وجود

... loading ...

وجود

شہری ماہانہ 2 ارب84 کروڑ کا مضر صحت گوشت کھانے پر مجبور

بدھ 10 مئی 2017 شہری ماہانہ 2 ارب84 کروڑ کا مضر صحت گوشت کھانے پر مجبور

غیر قانونی ذبح خانوں میں 800 بڑے اور 8000 چھوٹے جانور روزانہ کاٹے جاتے ہیں ، گائے کے نام پر بھینس کا گوشت فروخت ہوتا ہے‘ درجنوں علاقوں میں غیر قانونی ذبح خانے محکمہ ویٹنری کے افسران کی سرپرستی میں چل رہے ہیںجہاں مردار جانور بھی کاٹے جاتے ہیں

غیر قانونی ذبح خانوں میں کٹنے والے بیمار اور مردہ جانوروں کے مضر صحت گوشت سے بے نیاز شہر قائد کے باسی 18600گائے اور بکرے روزانہ کھا جاتے ہیں۔ سرکاری اور غیر قانونی ذبح خانوں سے شہر بھر میں گوشت کی دکانوں پر ماہانہ 15سو 48 ٹن گوشت فراہم کیا جاتا ہے۔اعدادو شمار کے مطابق کراچی کے شہری ماہانہ 7 ارب56 کروڑ 36 لاکھ روپے خرچ کر کے ایک کروڑ پچاس لاکھ اڑتالیس ہزار کلو گرام گوشت خریدتے ہیں ۔ یعنی یومیہ 34 کروڑ 38 لاکھ روپے کے 68 لاکھ4000 کلو گرام چھوٹے بڑے گوشت کی خریداری پر خرچ کرتے ہیں۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ ویٹنری شہرمیں جاری غیر قانونی ذبیحہ کو روکنے میں ناکام ہے جسکے باعث غیر قانونی ذبح خانے شہر بھر میں جا بجا قائم ہیں ۔ ان میں بھینس کالونی،لا نڈ ھی ، ملیر، کورنگی بلال کالونی، کورنگی کلو چوک، لیاقت آباد، گلشن اقبال، سرجانی،بلدیہ ٹائون ، نیو کراچی، نارتھ کراچی، ناظم آباد، پاک کالونی، لیاری، صدر، برنس روڈ، کیماڑی، سمیت درجنوں علاقوں میں غیر قانونی ذبح خانے محکمہ ویٹنری کے افسران کی سرپرستی میں چل رہے ہیں ۔ جہاں بیمار ،نیم مردار اور بعض اوقات مردار جانور بھی کاٹ دیے جاتے ہیں اور پریشر والا گوشت بھی یہیں تیار کیا جاتا ہے۔ ایسے حرام (مردار)جانوروں کا گوشت شہریوں کی صحت کے ساتھ ساتھ ایمان کوبھی نقصان پہنچارہا ہے۔ متعلقہ محکمہ کے افسران نے ان غیر قانونی ذبح خانوں کو ہزاروں روپے ہفتہ وار وصولی کے عوض کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ ان غیر قانونی ذبح خانوں میں جانور کے گلے پر چھری پھیرتے ہی ایک پائپ لگا کر پانی اس رگ میں داخل کیا جاتا ہے جو سیدھی دل کی طرف اور جانور کے پورے جسم میں پانی پہنچا دیتی ہے۔اس عمل سے جانور کے مثانے میں موجود پیشاب بھی گوشت میں داخل ہو جاتا ہے اس سے انسانی صحت اور ایمان دونوں خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔مگر لالچ میں اندھے لوگ شہریوں کی صحت اور ایمان سے بے پروا غیر قانونی ذبیحہ جاری رکھے ہوئے ہیں کیوں کہ انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔بعض علاقوں میں اس گھناؤنے کاروبارکو با اثر سیاسی افراد کی سرپرستی بھی حاصل ہے ۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ ویٹنری سے حاصل کردہ عدادو شمار کے مطابق 2800 بڑے جانور جن میں گائے بھینسیں اور 7000 چھوٹے جانور جن میں بکرے و بکریاں شامل ہیں کے۔ایم۔سی کے سرکاری ذبح خانوں میں ذبح کیے جاتے ہیں۔ جبکہ بعض ذرائع کے مطابق شہر بھر کے غیر قانونی ذبح خانوں میں 800 بڑے اور 8000 چھوٹے جانور روزانہ کاٹے جاتے ہیں۔ شہری یومیہ20لاکھ 8000 کلو غیر قانونی ذبح شدہ گوشت کھا جاتے ہیں اور انجانے میں اپنی صحت و ایمان دائو پر لگا دیتے ہیں۔اسی طرح 45 لاکھ 76 ہزار کلو گرام مضر صحت گوشت خریدنے کے لیے شہری ماہانہ 2 ارب83 کروڑ 80 لاکھ روپے بھی خرچ کر ڈالتے ہیں۔ دھوکہ دہی کے تحت شہر بھر میں گائے کے نام پر بھینس کا گوشت بھی فروخت ہوتا ہے۔ جبکہ غیر قانونی ذبح خانوں میں بھینس کے نو مولود 2 روز سے 8 روز کے کٹّے کاٹ کر انہیں بکرے کا گوشت ظاہر کر کے فروخت کیا جاتا ہے۔ عموماً بکرے کے نام پر کٹّے کا گوشت چھوٹے بڑے ہوٹلوں کو فروخت کیا جاتا ہے اور ہوٹلوں میں معصوم شہری بکرے کا گوشت سمجھ کر بڑے مزے سے کھا جاتے ہیں۔ اس نسل کشی پر بھی کوئی پابندی نہیں ہے۔ بلکہ پولیس اور ویٹنری افسران نومولود کٹّوں کی نسل کشی کی مکمل سرپرستی کرتے ہیں۔بعض ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ بھینسوں کے مردار کٹّوںکو بھی کاٹ کر فروخت کردیا جاتا ہے۔
سرکاری ذبح خانوں میں ذبح ہونے والے جانوروں کا معائنہ سرکاری ویٹنری ڈاکٹرز کرتے ہیں اور صحت مند ہونے پر ہی جانور کو کاٹنے کی اجازت دی جاتی ہے ۔ اگر غلطی سے بھی کوئی بیمار جانور ذبح کردیا جائے گا تو ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر ذمہ دار ہوگا ۔ جبکہ ایسے گوشت سے نقصان پہنچنے کی صورت میں صارف کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کے۔ایم۔سی پر ہرجانے کا د عویٰ کر سکتا ہے۔ معصوم صارفین کو معلوم ہی نہیں کہ وہ مردار جانور کا گوشت کھا رہے ہیں یا بیمار جانور کا ۔ بکرے کا گوشت ہے یا کٹّے کا ۔ عام گوشت ہے یا پریشر والا؟ پریشر والے گوشت میں پانی ڈالنے کا مقصدفروخت کے وقت اس کا وزن بڑھانا ہے لیکن ایک کلو گوشت پکنے کے بعد تین پائو رہ جاتا ہے۔ صارفین کو ایک کلو گوشت پر 112 روپے تک کا نقصان پہنچتا ہے۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ ویٹنری میں ہر 3 سے 6 ماہ میں سینئر ڈائریکٹر تبدیل ہوتے رہتے ہیں اگر تبدیل نہیں ہوتے تو غیر قانونی ذبح خانوں کی سرپرستی کرنے والا نظام کہ جس کی سرپرستی محکمے کے ویٹنری ڈاکٹرز اور افسران کرتے ہیںچلتارہتاہے ۔ کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے متعدد با رنوٹس لیا اور سینئر ڈائریکٹر ویٹنری کو طلب کر کے کارروائی کی ہدایات دیں تاہم اس پر کرپٹ افسران مختلف بہانے بنا کرعمل درآمدہونے نہیں دیتے۔ افسران کا کہنا ہے کہ علاقہ پولیس اور اسسٹنٹ کمشنرز تعاون نہیں کرتے۔ جب بھی کارروائی کے لیے درخواست دی ہے علاقہ اے۔سی اور پولیس ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں۔ افسران نے الزام لگایا کہ علاقہ اے سی اور پولیس غیر قانونی ذبح خانوں سے مبینہ حصہ وصول کرتے ہیں ۔ اسی لیے کارروائی میں تعاون کرنے کو تیار نہیں۔ میڈیا پر بار بار نشاندہی کیے جانے کے باوجود بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اعلیٰ افسران، حکومت سندھ اس صورت حال کا نوٹس نہیں لیتے۔ غیر قانونی ذبیحہ سے بلدیہ عظمیٰ کروڑوں روپے آمدنی سے بھی محروم ہو رہا ہے۔ جبکہ پہلے ہی کے۔ایم۔سی مالی بحران کا شکار ہے ۔ ویٹنری ذرائع کے مطابق اوسطاً800 بڑے جانور سرکاری ذبح خانوں میں یومیہ کاٹے جاتے ہیں ۔ جن سے 392000 کلو گرام گوشت حاصل ہوتا ہے۔ جو ہفتہ وار دو روزہ گوشت کے ناغے کے باعث ماہانہ کم و بیش 22 روز فروخت ہوتا ہے اور ماہانہ 8624000 کلو گرام لگ بھگ فروخت ہوتا ہے۔جس کی مالیت یومیہ 16 کروڑ 66 لاکھ روپے اور ماہانہ کم و بیش 3 ارب 66 کروڑ 52 لاکھ ہے۔ اسی طرح چھوٹا گوشت یعنی بکرے 7000 یومیہ کاٹے جاتے ہیں جن سے تقریباً 84000 کلو گرام گوشت حاصل ہوتا ہے جس کی مالیت 5 کروڑ روپے بنتی ہے ۔ اور ماہانہ 1848000 کلو گرام گوشت بکرے کا حاصل ہوتا ہے جس کی مالیت ماہانہ کم و بیش ایک ارب 20 کروڑ 46 لاکھ روپے ہے۔ اگر شہریوں کو فروخت کیے جانے والے قانونی اور غیر قانونی گوشت کا جائزہ لیا جائے تو چھوٹا گوشت 3 ہزار 9 سو 60 ٹن ماہانہ فروخت کیا جاتا ہے جس کی مالیت کم و بیش 2 ارب 57کروڑ 40 لاکھ روپے ہے ۔ یعنی 11کروڑ70 لاکھ روپے یومیہ۔ جبکہ بڑا گوشت یعنی گائے کا گوشت 504 ٹن یومیہ فروخت ہوتا ہے ۔ مالیت 22 کروڑ 68 لاکھ روپے بنتی ہے۔ جس کا ماہانہ تخمینہ 11 ہزار 88 ٹن ہے ۔ اور ماہانہ رقم 4 ارب98کروڑ96 لاکھ روپے ہے ۔ صارفین کو قصابوں سے یہ بھی شکایت ہے کہ وہ صفائی ستھرائی کا ذرا بھی خیال نہیں رکھتے ۔ ذبح خانوں سے دکانوں تک گاڑیوں میں گوشت اکثر کھلا لایا جاتا ہے ۔ دکانوں پر مکھیاں بڑی تعداد میں گوشت پر بھنبھناتی نظرآ رہی ہوتی ہیں ۔ قصاب قیمہ کرتے وقت مکھیاں بھی کوٹ دیتے ہیں۔ اور مشین سے نکالے گئے قیمے میں چھیچھڑے بھی کوٹ دیے جاتے ہیں ۔ بلا جواز چربی گوشت کے ساتھ وزن کی جاتی ہے ۔ ضرورت سے زائد ہڈیاں وزن کے دوران گوشت میں ملادی جاتی ہیں ۔ کوئی صارف شکایت کرے تو اسے انتہائی بدسلوکی کے ساتھ جواب ملتا ہے، بعض اوقات گالم گلوچ بھی کی جاتی ہے۔ بعض دکانوں پر باسی اور بدبو دار گوشت جس کا رنگ بھی ہرا اور نیلا سا ہونے لگتا ہے، وہ کچھ کم قیمت پر رعائتی سیل کا بینر لگا کر فروخت کیا جاتا ہے ۔ مگر صارفین کے حقوق کی پاسداری کرنے والاکوئی نہیں ہوتا ۔ یہی قصاب ہوٹلوں پر باسی نلّیاںاور بھیجہ بھی فروخت کر دیتے ہیں جس میں سے بعض اوقات تعفن بھی اٹھ رہا ہوتا ہے۔ شہر بھر میں پھیلی اس معاشرتی نا انصافی اور بے رحمانہ کرپشن کو روکنے والا کوئی نہیں ہے ۔ نہ ہی کوئی ملکی اداراہ اس بہیمانہ ظلم کا نوٹس لینے کو تیار ہے ۔ حد تویہ ہے کہ 2 کروڑ سے زائد عوام اپنے اوپر ہونے والے کسی بھی ظلم پر آواز اٹھانے کو تیار نہیں ہیں۔
ّ؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍

پریشر والا گوشت ۔۔۔۔۔!!

پریشر والے گوشت کی واضح پہچان یہ ہے کہ یہ گوشت سوکھتا نہیں ہے اور اکثر اس میں سے پانی ٹپک رہا ہوتا ہے۔ یہ گوشت دیکھنے میں صاف ستھرا اور ہر وقت تازہ نظر آتا ہے جبکہ بغیر پریشر والے گوشت کو دیکھا جائے تو اس کا رنگ سیاہی مائل سرخ ہوتا ہے ۔ خریداروں کو چاہیے کہ گوشت خریدتے وقت اس بات کا اطمینان ضرور کر لیں کہ یہ پریشر والا گوشت تو نہیں ۔ اگر شک ہو تو اپنے علاقے کے ڈپٹی یا اسسٹنٹ کمشنر کو تحریری شکایات ضرور درج کرادیں اور میڈیا کو اس کی کاپی تفصیلات کے ساتھ ارسال کردیں۔

صارف حقوق؟؟

حکومت صارفین کے حقوق کے تحفظ میں مکمل ناکام نظر آتی ہے کیوں کہ دکاندار گوشت کے ساتھ زبردستی بھاری ہڈی، چھیچھڑا، اور چکنائی تول دیتے ہیں ۔ اس حوالے سے حکومت نے کوئی پالیسی واضح نہیں کی ہے ۔ صارفین کا یہ حق ہے کہ انہیں مناسب مقدار یا وزن کی ہڈی اور بغیر ہڈی کا گوشت طلب کرنے پر صرف گوشت دیا جائے نہ کہ اس میں چھیچھڑے اور چکنائی بھی تول دی جائے جو سراسر نا انصافی ہے۔

گوشت و دودھ کی پیداوارمیں اضافے کی ضرورت
محکمہ لائیو اسٹاک منصوبہ بندی میں ناکام

حکومت کے محکمہ لائیواسٹاک نے گوشت اور دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی اگر اس حوالے سے بیرون ملک خصوصاً یورپی ممالک سے جلد تیار ہونے والے جانوروں کی نسل پاکستان خصوصاًکراچی میں افزائش کی جائے تاکہ دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافے کے نتیجے میں گوشت اور دودھ کی قیمتیں کم ہو سکیں۔
عمران علی شاہ


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر