... loading ...
ایک تحقیق کے مطابق کولمبس ابھی پیدا بھی نہیں ہوا تھا اور مسلمانوں نے امریکا دریافت کرلیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق کولمبس سے پہلے مسلمانوں کے امریکا دریافت کرنے کا ایک ثبوت بھی خود کولمبس نے دیا ہے وہ جب پہلے سفر پر جزائر بہار راز پہنچا تھا یعنی 12اکتوبر 1402ء کو تو اس نے ننھے منے جزیروں کے پاس لنگر گرائے تھے جنہیں اس نے ساں سلواڈور کا نا م دیا تھا اس کے مطابق ان جزائر کے لوگ اپنی سرزمین کو’’گوان بانی‘‘ بتاتے تھے۔ اصل میں مقامی لوگ اس کا تلفظ اخوان بانی کررہے تھے۔اخوان عربی میں بھائی کو کہتے ہیں۔ ان جزائر کا نام بانی برادرز تھا جنہیں کولمبس نے زبردستی سان سلواڈور کردیا۔ جبکہ شمالی امریکا کے ایک معروف مورخ اور ہارورڈ یونیورسٹی سے وابستہ لیو وینو اپنی کتاب افریقا اور امریکا کی دریافت (جو 1920ء میں شائع ہوئی تھی) میں لکھتے ہیں کہ کرسٹوفر کولمبس اتنا بھولا بھالا یا بے خبر نہ تھا بلکہ اسے اچھی طرح معلوم تھا کہ لاطینی اور شمالی امریکامیں افریقی اور اندلس مسلمان اس سے صدیوں پہلے پہنچ چکے تھے پھر بھی جب اس نے انڈیا کی غلط فہمی میں امریکا دریافت کرلیا تو اس حقیقت کو گول کرگیا اور اس نئی دنیا کی دریافت کا سہرا اس نے زبردستی اپنے سر کرلیا ،اسے یہ بھی پتہ تھا کہ مسلمان نہ صرف امریکا بلکہ کیری بین کے علاقے اور کینیڈا تک میں موجود ہیں جبکہ دوسرے مورخ ڈاکٹرڈاک نے اپنی کتاب امریکا کی تاریخ میں لکھا ہے کہ کولمبس تو کل کی بات ہے امریکا، کیری بین اور دیگر مغربی علاقوں میں مسلمانوں کی موجودگی تب سے دیکھنے میں آرہی ہے جب کولمبس کے آبائو اجداد بھی پیدا نہیں ہوئے تھے۔ ایک اور مسلم جہازراں شہاب الدین ابو العباس احمد بن فضل العمری نے اپنی کتاب سالک البصارنی ممالک المقاد میں ملک مالی کے سلطان کے بحیرہ اوقیانوس میں سفر کا احوال لکھا ہے اور بتایا ہے کہ مغربی افریقا کی مملکت مالی کے سلطان نے کس طرخ نئی دنیا کی جغرافیائی دریافت میں حصہ لیا ۔