... loading ...
٭آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے متنبہ کیا تھا کہ دہشت گرد ایک بار پھر افغانستان میں منظم ہوکر وہاں سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔٭دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کے بقول ”کشیدگی کی ایک وجہ امریکا بھی ہے جو نہیں چاہتا کہ یہ خطہ مستحکم رہے، کیونکہ اگر ایسا ہوا تو پھر امریکی افواج کے پاس افغانستان میں رہنے کا کوئی جواز نہیں بچے گا“
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان اپنے اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے کارروائیاں کر رہا ہے اور مغربی سرحد پر محاذ آرائی دلی کابل گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان اپنے اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے کارروائیاں کر رہا ہے۔ یہ سلسلہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے چل رہا ہے، ہماری کوشش ہے کہ دونوں ممالک میں ہم آہنگی پیدا ہو لیکن دوسری جانب سے مثبت جواب نہیں مل رہا، چمن میں کارروائی کابل اور دلی کی گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔ گزشتہ روز کی کارروائی پر افغانستان کو غلطی کا احساس ہوا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ ہیں، ہماری خواہش ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان اور افغانستان مل کر لڑیں گے، اس جنگ میں ہمیں چین اور روس سمیت دیگر پڑوسی ملکوں کے تعاون کی بھی ضرورت ہے، جب تک افغان حکومت اپنے ملک کے مفاد کو مدنظر نہیں رکھے گی، ہم افغانستان کے ساتھ تعلقات کے فروغ اور تعاون کی کوششوں کو جاری رکھیں گے، اگر ہماری سرحدوں پر مزید کارروائی کی گئی تو بھر پور جواب دے دیں گے اور ہمارا کوئی نقصان کرے گا پھر ہم بدلہ لیں گے۔ ہماری سرزمین کی خلاف ورزی ہوئی اور نقصان ہوا تو پھر اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
قبل ازیںآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز ایک دفعہ پھر متنبہ کیا تھا کہ دہشت گرد ایک بار پھر افغانستان میں منظم ہورہے ہیں اور وہاں سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے باجوڑ اور مہمند ایجنسی کے دورے میں فوجی جوانوں اور قبائلی عمائدین سے ملاقات کی۔آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے گزشتہ روز غلنئی میں شہید ہونے والے افراد کے بچوں سے بھی ملاقات کی اور شہداکے درجات کی بلندی کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے گزشتہ دنوںافغانستان کی جانب سے دہشت گرد حملے پر بروقت کارروائی کرنے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص لیویز کی کارکردگی کو سراہا۔اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت کارروائی کے باعث جانی نقصان کم سے کم ہوا۔آرمی چیف نے خبردار کیا کہ پاکستان مخالف ایجنسیاں خطے کے امن و استحکام سے کھیلنے سے باز رہیں، اس قسم کی مخالفانہ سرگرمیوں کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا جبکہ ہم دوسروں سے بھی یہی توقع کرتے ہیں۔آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گرد دوبارہ افغانستان میں منظم ہورہے ہیں اور افغانستان سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، انہوں نے ایک دفعہ پھر افغان حکومت کو مل کر دہشت گردوں کی کوششوں کو ناکام بنانے کی ضرورت کااحساس دلایا۔
آرمی چیف نے قبائلی عمائدین کو یقین دلایا کہ فوج فاٹا میں سڑکیں ، تعلیمی اداراے ،ہسپتال اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ سمیت انفراسٹرکچر میں بہتری کے لیے کام کرتی رہے گی۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاک فوج قبائلی عوام کی خواہشات کے مطابق فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی مکمل حمایت کرتی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی پاکستان کی وزارت برائے خارجہ امور کے ایک عہدے دار نے اسلام آباد میں تعینات افغان ڈپٹی ہیڈ آف مشن سید عبدالناصر یوسفی سے ملاقات کی تھی اور افغانستان میں سرگرم تنظیموں کی جانب سے پاکستان پر حملے کا معاملہ اٹھایا تھا۔ وزارت برائے خارجہ امور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اقوام متحدہ و یورپین کمیشن (یو این اینڈ ای سی) کی ایڈیشنل سیکریٹری تسنیم اسلم نے کہا تھا کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار کی کارروائیوں پر تشویش ہے جو کہ افغانستان میں موجود اپنی پناہ گاہوں سے آپریٹ کررہی ہے۔
دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے واضح کیا ہے کہ سرحدی معاملات کو ٹھیک کرنے میں افغانستان غیر سنجیدہ ہے اور جب تک بارڈر مینیجمنٹ اور انٹیلی جنس کے تبادلے کا ایک مو¿ثر نظام نہیں بنے گا، اس وقت تک دونوں ملکوں کے درمیان حالات بہتر نہیں ہوسکتے۔ڈان نیوز کے پروگرام ‘دوسرا رخ’ میں گفتگو کرتے ہوئے امجد شعیب کا کہنا تھا کہ افغانستان اس وقت بھارت کا آلہ کار بن چکا ہے اور یہی چیز پاک-افغان معاہدوں میں رکاوٹ کا بھی سبب ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘کشیدگی کی ایک وجہ امریکا بھی ہے جو نہیں چاہتا کہ یہ خطہ مستحکم رہے، کیونکہ اگر ایسا ہوا تو پھر امریکی افواج کے پاس افغانستان میں رہنے کا کوئی جواز نہیں بچے گا، جبکہ کچھ لوگ خود افغانستان میں بھی ایسے ہیں جو امن نہیں چاہتے’۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان شروع دن سے پاکستان پر سرحد پار دہشت گرد حملوں کا الزام عاید کرتا آیا ہے، لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ خود افغانستان کا 47 فیصد علاقہ آج بھی طالبان کے قبضے میں ہے، لہٰذا ایسے حالات میں انہیں پاکستان سے حملے کرنے کی ضرورت نہیں۔امجد شعیب نے کہا کہ آپریشن ضربِ عضب سے پہلے تک تو یہ بات سمجھ میں آتی تھی کہ دہشت گرد قبائلی علاقوں میں موجود ہیں، لیکن اتنے بڑے پیمانے پر پاک فوج کی کارروائیوں کے بعد وہ علاقہ کلیئر ہوچکا ہے اور موجودہ حالات میں افغان حکومت کی جانب سے اس طرح کے الزامات نامناسب ہیں۔اس سوال پر کہ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ان حالات کو بہتر کرنے کے لیے پاکستان کو کیا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ چاہے افغانستان ہو یا کوئی اور ملک یہ سب ہمارے دشمن ہیں اور جب تک ایک مشترکہ نظام نہ بنایا جائے تب تک سرحد پر حالات کو مستحکم نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے شہر چمن کے علاقوں لقمان اور کلی جہانگیر میں افغان سیکورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں 12 شہری جاں بحق ہوئے، جبکہ فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں سمیت 40 افراد زخمی بھی ہوئے۔واقعے کے بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘افغان بارڈر پولیس نے مردم شماری ٹیم کی سیکورٹی پر مامور ایف سی بلوچستان کے اہلکاروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا’۔بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’افغان انتظامیہ کو پیشگی اطلاع جبکہ مردم شماری کا عمل یقینی بنانے کے لیے سفارتی اور فوجی سطح پر تعاون اور روابط کے باجود بھی افغانستان کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے کا سلسلہ جاری ہے’۔بعدازاں افغان فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکت پر افغان ناظم الامور عبدالناصر یوسفی کو دفتر خارجہ طلب کرکے سخت احتجاج کیا گیا تھا۔پاکستان کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان فائرنگ کا یہ سلسلہ فوری طور پر ختم کرے اور سرحد کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔دوسری جانب پاک فوج کے ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے افغان ڈی جی ایم او سے ہاٹ لائن رابطے میں بارڈر پولیس کو افغان حدود میں رکھنے کا انتباہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشیدگی میں کمی کے لیے افغان فورسز کو اپنی حدود میں رہنا چاہیے۔ اطلاعات کے مطابق افغان ڈی جی ایم او نے چمن کے واقعے کا اعادہ نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے لیکن اس طرح کی یقین دہانیوں کی اس وقت تک کوئی حیثیت نہیں جب تک افغان حکومت عملی طورپر بھی اس بات کا اظہار نہیں کرتی ،موجودہ صورت حال میں افغان حکومت کو خود اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ اپنی حکومت کی رٹ قائم رکھنے کے لیے اسے انتشار کی نہیں بلکہ استحکام کی ضرورت ہے اور استحکام اسی وقت آسکتاہے جب افغان حکومت بلاوجہ کے محاذ کھولنے کے بجائے اپنے اندرونی معاملات درست کرنے اور پاکستان جیسے مخلص دوستوں کے ساتھ تعلقات استوار رکھنے کی کوشش کرے۔
توقع کی جاتی ہے کہ افغان حکمراں اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں پر توجہ دیں گے اور بھارتی حکمرانوں کے اشاروں پر ناچنے کے بجائے بھارتی جال سے نکل کر اپنی آزادانہ پالیسی تیار کرنے، اپنے دوستوں کا خود انتخاب کرنے اور اپنے معاملات خود چلانے کی کوشش کریں گے۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...