وجود

... loading ...

وجود

بجلی کمپنیاں قومی خزانے سے 84 ارب روپے نگل گئیں ،مزید کامطالبہ

جمعه 28 اپریل 2017 بجلی کمپنیاں قومی خزانے سے 84 ارب روپے نگل گئیں ،مزید کامطالبہ

سرکلر قرض کی ادائیگی کے لیے وزارت خزانہ پر پھر سے دبائو ، اس شعبے کے سرکلر قرضوں کی رقم 385 ارب روپے تک پہنچ چکی ‘رواں مالی سال کے بجٹ میں بجلی کے شعبے کو سبسڈی کی فراہمی کے لیے مختص 118 ارب روپے کی رقم کم پڑنے کا خدشہ‘73.5 ارب روپے پیپکو جبکہ 10.8 ارب روپے کے الیکٹرک کو ادا کیے گئے ، حکومت سرکلر قرضوں کے مسئلے پر قابوپانے میں ناکام

وزارت خزانہ کے ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بجلی کمپنیاں سبسڈی کے نام پر قومی خزانے سے 84 ارب روپے ڈکار چکی ہیں اور اب ایک دفعہ پھر انہوں نے سرکلر قرض کی ادائیگی کے لیے وزارت خزانہ پر دبائو بڑھا دیاہے۔ اس طرح خیال کیاجاتاہے کہ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے بجٹ میں بجلی کے شعبے کو سبسڈی کی فراہمی کے لیے مختص کی گئی 118 ارب روپے کی رقم کم پڑجائے گی اور ادائیگی مختص کردہ رقم سے بڑھ جائے گی۔
ایڈیشنل سیکریٹری بجٹ سید غضنفر عباس نے گزشتہ دنوں سینیٹ کی کمیٹی کو بتایاتھا کہ وزارت خزانہ نے رواں سال فروری میںپاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) اور کے الیکٹرک کو سبسڈی کی مدمیں 84.3 ارب روپے ادا کیے ہیں۔یہ رقم سبسڈی کی مد میں مختص کردہ رقم کے کم وبیش 71 فیصد کے مساوی تھی۔ذرائع کے مطابق حکومت گزشتہ تین برسوں کی طرح رواں سال بھی بجلی کمپنیوں کو سبسڈی کی ادائیگی بجٹ میں مختص کی گئی اورپارلیمنٹ سے منظور کی گئی رقم کی حد میں رکھنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گی اور سبسڈی کی یہ رقم مختص شدہ118 ارب روپے سے تجاوز کرجائے گی۔
اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت کو ہدایت کی تھی کہ بجلی کے شعبے کو دی جانے والی سبسڈی کی شرح کم کی جائے اور اسے ایک حد کے اندر رکھا جائے، آئی ایم ایف کی اسی ہدایت کی بنیاد پر حکومت نے بجلی کمپنیوں کو دی جانے والی سبسڈی کی رقم ایک خاص حد تک رکھنے کافیصلہ کیاتھا لیکن زمینی حقائق سے ظاہرہوتاہے کہ حکومت اس حد پر قائم رہنے میں کامیاب نہیں ہوگی ۔
وزارت خزانہ کے ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بجلی کمپنیوں کو سبسڈی کی مدمیںجو 84.3 ارب روپے ادا کئے ہیں،ان میں سے73.5 ارب روپے پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) کو ادا کیے گئے ہیں جو کہ پیپکوکو ادائیگی کی سالانہ حد کے81 فیصد کے مساوی ہے جبکہ کے الیکٹرک کو10.8 ارب روپے ادا کیے گئے ہیںجو کہ اس کے لیے مختص سالانہ حد کے40 فیصد کے مساوی ہے ۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے 3 سالہ مدت کے لیے لیے گئے 6.6 ارب ڈالر کے قرض کی بنیادی شرط انرجی یعنی توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا نفاذ اور اس شعبے کے لیے سبسڈی میں کمی کرنا تھا ۔واضح رہے کہ 2012-13 ء کے دوران بجلی کے شعبے کو دی جانے والی سبسڈی کی رقم مجموعی ملکی پیداوار کے 2 فیصد کے مساوی یعنی کم وبیش 368 ارب روپے تک پہنچ گئی تھی، بعد ازاں حکومت اس میں کمی کرنے کے بعد گزشتہ مالی سال کے اختتام تک مجموعی ملکی پیداوارکے 0.6 فیصد تک لے آئی تھی۔لیکن اس کے باوجود حکومت سرکلر قرضوں کے مسئلے پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہوسکی اور اس حوالے سے وزارت خزانہ کی جانب سے کوئی بہتر لائحہ عمل تیار نہیں کیاجاسکاجس کی وجہ سے گزشتہ 4سال کے دوران سرکلر قرضوں کی مالیت بڑھتی ہی چلی جارہی ہے اوراب اس شعبے کے حوالے سے سرکلر قرضوں کی رقم 385 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔آئی پی پیز نے سرکلر قرضوں کی ادائیگیوں کے حوالے سے حکومت پر دبائو بڑھانے کے لیے اس بارے میں حکومت کی کمزوریاں اجاگر کرنے اور انہیں عوام کے سامنے لانے کے لیے باقاعدہ ایک مہم شروع کررکھی ہے۔آئی پی پیز کی جانب سے چلائی جانے والی اس مہم کے نتیجے میں گزشتہ ہفتہ وزیر اعظم نے توانائی سے متعلق معاملات پر کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت بجلی وپانی اور وزارت خزانہ کوسرکلر قرضوں کے تصفیہ کے لیے کوئی طریقہ طے کرنے اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کاکوئی راستہ نکالنے کی ہدایت کی تھی۔وزیراعظم کی اس ہدایت کے بعد بعض حلقوں کی جانب سے یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ حکومت 340 ارب روپے مالیت کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے طویل المیعاد بانڈز جاری کرنے پر غور کررہی ہے۔تاہم وزارت خزانہ کی جانب سے اس طرح کی خبروں کی ابھی تک تردید یاتصدیق نہیں کی گئی ہے جبکہ اس موضوع پر وزارت خزانہ کی خاموشی سے ان خبروں کو تقویت مل رہی ہے کہ حکومت ان قرضوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرض لینے کاکوئی راستہ تلاش کررہی ہے اور اس کا آسان راستہ طویل المیعاد بانڈز کا اجرا ہی ہوسکتاہے۔
2013ء میں نواز شریف عوام کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات دلانے اوراس حوالے سے فوری ریلیف فراہم کرنے کے وعدے پر حکومت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے لیکن ان کی حکومت کو 4 سال گزرجانے کے باوجود ان کی حکومت اب تک عوام کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے نجات دلانا تو کجا اس میں کمی کرنے میں بھی کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔اس کے باوجود پانی وبجلی کی وزارت کا دعویٰ ہے کہ وہ بجلی کی طلب ورسد میں توازن پیدا کرنے کی کوششوں اور اس حوالے سے انتظامات بہتر بناکر لوڈ شیڈنگ میں کسی حد تک کمی کرنے اور بجلی کمپنیوں کو دی جانے والی سبسڈی کی شرح میں کمی کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔
وزارت خزانہ نے یہ بھی دعویٰ کیاہے کہ بجلی پیدا اور تقسیم کرنے والی کمپنیوں کو اپنے نیٹ ورک کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کی جانب سے رقم کی فراہمی کی شرح بہت کم ہے،وزارت خزانہ کے مطابق بجلی تیار کرنے والی کمپنیوں کے لیے ترقیاتی قرض کی شرح بہت کم ہے اور اس مد کے لیے رکھے گئے 60 ارب روپے کے فنڈز میں سے ان کمپنیوں کو اس مد میں اب تک یعنی رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران صرف 25.6 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔واپڈا کے لیے اس حوالے سے 14 ارب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن واپڈا کو اس مد میں گزشتہ8 ماہ کے دوران کوئی رقم جاری نہیں کی گئی۔
وزارت خزانہ کے ان دعووں میں کتنی صداقت ہے، اس کااندازہ تو اس حوالے سے تمام دستاویزات کی چھان بین کے بعد ہی لگایاجاسکتاہے، لیکن حقیقت جو نظر آرہی ہے وہ یہ ہے کہ حکومت بجلی کمپنیوں کو دی جانے والی بھاری سبسڈی اور سرکلر قرضوں کی مد میں بھاری رقوم کی ادائیگی کے باوجود اس ملک کے دیہی اور شہری عوام آج بھی بجلی کی سہولت سے محروم ہونے کے باوجود بھاری بل ادا کرنے پر مجبور ہیں۔ اس کے باوجود پانی وبجلی کے وفاقی وزیر اور ان کے حواری بڑی ڈھٹائی کے ساتھ غریب عوام کو بجلی چور قرار دے کر اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ یہ تو شکوہ کرتے ہیں کہ بعض علاقوں کے لوگ بجلی چوری کررہے ہیں لیکن یہ بتانے کو تیار نہیں کہ بجلی چوری کے حوالے سے سخت قوانین موجود ہونے کے باوجود ان بجلی چوروں کے خلاف کارروائی سے گریز کیوں کیاجارہاہے ،اور چند بجلی چوروں کی وجہ سے پوری قوم یا کسی علاقے کے تمام لوگوں کو چور کیوں کہاجارہاہے۔بجلی کے وفاقی وزیر بل ادا نہ کرنے والے علاقوں سے پی ایم ٹیمز اتارلینے کی دھمکیاں تو دیتے ہیں لیکن چند بجلی چوروں کو گرفتار کرکے جیل بھیجنے کو تیار نہیں ہیں، اس سے حکومت کی دوعملی ظاہر ہوتی ہے اوریہ ظاہرہوتاہے کہ بجلی چوری کے حوالے سے ان کے دعوے حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتے۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر