... loading ...
کراچی ،حیدرآباد، میر پور خاص ، سکھرو دیگر شہروں میں بیشتر دفاتر قبضہ کرکے بنائے گئے تھے یا مکان مالکان کو ڈرادھمکاکر ان دفاتر کے لیے جگہیں حاصل کی گئیں، سندھ رینجرز نے ایم کیوایم کی تمام املاک پولیس کے حوالے کردیں لیکن قیادت کو ان دفاتر کے حصول کے لیے دستاویزات جمع کرانا ضروری ہوگا
سندھ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنمائوں کوپورے صوبے میں اپنے تمام سیکٹر اور یونٹ آفس کھولنے کی اجازت دیدی ہے ،تاہم ابھی 90 کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیاگیاہے، باوثوق ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کو سندھ میں اپنے سیکٹر اور یونٹ دفاتر کھولنے کے لیے ان دفاتر کے مالکانہ یا کرایہ داری کے کاغذات پیش کرنا ہوں گے یعنی غیر قانونی طورپر سرکاری یا نجی املاک پر قبضہ کرکے یا مالکان مکان یادکان کو ڈرا دھمکا کربنائے گئے دفاتر نہیں کھولے جاسکیں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے اندرونی ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں سے دفاتر کھولنے کی اجازت ملنے کے بعد اب ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اپنے سیکٹر اوریونٹ دفاتر کے لیز اور کرایہ داری کے کاغذات جمع کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ انہیں متعلق حکام کے سامنے پیش کرکے ان دفاتر کو کھولاجاسکے ، تاہم اس کام میں بڑی دشواری پیش آرہی ہے کیونکہ کراچی ،حیدرآباد، میر پور خاص ، ٹنڈو الہ یار، ٹنڈو آدم ، نوابشاہ، سکھر اور سندھ کے دیگر شہروں میں ایم کیو ایم کے بیشتر دفاتر سرکاری زمین پر قبضہ کرکے بنائے گئے تھے یا پھر متعلقہ مکان مالکان کو ڈرادھمکاکر ان دفاتر کے لیے جگہ حاصل کی گئی تھی جبکہ اب صورتحال میں انقلابی تبدیلی کے بعد ان مکان مالکان کو دوبارہ اپنے مکان یا دکانیں ایم کیو ایم کے دفاتر کے لیے دینے پر مجبورکرنا بہت مشکل ہوگا۔
اطلاعات کے مطابق سندھ رینجرز نے ایم کیوایم کی تمام املاک پولیس کے حوالے کردی ہیں اور اب پولیس اہلکار یہ دفاتر ایم کیو ایم کے حوالے کرسکتے ہیں لیکن اس کے لیے ان دفاتر کے قانونی ہونے کے کاغذات اور دستاویزات جمع کرانا بہر طورضروری ہوگا۔
رینجرز اور سندھ پولیس نے 22 اگست کو ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد سندھ میں ایم کیو ایم کے خلاف کریک ڈائون کا آغاز کیاتھا جس کے بعد سندھ میں اس کے تمام سیکٹر اور یونٹ آفسز بند ہوگئے تھے، اور ان دفاتر پر نوٹس آویزاں کردیے گئے تھے کہ اگر کسی نے یہ دفاتر کھولنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی ۔اس کریک ڈائون کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان قائم کرنے کا اعلان کیاتھا ،اور حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو درخواست دی تھی کہ ایم کیوایم پاکستان میں ان کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ اس لیے ایم کیو ایم کے تمام دفاتر کا قبضہ ان کے حوالے کیاجائے ۔ڈاکٹر فاروق ستار کی اسی درخواست کی بنیاد پر قانون نافذ کرنے والے اداروںنے اب یہ دفاتر ایم کیو ایم پاکستان کے حوالے کرنے کی منظوری دیدی ہے ،تاہم چونکہ سرکاری زمینوں پر قبضہ ختم کرانے کے لیے جب مہم شروع کی گئی تھی ،اس دوران شہر کے مشہور علاقوں میں قیمتی سرکاری زمینوں پر قبضہ کرکے تعمیر کیے گئے ایم کیو ایم کے متعدد دفاتر منہدم کرکے سرکاری زمین واگزار کرالی گئی تھی،اس لیے ان مقامات پر ایم کیوایم کے لیے دوبارہ دفاتر قائم کرنا ممکن نہیں ہوگا جبکہ اب بھی خیال کیا جاتاہے کہ ایم کیو ایم کے بہت سے دفاترایسے ہیں جو غیر قانونی طورپر سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضہ کرکے قائم کیے گئے ہیں اور جن کی ملکیت کے کوئی کاغذات ایم کیو ایم کے پاس موجود نہیں ہیں ، اس لیے دفاتر کے مالکانہ یا کرایہ داری کے کاغذات پیش کرنے کی اس شرط کے سبب ایسے درجنوں بلکہ سیکڑوں دفاتر دوبارہ نہیں کھولے جاسکیں گے یا پھر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنمائوں کو ان کی جگہ متعلقہ علاقوں میں جگہ خریدکر اپنے دفاتر قائم کرنا پڑیں گے یا پھر ان دفاتر کے لیے جگہ کرایے پر حاصل کرنا پڑے گی جو ایک مشکل کام ہوگا کیونکہ موجودہ صورت حال میں کوئی بھی آسانی سے اپنا مکان یا دکان ایم کیو ایم کے دفاتر قائم کرنے کے لیے کرائے پر دینے کو مشکل ہی سے تیار ہوگا۔
اطلاعات کے مطابق ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار سے کہاگیاہے کہ اگر وہ پارٹی کے سابق سیکریٹریٹ خورشید بیگم میموریل ہال کے لیز کے کاغذات پیش کردیں تو وہ بھی ان کے حوالے کیاجاسکتاہے۔ جبکہ 90 چونکہ بالواسطہ طورپر ایم کیو ایم لندن کے قائد الطاف حسین کی ملکیت ہے اس لیے وہ اس پر اپنا حق نہیں جتاسکتے۔
اطلاعات کے مطابق جیسے جیسے ڈاکٹر فاروق ستار ایم کیو ایم کے دفاتر کی ملکیت یا کرایہ داری کے کاغذات پیش کرتے جائیں گے یہ دفاتر ان کے حوالے کیے جاتے رہیں گے اس طرح یہ خیال کیا جاسکتاہے کہ 2018ء کے انتخابات سے قبل ہی ایم کیو ایم پاکستان کے علاقائی دفاتر پوری طرح فعال ہوجائیں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے اندرونی ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کو کراچی کے علاقے بہادرآباد اور گلشن اقبال سیکٹر اور حیدرآباد اور میر پورخاص کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز کھولنے کی اجازت دیدی گئی ہے ۔ایم کیو ایم پاکستان کے سیکریٹری اطلاعات امین الحق نے دفاتر واگزار کیے جانے کے بارے میں اطلاعات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کراچی میں پارٹی کا بہادر آباد کادفتر ان کے حوالے کردیاگیاہے اور پی آئی بی کالونی میں عارضی طورپر قائم کیاگیا پارٹی کا ہیڈ کوارٹر اب وہاں منتقل کردیاگیاہے ۔جبکہ گلشن اقبال کادفتر دوبارہ کھولنے کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں، پارٹی نے اس دفتر کے حوالے سے تمام کاغذات تیار کرکے متعلقہ حکام کو پیش کردیے ہیں اور متعلقہ حکام کی جانب سے ان کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد یہ دفتربھی پارٹی کومل جائے گا اور یہ دفاتر اگلے چند روز میں فعال کردیے جائیں گے۔جبکہ حیدرآباد اور میر پورخاص کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز کے کاغذات بھی تیار کیے جارہے ہیں اور توقع ہے کہ جلد ہی انہیں مکمل کرکے حکومت کو پیش کردیاجائے گا اور یہ دفاتر بھی جلد کام شروع کردیں گے۔
سندھ پولیس کے اے آئی جی مشتاق مہر کاکہناہے کہ ایم کیوایم پاکستان کے صرف وہی دفاتر بند کیے گئے تھے جوبلدیہ عظمیٰ کراچی، صوبائی محکمہ تعلیم اور صوبائی محکمہ صحت کی زمینوں یادفاتر میں قائم کیے گئے تھے۔ اگر ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ اس کی قانونی الاٹمنٹ یا ملکیت کے کاغذات پیش کردیتے ہیں تو یہ دفاتر ان کے حوالے کردیے جائیں گے۔سندھ پولیس کے اے آئی جی مشتاق مہر کاکہناہے کہ ہم نے ایم کیوایم پاکستان کاکوئی دفتر بند نہیں کرایا بلکہ خود ایم کیوایم کے رہنمائوں نے انہیں خالی کردیاتھا۔اگر اب ان کی ملکیت یاکرایہ داری کے کاغذات پیش کیے جاتے ہیں تو ہمیں یہ دفاتر ان کے حوالے کرنے میں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
22 اگست کو الطاف حسین کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد سندھ بھرمیں ایم کیو ایم کے خلاف کریک ڈائون کا آغاز کیاتھا جس کے بعد سندھ میں اس کے تمام سیکٹر اور یونٹ آفسز بند ہوگئے تھے، اور ان دفاتر پر نوٹس آویزاں کردیے گئے تھے کہ اگر کسی نے یہ دفاتر کھولنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی ۔ بعدازاں ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان قائم کرنے کا اعلان کیاتھا اور حکومت کو درخواست دی تھی کہ ایم کیوایم ان کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ اس لیے ایم کیو ایم کے تمام دفاتر کا قبضہ ان کے حوالے کیاجائے ۔ڈاکٹر فاروق ستار کی اسی درخواست کی بنیاد پر قانون نافذ کرنے والے اداروںنے اب یہ دفاتر ایم کیو ایم پاکستان کے حوالے کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
ابن عماد بن عزیز
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...