... loading ...
غیر قانونی ذبح خانوں میں کٹنے والے بیمار اور مردہ جانوروں کے مضر صحت گوشت سے بے نیاز شہر قائد کے باسی 18600گائے اور بکرے روزانہ کھا جاتے ہیں۔ سرکاری اور غیر قانونی ذبح خانوں سے شہر بھر میں گوشت کی دکانوں پر ماہانہ 15سو 48 ٹن گوشت فراہم کیا جاتا ہے۔اعدادو شمار کے مطابق کراچی کے شہری ماہانہ 7 ارب56 کروڑ 36 لاکھ روپے خرچ کر کے ایک کروڑ پچاس لاکھ اڑتالیس ہزار کلو گرام گوشت خریدتے ہیں ۔ یعنی یومیہ 34 کروڑ 38 لاکھ روپے کے 68 لاکھ4000 کلو گرام چھوٹے بڑے گوشت کی خریداری پر خرچ کرتے ہیں۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ ویٹنری شہرمیں جاری غیر قانونی ذبیحہ کو روکنے میں ناکام ہے جسکے باعث غیر قانونی ذبح خانے شہر بھر میں جا بجا قائم ہیں ۔ ان میں بھینس کالونی،لا نڈ ھی ، ملیر، کورنگی بلال کالونی، کورنگی کلو چوک، لیاقت آباد، گلشن اقبال، سرجانی،بلدیہ ٹائون ، نیو کراچی، نارتھ کراچی، ناظم آباد، پاک کالونی، لیاری، صدر، برنس روڈ، کیماڑی، سمیت درجنوں علاقوں میں غیر قانونی ذبح خانے محکمہ ویٹنری کے افسران کی سرپرستی میں چل رہے ہیں ۔ جہاں بیمار ،نیم مردار اور بعض اوقات مردار جانور بھی کاٹ دیے جاتے ہیں اور پریشر والا گوشت بھی یہیں تیار کیا جاتا ہے۔ ایسے حرام (مردار)جانوروں کا گوشت شہریوں کی صحت کے ساتھ ساتھ ایمان کوبھی نقصان پہنچارہا ہے۔ متعلقہ محکمہ کے افسران نے ان غیر قانونی ذبح خانوں کو ہزاروں روپے ہفتہ وار وصولی کے عوض کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ ان غیر قانونی ذبح خانوں میں جانور کے گلے پر چھری پھیرتے ہی ایک پائپ لگا کر پانی اس رگ میں داخل کیا جاتا ہے جو سیدھی دل کی طرف اور جانور کے پورے جسم میں پانی پہنچا دیتی ہے۔اس عمل سے جانور کے مثانے میں موجود پیشاب بھی گوشت میں داخل ہو جاتا ہے اس سے انسانی صحت اور ایمان دونوں خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔مگر لالچ میں اندھے لوگ شہریوں کی صحت اور ایمان سے بے پروا غیر قانونی ذبیحہ جاری رکھے ہوئے ہیں کیوں کہ انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔بعض علاقوں میں اس گھناؤنے کاروبارکو با اثر سیاسی افراد کی سرپرستی بھی حاصل ہے ۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ ویٹنری سے حاصل کردہ عدادو شمار کے مطابق 2800 بڑے جانور جن میں گائے بھینسیں اور 7000 چھوٹے جانور جن میں بکرے و بکریاں شامل ہیں کے۔ایم۔سی کے سرکاری ذبح خانوں میں ذبح کیے جاتے ہیں۔ جبکہ بعض ذرائع کے مطابق شہر بھر کے غیر قانونی ذبح خانوں میں 800 بڑے اور 8000 چھوٹے جانور روزانہ کاٹے جاتے ہیں۔ شہری یومیہ20لاکھ 8000 کلو غیر قانونی ذبح شدہ گوشت کھا جاتے ہیں اور انجانے میں اپنی صحت و ایمان دائو پر لگا دیتے ہیں۔اسی طرح 45 لاکھ 76 ہزار کلو گرام مضر صحت گوشت خریدنے کے لیے شہری ماہانہ 2 ارب83 کروڑ 80 لاکھ روپے بھی خرچ کر ڈالتے ہیں۔ دھوکہ دہی کے تحت شہر بھر میں گائے کے نام پر بھینس کا گوشت بھی فروخت ہوتا ہے۔ جبکہ غیر قانونی ذبح خانوں میں بھینس کے نو مولود 2 روز سے 8 روز کے کٹّے کاٹ کر انہیں بکرے کا گوشت ظاہر کر کے فروخت کیا جاتا ہے۔ عموماً بکرے کے نام پر کٹّے کا گوشت چھوٹے بڑے ہوٹلوں کو فروخت کیا جاتا ہے اور ہوٹلوں میں معصوم شہری بکرے کا گوشت سمجھ کر بڑے مزے سے کھا جاتے ہیں۔ اس نسل کشی پر بھی کوئی پابندی نہیں ہے۔ بلکہ پولیس اور ویٹنری افسران نومولود کٹّوں کی نسل کشی کی مکمل سرپرستی کرتے ہیں۔بعض ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ بھینسوں کے مردار کٹّوںکو بھی کاٹ کر فروخت کردیا جاتا ہے۔
سرکاری ذبح خانوں میں ذبح ہونے والے جانوروں کا معائنہ سرکاری ویٹنری ڈاکٹرز کرتے ہیں اور صحت مند ہونے پر ہی جانور کو کاٹنے کی اجازت دی جاتی ہے ۔ اگر غلطی سے بھی کوئی بیمار جانور ذبح کردیا جائے گا تو ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر ذمہ دار ہوگا ۔ جبکہ ایسے گوشت سے نقصان پہنچنے کی صورت میں صارف کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کے۔ایم۔سی پر ہرجانے کا د عویٰ کر سکتا ہے۔ معصوم صارفین کو معلوم ہی نہیں کہ وہ مردار جانور کا گوشت کھا رہے ہیں یا بیمار جانور کا ۔ بکرے کا گوشت ہے یا کٹّے کا ۔ عام گوشت ہے یا پریشر والا؟ پریشر والے گوشت میں پانی ڈالنے کا مقصدفروخت کے وقت اس کا وزن بڑھانا ہے لیکن ایک کلو گوشت پکنے کے بعد تین پائو رہ جاتا ہے۔ صارفین کو ایک کلو گوشت پر 112 روپے تک کا نقصان پہنچتا ہے۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ ویٹنری میں ہر 3 سے 6 ماہ میں سینئر ڈائریکٹر تبدیل ہوتے رہتے ہیں اگر تبدیل نہیں ہوتے تو غیر قانونی ذبح خانوں کی سرپرستی کرنے والا نظام کہ جس کی سرپرستی محکمے کے ویٹنری ڈاکٹرز اور افسران کرتے ہیںچلتارہتاہے ۔ کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے متعدد با رنوٹس لیا اور سینئر ڈائریکٹر ویٹنری کو طلب کر کے کارروائی کی ہدایات دیں تاہم اس پر کرپٹ افسران مختلف بہانے بنا کرعمل درآمدہونے نہیں دیتے۔ افسران کا کہنا ہے کہ علاقہ پولیس اور اسسٹنٹ کمشنرز تعاون نہیں کرتے۔ جب بھی کارروائی کے لیے درخواست دی ہے علاقہ اے۔سی اور پولیس ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں۔ افسران نے الزام لگایا کہ علاقہ اے سی اور پولیس غیر قانونی ذبح خانوں سے مبینہ حصہ وصول کرتے ہیں ۔ اسی لیے کارروائی میں تعاون کرنے کو تیار نہیں۔ میڈیا پر بار بار نشاندہی کیے جانے کے باوجود بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اعلیٰ افسران، حکومت سندھ اس صورت حال کا نوٹس نہیں لیتے۔ غیر قانونی ذبیحہ سے بلدیہ عظمیٰ کروڑوں روپے آمدنی سے بھی محروم ہو رہا ہے۔ جبکہ پہلے ہی کے۔ایم۔سی مالی بحران کا شکار ہے ۔ ویٹنری ذرائع کے مطابق اوسطاً800 بڑے جانور سرکاری ذبح خانوں میں یومیہ کاٹے جاتے ہیں ۔ جن سے 392000 کلو گرام گوشت حاصل ہوتا ہے۔ جو ہفتہ وار دو روزہ گوشت کے ناغے کے باعث ماہانہ کم و بیش 22 روز فروخت ہوتا ہے اور ماہانہ 8624000 کلو گرام لگ بھگ فروخت ہوتا ہے۔جس کی مالیت یومیہ 16 کروڑ 66 لاکھ روپے اور ماہانہ کم و بیش 3 ارب 66 کروڑ 52 لاکھ ہے۔ اسی طرح چھوٹا گوشت یعنی بکرے 7000 یومیہ کاٹے جاتے ہیں جن سے تقریباً 84000 کلو گرام گوشت حاصل ہوتا ہے جس کی مالیت 5 کروڑ روپے بنتی ہے ۔ اور ماہانہ 1848000 کلو گرام گوشت بکرے کا حاصل ہوتا ہے جس کی مالیت ماہانہ کم و بیش ایک ارب 20 کروڑ 46 لاکھ روپے ہے۔ اگر شہریوں کو فروخت کیے جانے والے قانونی اور غیر قانونی گوشت کا جائزہ لیا جائے تو چھوٹا گوشت 3 ہزار 9 سو 60 ٹن ماہانہ فروخت کیا جاتا ہے جس کی مالیت کم و بیش 2 ارب 57کروڑ 40 لاکھ روپے ہے ۔ یعنی 11کروڑ70 لاکھ روپے یومیہ۔ جبکہ بڑا گوشت یعنی گائے کا گوشت 504 ٹن یومیہ فروخت ہوتا ہے ۔ مالیت 22 کروڑ 68 لاکھ روپے بنتی ہے۔ جس کا ماہانہ تخمینہ 11 ہزار 88 ٹن ہے ۔ اور ماہانہ رقم 4 ارب98کروڑ96 لاکھ روپے ہے ۔ صارفین کو قصابوں سے یہ بھی شکایت ہے کہ وہ صفائی ستھرائی کا ذرا بھی خیال نہیں رکھتے ۔ ذبح خانوں سے دکانوں تک گاڑیوں میں گوشت اکثر کھلا لایا جاتا ہے ۔ دکانوں پر مکھیاں بڑی تعداد میں گوشت پر بھنبھناتی نظرآ رہی ہوتی ہیں ۔ قصاب قیمہ کرتے وقت مکھیاں بھی کوٹ دیتے ہیں۔ اور مشین سے نکالے گئے قیمے میں چھیچھڑے بھی کوٹ دیے جاتے ہیں ۔ بلا جواز چربی گوشت کے ساتھ وزن کی جاتی ہے ۔ ضرورت سے زائد ہڈیاں وزن کے دوران گوشت میں ملادی جاتی ہیں ۔ کوئی صارف شکایت کرے تو اسے انتہائی بدسلوکی کے ساتھ جواب ملتا ہے، بعض اوقات گالم گلوچ بھی کی جاتی ہے۔ بعض دکانوں پر باسی اور بدبو دار گوشت جس کا رنگ بھی ہرا اور نیلا سا ہونے لگتا ہے، وہ کچھ کم قیمت پر رعائتی سیل کا بینر لگا کر فروخت کیا جاتا ہے ۔ مگر صارفین کے حقوق کی پاسداری کرنے والاکوئی نہیں ہوتا ۔ یہی قصاب ہوٹلوں پر باسی نلّیاںاور بھیجہ بھی فروخت کر دیتے ہیں جس میں سے بعض اوقات تعفن بھی اٹھ رہا ہوتا ہے۔ شہر بھر میں پھیلی اس معاشرتی نا انصافی اور بے رحمانہ کرپشن کو روکنے والا کوئی نہیں ہے ۔ نہ ہی کوئی ملکی اداراہ اس بہیمانہ ظلم کا نوٹس لینے کو تیار ہے ۔ حد تویہ ہے کہ 2 کروڑ سے زائد عوام اپنے اوپر ہونے والے کسی بھی ظلم پر آواز اٹھانے کو تیار نہیں ہیں۔
ّ؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍؍
پریشر والے گوشت کی واضح پہچان یہ ہے کہ یہ گوشت سوکھتا نہیں ہے اور اکثر اس میں سے پانی ٹپک رہا ہوتا ہے۔ یہ گوشت دیکھنے میں صاف ستھرا اور ہر وقت تازہ نظر آتا ہے جبکہ بغیر پریشر والے گوشت کو دیکھا جائے تو اس کا رنگ سیاہی مائل سرخ ہوتا ہے ۔ خریداروں کو چاہیے کہ گوشت خریدتے وقت اس بات کا اطمینان ضرور کر لیں کہ یہ پریشر والا گوشت تو نہیں ۔ اگر شک ہو تو اپنے علاقے کے ڈپٹی یا اسسٹنٹ کمشنر کو تحریری شکایات ضرور درج کرادیں اور میڈیا کو اس کی کاپی تفصیلات کے ساتھ ارسال کردیں۔
حکومت صارفین کے حقوق کے تحفظ میں مکمل ناکام نظر آتی ہے کیوں کہ دکاندار گوشت کے ساتھ زبردستی بھاری ہڈی، چھیچھڑا، اور چکنائی تول دیتے ہیں ۔ اس حوالے سے حکومت نے کوئی پالیسی واضح نہیں کی ہے ۔ صارفین کا یہ حق ہے کہ انہیں مناسب مقدار یا وزن کی ہڈی اور بغیر ہڈی کا گوشت طلب کرنے پر صرف گوشت دیا جائے نہ کہ اس میں چھیچھڑے اور چکنائی بھی تول دی جائے جو سراسر نا انصافی ہے۔
حکومت کے محکمہ لائیواسٹاک نے گوشت اور دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی اگر اس حوالے سے بیرون ملک خصوصاً یورپی ممالک سے جلد تیار ہونے والے جانوروں کی نسل پاکستان خصوصاًکراچی میں افزائش کی جائے تاکہ دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافے کے نتیجے میں گوشت اور دودھ کی قیمتیں کم ہو سکیں۔
عمران علی شاہ
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...