وجود

... loading ...

وجود

سعودی قیادت میں فوجی اتحاد ،قدم قدم پراحتیاط کی ضرورت

پیر 03 اپریل 2017 سعودی قیادت میں فوجی اتحاد ،قدم قدم پراحتیاط کی ضرورت


دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کو سعودی قیادت میں قائم دہشت گردی کے خلاف مشترکہ فوج کے سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئی اجازت کے حوالے سے ملک کے اندر بعض حلقوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات پر دفتر خارجہ کی جانب سے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سعودی عرب کی قیادت میں تشکیل پانے والے انسداد دہشت گردی اتحاد کا حصہ ہے تاہم فوجی اتحاد کے قواعد کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔
دفتر خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ میںنفیس زکریا نے متعدد سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اتحادی افواج کی کمان سنبھالنے کے معاملے کا جواب وزیر دفاع پہلے ہی دے چکے ہیں جبکہ پارلیمنٹ میں بھی اس ایشو پر بحث ہوچکی ہے اس لیے وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اتحاد دہشت گردی کیخلاف بنایا گیا ہے اور دنیا جانتی ہے کہ پاکستان بھارتی حمایت یافتہ اور اس کی مالی معاونت سے جاری دہشت گردی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف ریٹائرمنٹ کے بعد اب ایک سویلین ہیں اس لیے ان سے متعلق معاملات دفتر خارجہ کے زمرے میں نہیں آتے۔ انہیں سعودی عرب کے جنرل (ر) راحیل سے رابطوں کا علم نہیں۔ دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اس امر کا اظہار کیا کہ ہم سعودی اتحاد کا حصہ ہیں تاہم اتحاد کے خدوخال ابھی طے ہونے ہیں۔ انہوں نے اس امر کی تصدیق کی کہ جنرل (ر) راحیل شریف سعودی اتحاد کی سرپرستی کے لیے جارہے ہیں۔
مسلم بھائی چارگی یا اخوت کے جذبے کی بنیاد پر استوار پاکستا ن اور سعودی عرب کے تعلقات ہمیشہ مثالی رہے ہیں جبکہ حرمین شریفین کے ناتے سعودی سرزمین ہمارے لیے ہمیشہ مقدس و محترم رہی ہے۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے ہر مسلمان کٹ مرنے کو ہمہ وقت تیار رہتا ہے کیونکہ ان مقدس مقامات کا احترام اور حفاظت ہمارے دینی فرائض میں شامل ہے۔ ماضی میں متعدد ایسی مثالیں موجود ہیں جب بعض برگشتہ عناصر کی جانب سے خانہ کعبہ پر بدطینتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چڑھائی کی گئی اور حرمین شریفین میں فتنہ و فساد برپا کرنے کی مذموم حرکت کی گئی تو پاکستان نے سعودی عرب کی پکار پر لبیک کہا اور افواج پاکستان کے مشاق دستوں نے خانہ کعبہ کو ان برگشتہ عناصر کے نرغے سے چھڑانے کا فریضہ ادا کیا۔ اور اسی طرح حرمین شریفین میں امن و امان یقینی بنانے کے لیے بھی افواج پاکستان وہاں خدمات انجام دیتی رہی ہیں جبکہ امن و امان کنٹرول کرنے کی مؤثر کارروائیوں کے لیے افواج پاکستان نے سعودی افواج کو تربیت بھی دی ہے جو پاک سعودی مثالی تعلقات کی گواہی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودی عرب نے بھی ہر مشکل گھڑی میں ہمیشہ آگے بڑھ کر پاکستان کی امداد و معاونت کی ہے جو پاک سعودی بے لوث دوستی ہی کا شاہکار ہے۔ تاہم نئے فوجی اتحاد کے حوالے سے دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات اور اس کی وجہ سے اس کی مجوزہ کارکردگی کے بارے میں پیدا ہونے والے شکوک وشبہات کاتقاضہ ہے کہ اس اتحاد کے زیر انتظام کی جانے والی کارروائیوں میں احتیاط برتی جائے اور پاک فوج کو کسی ایسے آپریشن میں شریک کرنے سے گریز کیاجائے جس پردنیا کے کسی اور ملک خاص طورپر مسلم ملک کو اعتراض یا تحفظات ہوں، تاکہ مسلم دنیا میں پاکستان کی غیر جانبداری کوکوئی نقصان نہ پہنچے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ حرمین شریفین کی مقدس مٹی ہر مسلمان کی آنکھوں کا سرمہ ہے جس میں برگشتہ عناصر کی پراگندہ سوچ کی آمیزش کسی صورت قبول نہیں کی جا سکتی۔ اس تناظر میں اگر پراگندہ سوچ کے حامل دہشت گردوں اوران کے سرپرستوں و سہولت کاروں کی جانب سے حرم پاک کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی مذموم حرکت کی کوشش کی جاتی ہے تو پاکستان اور پوری مسلم امہ اپنا مذہبی فریضہ سمجھ کر حرم پاک کی حفاظت کے لیے آگے آئے گی۔ دہشت گردی کے ناسور کا قلع قمع کرنے کے لیے سعودی قیادت میں 34 مسلم ممالک کا فوجی اتحاد یقیناً مسلم بھائی چارگی کے اسی تصور کے تحت وجود میں آیا ہے جو مسلم دنیا میں دہشت گردوں کو نیست و نابود کرنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کے تحت دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر آپریشن کرے تو اس میں پاک فوج کے کردار پر کسی کو اعتراض ہو سکتا ہے نہ مسلم اخوتو ہم آہنگی سے متضاد کوئی سوچ پیدا ہو سکتی ہے۔
جہاں تک برادر مسلم ممالک سعودی عرب اور ایران کے مابین یمن کی جنگ کے حوالے سے اختلاف کاتعلق ہے تو اس حوالے سے کسی ایک کو جارح اور دوسرے کو مظلوم قرار دینے کے معاملے میں مسلم ممالک میں اختلاف رائے موجود ہے۔ اسی طرح سعودی عرب اور ایران کی جانب سے فرقہ ورانہ کشیدگی بڑھانے کا باعث بننے والی بعض انتہا پسند تنظیموں اور گروہوں کی اخلاقی اور مالی سرپرستی سے بھی مسلم ممالک بالخصوص پاکستان میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی ہے چنانچہ اس تناظر میں دہشت گردی کے تدارک کے لیے سعودی قیادت میں مسلم دنیا کا فوجی اتحاد تشکیل پانے پر تحفظات کا اظہار فطری امر ہوگا کہ اس فوجی اتحاد کے ذریعے دہشت گردوں کیخلاف بلاامتیاز اور بے لاگ کارروائی کیسے ہو پائے گی۔
دوسری جانب یمن کی جنگ میں سعودی عرب اور ایران کی باہمی چپقلش کے باعث بالخصوص ایران کو یہ تحفظات ہیں کہ سعودی قیادت میں قائم کی جانیوالی اتحادی افواج اس کیخلاف بھی استعمال ہونگی اور یمن میں بھی سعودی مقاصد کے لیے استعمال کی جائیں گی۔ اسی بنیاد پر ایران اس فوجی اتحاد میں شامل نہیں ہوا۔ چنانچہ ممکنہ طور پر اتحادی افواج کے ایران‘ یمن یا کسی اور مسلم ملک کیخلاف کسی اقدام سے مسلم امہ کا اتحاد و یکجہتی پارہ پارہ ہو سکتا ہے۔
گزشتہ سال سعودی عرب کی جانب سے 34 رکنی مسلم فوجی اتحاد کی تشکیل کا اعلان کیا گیا اور پاکستان کے بھی اس اتحاد میں شامل ہونے کا سعودی عرب ہی کی جانب سے اعلان ہوا تو اس وقت بھی سعودی ایران چپقلش کے حوالے سے ہی پاکستان کی اس اتحاد میں شمولیت کے بارے میں بعض حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا اور بالآخر یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھی زیربحث آیا جس پر حکومت کی جانب سے پالیسی بیان جاری کیا گیا کہ پاکستان یمن جنگ میں فریق نہیں ہے جبکہ وہ برادر مسلم ممالک سعودی عرب اور ایران کے مابین کشیدگی کے خاتمہ کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پالیسی بیان میں حرمین شریفین کے مقامات مقدسہ کے تحفظ کے لیے جانیں نچھاور کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا۔ اس پالیسی بیان کے باعث سعودی عرب اور مسلم خلیجی ممالک کی پاکستان کے ساتھ سردمہری کی فضا بھی قائم ہوئی تاہم پاکستان نے ایک آزاد اور خودمختار مملکت کی حیثیت سے اپنے اصولوں اور علاقائی و عالمی تعلقات باہمی کے معاملہ میں اپنی قومی پالیسی پر کسی قسم کی مفاہمت سے گریز کیا۔ اسی طرح جب جنرل راحیل شریف کی آرمی چیف کے منصب سے ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے اتحادی افواج کی قیادت سنبھالنے کی اطلاعات زیرگردش آئیں تو اس وقت بھی اسی تناظر میں جنرل راحیل شریف پر انگلیاں اٹھیں کہ کیا وہ اتحادی افواج کے سربراہ کی حیثیت سے یمن اور ایران پر چڑھائی کرینگے اور اس صورت میں پاکستان کی پوزیشن کیا ہوگی۔ یہ معاملہ بھی پارلیمنٹ میں زیربحث آیا اور حکومت کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ جنرل راحیل نے سعودی عرب میں ملازمت کے لیے آئین کے تقاضوں کے تحت حکومت سے کوئی این او سی نہیں لیا۔ چنانچہ ان کا اتحادی افواج کی قیادت سنبھالنے کا معاملہ دب گیا۔
اب وزیر دفاع خواجہ آصف نے خود اس امر کی تصدیق کردی ہے کہ جنرل راحیل شریف کو اتحادی افواج کی قیادت کے لیے حکومت کی جانب سے باضابطہ این او سی جاری کردیا گیا ہے اس کے بعد جنرل راحیل کے منصب کے قواعد و ضوابط اور ان کی تنخواہ و مراعات کا پیکیج بھی سامنے آگیا۔ ابھی اس معاملہ میں مختلف حلقوں میں چہ مگوئیوں کا سلسلہ جاری تھا کہ اب دفتر خارجہ کی جانب سے سعودی قیادت میں قائم اتحادی افواج میں پاکستان کی شمولیت کا بھی اعلان کردیا گیا ہے۔ اس لیے اب اتحادی افواج میں پاکستان کے ممکنہ کردار کا موضوع بحث بننا بھی فطری امر ہوگا۔ اگرپاکستان اس جذبہ کے تحت متذکرہ فوجی اتحاد کا حصہ بنا ہے کہ اس سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے سیکورٹی فورسز کے جاری آپریشن کو کمک ملے گی جس سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ یقینی ہو جائیگا تو یہ ملکی اور قومی مفادات کے ساتھ جڑا ہوا مثبت فیصلہ ہے بصورت دیگر اس فیصلہ پر پاکستان کے خارجہ تعلقات کے حوالے سے تحفظات پیدا ہونگے تو پاکستان کے لیے اس کی قومی خارجہ پالیسی کے معاملہ میں مشکلات پیدا ہونگی۔ موجودہ صورتحال میں بہتر یہی ہے کہ سعودی قیادت میں قائم ہونیوالے فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے معاملہ پر پارلیمنٹ میں سیرحاصل بحث کرائی جائے اور پھر تمام مضمرات کا جائزہ لے کراتفاقِ رائے سے کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے۔ ہمیں بہرصورت اپنی آزاد اور خودمختار حیثیت کی پاسداری کرنی ہے۔
ابن عماد بن عزیز


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر