وجود

... loading ...

وجود

کچھ ہوش جو آیا تو ’’پاناما‘‘نہیں دیکھا

پیر 24 اپریل 2017 کچھ ہوش جو آیا تو ’’پاناما‘‘نہیں دیکھا

کہتے ہیں جس کو شیام (امریکا) وہ آنند، قند(شریں) ہے
جگ میں اسی کے دھرم (اسٹیبلشمنٹ )کی پھیلی سوگند(خوشبو)ہے
لیلا ، رچانے والا وہی کشن چند ہے
چھتیس لاکھ راگنی مرلی (عرب ممالک) میں بند ہے۔
ہم کو تو مرلی والے کی مرلی پسندہے
نہ میں جانوں آرتی بندھن(عمران خان)
نہ پوجا کی ریت
میں انجانی، درس (دید) دیوانی
میری پاگل پریت
مصلح الدین خان ہمارے سسرالی عزیز ہیں۔ بارہ بنکی (یوپی ) ہندوستان سے تعلق ہے۔ آبا و اجداد کے زمانے سے ہی یعنی پوتڑوں کے رئیس ہیں جس کا ترجمہ سیالکوٹ کی بعض Nouveau riche (نوے ریچ ۔نئی دولت مند) اربہا پتی( اعتزاز احسن ایسے ہی ارب پتی بولتے ہیں) فربہ اندام بیبیاں یہ کرتی ہیں کہ “We were rich from behind” ۔
کل شام ان بزرگ بیش بہاکے ہاں ون ڈش پارٹی تھی۔ملک بھر کو پاناما فیصلے کی چوٹ لگے دو دن ہوگئے تھے، مگر درد تھا کہ تھم تھم کے اٹھتا تھا ۔ہمارے لیے حکم تھا کہ دیگر مہمانوں سے گھنٹہ بھر پہلے آئیں۔یہاں ڈیفنس میں ہی دوہزار گز کے بنگلے میں یوں قیام پزیر ہیں کہ چاروں تاجربیٹے بھی ساتھ ہی رہتے ہیں۔ارد گرد کی تین گلیوں میں تین عدد شادی شدہ صاحبزادیوں کا بسیرا ہے۔پان قوام والا کھاتے ہیں۔ہم ان کو رجھانے کے لیے پان کے دس بارہ بیڑے ان کی من پسند دُکان سے بنواکر لے جاتے ہیں ۔اس دلداری پر وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔ ہمارے لیے بالائی منزل کے کمرے کی ٹریس پر پین گے(سندھی جھولے) میں نشست کے ساتھ شیشے کا خصوصی اہتمام ہوتا ہے۔ گفتگو کے دریا بہتے رہتے ہیں۔ پاناما فیصلے کے کاتب ہمارے محترم جسٹس اعجاز افضل خان کی طرح حضرت مصلح الدین کا مطالعہ انگریزی ادب بھی متاثر کن حد تک وسیع ہے۔
ہم جاکر بیٹھے ہی تھے کہ ملازم کی چائے سروس کی نگرانی کرتی ان کی سندھی بہو رافعہ آگئی۔پوچھ رہی تھیـ’’ ابا حضور آپ نے دوپہر کو ٹھیک سے ماحضر تناول فرمایا تھا۔انکل اگر پان لانا بھول گئے ہوں تو بندی کا ڈرائیور فارغ ہے ابھی دوڑادیتی ہوں۔آن کی آن کھڈامارکیٹ سے لے آئے گا‘‘اہل سندھ میں سماجی رکھ رکھائو بہت ہوتا ہے۔ مہمانداری میں سارے پاکستان میں ان کا ہمسر کوئی اور نہیں۔قاعدے قانون کی ایسی تیسی ،تعلقات کی بلّے بلیّ۔ہمارا ٹھٹھہ والا سندھی ڈائریکٹر کہا کرتا تھا کہ قاعدہ قانون، القاعدہ کو بہت آتا تھا۔ دیکھو امریکا نے اس کا کیا حال کیا۔بابا رواج بڑی چیز ہے۔ آدمی دیکھو فیصلہ کرو۔ اللہ سائیں تمہارا گناہ نہیں دیکھے گا تمہارے پیر کا چہرہ دیکھ کرفیصلہ کرے گا۔
رافعہ کا تعلق شکار پور کے ایک ایسے خاندان سے ہے جو کھینچ کھانچ کر اپنا سلسلۂ نسب میر شیر خان ٹالپر سے جوڑتی ہے۔ہماری بیٹے اسے تنگ کرنے اکثر چھیڑتے ہیں کہ تیرے بڑے میانی کی جنگ میں17؍فروری 1843 کو وقت پر پہنچ جاتے تو جنگ کا نقشہ ہی کچھ اور ہوتا۔وہ برا نہیں مانتی۔کہتی ہے اس وقت الارم نہیں تھا جس پر اس کا میاں کہتا ہے کہ دیسی شراب کا Hang over بھی لمبا ہوتا ہے۔ہم نے اس کی اردو گفتار پر خوش گوار حیرت کا اظہار کیا۔ سسر کہنے لگے ہمارے میاں علیم الدین کو یہ فلوریڈا کے ڈذنی ورلڈ میں ملی تھی۔ اس کے والدین وقتی طور پر کیا کھوئے میاں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مل گیا۔ہماری اہلیہ بھی اس کی دلجوئی اور دل داری پر فریفتہ ہیں۔ مگر مجال ہے رافعہ خودکبھی کچن کا رخ کرے یا گھر کے کسی کام کو ہاتھ لگائے۔ہم سمجھاتے ہیں کہ بھئی حکمران خاندان کی ہے ستر برس کا رام ہے کلمہ پڑھنے سے نہیں جائے گا۔اس کی Social Skills کی داد دو۔
مصلح الدین صاحب پاناما کے فیصلے پر دل گرفتہ تھے۔کچھ دیر پہلے عابدہ پروین کی ٹھمری اپنے آئی پیڈ پرو پر سُن کر بیٹھے تھے ۔کہنے لگے کہ اقبال میاں فیصلہ ایسا ہے کہ ع
من میں راکھوں تو مورا من جلے
کہوں تو مکھ جل جائے
جیسے گونگے کو سپنا بھیئو
سمجھ سمجھ پچھتائے
باجو باجو بند کھل کھل جائے
ہم نے پوچھا’’ ایسا کیسے؟‘‘ تو کہنے لگے کہ وہ جو فیصلے میں اظہار علمیت کے لیے بالزاک کا قول پورا نقل کردیاہے۔ اس سے فیصلے کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے ۔کہنے لگے کہ اگر جملہ من و عن ویسے ہی نقل ہوتا جیسا گاڈ فارد کے آغاز میں ماریو پوزو نے کیا یعنی
Behind every great fortune there is a crime. – Balzac(ہر خوشحالی کی پشت پر جرم چھپا ہوتا ہے) تو انگلی شریف خاندان کی جانب اٹھتی۔گاڈ فاد ر کا مصنف ماریو پوزو نے جب مافیا کے باس ڈان کارلیونے کی زندگی پر یہ ناول لکھا تو اس نے اس کی مکمل حیات قبیحہ کو اس ایک جملے میں سمیٹ دیا تھا۔ ان کے نزدیک بدقسمتی یہ ہوئی کہ فاضل جج صاحبان پھربالزاک کے قول کی جانب بڑھ گئے کہ
Le secret des grandes fortunes sans cause apparente est un crime oublié, parce qu’il a été proprement fait.

(The secret of a great success for which you are at a loss to account is a crime that has never been found out, because it was properly executed)
(آپ اگر اپنی خوش حالی کے اسباب نہ بتاسکیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جرم کا ارتکاب بڑی مہارت سے کیا گیا ہے) تو ہمیں لگا کہ عدالت جرم کے بارے میں حتمی رائے تک پہنچنے کے بارے میں اپنی ناکامی کا اعتراف کررہی ہے۔ بالزاک کا یہ جملہ اس کی کسی کتاب میں نہیں ملتا مگر اس کو بڑے تواتر سے اسی سے منسوب کیا جاتا ہے گو یہ جملہ یوں بھی بیان ہوا ہے کہ
The secret of a great fortune made without apparent cause is soon forgotten, if the crime is committed in a respectable way.
(لوگ بڑی کامیابی کے اسباب جلد ہی بھول جاتے ہیں جب جرم مہارت سے کیا گیا ہو)۔
سیدنا مصلح الدین صاحب ہماری طرح ڈاکٹر شاہد مسعود کے بڑے دلدادہ ہیں۔وہ انہیں چار سو پھیلے مایوسی کے اندھیروں میں امید کا ٹمٹماتا آخری چراغ سمجھتے ہیں۔

ان کی بہو رافعہ جو جنگ میانی کے شہدا کے لیے ہر ہر نوچندی (نئے چاند ) جمعرات کو فاتحہ کراتی ہے۔ اس میں سسر کے ایماء پر ڈاکٹر شاہد مسعود کو عزیر بلوچ،نثار مورائی، ڈاکٹر عاصم،نیب اور ایف آئی اے کے ابھارتی را اور داعش کے حملوں اور ماڈل ا یان علی کی ریشہ دوانیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے مسجد سے بلوائے ہوئے بچوں کے ذریعے خصوصی دعا منگوائی جاتی ہے۔رافعہ اس موقع پر ان گنجے بچوں کے سر پر اپنے ہاتھ سے بادام کا تیل ملتی ہے۔یہ میمن گجراتیوں میں عام رواج ہے۔ان کے ہاں تیل بغیر کے بال، ویرانی اور مفلوک الحالی کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ رافعہ کے نرم و سجیلے ہاتھوں سے تیل ملتے وقت بعض بچوں کو ایسا سرور محسوس ہوتا ہے کہ ان پر غنودگی طاری ہوجاتی ہے۔ایسے میں وہ انہیں دنیائے حقیقت میں واپس لانے کے لیے سر پر ایک پیار بھری چپت مارتی ہے جسے وہ ٹاپلی کہتی ہے۔
ہم مصلح الدین صاحب کو جتلاتے ہیں کہ ایک توشاہد مسعود کی اردو سن کر ہمیں تو برین ہیمریج ہوجاتا ہے۔اس قدر محدود Diction سے اتنے برسوں تک ایک اردو میڈیم میزبان سامنے بٹھا کر ایک اجڑے ہوئے وارڈ۔ روب والا اینکر کیسے یہ پروگرام کرسکتا ہے۔ جب کہ یہ پروگرام خالصتاًنون پی پی پی اور لیگ والوں کے حساب سے ان کی خواہشات کا بیانیہ ہو۔اس پر اپنی پسند کا جوازبہم پہنچانے کے لیے مصلح الدین کہنے لگے کہ ایک شخص زلزلے سے محفوظ رہنے کے کیپسول بیچا کرتا تھا ۔ علاقہ چونکہ عمران خان کی طرح ہر وقت فالٹ لائن پر واقع تھا،لہذا کیپسول کی خوب بکری ہوتی تھی۔ اللہ کی کرنی یوں ہوئی کہ زلزلہ آیا اور وہ بھی مرگئے جو باقاعدگی سے کیپسول خرید خرید کر ٹھنڈی ٹھنڈی بیئر اور تندوری مرغی اور کرنیہ کپور کے ساتھ فیو ی کول گاگا کر گھٹکاتے تھے۔مقدمہ درج ہوا۔عدالت میں پیشی ہوئی۔فاضل جج نے پوچھا کہ’’ کوئی شخص کیپسول کھاکر زلزلے سے کس طرح خود کو محفوظ رکھ سکتا ہے؟ ‘‘ملزم مسکرایا عدالت کے چاروں طرف منڈلاتے عرب دوستوں، امریکیوں،سابقہ ریٹائرڈ جج صاحبان ، حاضر سروس فوجی رشتہ داروں اورکاروباری حوالہ داروں کو طرف دیکھا اور کہنے لگا:
“My Lord! But what is the alternate?” مولانا ( مولیٰ Lordانا my۔درست ترجمہ یہی ہے) ،اس کا نعم البدل کیا ہے؟
مصلح الدین صاحب کو فیصلے کے بارے میں اس لیے بھی شکوک و شہبات ہیں کہ شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں انکشاف کیا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے ڈارلنگ رپورٹر انتہائی قابل احترام عبدالقیوم صدیقی نے حامد میر کو سترہ فروری یعنی فیصلے سے دو ماہ پہلے ہی بتا دیا تھا کہ فیصلہ دو تین کی ترتیب سے آرہا ہے۔ان کے علم میں اس حوالے سے کچھ اور بھی باتیں تھیں مگر ع وہ ہنس دیے، وہ چپ رہے منظور تھا پردہ تیرا کے مصداق۔ وہ فرماتے ہیں کہ روزنامہ نوائے وقت کی صفحۂ اوّل کی خبر ہے کہ شرفاء فیملی بھی اس حوالے سے بہت خوش تھی کیوں کہ باجی مریم نے ایک رجائیت بھرا ((Optimisticٹوئیٹ فیصلے کے حوالے سے کردیا تھا۔مصلح الدین اس حوالے سے جنرل غلام مصطفے ریٹائرڈ کے ایک ٹوئیٹ کا بھی تذکرہ چھیڑ بیٹھے جس میں موصوف رقم طراز ہیں ’’پاکستان مشرق وسطیٰ کی ریت کے گڑھوں میں کھلی آنکھوں سے چھلانگ لگا رہا ہے۔امریکا نے ہمیں ایک اور مرتبہ جکڑلیا ہے۔کیا امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نواز شریف کے حق میں اثر انداز ہوئے‘‘۔جنرل صاحب گرگ باراں دیدہ ہیں ۔اس پورے معاملے میں انہوں نے اپنے پیٹی بند بھائی جنرل راحیل کا کوئی ذکر نہیں کیا جن کی وجہ سے مصلح الدین کا خیال ہے کہ مال کے بدلے مال کا یہ تبادلہ ہوا اور جنہیں لینے اگلی صبح ہی ارض مقدس سے ایک اڑن کھٹولا پہنچ گیا۔وہ کہہ رہے تھے کہ پچھلے چند دنوں سے مختلف وفود ثوب سنبھالتے ہوئے اسلام آباد پہنچ رہے تھے اور مرے کو مارے شاہ مدار آخر میں بھارت کی شہ پر امریکی سلامتی کے مشیر جنرل میک ماسٹر،ماسٹر فوم کی لائف ٹائم گارنٹی کے ساتھ پہنچ گئے۔بھارت کا ہماری جمہوریت میں بہت بڑا انویسٹمنٹ ہے۔
ہم نے یہ سب گفتگو سن کر ان کی دل جوئی کی خاطر جتلادیا کہ اعلیٰ حضرت دل پر اس قدر غم پالنے کا کوئی فائدہ نہیں۔خلفائے راشدین کے بعد (کچھ استثناء کے ساتھ )جتنے بھی مسلمان حکمران ہوئے وہ اتنے ہی اچھے اور بُرے تھے جتنے ،اسٹالن ،کلنٹن ، مودی،ٹرمپ اور حسینہ واجد ہیں۔کہنے لگے ہاں مملکت مسلمانان میں پھیلائو تو بہت آیا سلجھائو نہیں۔ مگر دل کا کیا کروں ۔اب کی دفعہ پاناما کیس میں مجھے ایک بے دراڑ (Water-Tight) حتمی(Conclusive) اوردھاڑتے (Speaking ) ہوئے فیصلے کی توقع تھی۔ہم نے دھاڑس بندھائی کہ ابھی تو میرے دوست سلطان راہی والی ایک جے آئی ٹی باقی ہے۔ان بدعنوان اورلٹیرے حکمرانوں کو کرچی کرچی کرڈالے گی۔مصلح الدین زچ ہوکر کہنے لگے ۔ آپ بھی نا ع آکسیجن کے تلے عمر خضر مانگتے ہیں۔کمیشنوں اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں کا احوال تو آپ کو پاکستان میں معلوم ہی ہے۔ ع کس کو خبر ہے میر ؔسمندر پار کی۔ہمیں نام لے کر مخاطب کرتے ہوئے کہنے لگے ماریو پوزو سے بہتر تھا کہ وہ بتاتے کہ انگریزی زبان کا محاورہ ہے passing the buck, (اپنی ذمہ داریاں کسی اور کے سر ڈالنا )۔وہ کم بخت امریکی صدر ہیری ٹرومین تھا جس کے حکم پر ایٹم بم گرایا گیا تھا وہ اپنی میز پر تختی سجا کر بیٹھتا جس پر درج تھا کہ The buck stops here۔اب یہ صرف میری ذمہ داری ہے۔ عدلیہ بھی سینہ ٹھوک کر کہتی کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔ تمہاری سب کی ایسی کی تیسی۔ہمیں میڈیا اور خود سے تمہارے محلات اور معمولات کا علم ہے۔ہم دیکھیں گے۔اب کی دفعہ ہم وہ کریں گے جو امریکا میں کہا جاتا ہے کہ Let Court Bend the Mountain( چلو کورٹ تمہیں پہاڑ موڑ کر دکھاتی ہے)
ہم نے مزید تسلی دی کہ جن جج صاحبان نے وزیر اعظم کو کاری(کارو کاری سے بمعنی بدکار ) قرار دیا ہے وہ مستقبل کے چیف جسٹس ہیں اللہ اور عدلیہ سے خوش گمان رہا کریں۔وہ روہانسے ہوکر کہنے لگے۔ میرے بچے ، میرے نونہال ہم بوڑھے لوگ بہت اتاؤلے (جلد باز) ہوتے ہیں۔جے آئی ٹی کی وجہ سے معاملہ لٹک سا گیا ہے۔انہوں نے جن جن سول سرکاری ملازمین کو خراب کہا ان کو آنکھ مار کر چھوڑ دیا ۔میں رافعہ اور بیٹے علیم کو دیکھتا ہوں تو ضد کرتا ہوں کہ ایک پوتا کم بختو میرے سامنے پیدا کرلو پھر بھلے اپنی مرضی چلانا۔رافعہ کو میں نے یقین دلایا ہے کہ پوتا پہلی دفعہ قدم اٹھائے گا تو میں خود جشن کے طور پر مور تو ٹِلّے رانا والے لوک گیت پر پوتے کے سامنے ناچوں گا۔بے چاری چپ ہوجاتی ہے۔میری بھی خواہش تھی کہ پاناما پر ایسا دھڑلے والا فیصلہ آتا کہ ساری منتظر قوم سڑکوں پر مور تو ٹِلّے رانا ناچتی۔مگر وہاں سے تو وہ صوفی تبسم کے شعر کی تفسیر والا فیصلہ آیا کہ ع
یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقفِ اضطراب
’’ایک شیخ رشید کے‘‘ دل کو شکیبا نہ کرسکو (اصل شعر ایک دل کو)
گفتگو جاری رہتی مگر ہم نے نظر دوڑاتے ہوئے دیکھا کہ گُل ہوئی جاتی ہے افسردہ سلگتی ہوئی شام اور چشمۂ ماہتاب سے دُھل کے رات نکل رہی ہے۔سامنے بحیرۂ عرب کا گدلا سمندر پچھلی راتوں کی چاندنی کی گود میں سمٹ گیا تھا۔اتنے میں رافعہ کی آشا کی طرح کھنکناتی ہوئی آواز سیڑھیوں پر گونجی’’ ابا حضور، آجائیے،دستر خوان لگ گیا ہے۔‘‘ سیڑھیاں اُترتے ہوئے رافعہ کی زلف ِموہوم کی گھنی چھائوں میں ہم نے جو آویزہ ٹمٹماتا دیکھا اسے آواز مل جاتی تو وہ میرا بائی کا یہ بھجن سسر کے جذبات کی ترجمانی میں گاتا
بھیگی رات
تارے مرجھائے
سسک سسک گئی رین(رات)
بیٹھی سونا پنتھ(راستہ) نہاروں(دیکھوں)
جھر جھر برست نین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


پانامہ کے بعد اب اقامہ اسکینڈل سیاسی رہنما پھنس گئے الیاس احمد - جمعه 04 اگست 2017

ہم یورپ پرکتنی ہی تنقید کیوں نہ کریں مگریہ ایک حقیقت ہے کہ یورپ کے لوگ ،یورپ کے حکمراں اپنے لوگوں کے لئے منافق نہیں ہوتے وہ اپنے ملک سے سچے ہوتے ہیں ان میں صدیوں پرانی ایک عادت ہے کہ وہ جوبات بھی کرتے ہیں وہ تحریر کردیتے ہیں یہ نہیں کرتے کہ ایک عمل کریں اوراس کوچھپادیں اگردیکھا ج...

پانامہ کے بعد اب اقامہ اسکینڈل سیاسی رہنما پھنس گئے

چودھری نثار کی پریس کانفرنس کا اہم اعلان ، اعلان ہی نہیں تھا! وجود - جمعرات 27 جولائی 2017

وزیر داخلہ چودھری نثار کی پریس کانفرنس کے حوالے سے تمام ذرائع ابلاغ یہ رپورٹ کررہے تھے کہ وہ پاناما پر عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد مستعفی ہو جائیں گے مگر وزارت داخلہ کے ترجمان کی ایک وضاحت نے معاملے کی نوعیت کو پورا ہی بدل دیا ہے۔ ترجمان کی وضاحت کے مطابق اُنہیں یہ اعلان موخر ہونے...

چودھری نثار کی پریس کانفرنس کا اہم اعلان ، اعلان ہی نہیں تھا!

پاناما کیس کا فیصلہ آتے ہی عہدہ اور رکنیت دونوں ہی چھوڑ دوں گا! وجود - جمعرات 27 جولائی 2017

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اپنا بنیادی فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کردیا کہ وہ عدالتِ عظمیٰ کا فیصلہ آتے ہی اپنی وزارت اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے دستبردار ہو جائیں گے۔اُنہوں نے دوٹوک طور پر کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ وزیراعظم نوازشریف کے حق میں آئے یا پھر اُن کے خلاف آ...

پاناما کیس کا فیصلہ آتے ہی عہدہ اور رکنیت دونوں ہی چھوڑ دوں گا!

نوازشریف پر استعفیٰ کے لیے شدید دباؤ، سیاسی اقتدار ڈانواڈول نجم انوار - جمعه 14 جولائی 2017

پاناما کیس پر عدالت عظمیٰ کے حکم پر قائم جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ نے حکمران خاندان کے سیاسی اقتدار کو ڈانواڈول کردیا ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے مختلف پہلوؤں نے وزیراعظم نوازشریف ہی نہیں اُن کے پورے خاندان کے لیے نہ ختم ہونے والے سوالات پیدا کردیے ہیں۔ جس کے باعث حکمران اتحادی جماعت...

نوازشریف پر استعفیٰ کے لیے شدید دباؤ، سیاسی اقتدار ڈانواڈول

پاناما کیس شریف خاندان کی حکمرانی کے لیے چیلنج بن گیا!!! ایچ اے نقوی - جمعه 14 جولائی 2017

پاناما مقدمہ جہاں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے لیے کٹھن مرحلہ ہے وہیں پاکستان کی حکمراں جماعت مسلم لیگ (نواز) کے لیے بھی سیاسی طور پر نہ صرف ایک بحران بلکہ چیلنج بھی ہے۔ قانونی ماہرین نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو شریف خاندان کے لیے بڑا دھچکا قراردیاہے اورکہا ...

پاناما کیس شریف خاندان کی حکمرانی کے لیے چیلنج بن گیا!!!

شریف خاندان اپنے اثاثوں اور ذرائع آمدن کا جواز پیش کرنے میں ناکام وجود - بدھ 12 جولائی 2017

متحدہ عرب امارات کی وزارت انصاف نے اہیل اسٹیل جسے بعد میںگلف اسٹیل کا نام دیاگیا، میں طارق شفیع کے25 فیصد شیئرز کی 14 اپریل1980 میں فروخت کے بارے میں معلومات طلب کرنے پر کہ آیا یہ درست ہے یا غلط ،جواب دیا کہ دبئی کی عدالتوں نے 30 مئی2016 کو اس کی چھان بین کی ۔ متحدہ عرب امارات ...

شریف خاندان اپنے اثاثوں اور ذرائع آمدن کا جواز پیش کرنے میں ناکام

عدالتِ عظمیٰ میں جے آئی ٹی رپورٹ پیش‘شریف خاندان کے انجام کا آغاز نجم انوار - منگل 11 جولائی 2017

عدالت عظمیٰ میںپاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی چوتھی اور حتمی رپورٹ پیش کردی۔ جے آئی ٹی کے ارکان نے واجد ضیاکی سربراہی میں سپریم کورٹ میں پیش ہوکر جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں تین رکنی عمل درآمد بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پ...

عدالتِ عظمیٰ میں جے آئی ٹی رپورٹ پیش‘شریف خاندان کے انجام کا آغاز

مسلم لیگ نون نے جے آئی ٹی رپورٹ کو عمران نامہ قرار دے کر مسترد کردیا وجود - منگل 11 جولائی 2017

مسلم لیگ (ن) نے پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کو ردی قرار دے کر نہ صرف مسترد کردیا ہے بلکہ اس کا نہایت سخت الفاظ میں مضحکہ بھی اڑایا ہے۔ عدالت میں جے آئی ٹی کی رپورٹ پیش ہونے کے بعد مسلم لیگ نون کی جانب سے وزیردفاع اورپانی وبجلی خواجہ آصف ، وزیرمنصوبہ ...

مسلم لیگ نون نے جے آئی ٹی رپورٹ کو عمران نامہ قرار دے کر مسترد کردیا

جے آئی ٹی تحقیقات سے سرکاری حلقوں میں کھلبلی۔حکومت تحقیقاتی ٹیم کو قطر بھیجنے پر بضد باسط علی - منگل 04 جولائی 2017

پاناما مقدمے میں عدالتی حکم پر قائم جے آئی ٹی کی تحقیقات کے رخ نے سرکاری حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے۔اب آزاد تجزیہ کاروں سمیت حکومت سے قربت رکھنے والے مبصرین بھی یہ تسلیم کررہے ہیں کہ وزیراعظم نوازشریف اور اُن کی ٹیم نے عدالتی فیصلے کی تفہیم اور جے آئی ٹی کے قیام پر درست تجزیہ ...

جے آئی ٹی تحقیقات سے سرکاری حلقوں میں کھلبلی۔حکومت تحقیقاتی ٹیم کو قطر بھیجنے پر بضد

پاناما پیپرز‘جنرل (ر) امجد بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ، تحقیقات حتمی مرحلے میں داخل نجم انوار - جمعه 30 جون 2017

پاناما پیپرز کے بعد عدالت عظمیٰ کے حکم پر جے آئی ٹی(جوائنٹ انٹرو گیشن ٹیم) کی طرف سے وزیر اعظم میاں نوازشریف اور اْن کے خاندان کی تلاشی کا عمل اب آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ ایک طرف جے آئی ٹی کو حکومت کی جانب سے متنازع بنانے کی کوششیں تیز ہو گئی ہے تو دوسری طرف خود جے آئی ...

پاناما پیپرز‘جنرل (ر) امجد بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ، تحقیقات حتمی مرحلے میں داخل

وزیر اعظم کے اہل خانہ کا احتساب‘کبھی ’’کارنامہ ‘‘ کبھی ’’سازش‘‘ قرار دینے کی کوشش کیوں ؟؟ ایچ اے نقوی - جمعه 23 جون 2017

گزشتہ ہفتے جے آئی ٹی میں پیشی اور تقریباً 3 گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر حسین نواز اور حمزہ شہباز کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ ‘میں جے آئی ٹی کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرکے آیا ہوں، میرے تمام اثاثوں کی تفصیلات متعلقہ ادارو...

وزیر اعظم کے اہل خانہ کا احتساب‘کبھی ’’کارنامہ ‘‘ کبھی ’’سازش‘‘ قرار دینے کی کوشش کیوں ؟؟

جے آئی ٹی کے سامنے وزیرا عظم کی پیشی،بیان بازی کابازار گرم شہلا حیات نقوی - هفته 17 جون 2017

وزیراعظم نواز شریف جمعرات کو پاناما پیپرز کے دعوؤں کے مطابق اپنے خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوگئے۔وزیراعظم نواز شریف کی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی آمد کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات...

جے آئی ٹی کے سامنے وزیرا عظم کی پیشی،بیان بازی کابازار گرم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر