... loading ...
امریکا کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اس امکان کا عندیہ دیا کہ شمالی کوریا پر چین سے تعاون کے حصول کے لیے تجارت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے؛ اور یہ کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکا شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار اور میزائل پروگرام کے خلاف اپنے طور پر اقدام کر سکتا ہے۔اُنہوں نے یہ بات ‘فنانشل ٹائمز’ کے ساتھ انٹرویو میں کہی تھی۔ بیان سے محسوس ہوتا ہے کہ اس ہفتے فلوریڈا کے صحت افزا مقام، ‘مار اے لاگو’ میں ملاقات سے قبل، ٹرمپ چینی صدر ژی جن پنگ پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
چین کی وزارتِ خارجہ نے گزشتہ روز تصدیق کی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان سربراہ ملاقات کے بارے میں دونوں ملک ”قریبی رابطے میں ہیں”۔ وائٹ ہاؤس ترجمان نے کہا ہے کہ ٹرمپ اور ژی دیگر امور کے علاوہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کی تشکیل اور میزائل تجربوں کے باعث درپیش خدشات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ چینی صدر کے ساتھ بحر اوقیانوس کے ساحل پر واقع فلوریڈا کے اپنے ذاتی محل میں ملاقات کریں گے۔ دونوں عالمی سربراہان کے درمیان یہ پہلی ملاقات ہوگی۔ امریکی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی اقتصادی طاقتوں کے سربراہان چھ اور سات اپریل کو ملاقات کرنے والے ہیں۔اِن رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اِس ہفتے دورہ چین کے دوران، متوقع طور پر امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن ٹرمپ-ژی ملاقات کے بارے میں گفتگو کریں گے۔
ٹرمپ اکثر چین سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ وہ شمالی کوریا کے جارحانہ عزائم کو کنٹرول کرنے میں مدد دیں، جس بات سے شمالی کوریا کے لیڈر کِم جونگ اُن کی حکومت پر چین کے اثر و رسوخ کی نشاندہی ہوتی ہے۔چین کی جانب سے بحیرہ جنوبی چین میں مصنوعی جزیروں کی تعمیر کے معاملے پر امریکا آواز بلند کرتا رہا ہے، اور کبھی کبھار بین الاقوامی پانیوں میں اِن جزیروں کے قریب اپنے بحری جنگی جہاز روانہ کرتا آےا ہے، جس کا مقصد خطے میں طاقت کا مظاہرہ کرنا ہے۔
ادھراقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا ہے کہ جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی کو کم کرنے پر غور کرنے سے قبل امریکا شمالی کوریا کی طرف سے “مثبت اقدام” کو دیکھنا چاہے گا۔قبل ازیں چین کی طرف سے شمالی کوریا، جنوبی کوریا اور امریکا پر کسی “تصادم ” سے بچنے کے لیے اقدام اٹھانے پر زور دیا گیا تھا۔گزشتہ بدھ کو ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے تجویز دی ہے کہ شمالی کوریا اپنی جوہری اور میزائل سرگرمیوں کو معطل کر دے اور اس کے ردعمل میں امریکا اور جنوبی کوریا اپنی مشترکہ فوجی مشقیں روک دیں۔
چین کی اس تجویز کے حوالے سے ابھی تک امریکا نے کسی ردعمل کااظہار نہیں کیا ہے تاہم دونوں فریقوں کی طرف سے ایک دوسرے کے اقدام کی مذمت کی جا رہی ہے جن کو وانگ نے “تیز رفتار ریل گاڑیوں سے تشبیہ دی ہے جو ایک دوسرے کی طرف بڑھ رہی ہیں اور ان میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کو راستہ دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔سلامتی کونسل نے گزشتہ منگل کو شمالی کوریا کے میزائل تجربات کی مذمت کرتے ہوئے متنبہ کیا تھاکہ اس سے خطے میں ممکنہ اسلحہ کی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔”واضح رہے کہ شمالی کوریا نے گزشتہ دنوںچار میزائل جاپان کے شمال مغربی ساحل کے قریب سمندری علاقے کی طرف داغے، یہ میزائل ایک ایسے وقت داغے گئے جب امریکا اور جنوبی کوریا اپنی سالانہ فوجی مشقیں شروع کر رہے ہیں۔وائٹ ہاو¿س کی طرف سے شمالی کوریا کی جانب سے میزائل داغے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ امریکا پیانگ یانگ کی طرف سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزیوں کے تناظر میں جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ کھڑے ہونے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے نئے سال کے موقع پر ٹی وی پر نشر ہونے والی تقریر میں کہا تھا کہ شمالی کوریا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل بنانے کے “آخری مراحل میں ہے”۔
دوسری طرف چین اور امریکا کے درمیان ایک چین کی دیرینہ پالیسی پر زور دیاجارہا ہے ،واضح رہے کہ چین نے امریکا کے ساتھ اُس وقت اپنی برہمی کا اظہار کیا تھاجب ٹرمپ نے کئی عشروں سے جاری ‘ایک چین پالیسی’ کو بدلنے کے امکان پر پہلی بار اظہار خیال کیا تھا، جس سے چین کا تائیوان پر دعویٰ تسلیم ہوتا ہے کہ یہ چین کا حصہ ہے۔
عبوری دور کے دوران، ٹرمپ نے تائیوان کے صدر سائی اِنگ سے پہلے سے طے شدہ ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی، جس میں اُنہوں نے نومبر کے انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی، جس سے یہ عندیہ ملا کہ امریکا تائیوان کے بارے میں چین کے مو¿قف سے متفق نہیں۔ امریکا نے پہلی بار 1979ءمیں تائیوان پر چین کا کنٹرول تسلیم کیا۔اُس وقت،ا پنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری ہونے والے ایک پیغام میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ ”یہ بات حیران کُن ہے کہ امریکا تائیوان کو اربوں ڈالر مالیت کے فوجی ہتھیار فروخت کرتا ہے، لیکن میں مبارکباد کا کوئی ٹیلی فون کال وصول نہیں کروں گا”۔تاہم ایک ماہ قبل، ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے، ٹرمپ نے ژی کو اِس بات کی یقین دہانی کرائی کہ امریکا کی جانب سے ‘ایک چین پالیسی’ کے معاملے پر کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، جس کے نتیجے میں اِس سربراہ اجلاس کا راستہ ہموار ہوا۔
صدارتی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ اکثر چین پر سکے میں مبینہ ہیر پھیر کا الزام لگایا کرتے تھے، تاکہ چین کے برآمد کنندگان کو فائدہ پہنچے۔ نئے امریکی صدر کو اب عہدہ صدارت سنبھالے دو ماہ ہوچکے ہیں، جنہوں نے دونوں ملکوں کے مابین تجارتی عدم توازن کی شکایت کی ہے، جو دنیا کی اِن بڑی صنعتوں کے درمیان 347 ارب ڈالر کی مالیت کے مساوی ہے۔امریکا کا معروف ترین مصنوعات کا امریکی ٹیکنالوجی کا بڑا ادارہ ‘ایپل’ اپنی مصنوعات چین میں تیار کرتا ہے، جن میں ‘آئی فون’ بھی شامل ہیں، جو چین میں تیار ہوتی ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ”چین کا شمالی کوریا پر کافی اثر و رسوخ ہے۔ اور چین کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ شمالی کوریا کے خلاف ہماری مدد پر تیار ہے، یا نہیں۔ اگر وہ ایسا کرتا ہے تو یہ چین کے لیے بہت ہی اچھا ہوگا، اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو یہ کسی کے لیے بھی اچھا نہیں ہوگا”۔جب اُن سے معلوم کیا گیا کہ اِس کے بدلے امریکا چین کو کیا پیش کش کرے گا، ٹرمپ نے جواب دیا: ”تجارت ہی پیش کش ہے۔ سارا معاملہ ہی تجارت کا ہے”۔یہ معلوم کرنے پرکہ آیا وہ کسی ”بڑی پیش کش” کا سوچیں گے اگر چین شمالی کوریا پر زور ڈالتا ہے، کیا امریکا کوریائی جزیرے سے اپنی فوجیں ہٹا لے گا؟ اخبار نے ٹرمپ کے حوالے سے بتایا ہے کہ”اگر چین شمالی کوریا کا مسئلہ حل نہیں کرتا تو ہم کریں گے۔ بس میں آپ کو اتنا ہی بتا سکتا ہوں”۔یہ بات واضح نہیںکہ آیا ٹرمپ کا یہ بیان چین پر کوئی اثر کرے گا، جس نے شمالی کوریا کے خلاف اقتصادی اقدامات میں اضافہ کیا ہے۔ لیکن، وہ ایسے کسی اقدام کے لیے تیار نہیں لگتا جس کے باعث شمالی کوریا میں عدم استحکام پیدا ہو، اور نتیجے میں لاکھوں مہاجرین اُس کی سرحد پار کرنے لگیں۔یہ بات بھی واضح نہیں کہ شمالی کوریا کو جوہری صلاحیتوں کو وسعت دینے کے اُس کے عزائم سے روکنے کے ضمن میں امریکا کیا اقدام کر سکتا ہے۔ صورتحال کے اس تناظر میں اب پوری دنیاکی نظریں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چین کے صدر ژی پنگ کے درمیان مجوزہ ملاقات پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ اس ملاقات کی کامیابی اور ناکامی سے پوری دنیا پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے اور اس سے چین اور امریکا دونوں کے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے سوچ کا اندازہ لگایاجاسکے گا۔
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...