وجود

... loading ...

وجود

پاکستان اور ایران کو سونامی کے مشترکہ خطرے کا سامنا

پیر 15 مئی 2017 پاکستان اور ایران کو سونامی کے مشترکہ خطرے کا سامنا

ماہرین ارضیات اورموسمیات اس بات پر متفق ہیںکہ کراچی کے وسیع رہائشی علاقے زلزلے کی بیلٹ پر واقع ہیں اورمعمول سے ذرا زیادہ شدت کے زلزلے کی صورت میں یہ پورا شہر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوسکتا ہے‘ مکران کا مغربی حصہ جو ایران میں ہے اگر وہاں بھی زلزلے آئیں اور پورے مکران میں میگاتھرسٹ ایک ساتھ حرکت کرے تو اس خطے میں سماترا اور ٹوکیو کی طرح 9 درجے کا ایک خوفناک زلزلہ آ سکتا ہے

دنیا کے کئی ممالک میں سونامی سے بچنے کے لیے وارننگ سسٹم نافذ کیے جا چکے ہیں،ایک نئی تحقیق کے مطابق پاکستان اور ایران کی جنوبی ساحلی پٹی ایک بڑے سونامی کی زد میں ہے۔اس خطے میں عمان اور پاکستان کی ساحلی پٹیوں پر تیزی سے ترقیاتی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ آبادی بڑھ رہی ہے اور ساحل پر آباد بستیاں شہروں میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ اس وجہ سے اور زیادہ لوگ سونامی کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔ گوادر پورٹ اور اس سے ملحقہ علاقے، جہاں تیزی سے ترقیاتی کام ہو رہے ہیں، 1945ءمیں زلزلے سے بری طرح متاثر ہو چکے ہیں۔ کراچی گزشتہ 10سال کے دوران درجنوں خطرناک سمندری طوفانوں سے بال بال بچ چکاہے، یہاں تک کہ بعض اوقات کراچی کے ساحلی علاقے کلفٹن او ر ڈیفنس میں رہائش پذیر افراد کو اپنے گھر بار کو تالے لگا کر جان بچانے کی خاطر اپنے دوستوں،رشتہ داروں یہاں تک کہ ہوٹلوں میں منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے تھے۔
ماہرین ارضیات اورموسمیات اس بات پر متفق نظر آتے ہیںکہ کراچی کے وسیع رہائشی علاقے زلزلے کی بیلٹ پر واقع ہیں اورمعمول سے ذرا زیادہ شدت کے زلزلے کی صورت میں یہ پورا شہر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوسکتا ہے، یہ تو اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے کہ یہ شہر اور اس شہر کے لوگ اب تک اس طرح کی کسی بڑی تباہی سے محفوظ ہیں۔
ماہرین ارضیات کاکہناہے کہ اس شہر میں معمول سے کچھ زیادہ شدت کے زلزلے کی صورت میں سب سے پہلے سہراب گوٹھ سے گلستان جوہر تک کی پٹی پر واقع عمارتیں متاثر ہوں گی اور ان میں کمزور عمارتیں پل بھر میں ملبے کا ڈھیر بن سکتی ہےں، ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ 20سال کے دوران اس شہر میں تعمیر کیے جانے والے فلک بو س پلازوں کی تعمیر کے لیے نہ صرف یہ کہ ان عمارتوں کی بنیادوں کیلئے بھی زمین پوری طرح ہموار نہیں کی گئی ہے بلکہ ان کی تعمیر میں مٹیریل بھی بہت کمتر درجے کا استعمال کیاگیاہے ، جس کا اندازہ گلستان جوہر میں نئی تعمیر ہونے والی کثیرالمنزلہ عمارتوں کے بغور معائنے سے کیا جاسکتاہے ، بغور دیکھنے سے ان میں دراڑیں صاف نظر آئیں گی، یہ دراڑیں یا کریک اس علاقے میں طیاروں کے اترنے یا پرواز کے دوران پیداہونے والے ارتعاش کی وجہ سے پڑگئے ہیں، اور وقت گزرنے کے ساتھ ہی یہ دراڑیں وسیع تر ہوتی جائیں گی،اس کاسبب یہ ہے کہ ان عمارتوں کی تعمیر میں انجینئرنگ کے بنیادی اصولوں کو نظر انداز کیاگیاہے اور اس کی تعمیر میں مٹیریل بھی بہت ہی کمتر درجے کااستعمال کیاگیاہے۔
جیوفیزیکل جرنل انٹرنیشنل کی اس تحقیق میں ماہرین نے اس خطے میں سیسمولوجی، جیوڈیسی اور جیومارفولوجی جیسی تکنیک استعمال کی ہیں، اور اسی تیکنیک کی وجہ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ پورا علاقہ بڑی حد تک ناقابل رہائش ہے۔
مکران کا مشرقی حصہ پاکستان میں ہے جہاں 1945ءمیں 8.1 درجے کے زلزلے اور پھر سونامی کے نتیجے میں 300 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس سونامی سے موجودہ پاکستان اور عمان متاثر ہوئے تھے۔ یہ خطہ زلزلوں کی زد میں ہے اور اس برس فروری میں بھی یہاں چھ درجے کا زلزلہ آ چکا ہے۔
مکران کا مغربی حصہ جو ایران میں ہے اگر وہاں بھی زلزلے آئیں اور پورے مکران میں میگاتھرسٹ ایک ساتھ حرکت کرے تو اس خطے میں سماترا اور ٹوکیو کی طرح 9 درجے کا ایک خوفناک زلزلہ آ سکتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایران اور پاکستان کا جنوبی ساحلی علاقہ مکران ایک سبڈکشن زون ہے۔ اس خطے میں زیرِ زمین ٹیکٹونک پلیٹ یا پرت ایک دوسری پرت کے نیچے سرک رہی ہے جس کے نتیجے میں ایک بہت بڑی فالٹ لائن وجود میں آ رہی ہے۔ اسی فالٹ لائن کو میگا تھرسٹ کہا جاتا ہے۔
یہ پرتیں ایک دوسرے کے ساتھ مخالف سمت میں سرکتی ہوئی آگے بڑھ رہی ہیں۔ اِس دوران یہ ایک دوسرے میں پھنس سکتی ہیں جس کے نتیجے میں دباو¿ پیدا ہوتا ہے۔ یہ دباو¿ اتنا زیادہ ہو سکتا ہے کہ اِس کے نتیجے میں زلزلہ آ جائے۔
جب میگاتھرسٹ تیزی سے حرکت کرتا ہے تو سمندر کی زمین بری طرح ہل جاتی ہے اور ایک بڑے علاقے میں پانی کو اچھال دیتی ہے جس کے نتیجے میں اونچی اونچی لہریں پیدا ہوتی ہیں جو میلوں دور تک جا سکتی ہیں۔ساحلی علاقوں میں رہنے والوں کے لیے سونامی سے متعلق آگاہی ضروری ہے۔تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ 2004 ءمیں سماترا اور پھر 2011ءمیں ٹوکیو میں آنے والی سونامی اِسی وجہ سے آئی تھیں۔
2004ءمیں بحرِ ہند کے جزیرے سماترا کے پاس زیرِ سمندر نو درجے کے زلزلے کے نتیجے میں کئی میٹر اونچی لہروں نے ایسی تباہی مچائی کہ دو لاکھ 30 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے۔ اِس زلزلے سے 14 ممالک متاثر ہوئے تھے۔
اس کے بعد 2011 ءمیں جاپان میں نو درجے کے زلزلے کے نتیجے میں 20 میٹر اونچی سمندری لہروں نے پندرہ ہزار افراد کو ہلاک کیا۔ اس سونامی سے فوکوشیما کا جوہری بجلی گھر بھی متاثر ہوا اور تابکاری کا خطرہ پیدا ہوا۔
لندن کے جریدے جیوفزیکل جرنل انٹرنیشنل میں چھپنے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بحیرہ عرب کے شمالی کونے پر ایک ہزار کلومیٹر لمبی زلزلے کے خطرے والی پٹی ہے جو اسی طرح کے خطرے سے دوچار ہے۔ ایران اور پاکستان کا جنوبی ساحلی علاقہ مکران اسی میں شامل ہے۔


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر