وجود

... loading ...

وجود

امریکہ میں اب انٹرنیٹ بھی غیر محفوظ،ڈونلڈ ٹرمپ نے پرائیویسی ختم کردی

پیر 03 اپریل 2017 امریکہ میں اب انٹرنیٹ بھی غیر محفوظ،ڈونلڈ ٹرمپ نے پرائیویسی ختم کردی


مارچ کے آخری ہفتہ کے دوران جب امریکی عوام ایوان کی انٹیلی جنس کمیٹی کی کارروائی پر نظریں جمائے ہوئے تھے ،ایوان نے انتہائی خاموشی سے آئین کی اس شق کو ختم کرنے کی منظوری دیدی جس کے تحت انٹرنیٹ کی سروس فراہم کرنے والے ادارے صارفین کی تفصیلات کو خفیہ رکھنے کے پابند تھے، اس شق کے خاتمے کے بعد اب امریکی عوام کو انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے ادارے جن میںکوم کاسٹ، ویریزون اورچارٹر شامل ہیں صارفین کی تمام تفصیلات جن میں ان کا ذاتی ڈیٹا ،بینک اکاؤنٹ، لین دین غرض ہر طرح کی تفصیلات کسی کو بھی منتقل کرنے کی آزادی حاصل ہوگئی ہے ۔
امریکی سینیٹ اس بل کی پہلے ہی منظوری دے چکی ہے۔اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ جن کی ایما پر یہ بل سینیٹ اور کانگریس سے منظور کیاگیا ہے کسی بھی وقت اس پر دستخط کرکے اسے نافذ العمل کرسکتے ہیں اور اس سے آن لائن پرائیویسی ختم ہوکر رہ جائے گی۔
اس بل سے صرف کیبل کمپنیوں اور وائر لیس سروس فراہم کرنے والوں کو آپ کی پوری براؤزنگ ہسٹری ،آپ کی شاپنگ کی عادات، آپ کامحل وقوع ،آپ کی سرگرمیوں اور آن لائن آپ کی مصروفیات تک ہی رسائی حاصل کرنے اور ان تفصیلات کو کسی کو بھی منتقل کرنے کی اجازت ہی نہیں مل جائے گی بلکہ اس بل کے ذریعہ وفاقی کمیونی کیشن کمیشن کو صارفین کی پرائیویسی یعنی خلوت کے تحفظ کے لیے اس طرح کا کوئی اور قانون بنانے کا اختیار بھی نہیں رہے گا۔
یہ بل ایف سی سی میں ری پبلکن کی اکثریت اور کانگریس میںری پبلکن ارکان کی کارستانی کا نتیجہ ہے ،اس بل سے یہ پرانا تاثر اور تصور ختم ہوگیاہے کہ آپ آن لائن جو کچھ کرتے ہیں وہ آپ کی ذاتی ملکیت ہے آن لائن سروس فراہم کرنے والے ادارے کی نہیں اور آپ کی خلوت میں دخل اندازی کا کسی کو کوئی حق نہیں پہنچتا۔
امریکی ایوانوں میں موجود ریپبلکن اور ڈیموکریٹس دونوں ہی پارٹیوں کے ارکان برسہابرس سے اس بات پر متفق تھے کہ ایسے وفاقی قوانین ضروری ہیں جن کے ذریعے ٹیلی فون اور دیگر مواصلاتی ذرائع پر لوگوں کی خلوت کاتحفظ کیا جاسکے۔
2016ءمیں اوباما دور میںوفاقی آئینی کمیٹی نے اسی قانون کے تحت انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اس قانون کے دائرہ کار کو وسیع کردیاتھا اور اس کا دائرہ کار انٹرنیٹ اور آن لائن سرگرمیوں تک بڑھادیاگیاتھا اور اس قانون کے تحت انٹرنیٹ پر عام لوگوں کی سرگرمیوں میں کسی کو دخل دینے یا اسے کسی اور کو منتقل کرنے کا حق ختم کردیاگیاتھا لیکن اس قانون کی منظوری کے بعد اب وہ تحفظ ختم ہوگیا ہے، اور انٹرنیٹ کے صارفین کو اپنی پرائیویسی کے تحفظ کے لیے قانون کی جو چھتری حاصل تھی وہ ان کے سروں سے ہٹالی گئی ہے۔
ایوان میں موجود ڈیموکریٹ ارکان اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والا صارف اپنی انٹرنیٹ کی مصروفیات اور سرگرمیوں کابلاشرکت غیر مالک ہے اور کسی کو اس میں دخل اندازی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔اوباما دور میں بھی وفاقی کمیونی کیشن کمیشن میں موجود ری پبلکن ارکان نے یہ مؤقف اختیار کیاتھا کہ انٹرنیٹ پر عوام کی سرگرمیاں یعنی نیٹ ور ک پر موجود ان کی تفصیلات قابل فروخت ہونی چاہئےں ، اس وقت کمیشن میں اس مسئلے پر باقاعدہ رائے شماری کرائی گئی تھی اور ڈیموکریٹ ارکان نے 3-2 کی اکثریت سے ری پبلکنزکی یہ کوشش ناکام بنادی تھی۔
انٹرنیٹ اور آن لائن وائر لیس سروس کے صارفین کو حاصل یہ تحفظ ختم کیا جانا دراصل کیبل اور ٹیلی فون کمپنیوں کا دیرینہ خواب پورا کرنے کے مترادف ہے جو ہمیشہ سے یہ چاہتی تھیں کہ انہیں صارفین کے پرسنل یعنی خالص ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوجائے اور وہ ان میں دلچسپی رکھنے والوں کو یہ ڈیٹا بلاروک ٹوک فروخت کرسکیں۔ٹیلی فون اور کیبل آپریٹرز کی اس خواہش سے ظاہر ہوتاہے کہ نیٹ ورک اداروں کے سربراہ صارفین کا ڈیٹا فروخت کرکے زیادہ سے زیادہ منافع کمانا چاہتے ہیں تاکہ ان کے شیئر ہولڈرز کو ان کے سرمائے پر زیادہ سے زیادہ رقم مل سکے اور اس طرح ان کا کاروبار وسعت اختیار کرتا چلاجائے۔افسوسناک بات یہ ہے کہ نیٹ ورک اداروں کے یہ مالکان ایک ایسی چیز فروخت کرنا چاہتے ہیں جو ان کی اپنی نہیں ہے اور اخلاقیات کے کسی بھی اصول کے تحت وہ اس تک رسائی حاصل کرنے کا حق نہیں رکھتے۔
مثال کے طورپر اب اگر آپ اپنے اسمارٹ فون پر کوئی کال کرتے ہیں تو وہ محفوظ ہوتی ہے اورآپ کی فون کمپنی اسے کسی اور کو منتقل یا فروخت نہیں کرسکتی اور کسی کو یہ نہیں بتاسکتی کہ آپ نے اپنے یا کسی کارکی ڈیلرشپ حاصل کرنے کے لیے کسی کو فون کررہے ہیں لیکن اگر یہی کال یہی ڈیوائس آپ انٹرنیٹ پر استعمال کرتے یہ فون کرتے ہیں تو آپ کاانٹرنیٹ فراہم کرنے والا ادارہ آپ کی اس کال سے ایسے دوسرے لوگوں کوآگاہ کردے گا جواپنی کار فروخت کرنا چاہتے ہوں اس طرح آپ کے لیے ایک عذاب کھڑا ہوسکتاہے۔اس سے آپ ذہنی طورپر بھی پریشان ہوں گے اور آپ کاوقت بھی ضائع ہوگا ۔آپ نیٹ ورک کو ماہانہ فیس اس لیے ادا نہیں کرتے کہ آپ کی معلومات آپ کی سرگرمیوں کی اطلاعات اور تفصیلات دوسروں کوفروخت کردی جائیں اور آپ کا کوئی عمل دوسروں سے پوشیدہ نہ رہ سکے۔اس طرح اس بل کو انٹرنیٹ انڈسٹری کے لیے ایک تحفہ قرار دیاجاسکتاہے۔
وفاقی کمیونی کیشن کمیشن نے امریکی عوام کے غم وغصے کو کم کرنے اور یہ ثابت کرنے کے لیے کہ ان کا اہم ڈیٹا محفوظ رہے گا گزشتہ دنوںایک قانون تیار کیاہے جس کے تحت انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کو صارفین کے حساس ڈیٹا کو جس میں سوشل سیکورٹی نمبر وار کریڈٹ کارڈز کی تفصیلات شامل ہیں مخفی رکھنے اور کسی اور کو منتقل نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ،یہ ہدایت انتہائی منافقانہ ہے کیونکہ2015ءمیں اے ٹی اینڈ ٹی پر ایسے ناکافی انتظامات کرنے پر جس کی وجہ سے اس کے ملازمین 2 لاکھ 80 ہزار صارفین کا ڈیٹا چوری کرکے فروخت کردینے میں کامیاب ہوگئے تھے،25 ملین ڈالر کا جرمانہ عاید کیاجاچکاہے اس لیے یہ تصور کرنا کہ اس ہدایت کے بعد ایسا نہیں ہوگا خام خیالی کے سوا کیاہوسکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد دراصل وہائٹ ہاؤس میں امریکی عوام کوجکڑنے کے لیے جو منصوبے تیار کیے جارہے ہیں اس طرح کے قوانین اور ہدایت عوام کی توجہ ان کی جانب سے ہٹانے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہیں۔اگر ڈونلڈ انتظامیہ کسی بھی وقت اس ہدایت یا قانون کو بھی ختم کردے تو کسی کو پتہ بھی نہیں چل سکے گا ،اس ملک میں جہاں پہلے ہی روس کی جانب سے ہیکنگ کے مسئلے کو دبانے اور اوباما کیئر پروگراموں کے خاتمے کے لیے کوششیں کی جارہی ہوں کسی بھی چیز اور بات کی توقع کی جاسکتی ہے۔
اس ملک میں اب منافقت کادور دورہ ہے اور جو شخص وہائٹ ہاؤس کی اونچی کرسی پر براجمان ہے وہ اپنے معاونین کی تمام سرگرمیوں کی مسلسل جاسوسی کاخواہاں ہے تاکہ اسے یہ معلوم ہوسکے کہ اس کا کون سامعاون کیاکررہاہے اور اس سے اس کی اپنی ذات کوکیافائدہ یا نقصان پہنچ سکتاہے۔وہ کسی بھی وقت بخوشی کسی بھی ایسے حکم اور قانون پر دستخط کردے گا جس کے تحت کسی بھی امریکی شہری کی ذاتی معلومات کسی کو بھی فروخت کرنا ناممکن نہیں رہے گا۔ایسا معلوم ہوتاہے کہ کانگریس میں موجود ڈونلڈ ٹرمپ کی پارٹی کے ارکان اور ان کے اتحادی صرف اپنی پرائیویسی پر یقین رکھتے ہیں اور وہ اس کے لیے کسی کی بھی خلوت میں دخل اندازی کو غلط تصور نہیں کرتے ،لیکن اس طرح کے قوانین سے خود ان کی خلوت اور پرائیویسی بھی قائم نہیں رہ سکے گی اور اس قانون کی مدد سے ان کے انٹرنیٹ کا ڈیٹا بھی قانون کے تحت قابل فروخت قرار پائے گا اور جب یہ ڈیٹا منظر عام پر آئے گا تو نت نئے اسکینڈلز کابھی انکشاف ہوگا جس سے جان بچانا ان کے لیے آسان نہیں ہوگا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر