وجود

... loading ...

وجود

پاناما فیصلے کے اثرات اسٹاک مارکیٹ میں نئی زندگی کی جھلک ،شیئرز میں استحکام کا سفر جاری

اتوار 23 اپریل 2017 پاناما فیصلے کے اثرات اسٹاک مارکیٹ میں نئی زندگی کی جھلک ،شیئرز میں استحکام کا سفر جاری

جمعرات کو 2 بج کر 10 منٹ سے 20 منٹ کے دوران کراچی اسٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس میں 1200 پوائنٹس کاریکارڈ توڑاضافہ ہو ا سپریم کورٹ کے فیصلے سے بے یقینی کے اس ماحول کا کسی حد تک خاتمہ ہوگیا جس کے منفی اثرات اسٹاک ایکسچینج کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے تھے

20 اپریل کا دن پاکستان میں ایک تاریخی دن کے طورپر یاد رکھاجائے گا ،یہ وہ دن ہے جب پاکستان کے عوام کو ایک دفعہ پھر اپنی امنگوں اور خواہشات کے برعکس وہ عدالتی فیصلہ سننا پڑا ،جس سے ان کی توقعات اور امنگیں دم توڑ گئیں ، اور اس ملک کے قوانین پر عام آدمی کے اعتماد کو مزید ٹھیس لگی ۔تاہم اس فیصلے کا دوسرا رخ یہ ہے کہ وزیر اعظم کی کرسی برقراررہنے کے سبب سرمایہ داروں کی بے یقینی کے خاتمے میں مدد ملی جسکے نتیجے میں پاکستان اسٹاک ایکس چینج کو پاناما کیس کے فیصلے کے فوری بعد ملنے والی نئی زندگی کی جھلک دوسرے روز بھی دکھائی دی اور مسلسل دوسرے روز حصص مارکیٹ میں تیزی کا رجحان رہا۔فیصلے کے دوسرے روز اسٹاک ایکس چینج کا بینچ مارک 100 انڈیکس 965 کے اضافے (2 فیصد) کے بعد 49 ہزار 708 پوائنٹس پر بند ہوا۔یاد رہے کہ20اپریل کو فیصلہ آنے کے فوری بعد کراچی اسٹاک ایکسچینج میں بعض لوگ صرف دس منٹ میں لکھ پتی بن گئے کیونکہ کراچی اسٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس میں 1200 پوائنٹس کاریکارڈ توڑاضافہ ہو اتھا۔
کاروباری ہفتے کے آخری روز 100 انڈیکس میں 15کروڑ 90 لاکھ سے زائد شیئرز کا لین دین ہوا جن کی مالیت 18 ارب 19 کروڑ روپے رہی۔اسٹاک مارکیٹ میں مجموعی طور پر 39 کروڑ 58 لاکھ سے زائد شیئرز کا کاروبار ہوا، جن کی مالیت 24 ارب 13 کروڑ رہی۔
عارف حبیب کارپوریشن کے تجزیہ کار احسن محنتی کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم سے متعلق پاناما کیس کا سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد ملک کسی حد تک سیاسی استحکام آگیا ہے، جس کے باعث سرمایہ کار ایک بار اسٹاک مارکیٹ کا رخ کر رہے ہیں۔‘
کاروباری ہفتے کے آخری روز کْل 398 کمپنیوں کے شیئرز کا کاروبارہ ہوا، جن میں 299 کی قدر میں اضافہ، 86 کے بھاؤ میں کمی اور 13 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔کیمیکل اور انجینئرنگ کے شعبوں میں سب سے زیادہ شیئرز کا لین دین ہوا، جن کے بعد ٹیکنالوجی، سیمنٹ اور کمرشل بینکس کے شعبے نمایاں رہے۔
قبل ازیں 20اپریل کا دن اس اعتبار سے بھی یادگار تھا کہ اس دن بھاری اکثریت سے برسراقتدار آنے والا ایک وزیر اعظم عدالت کے کٹہرے میں اس کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے 5 ججوں کے سامنے اسی کمرے میں کھڑا تھا جس کا کسی دور میں خود اس نے ہی افتتاح کیاتھا اور جب اس ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے اپنا اکثریتی فیصلہ سنایا تو اگر چہ اسے سانس لینے کا موقع تو مل گیا لیکن نااہلی کی تلوار جسے عدالت عظمیٰ کے 3ججوں نے اپنے فیصلے کے ذریعے روک لیا ہے، اس کے سرپر لٹک رہی ہے اور اگر اگلے 2 ماہ کے دوران وہ اپنے بیرون ملک اثاثوں کے بارے میں تفتیشی افسران کو مکمل اور ناقابل تردید ثبوت دینے میں ناکام رہا تو پھر نااہلی سے اسے کوئی نہیں بچاسکے گا۔اس طرح یہ کہا جاسکتاہے کہ وزیر اعظم اور ان کے رفقا کو اپنے منہ پر لگی ہوئی کالک صاف کرنے کی تھوڑی سی مہلت مل گئی ہے ۔
اس حقیقت کے برعکس یہ دن ملک کا کاروباری طبقہ اس اعتبار سے ایک یادگار دن کے طورپر یاد رکھے گا کہ اس دن پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صرف 10 منٹ کے دوران یعنی جمعرات 20 اپریل کو دوپہر 2 بجکر 10 منٹ سے 2 بجکر 20 منٹ کے دوران کراچی اسٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس میں ایک دو نہیں بلکہ پورے1200 پوائنٹس کااضافہ ہو ا جو اپنی جگہ ایک مثال اور ایک ایسا ریکارڈ ہے جو شاید کبھی نہ ٹوٹ سکے۔ 10 منٹ کے دوران انڈیکس میں 1200 پوائنٹس کے اس اضافے کے نتیجے میں اسٹاک کا کاروبار کرنے والے چند لوگوں نے شیئرز کے لین دین کے ذریعے لاکھوں روپے کمالئے۔
اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے اسٹاک ایکسچینج کے ایک معروف کاروباری عارف حبیب لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو شاہد حبیب نے کہا کہ فیصلہ آجانے کے بعد پاناما کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کاخاتمہ ہوگیاہے اورہمیں توقع ہے کہ اس فیصلے کے بعد اب ملک کے اندر اور باہر کاروبار میں استحکام آئے گا تاہم انھوںنے خیال ظاہر کیا کہ اسٹاک ایکسچینج میں استحکام پیدا ہونے میں ایک دو دن لگیں گے۔
سوئیڈن کے ٹینڈر فونڈر کے پارٹنر اور پورٹ فولیو منیجر شمعون طارق کا کہنا تھا عدالت کی جانب سے نواز شریف کے معاملات کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کی تشکیل اور وزیر اعظم برقراررہنے کی ہدایت کو کاروباری حلقے نے مثبت انداز میں لیا ہے اس لئے کاروبار میں تیزی اور استحکام دیکھنے میں آیا۔انھوں نے کہا کہ اگرچہ اس دوران پاکستان مسلم لیگ ن کی پالیسیوں اور پھر عام انتخابات کے امکانات کی وجہ سے کچھ اتار چڑھائو دیکھنے میں آسکتے ہیں لیکن مجموعی طورپر صورت حال مستحکم رہنے کا امکان ہے۔
رواں سال پاناما کیس کی وجہ سے اسٹاک ایکسچینج کے کاروبار پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے جس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ 2016 میں ایشیا کی بہترین پرفارمنگ مارکیٹ کا اعزاز حاصل کرنے اور 45 فیصد تک منافع دینے والی اسٹاک مارکیٹ رواں سال فنڈز منیجرز کے محتاط رویے کی وجہ سے تیزی سے انحطاط پذیر رہی اور 26 جنوری کے بعد سے مارکیٹ تیزی دیکھنے کو ترستی رہی۔ اگرچہ اس پوری صورت حال کا واحد سبب پاناما پیپرز کامقدمہ نہیں تھا بلکہ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے کریک ڈائون، بروکرز کے دیوالیہ ہونے کی خبروں اور دیگر عوامل نے بھی اس میں بڑا کردار ادا کیا لیکن پاناما کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال اس کاایک بڑا اور بنیادی سبب تھا۔تاہم اسٹاک مارکیٹ میں کام کرنے والے سرمایہ کار اب کسی حد تک مطمئن نظر آتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اسٹاک ایکسچینج کے عروج کے دن ایک دفعہ واپس آنے والے ہیں ان کاکہناہے کہ اس کاایک سبب یہ ہے کہ پاکستان کم وبیش 9 سال بعد ایک مرتبہ پھر ایم ایس سی آئی کے ایمرجنگ مارکیٹ انڈیکس میں شامل ہونے جارہاہے ، جہاں سے 2008 میں اسٹا ک مارکیٹ کریش کرجانے کی وجہ سے اسے ہٹادیاگیاتھا،اس کے علاوہ غیر ملکیوں کی آمد کاسلسلہ شروع ہوچکاہے جس کی وجہ سے خیال کیاجاتاہے کہ اگلے ماہ سے اسٹاک مارکیٹ میں نئی سرمایہ کاری آنا شروع ہوجائے گی اور غیر ملکی سرمایہ کاری آنے کی صورت میں مارکیٹ میں تیزی پیدا ہونا ایک فطری عمل ہوگا۔تاہم اسٹاک مارکیٹ کے بڑے کاروباریوں کا خیال ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں سیمنٹ، بینکنگ ،اسٹیل اور روزمرہ استعمال کی اشیا تیار کرنے والی کمپنیوں کے شیئرز کی مانگ میں زیادہ اضافہ ہونے کی توقع ہے۔دوسرا ایک اور مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ پاکستان کی معیشت اس وقت ترقی کی جانب گامزن ہے اور ملکی معیشت کی صورت حال سے اسٹاک ایکسچینج متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا اس طرح معیشت کی بہتری کے اثرات اسٹاک ایکسچینج پر بھی پڑیں گے اور یہ اثرات انتہائی مثبت ہوں گے اس طرح یہ توقع کی جاسکتی کہ رواں سال کے آخری مہینوں کے دوران اسٹاک مارکیٹ بہتری کی جانب گامزن نظر آئے گی۔

سرمایہ کاراسٹاک ایکسچینج کے عروج کے لیے پُرامید

اسٹاک مارکیٹ میں کام کرنے والے سرمایہ کار اب کسی حد تک مطمئن نظر آتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اسٹاک ایکسچینج کے عروج کے دن ایک دفعہ واپس آنے والے ہیں، پاکستان کم وبیش 9 سال بعد ایک مرتبہ پھر ایم ایس سی آئی کے ایمرجنگ مارکیٹ انڈیکس میں شامل ہونے جارہاہے ، جہاں سے 2008 میں اسٹا ک مارکیٹ کریش کرجانے کی وجہ سے اسے ہٹادیاگیاتھا،اس کے علاوہ غیر ملکیوں کی آمد کاسلسلہ شروع ہوچکاہے، اگلے ماہ سے اسٹاک مارکیٹ میں نئی سرمایہ کاری آنا شروع ہوجائے گی اور غیر ملکی سرمایہ کاری آنے کی صورت میں مارکیٹ میں تیزی پیدا ہونا ایک فطری عمل ہوگا۔ توقع کی جارہی ہے کہ رواں سال کے آخری مہینوں کے دوران اسٹاک مارکیٹ بہتری کی جانب گامزن نظر آئے گی۔


متعلقہ خبریں


26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 21 اپریل 2025

  ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق وجود - پیر 21 اپریل 2025

  پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ وجود - پیر 21 اپریل 2025

  خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم وجود - پیر 21 اپریل 2025

  حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر