... loading ...
وہ نہیں چاہتے کہ عرب ممالک امریکی رویے سے مایوس ہوکر اپنی اسلحہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کسی اور ملک کی طرف دیکھنے لگیں‘ ٹرمپ کا پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب کا ہو گا ، اسرائیل کے دورے کے دوران مقدس مقامات پر بھی جائیں گے،ویٹی کن کا بھی دورہ کریں گے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے نو روزہ بیرونی دورے پر روانہ ہونے والے ہیں، جس دوران وہ ایک خدا پر یقین رکھنے والے دنیا کے تین مذاہب کے مراکز کا سفر کریں گے، جو مشرق وسطیٰ کے بارے میں ان کے پیش رو کی سوچ کے انداز سے 180 ڈگری مختلف معاملہ ہے۔ تاہم مبصرین کاکہناہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے غیر ملکی دورے کا آغاز سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے مسلم ممالک سے کرنے کا فیصلہ بہت کچھ سوچ سمجھ کر کیاہے ۔امریکی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے حلقوں کاکہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک زیرک کاروباری انسان ہیں اور انہوں نے اپنے اس دورے کا پروگرام خالصتاً کاروباری بنیادوں پر مرتب کیاہے۔ ان حلقوں کا کہناہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی مصنوعات کی پیداوار بڑھا کر اپنی معیشت کو ترقی دینا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے اسی پروگرام کے تحت انہوںنے امریکی اسلحہ کے لیے بڑے آرڈر سمیٹنے اور امریکا کی اسلحہ ساز فیکٹریوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے سب سے پہلے سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کادورہ کرنے کاپروگرام بنایا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک امریکی رویے سے مایوس ہوکر اپنی اسلحہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کسی اور ملک کی طرف دیکھنے لگیں۔
وائٹ ہاؤس نے گزشتہ روز بتایا ہے کہ مئی کے آخر میں شروع ہونے والے اس دورے میں صدر ٹرمپ سب سے پہلے سعودی عرب جائیں گے ، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب کا ہو گا جہاں وہ بنیاد پرستی کے خلاف مربوط مہم چلانے کے معاملے پر بات کریں گے۔اپنے بیرونی دورے کے دوران وہ مشرقی وسطیٰ امن عمل کو شروع کرنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے دورے کے دوران مقدس مقامات پر بھی جائیں گے۔جب کہ ویٹی کن کے دورے کے دوران صدر ٹرمپ پوپ فرانسس سے بھی ملاقات کریں گے۔
ڈونلڈٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں منعقد ہ قومی دعائیہ تقریب میں کہا تھاکہ ان کے بطور صدر غیر ملکی دوروں کا آغاز سعودی عرب سے ہو گا جہاں مسلم دنیا کے رہنماؤں کا اجتماع ہوگا۔ ’’ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر وضاحت بھی کی تھی کہ سعودی عرب کا انتخاب انہوں نے اس لیے کیا ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس مقامات واقع ہیں اور یہاں سے ہم انتہا پسندی، دہشت گردی اور تشدد سے نمٹنے کے لیے اپنے مسلمان (ممالک) اتحادیوں سے تعاون اور مدد کی نئی بنیاد رکھیں گے اور نوجوان مسلمانوں کے پرامید مستقبل کے لیے مل کر کام کریں گے۔‘‘امریکی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہل کار کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے دورے میں، صدر کو خطے کی پیچیدہ سیاسی صورت حال اور سیاست سے براہِ راست واسطہ پڑے گا۔
بتایا جاتا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے دورے کے علاوہ صدر ٹرمپ 25 مئی کو برسلز جائیں گے جہاں وہ نیٹو کے اجلاس میں شرکت کریں گے، جب کہ 26 مئی کو سسلی میں ’گروپ آف سیون‘ کے سربراہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر ملکی دوروں کی ان تفصیلات سے ظاہرہوتا ہے کہ وہ خطے میں امریکا کے چوٹی کے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو تقویت دینے کے خواہاں ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ٹرمپ کے پیش رو اوباما کے اسرائیل اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کشیدہ رہے تھے۔اِن دونوں ملکوں کے سربراہان خیال کرتے تھے کہ اوباما کو روایتی اتحادوں سے کوئی لینا دینا نہیں، بلکہ وہ ایران کے جوہری پروگرام پر سمجھوتہ طے کرنے کے لیے مذاکرات میں زیادہ دلچسپی لیتے تھے۔مشرق وسطیٰ میں امن کا حصول اور داعش سے لڑائی ٹرمپ انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کی توجہ کا مرکز لگتا ہے۔گزشتہ ہفتے ’رائٹرز‘ کے ساتھ انٹرویو میں ٹرمپ نے شکایت کی تھی کہ سعودی عرب کا امریکا کے ساتھ رویہ مناسب نہیں ہے، جب کہ امریکا سعودی عرب کے دفاع پر بے تحاشہ رقوم ضائع کر رہا ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب کے طاقتور نائب ولی عہد محمد بن سلمان مارچ میں واشنگٹن میںصدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرچکے ہیں، ایک اعلیٰ سعودی مشیر نے ان کے اس دورے کاخیر مقدم کرتے ہوئے اسے امریکا سعودی تعلقات کے لیے ’’تاریخی نوعیت کا ایک اہم موڑ‘‘ قرار دیا تھا۔
ڈونلڈٹرمپ فروری میں وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو سے بھی ملاقات کرچکے ہیں اوراب صدرٹرمپ نے اپنے داماد جیرد کوشنر کو اسرائیل اور فلسطین کے مابین امن سمجھوتہ طے کرنے کی کوششوں کی نگرانی کا کام سونپا ہے ۔
’واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی‘ کے انتظامی سربراہ، رابرٹ سیٹلوف نے کہا ہے کہ ’’صدر ٹرمپ کی حکمتِ عملی کو جانچنے کا ایک ہی آزمودہ کلیہ ہے، وہ یہ ہے کہ وہ اوباما مخالف ہیں‘‘۔اُنہوں نے کہا کہ ’’جہاں تک مشرق وسطیٰ کا تعلق ہے، وہ یقینی طور پر اوباما کے دور کی خارجہ پالیسی کو تبدیل کر رہے ہیں، جو اب ڈونلڈ ٹرمپ کے عہد کی پالیسی ہوگی۔‘‘وضاحت کرتے ہوئے، سیٹلوف نے کہا کہ ’’اوباما نے بامقصد کوشش کی کہ عوام کے ساتھ براہ راست گفتگو کی جائے۔ مشرق وسطیٰ کے اُن کے پہلے دورے میں اُنہوں نے قومی اسمبلیوں اور پارلیمانوں سے خطاب نہیں کیا، بلکہ یونیورسٹیوں میں تقاریر کیں، جہاں وہ اِن اداروں کے سربراہان سے گفتگو کر سکے۔ وہ چاہتے تھے کہ’’ عرب دنیا میں ایک نیا توازن پیدا ہو، جس کے لیے وہ سربراہان کو چھوڑ کر عوام سے مخاطب ہونا چاہتے تھے‘‘۔سیٹلوف نے کہا کہ ’’ٹرمپ اِن تمام باتوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں‘‘۔
اپنے دورے کے آغاز میں جب ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب پہنچیں گے، جہاں اسلام کے مقدس ترین مقامات ہیں، تو سعودی
عرب کے بادشاہ سلمان اُن کا استقبال کریں گے، جو خوش آمدید کہنے کے لیے 20 ملکی سربراہان کی ایک کمیٹی کو اکٹھا کر رہے ہیں، جو دنیا کی تقریباً1.5 ارب مسلمانوں کے نمائندے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر سعودی عرب کے دورے کو مسلمانوں کے ساتھ صدر کے تاثر میں بہتری لانے کا ایک موقع خیال کرتے ہیں، جب کہ انتخابی مہم کے دوران جس قسم کا بیانیہ سامنے آیا، اُس کے نتیجے میں اسلام کے خلاف باتیں ہوئیں، جب کہ اُن کی صدارت کا آغاز مسلمان ملکوں سے تعلق رکھنے والے مہاجرین پر عبوری بندش کے اعلان اور چند مسلمان اکثریتی ملکوں کے شہریوں پر ویزا کی پابندی عائد کرنے سے ہوا۔
امریکا سعودی فوج کی ہتھیاروں کی ضرورت پوری کرنے کا ایک سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے اور حالیہ برسوں میں وہ اسے اربوں ڈالر مالیت کے ایف 15 لڑاکا جیٹ طیاروں سے لے کر کنٹرول اینڈ کمانڈ کے نظام تک فراہم کر چکا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس مہینے سعودی عرب کے دورے سے قبل واشنگٹن میں حکام ہتھیاروں کی فروخت کے اربوں ڈالر کے معاہدوں پر کام کررہے ہیں جن میں سے کچھ معاہدے نئے ہوں گے اور کچھ پہلے سے ہی پائپ لائن میں موجود ہیں جبکہ صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی مصنوعات کی پیداوار بڑھا کر اپنی معیشت کو ترقی دینا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
سابق صدر بارک اوباما کے دور میں ایران کے جوہری تنازع پر معاہدے سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں جو تناؤ پیدا ہوا تھا، واشنگٹن اور ریاض اسے دور کرنا اور رابطوں کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ سعودی عرب ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر چھ عالمی طاقتوں کے معاہدے کے خلاف تھا۔نئے متوقع معاہدوں میں دفاعی فضائی میزائل نظام ٹی ایچ اے اے ڈی شامل ہے، جسے جنوبی کوریا میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کی قیمت تقریباً ایک ارب ڈالر ہے۔اس کے علاوہ سیٹلائٹ سے منسلک کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام سی ٹو بی ایم سی پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ذرائع نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ کثیر المقاصد بحری جنگی جہازوں اور ان پر نصب کیے جانے والے جدید آلات کا ایک معاہدہ بھی زیر غور ہے جس کی منظوری امریکی وزارت خارجہ 2015 ء میں پہلے ہی دے چکی ہے۔ اس کی مالیت کا تخمینہ ساڑھے گیارہ ارب ڈالر ہے۔ اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے کہ سعودی عرب وہ پہلا ملک ہوگا جسے امریکا کئی عشروں میں جدید آلات سے لیس جنگی جہاز فراہم کرے گا۔اس کے علاوہ ایک ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے گولہ بارود پر بھی پیش رفت متوقع ہے۔ اس معاہدے پر عمل درآمد صدر اوباما نے سعودی عرب کے یمن کے ساتھ تنازع کے باعث روک دیا تھا۔
امریکا ہتھیاروں اور دفاعی سازوں سامان کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کی سیکورٹی فورسز کو تربیت بھی فراہم کرتا ہے۔انسانی حقوق کی برادری کے حلقوں نے یک زبان ہو کراس دورے کو اہمیت نہیں دی ہے۔ ’ہیومن رائٹس واچ‘ سے تعلق رکھنے والے آندرے پریسو کے بقول ’’یقینی طور پر یہ ایک مستقل انداز چلا ہے، کیونکہ ابھی تک آمروں کو ہی وائٹ ہائوس میں خوش آمدید کہا گیا ہے‘‘۔اپنے پہلے دورے میں امریکا سے باہر قدم رکھنے سے پہلے ٹرمپ نے متعدد مطلق العنان مسلمان سربراہان کی میزبانی کی ہے، جن میں مصر کے بھاری بھرکم شخص، عبدالفتح السیسی ودیگر شامل ہیں۔
’اٹلانٹک کونسل‘ کے رچرڈ لبرون نے، جو کویت میں امریکی سفیر رہ چکے ہیں، کہا ہے کہ دورے سے ’’کم ہی توقعات وابستہ ہیں‘‘۔اُنہوں نے وائس آف امریکا کو بتایا کہ ’’مسلمانوں کے لیے سفری پابندی کا اقدام حیران کُن نہیں تھا۔ چونکہ اُنہوں نے ٹرمپ سے اپنے طریقے کی توقعات باندھ لی تھیں‘‘۔لیکن یہ تاثر کہ ان کا سنی مسلمان بادشاہ، امیر اور صدور تپاک کے ساتھ خیرمقدم کریں گے، امریکی سربراہ کے لیے بہت ہی خوشی کا معاملہ ہوگا، جنہیں داخلی طور پر کئی قسم کے مسائل درپیش ہیں۔
ایچ اے نقوی
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...