی ایم کیو ایم کے حوالے سے واضح مؤقف رہا ہے۔ خصوصاً بینظیر بھٹو نے شروع سے ہی بانی ایم کیو ایم کے بارے میں واضح مؤقف اختیار کیا ہوا تھا،حتیٰ کہ جب وہ 18 اکتوبر 2007 ء کو پاکستان آئیں تو کراچی میں بموں سے ان کا استقبال ہوا تو 19 اکتوبر یعنی اگلے روز انہوں نے بلاول ہائوس میں پر ہجوم پریس کانفرنس کی تو ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا وہ ایم کیو ایم سے اتحاد کریں گی تو انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ ’’ہاں ایم کیو ایم سے اتحاد ہوسکتا ہے اس کے لیے ایک ہی شرط ہے کہ ایم کیو ایم عسکری ونگ سے علیحدگی کا اعلان کرے‘‘۔ ظاہر بات تھی کہ مچھلی پانی سے باہر نکلے گی تو اپنی موت آپ مر جائے گی، ایم کیو ایم یا بانی ایم کیو ایم کس طرح عسکری ونگ سے علیحدگی کا اعلان کرتے؟ بعد میں جب نیشنل ایکشن پلان پر عمل شروع ہوا اور عسکری ونگ کی کمر توڑ دی گئی تو ایم کیو ایم اصل پوزیشن میں آگئی، اب عسکری ونگ کا دوبارہ فعال ہونا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ یہ جو آج ایم کیو ایم پاکستان سیاسی تنظیم کی حیثیت میں اپنا کام کر رہی ہے اس بارے میں بینظیر بھٹو، قاضی حسین احمد، پروفیسر عبدالغفور احمد اور علامہ شاہ احمد نورانی 1988 یا 1989 سے ہی کہہ رہے تھے مگر اس وقت چونکہ بانی ایم کیو ایم اور ایم کیو ایم کو فرشتے لاڈلے بچے کی طرح پال رہے تھے اس لیے کسی کی نہیں سنی جا رہی تھی۔
نیشنل ایکشن پلان کے تحت پہلے صولت مرزا کو پھانسی پر چڑھایا گیا۔ پھر بانی ایم کیو ایم کے اخبارات اور ٹی وی چینلز پر بیانات پر پابندی عائد ہوگئی اور باقی معاملات 22 اگست 2016 کے بعد واضح کیے گئے۔ اب ایم کیو ایم لندن صرف اخباری بیانات تک محدود ہے،اس کے ووٹرز کہاں جائیں گے،یہ تو 2017 کے عام انتخابات میں پتہ چل جائے گا لیکن فی الحال ایم کیو ایم لندن اور بانی ایم کیو ایم اس پوزیشن میں بھی نہیں ہیں کہ وہ کراچی یا حیدر آباد میں اپنی سیاسی طاقت یا عسکری طاقت کا مظاہرہ کر سکیں ۔
لیکن آج اسی ایم کیوایم بانی کی گرفتاری کے لیے صوبے میں برسراقتدار پیپلز پارٹی سردمہری کا مظاہرہ کر رہی ہے جسکی وجہ انتہائی مضحکہ خیز ہے ،واقفان حال بتاتے ہیں کہ اس کیس کو انٹرپول تک پہنچانے میں صوبائی حکومت صرف اس وجہ سے عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے کہ وفاق میں انکے حریف ن لیگیوں کی حکومت ہے اور اس سے وابستہ چوہدری نثار اس کیس میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔
ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کیس اور پھر منی لانڈرنگ کیس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جس طرح انہماک سے برطانوی اداروں اور حکومت سے رابطے میں ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ چوہدری نثار علی خان کتنے سنجیدہ ہیں ۔ پھر ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ میں برطانوی تحقیقاتی اداروں نے جس طرح اپنی جگ ہنسائی کرائی اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ دنیا کو انصاف کا سبق دینے والے برطانوی ادارے اور برطانوی حکومت نے بانی ایم کیو ایم کے خلاف دونوں کیس صرف اس بنا پر بند کیے کیونکہ ان میںسے ایک میں تو بھارت کا کردار تھا اور دوسرا یہ کہ بانی ایم کیو ایم کے برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس سے پرانے تعلقات تھے۔ لیکن وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پھر بھی مایوس نہیں ہوئے اور انہوں نے پھر انٹرپول سے رابطہ کرلیا۔ پہلے تو انٹرپول نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس ، 22 اگست 2016 کو شرانگیز تقریر کیس میں یا پھر نجی ٹی وی چینلز پر حملوں کے کیس میں بانی ایم کیو ایم کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا، تو ان کے سامنے کے ای ایس سی کے سابق ایم ڈی ملک شاہد حامد کے قتل کیس کی فائل رکھ دی گئی۔ انٹرپول نے اس کیس کو ایک ہفتے تک ایف آئی اے سے غور سے سنا اور ان کی تفصیلات پر اعلیٰ سطح پر صلاح مشورے کیے اور پھر وفاقی وزارت داخلہ سے کہا کہ اگر صولت مرزا اور منہاج قاضی کے عدالت میں دیئے گئے اعترافی بیانات کی کاپیاں انٹرپول کو فراہم کی جائیں تو پھر انٹرپول ہر صورت میں بانی ایم کیو ایم کو گرفتار کرکے ایف آئی اے کے حوالے کرے گی اور پھر ایف آئی اے لے جاکر ان کے خلاف ملک شاہد حامد قتل کیس کی سماعت کرے۔ یہ پاکستان کی حکومت اور ایف آئی اے کی سب سے بڑی کامیابی تھی اور اس کے لیے وفاقی وزارت داخلہ اور ایف آئی اے نے حکومت سندھ کے محکمہ داخلہ سے رابطہ کیا تو حکومت سندھ نے اس کیس میں عدم دلچسپی ظاہر کردی۔ بلکہ محکمہ داخلہ سندھ نے حکومتی پالیسی کے مطابق کیس میں ایسی رکاوٹیں کھڑی کرنا شروع کر دیں کہ وفاقی وزارت داخلہ اور ایف آئی اے زچ ہوگئے اور پھر اعلیٰ سطح پر صلاح مشوروں کے بعد وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایت پر ایف آئی اے نے براہ راست آئی جی سندھ پولیس کو خط لکھ دیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ فوری طور پر صولت مرزا اور منہاج قاضی کے وہ اعترافی بیانات کی عدالتوں سے کاپیاں لے کر وفاقی وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو بھیجی جائیں تاکہ 10 جون سے قبل یہ کاپیاں انٹرپول کو بھیج کر ریڈ وارنٹ جاری کرکے بانی ایم کیو ایم کو گرفتار کرنے کی انٹرپول سے درخواست کی جاسکے۔ آئی جی سندھ پولیس کو اب تک ہونے والی خط و کتابت کے بارے میں بتایا گیا ہے اور یہ بھی آگاہی دی گئی ہے کہ اتنے مقدمات کے باوجود انٹرپول نے ملک شاہد حامد قتل کیس میں بانی ایم کیو ایم کو گرفتار کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے ۔اب سندھ پولیس کا ذمے داری ہے کہ وہ اس کیس میں صولت مرزا اور منہاج قاضی کے عدالتوں میں دیئے گئے اعترافی بیانات کی کاپیاں ارسال کرے کیونکہ یہی کا پیاں انٹرپول کو دے کر بانی ایم کیو ایم کی گرفتاری ممکن بنائی جائے گی اور ان کو پاکستان لاکر یہ مقدمہ چلایا جائے گا۔ ’’وجود‘‘ کی خصوصی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حکومت سندھ صرف اس لیے دلچسپی نہیں لے رہی کیونکہ وفاقی حکومت اس کیس میں دلچسپی لے رہی ہے، یہ عجیب منطق ہے۔ حالانکہ دیکھا جائے تو یہ سب کے لیے اہم مقدمہ ہے۔ کیونکہ بانی ایم کیو ایم نے جس طرح پاکستان کے خلاف باتیں کی ہیں کوئی محب وطن اب بانی ایم کیو ایم کو اس طرح کھلی آزادی سے باتیں کرنے کو پسند نہیں کرتا اور وہ بانی ایم کیو ایم کو قانون کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتا ہے۔ اب وفاقی حکومت نے حکومت سندھ سے مایوس ہوکر آئی جی سندھ پولیس سے رابطہ کیا ہے اب سارا وزن آئی جی کے کندھوں پر آگیا ہے۔
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...