... loading ...
دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کو سعودی قیادت میں قائم دہشت گردی کے خلاف مشترکہ فوج کے سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئی اجازت کے حوالے سے ملک کے اندر بعض حلقوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات پر دفتر خارجہ کی جانب سے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سعودی عرب کی قیادت میں تشکیل پانے والے انسداد دہشت گردی اتحاد کا حصہ ہے تاہم فوجی اتحاد کے قواعد کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔
دفتر خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ میںنفیس زکریا نے متعدد سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اتحادی افواج کی کمان سنبھالنے کے معاملے کا جواب وزیر دفاع پہلے ہی دے چکے ہیں جبکہ پارلیمنٹ میں بھی اس ایشو پر بحث ہوچکی ہے اس لیے وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اتحاد دہشت گردی کیخلاف بنایا گیا ہے اور دنیا جانتی ہے کہ پاکستان بھارتی حمایت یافتہ اور اس کی مالی معاونت سے جاری دہشت گردی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف ریٹائرمنٹ کے بعد اب ایک سویلین ہیں اس لیے ان سے متعلق معاملات دفتر خارجہ کے زمرے میں نہیں آتے۔ انہیں سعودی عرب کے جنرل (ر) راحیل سے رابطوں کا علم نہیں۔ دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اس امر کا اظہار کیا کہ ہم سعودی اتحاد کا حصہ ہیں تاہم اتحاد کے خدوخال ابھی طے ہونے ہیں۔ انہوں نے اس امر کی تصدیق کی کہ جنرل (ر) راحیل شریف سعودی اتحاد کی سرپرستی کے لیے جارہے ہیں۔
مسلم بھائی چارگی یا اخوت کے جذبے کی بنیاد پر استوار پاکستا ن اور سعودی عرب کے تعلقات ہمیشہ مثالی رہے ہیں جبکہ حرمین شریفین کے ناتے سعودی سرزمین ہمارے لیے ہمیشہ مقدس و محترم رہی ہے۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے ہر مسلمان کٹ مرنے کو ہمہ وقت تیار رہتا ہے کیونکہ ان مقدس مقامات کا احترام اور حفاظت ہمارے دینی فرائض میں شامل ہے۔ ماضی میں متعدد ایسی مثالیں موجود ہیں جب بعض برگشتہ عناصر کی جانب سے خانہ کعبہ پر بدطینتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چڑھائی کی گئی اور حرمین شریفین میں فتنہ و فساد برپا کرنے کی مذموم حرکت کی گئی تو پاکستان نے سعودی عرب کی پکار پر لبیک کہا اور افواج پاکستان کے مشاق دستوں نے خانہ کعبہ کو ان برگشتہ عناصر کے نرغے سے چھڑانے کا فریضہ ادا کیا۔ اور اسی طرح حرمین شریفین میں امن و امان یقینی بنانے کے لیے بھی افواج پاکستان وہاں خدمات انجام دیتی رہی ہیں جبکہ امن و امان کنٹرول کرنے کی مؤثر کارروائیوں کے لیے افواج پاکستان نے سعودی افواج کو تربیت بھی دی ہے جو پاک سعودی مثالی تعلقات کی گواہی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودی عرب نے بھی ہر مشکل گھڑی میں ہمیشہ آگے بڑھ کر پاکستان کی امداد و معاونت کی ہے جو پاک سعودی بے لوث دوستی ہی کا شاہکار ہے۔ تاہم نئے فوجی اتحاد کے حوالے سے دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات اور اس کی وجہ سے اس کی مجوزہ کارکردگی کے بارے میں پیدا ہونے والے شکوک وشبہات کاتقاضہ ہے کہ اس اتحاد کے زیر انتظام کی جانے والی کارروائیوں میں احتیاط برتی جائے اور پاک فوج کو کسی ایسے آپریشن میں شریک کرنے سے گریز کیاجائے جس پردنیا کے کسی اور ملک خاص طورپر مسلم ملک کو اعتراض یا تحفظات ہوں، تاکہ مسلم دنیا میں پاکستان کی غیر جانبداری کوکوئی نقصان نہ پہنچے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ حرمین شریفین کی مقدس مٹی ہر مسلمان کی آنکھوں کا سرمہ ہے جس میں برگشتہ عناصر کی پراگندہ سوچ کی آمیزش کسی صورت قبول نہیں کی جا سکتی۔ اس تناظر میں اگر پراگندہ سوچ کے حامل دہشت گردوں اوران کے سرپرستوں و سہولت کاروں کی جانب سے حرم پاک کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی مذموم حرکت کی کوشش کی جاتی ہے تو پاکستان اور پوری مسلم امہ اپنا مذہبی فریضہ سمجھ کر حرم پاک کی حفاظت کے لیے آگے آئے گی۔ دہشت گردی کے ناسور کا قلع قمع کرنے کے لیے سعودی قیادت میں 34 مسلم ممالک کا فوجی اتحاد یقیناً مسلم بھائی چارگی کے اسی تصور کے تحت وجود میں آیا ہے جو مسلم دنیا میں دہشت گردوں کو نیست و نابود کرنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کے تحت دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر آپریشن کرے تو اس میں پاک فوج کے کردار پر کسی کو اعتراض ہو سکتا ہے نہ مسلم اخوتو ہم آہنگی سے متضاد کوئی سوچ پیدا ہو سکتی ہے۔
جہاں تک برادر مسلم ممالک سعودی عرب اور ایران کے مابین یمن کی جنگ کے حوالے سے اختلاف کاتعلق ہے تو اس حوالے سے کسی ایک کو جارح اور دوسرے کو مظلوم قرار دینے کے معاملے میں مسلم ممالک میں اختلاف رائے موجود ہے۔ اسی طرح سعودی عرب اور ایران کی جانب سے فرقہ ورانہ کشیدگی بڑھانے کا باعث بننے والی بعض انتہا پسند تنظیموں اور گروہوں کی اخلاقی اور مالی سرپرستی سے بھی مسلم ممالک بالخصوص پاکستان میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی ہے چنانچہ اس تناظر میں دہشت گردی کے تدارک کے لیے سعودی قیادت میں مسلم دنیا کا فوجی اتحاد تشکیل پانے پر تحفظات کا اظہار فطری امر ہوگا کہ اس فوجی اتحاد کے ذریعے دہشت گردوں کیخلاف بلاامتیاز اور بے لاگ کارروائی کیسے ہو پائے گی۔
دوسری جانب یمن کی جنگ میں سعودی عرب اور ایران کی باہمی چپقلش کے باعث بالخصوص ایران کو یہ تحفظات ہیں کہ سعودی قیادت میں قائم کی جانیوالی اتحادی افواج اس کیخلاف بھی استعمال ہونگی اور یمن میں بھی سعودی مقاصد کے لیے استعمال کی جائیں گی۔ اسی بنیاد پر ایران اس فوجی اتحاد میں شامل نہیں ہوا۔ چنانچہ ممکنہ طور پر اتحادی افواج کے ایران‘ یمن یا کسی اور مسلم ملک کیخلاف کسی اقدام سے مسلم امہ کا اتحاد و یکجہتی پارہ پارہ ہو سکتا ہے۔
گزشتہ سال سعودی عرب کی جانب سے 34 رکنی مسلم فوجی اتحاد کی تشکیل کا اعلان کیا گیا اور پاکستان کے بھی اس اتحاد میں شامل ہونے کا سعودی عرب ہی کی جانب سے اعلان ہوا تو اس وقت بھی سعودی ایران چپقلش کے حوالے سے ہی پاکستان کی اس اتحاد میں شمولیت کے بارے میں بعض حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا اور بالآخر یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھی زیربحث آیا جس پر حکومت کی جانب سے پالیسی بیان جاری کیا گیا کہ پاکستان یمن جنگ میں فریق نہیں ہے جبکہ وہ برادر مسلم ممالک سعودی عرب اور ایران کے مابین کشیدگی کے خاتمہ کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پالیسی بیان میں حرمین شریفین کے مقامات مقدسہ کے تحفظ کے لیے جانیں نچھاور کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا۔ اس پالیسی بیان کے باعث سعودی عرب اور مسلم خلیجی ممالک کی پاکستان کے ساتھ سردمہری کی فضا بھی قائم ہوئی تاہم پاکستان نے ایک آزاد اور خودمختار مملکت کی حیثیت سے اپنے اصولوں اور علاقائی و عالمی تعلقات باہمی کے معاملہ میں اپنی قومی پالیسی پر کسی قسم کی مفاہمت سے گریز کیا۔ اسی طرح جب جنرل راحیل شریف کی آرمی چیف کے منصب سے ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے اتحادی افواج کی قیادت سنبھالنے کی اطلاعات زیرگردش آئیں تو اس وقت بھی اسی تناظر میں جنرل راحیل شریف پر انگلیاں اٹھیں کہ کیا وہ اتحادی افواج کے سربراہ کی حیثیت سے یمن اور ایران پر چڑھائی کرینگے اور اس صورت میں پاکستان کی پوزیشن کیا ہوگی۔ یہ معاملہ بھی پارلیمنٹ میں زیربحث آیا اور حکومت کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ جنرل راحیل نے سعودی عرب میں ملازمت کے لیے آئین کے تقاضوں کے تحت حکومت سے کوئی این او سی نہیں لیا۔ چنانچہ ان کا اتحادی افواج کی قیادت سنبھالنے کا معاملہ دب گیا۔
اب وزیر دفاع خواجہ آصف نے خود اس امر کی تصدیق کردی ہے کہ جنرل راحیل شریف کو اتحادی افواج کی قیادت کے لیے حکومت کی جانب سے باضابطہ این او سی جاری کردیا گیا ہے اس کے بعد جنرل راحیل کے منصب کے قواعد و ضوابط اور ان کی تنخواہ و مراعات کا پیکیج بھی سامنے آگیا۔ ابھی اس معاملہ میں مختلف حلقوں میں چہ مگوئیوں کا سلسلہ جاری تھا کہ اب دفتر خارجہ کی جانب سے سعودی قیادت میں قائم اتحادی افواج میں پاکستان کی شمولیت کا بھی اعلان کردیا گیا ہے۔ اس لیے اب اتحادی افواج میں پاکستان کے ممکنہ کردار کا موضوع بحث بننا بھی فطری امر ہوگا۔ اگرپاکستان اس جذبہ کے تحت متذکرہ فوجی اتحاد کا حصہ بنا ہے کہ اس سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے سیکورٹی فورسز کے جاری آپریشن کو کمک ملے گی جس سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ یقینی ہو جائیگا تو یہ ملکی اور قومی مفادات کے ساتھ جڑا ہوا مثبت فیصلہ ہے بصورت دیگر اس فیصلہ پر پاکستان کے خارجہ تعلقات کے حوالے سے تحفظات پیدا ہونگے تو پاکستان کے لیے اس کی قومی خارجہ پالیسی کے معاملہ میں مشکلات پیدا ہونگی۔ موجودہ صورتحال میں بہتر یہی ہے کہ سعودی قیادت میں قائم ہونیوالے فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے معاملہ پر پارلیمنٹ میں سیرحاصل بحث کرائی جائے اور پھر تمام مضمرات کا جائزہ لے کراتفاقِ رائے سے کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے۔ ہمیں بہرصورت اپنی آزاد اور خودمختار حیثیت کی پاسداری کرنی ہے۔
ابن عماد بن عزیز
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...