... loading ...
ڈی جی رینجرز کی آئی جی سے ملاقات صوبائی حکومت کیلیے کھلا پیغام تھا ،اسکے بعد اب مدت میں توسیع کے لیے صوبے کے بجائے وفاق کومکتوب لکھنے کے طریقہ کار پرحکام میں کھلبلی . کرپٹ مجرموں کی رہائی پر رینجرز نالاں ،صوبائی حکمراں جماعت اپنی صفوں میں موجودجرائم پیشہ افرادسے چشم پوشی اور دوسری جماعتوں کے خلا ف کارروائی کا دُہرا معیار اپنانا چاہتی ہے،ناقدین
یہ تو بات اب سب کے سامنے آچکی ہے کہ حکومت سندھ کو غلام حیدر جمالی جیسے افسران کی ضرورت ہے جو خود بھی کمائیں حکومت کو بھی کما کر دیں اور حکومت کے جائزو نا جائز احکامات مان لیں۔ لیکن حکومت سندھ کو ایسے افسران کی قطعی ضرورت نہیں ہے جو اچھی شہرت رکھتے ہوں، جو میرٹ پر 12 ہزار پولیس اہلکار بھرتی کرلیں اور مزید 13ہزار اہلکار بھرتی کرنے کی تیاری کریں او رحکومتی ہوس پرست شخصیات کو بارہ تیرہ ارب روپے کمانے نہ دیں۔ ایسے آئی جی کی بھلا حکومت سندھ کو کیا ضرورت ہے جو شوگر ملز مالکان کو گرفتار نہیں کرسکتا اور ان پر دبائو نہیں ڈال سکتا کہ وہ اپنی شوگر ملز انور مجید کو فروخت کر دیں۔ ایسے آئی جی کی کیا قدر ہے جو گنے کے کاشتکاروں کو پکڑ کر زبردستی کم نرخ پر گنا انور مجید کی شوگر ملز کو فراہم نہیں کرسکتا۔ ایسے آئی جی سے حکمرانوں کا کیا لینا دینا جو سہیل انور سیال اور امداد پتافی کو ملیر، گارڈن اور ٹنڈوالہیار میں پولیس کے پیٹرول پمپ کو اربوں کے دام پر ٹھیکے پر نہیں دے سکتا۔ ایسے آئی جی کے خلاف کیوں نہ حکومت سندھ شور شرابہ کرے؟تاہم نئی خبر یہ ہے کہ حکومت سندھ کے ان اقدامات سے اب رینجرز بھی ناراض ہوگئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ڈی جی رینجرز نے پولیس ہیڈ آفس میں جاکر آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے ملاقات کی ۔ ان کا یہ اقدام حکومت سندھ کے لیے پیغام ہے کہ امن وامان کی بحالی کے لیے رینجرز آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کے ساتھ ہے، اب ایک لیٹر نے حکومتی اداروں میں ہلچل مچا دی ہے جس میں پاکستان رینجرز نے حکومت سندھ کے بجائے وفاقی حکومت کو لکھا ہے کہ رینجرز کے قیام اور اختیارات کی مدت 15 اپریل 2017 کو ختم ہو رہی ہے، اس میں توسیع کی جائے۔ وفاقی وزارت داخلہ کے نام لکھے گئے لیٹر میں رینجرز نے لکھا ہے کہ رینجرز کے اختیارات اور مدت میں 19 جنوری 2017 کو توسیع کی گئی تھی جو اب 15 اپریل کو ختم ہو رہی ہے اس لیے اب رینجرز کی مدت اور اختیارات میں 15 اپریل سے پہلے توسیع کی جائے۔ یہ لیٹر جب وفاقی وزارت داخلہ کو موصول ہوا تو وفاقی حکومت نے حکومت سندھ کے محکمہ داخلہ کو رینجرز کے لیٹر اور اپنی سفارش کے ساتھ لکھ کر بھیج دیا کہ فوری طور پر سمری تیار کرکے وفاقی وزارت داخلہ کو بھیجی جائے تاکہ اس کی منظوری دے کر رینجرز کی مدت اور اختیارات میں توسیع کی جائے۔ رینجرز نے یہ اقدام کیوں اٹھایا؟ یہ صاف ظاہر ہے کیونکہ جب ڈاکٹر عاصم اور صوبائی وزیر سہیل انور سیال کے فرنٹ مین ٹھیکیدار اسد کھرل کو گرفتار کیا تو حکومت سندھ سیخ پا ہوگئی تھی اور حکومت سندھ نے اس پر نت نئے روڑے اٹکائے اور کبھی سندھ اسمبلی سے اس کی منظوری لی گئی تو کبھی سندھ کابینہ سے اجازت مانگی گئی۔ اس پر رینجرز نے کوئی اقدام اٹھانے کے بجائے وفاقی حکومت کے اقدامات پر عملدرآمد شروع کر دیا۔اس طرح اب رینجرز کی جانب سے صوبے کی بجائے وفاقی وزارت داخلہ کو لیٹر لکھنے کا آغاز کیا گیا ہے اور پھر وفاقی وزارت داخلہ حکومت سندھ کو کہتی ہے کہ وہ سمری بنا کر بھیجے اور اس سمری پر وفاقی وزارت داخلہ منظوری دیتی ہے ۔ اس طرح رینجرز کے اختیارات اور مدت میں توسیع کی جاتی ہے۔ ناقدین کا خیال ہے کہ حکومت سندھ کو یہ سوچنا ہوگا کہ وہ آخر کب تک ایسے جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرے گی؟ اگر رینجرز صوبے میں جرائم کے خلاف کارروائیاں کرے گی تو حکومت سندھ کو پریشانی کیاہے؟ اگر رینجرز کراچی میں کسی دوسری پارٹی کے لوگوں کو پکڑتی ہے تو حکومت سندھ خوش ہوتی ہے، جب حکومتی حمایت یافتہ پر ہاتھ ڈالتی ہے تو حکومت سندھ شور شرابہ کرتی ہے جس سے واضح ہوگیا ہے کہ صوبائی حکمراں جماعت اپنی صفوں میں جرائم پیشہ افراد کو رکھنا چاہتی ہے اور دوسری جماعتوں کے جرائم پیشہ افراد کو ختم کرنا چاہتی ہے، یہ دُہرا معیار ہے۔ پولیس کے بعد رینجرز کا حکومت سندھ سے منہ پھیرنا یہ پیغام دیتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے یہ دونوں ادارے اصول پرستی پر چل رہے ہیں اور وہ حکومت سندھ کی پالیسیوں سے متفق نہیں ہیں۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...