وجود

... loading ...

وجود

رواں سال بجٹ خسارہ 1700 ارب روپے تک پہنچ جانے کاخدشہ

منگل 09 مئی 2017 رواں سال بجٹ خسارہ 1700 ارب روپے تک پہنچ جانے کاخدشہ

3سہ ماہی میں بجٹ خسارہ سوا ارب روپے تک پہنچ گیا،1017 بلین روپے بیرونی جبکہ 220 بلین روپے ملکی قرضے حاصل کیے گئے ملک پر واجب الادا قرضوں پر سود اور سروس چارجز کی مدمیں 1,094 ارب روپے یعنی کم وبیش 11 کھرب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران بجٹ خسارہ 1238 ارب روپے تک پہنچ چکاہے جوکہ ملک کی مجموعی ملکی پیداوار کے 3.7 فیصد کے مساوی ہے ،جبکہ حکومت کی جانب سے بے تحاشہ قرض لینے کی پالیسی کے سبب ملک پر واجب الادا قرضوں پر سود اور سروس چارجز کا بوجھ بھی بڑھتاچلاجارہاہے اور یہ بوجھ بجٹ کو متوازن رکھنے کی کوششوں میں آڑے آرہا ہے، وزارت خزانہ کے باوثوق ذرائع کے مطابق ملک پر واجب الادا قرضوں پر سود اور سروس چارجز کی مدمیں 1,094 ارب روپے یعنی کم وبیش 11 کھرب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی اور اس ادائیگی کے لیے وزارت خزانہ کو بہت سے ترقیاتی کاموں میں کٹوتی کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے گزشتہ 9 ماہ کے دوران مالی لین دین کے حوالے سے جو اعدادوشمار جاری کیے گئے ہیں ان کے مطابق 1238 ارب روپے کابجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے ملکی اور غیر ملکی سطح پرقرض حاصل کرکے پورا کیاگیاہے اس میں سے1017 بلین روپے بیرونی ذرائع سے قرض حاصل کیا گیا جبکہ 220 بلین روپے ملکی ذرائع سے قرض حاصل کیاگیا۔اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کی ہر سہ ماہی کے دوران بجٹ خسارہ کم وبیش 400 بلین روپے رہاہے،رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران بجٹ خسارہ 437 بلین روپے تھا جبکہ دوسری سہ ماہی کے دوران بجٹ خسارے میں اضافہ ہوا اور یہ خسارہ 799 بلین روپے تک پہنچ گیا اور یہ9 ویں سہ ماہی پوری ہونے تک یہ خسارہ 1238 بلین روپے تک پہنچ گیااب اگراس سہہ ماہی یعنی رواں مالی سال کے چوتھی اور آخری سہ ماہی کے دوران بھی یہی رجحان اور رفتار برقرار رہی تو رواں سال بجٹ خسارہ 1650 سے1700 ارب روپے تک پہنچ جانے کاخدشہ ہے۔
رواں مالی سال کے آخر میں وزارت خزانہ پر سرکاری اخراجات کے لیے رقم کے لیے سیاسی سطح پر دبائو میں اضافہ ہوگا لیکن اب وزارت خزانہ کو غیر ضروری اخراجات کے لیے رقم جاری کرنے سے سختی سے منع کرنے اور غیر ضروری اخراجات کے لیے قطعی رقم جاری نہ کرنے کی پالیسی پر سختی سے عمل کرنا ہوگا بصورت دیگر بجٹ خسارہ ملک کی مجموعی ملکی پیداوار کے مقررہ 4.1 فیصد کے ہدف سے بھی تجاوز کرجائے گا۔
اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران مجموعی طورپر 3145.5 بلین روپے کے مساوی ریونیو وصول کیاگیا جس میں سے 2694.3 بلین روپے ٹیکسوں کی مد میں وصول کیے گئے جبکہ451.176 بلین روپے دیگر مدات میں وصول کیے گئے۔اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران مجموعی طورپرٹیکسوں کی مد میں 2694.3 بلین روپے وصول کیے گئے جبکہ اس مدت کے دوران ایف بی آر نے مجموعی طورپر2463.8 بلین روپے وصول کیے۔جبکہ صوبوں نے صرف 230.546 بلین روپے جمع کیے۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران ٹیکسوں کے علاوہ دیگر مدات میں آمدنی کے اعتبار سے وفاقی حکومت نے391.8 بلین روپے جمع کیے جبکہ صوبوں نے 59.298 بلین روپے جمع کیے جبکہ رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران4383.5 بلین روپے کے اخراجات ریکارڈ کیے گئے جن میں 3605.121 بلین روپے کے رواں اخراجات شامل ہیں۔رواں اخراجات میں سب سے زیادہ رقم ملکی اور غیرملکی سطح پر حاصل کیے جانے والے قرضوں پر سود اور سروسز چارجز کی ادائیگی پر خرچ کی گئی ،اعدادوشمار کے مطابق اس مد میں حکومت کو 1094.453 بلین روپے کی ادائیگیاں کرنا پڑیں۔اس کے علاوہ رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران دفاعی شعبے پر 535.662 بلین روپے کے اخراجات ریکارڈ کیے گئے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے گزشتہ 9 ماہ کے دوران مالی لین دین کے حوالے سے جاری کردہ اعدادوشمارکے مطابق اس دوران ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات کی مد میں 769.621 بلین روپے جاری کیے گئے جبکہ وفاق کی جانب سے سرکاری ترقیاتی منصوبوں پر صرف 323.965 بلین روپے خرچ کیے گئے۔جبکہ اس مدت کے دوران صوبوں نے مجموعی طورپر اس میں 422.681 بلین روپے خرچ کیے ۔
18 ویں آئینی ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے تحت جاری کی گئی رقوم کی وجہ سے اب صوبوں کے ترقیاتی اخراجات وفاق کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔اب جبکہ صوبوں کو فنڈ کی فراہمی میں اضافہ ہوا اس لیے سوشل سروسز یعنی سماجی خدمات کادائرہ بھی وسیع اور مؤثر ہونا چاہیے لیکن اب تک ایسا نہیں ہوسکاہے جس سے ظاہرہوتاہے کہ صوبوں کوترقیاتی کاموں کی مد میں منتقل کیے جانے والے اربوں روپے کے فنڈ مناسب طورپر استعمال نہیں ہورہے ہیں یا صوبوں کی ضروریات میں اتنا زیادہ اضافہ ہوچکاہے کہ وفاق کی جانب سے صوبوں کو متنقل کی جانے والی رقوم بھی ان کے لیے ناکافی ثابت ہورہی ہیں۔ صورت حال کچھ بھی ہو لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتاکہ وفاق کی جانب سے صوبوں کو منتقل کی جانے والی رقوم صوبوں کی بڑھتی ہوئی آبادی اور بنیاد ی شہری سہولتوں کی فراہمی کے لیے صوبوں میں موجود انفرااسٹرکچر کے بوسیدہ ہوجانے کے سبب انتہائی ناکافی ثابت ہورہی ہیں ،جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتا ہے کہ 10-15 سال قبل ابلتے ہوئے گٹر معمولی سی صفائی کے بعد کھل جاتے تھے اور گٹر ابلنے کی شکایت رفع ہوجاتی تھی لیکن گزشتہ 2 عشروں کے دوران سیوریج لائنیں تبدیل نہ کیے جانے کے سبب اب وہ اندرونی طورپر ٹوٹ پھوٹ چکی ہیں اوران کی تبدیلی کے بغیر ابلتے ہوئے گٹر صاف کرنا ممکن نہیں رہا ہے ،وفاق کو اس صورت حال پر توجہ دینی چاہیے اور صوبوں کو اتنی رقوم فراہم کرنی چاہئیں کہ وہ کم از کم اپنے شہریوں کو پینے کے صاف ،پانی گندے پانی کی نکاسی ، کچرہ ٹھکانے لگانے اور تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کرسکے ،جب تک وفاقی حکومت صوبوں کے لیے این ایف سی ایوارڈ کے حصے کی رقم میں اضافہ نہیں کرے گی، صوبے محض اپنے وسائل سے ان مسائل پر قابو نہیں پاسکتے ۔ امید کی جاتی ہے کہ حکومت غیر ترقیاتی اخراجات خاص طورپر ایوان صدر اور وزیر اعظم کے غیر ضروری شاہانہ اخراجات میں کمی کرکے اس طرح بچ جانے والی رقوم عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے صوبوں کو منتقل کرنے پر غور کرے گی۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر