وجود

... loading ...

وجود

پیپلزپارٹی کے لیے نیا پھندا تیار۔۔؟

جمعرات 27 اپریل 2017 پیپلزپارٹی کے لیے نیا پھندا تیار۔۔؟

٭ تین قریبی دوستوں کے لاپتہ ہونے کے بعد آصف زرداری کی آنکھیں کھل گئیںکیونکہ نواب لغاری انکی نجی فورس کے کمانڈر ہیں،ذرائع ٭ ایک اہم کیس اسلام آباد کے کرنل اسحاق کا قتل ، دوسرا قتل ایان علی کو گرفتار کرنے والے ایف آئی اے انسپکٹر کا ہے جسکا علم نواب لغاری کو ہے

پورا ملک حیران وپریشان ہے کہ آخرکار پاکستان پیپلز پارٹی کو کیا ہوگیا کہ وہ یکدم حکومت کے خلاف میدان میں اتری ہے۔ آخر ایسا کونسا طوفان آیا ہے کہ پی پی پی قیادت کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں؟ پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ڈھائی سال قبل جب ایک جگہ خطاب کرتے ہوئے نام لیے بغیر راحیل شریف سے کہا تھا کہ آپ لوگوں کی تو تین سال کے لیے پوسٹنگ ہوتی ہے ہم(سیاستدان) تو ہمیشہ رہیں گے، ہمارے ساتھ جھگڑا کیا تو اینٹ سے اینٹ بجادیں گے، تو اس کے ایک ہفتے میں وہ ملک چھوڑگئے اور دو سال تک ملک سے باہر بیٹھے رہے اور پھر وزیراعظم نواز شریف نے طاقت کے اصل مرکز سے بات کی اور بڑی سر توڑ کوشش کے بعد آصف زرداری کو وطن واپس آنے کی اجازت دلائی۔ آصف زرداری نے ملک میں واپس آنے کے بعد سب سے پہلا اعلان کیا کہ وہ اور بلاول ضمنی الیکشن لڑکر قومی اسمبلی میں جائیں گی لیکن پھر وہ خاموش ہوگئے۔ لیکن چند روز قبل چار دنوں میں تین اہم افراد کے پراسرار طورپر لاپتہ ہونے کے بعد آصف زرداری کی آنکھیں کھل گئی ہیں، ان کی راتوں کو نیند حرام ہوگئی ہے اور دن کا سکون برباد ہوگیا ہے۔ اور ان کو اب پتہ چل گیا ہے کہ ان کی اینٹ سے اینٹ بجنے والی ہے تو پھر وہ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور دھڑا دھڑ جلسے جلوس شروع کردیے ہیں۔ انہوں نے بیک وقت نواز شریف اور عمران خان کے خلاف سخت زبان استعمال کرنا شروع کردی ہے کیونکہ ان کو اب پتہ چل گیا ہے کہ کھیل کا فائنل راؤنڈ اب تیار کرلیا گیا ہے۔ سب سے اہم ترین بات یہ ہے کہ آصف زرداری کے بارے میں ہولناک انکشافات ہوئے ہیں انہوں نے مبینہ طور پر پہلے بھی ایک نجی فورس بنا رکھی تھی لیکن اب تو ان کی فورس باقاعدہ تربیت یافتہ اور پولیس‘ رینجرز جتنی تربیت یافتہ اور لڑاکا فورس بن چکی ہے جس کے کمانڈر نواب لغاری ہیں۔ نواب لغاری‘ اشفاق لغاری اور غلام قادر مری کو اٹھاکر آصف زرداری کو پیغام دے دیا گیا ہے کہ تم کیا اینٹ سے اینٹ بچاؤ گے ہم تمہاری اینٹ سے اینٹ بجادیں گے۔ سب سے اہم کیس اسلام آباد کے کرنل اسحاق کے قتل کا ہے اور دوسرا اہم قتل ایان علی کو گرفتار کرنے والے ایف آئی اے کے انسپکٹر اعجاز چوہدری کا ہے جس کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ اس واقعہ کا نواب لغاری کو مکمل علم ہے کیونکہ ایان علی نے جو انکشافات کیے تھے اس نے آصف علی زرداری کے ہوش اڑا دیے تھے، تب اس نجی فورس نے ایف آئی اے کے انسپکٹر چوہدری اعجاز کو راستے سے ہٹادیا۔ اب آصف زرداری حواس باختہ ہونا شروع ہوئے ہیں، انہوں نے پے درپے نجی ٹی وی چینلز کو انٹرویوز دیے ہیں جس میں انہوں نے کہا کہ نواب لغاری اومنی گروپ کے ملازم ہیں اور اومنی گروپ سے صرف اتنا تعلق ہے کہ اس کو گنا فروخت کرتے ہیں جبکہ غلام قادر مری ان کے دوست ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر تینوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے تو پوری پارٹی کیوں پریشان ہے؟ وزیراعلیٰ سندھ سے لے کر مولا بخش چانڈیو تک سب کیوں بپھرے ہوئے ہیں؟ اب جو باتیں سامنے آرہی ہیں وہ یہ کہ ایان علی‘ عذیر بلوچ‘ ڈاکٹر نثار مورائی کی جے آئی ٹیز اور اعترافی بیانات کے بعد نیا دھماکہ ہونے والا ہے۔ جو پی پی کو بھی پتہ چل گیا ہے کہ نواب لغاری‘ اشفاق لغاری اور غلام قادر مری نے نہ صرف اعترافی بیانات دیے ہیں بلکہ وہ سلطانی گواہ بننے کے لیے بھی تیار ہوگئے ہیں اور اس بات نے پی پی کو اوپر سے لے کر نیچے تک خوفزدہ کر رکھا ہے۔ ڈاکٹر نثار مورائی نے اپنے اعترافی بیانات میں کہا ہے کہ عالم بلوچ‘ سید سجاد حسین شاہ سمیت درجنوں افراد کو آصف زرداری کے کہنے پر نواب لغاری نے پورے گروپ کے ساتھ مل کر مار ڈالا لیکن اب چونکہ نواب لغاری خود قابو میں آچکے ہیں جس کے پاس سارے راز ہیں، اس لیے پی پی کی قیادت کا پریشان ہونا فطری ہے۔ اب آصف زرداری کے پاس صرف دو راستے ہیں، ایک یہ کہ وہ ملک چھوڑکر باہر چلے جائےں اور 2018ءکے عام انتخابات کے بعد واپس آئےں اور دوسرا یہ کہ استثنیٰ ختم ہونے کے بعد اب ان تمام مقدمات کا خود سامنا کرےں جس میں نواب لغاری نے ان کو ملوث قرار دیا ہے۔ نثار مورائی کی تمام باتوں کی نواب لغاری نے بھی تصدیق کی ہے جبکہ ایک بڑا سلطانی گواہ ذوالفقار مرزا بھی تیار بیٹھا ہے جو ایک تفصیلی بیان پہلے ہی رینجرز کو دے چکے ہیں۔ اس لیے اب واضح ہوگیا ہے کہ ایک نیا سیاسی دھماکہ ہونے والا ہے اور اس کا نشانہ آصف علی زرداری ہوں گے۔
زرداری سمیت پیپلز پارٹی پریشان کیوں؟
آصف زرداری نے پے درپے نجی ٹی وی چینلز کو انٹرویوز دیے اورلغاری سے دوستی کی وضاحتیں کیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر تینوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے تو پوری پارٹی کیوں پریشان ہے؟ جو باتیں سامنے آرہی ہیں وہ یہ کہ پی پی کو بھی پتہ چل گیا ہے کہ نواب لغاری‘ اشفاق لغاری اور غلام قادر مری نے نہ صرف اعترافی بیانات دیے ہیں بلکہ وہ سلطانی گواہ بننے کے لیے بھی تیار ہوگئے ہیں۔


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر