وجود

... loading ...

وجود

سابق سیکرٹری تعلیم کا کارنامہ : پرانی تاریخوں پر بھرتیاں ،20ارب کا گھٹالہ ،نیب خاموش

هفته 01 اپریل 2017 سابق سیکرٹری تعلیم کا کارنامہ : پرانی تاریخوں پر بھرتیاں ،20ارب کا گھٹالہ ،نیب خاموش

ہم سندھ کی تعلیم کی تباہی میں مختلف کرداروں کے بارے میں پہلے ہی لکھتے آرہے ہیں مگر ان سب میں فضل اللہ پیچوہو کا زیادہ سنگین کردار رہا ہے۔ وہ پورس کے ہاتھی کی طرح محکمہ تعلیم میں مطلق العنان بنے بیٹھے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ فضل اللہ پیچوہو کے دور میں ایسے نت نئے کارنامے سرانجام دیے گئے کہ جس کا ذکر کرنے کے لیے ایک کتاب چاہیے۔ کیونکہ وہ روزانہ ایسے کام کر رہے تھے جس سے قومی خزانے کو بھلے اربوںر وپے کا نقصان ہولیکن اپنے گروپ کو فائدہ ملتا رہے، یہی وجہ ہے کہ سندھ کی تعلیم روزانہ پیچھے ہوتی چلی گئی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ سابق وزیر تعلیم پیر مظہر الحق نے 14 ہزار نئی بھرتیاں کیں اور جب 2013 ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں نئی حکومت نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کرائی تو ان بھرتیوں کو جعلی قرار دے دیا،اس وقت سیکرٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہو تھے تاہم اس وقت کے اسپیشل سیکریٹری شفیق مہر نے جس طرح ایمانداری سے تحقیقات کی اس کی مثال بہت کم ہی ملتی ہے اور سب نے واہ واہ کر دی کہ فضل اللہ پیچوہونے کس قدر شاندار کام کیا ہے۔ یہ بات الگ ہے کہ آگے چل کر نیب نے پیر مظہر الحق کو کلین چٹ دے کر خود کو متنازع بنالیا اور افسران اب بھگت رہے ہیں کہ کس طرح وہ جان چھڑائیں؟ فضل اللہ پیچوہو دو اہم افسران سید ذاکر حسین اور ریحان بلوچ بطور فرنٹ مین رکھے تھے اور ان ہی کے ذریعہ ’’معاملات‘‘ طے کرتے تھے۔ پیر مظہر کی بھرتیاں تو جعلی تھیں جس میں لگ بھگ 8 ارب روپے لیے گئے تھے مگر جب فضل اللہ پیچو ہو نے بھرتیاں کیں تو کمال مہارت دکھائی۔ انہوں نے سب سے پہلے اکائونٹنٹ جنرل (اے جی ) سندھ کے افسران کو ساتھ ملایا اور 4553 بھرتیاں کر ڈالیں سب سے پہلے انہوں نے 95 سے لے کر 2002ء تک امیدواروں کو ملازمت کے لیٹر بنوا کر دیے پھر ان کو 2013 ء میں تنخواہیں دلانے کا حکم دیا۔ کوئی یہ ان سے پوچھے کہ جب ملازمت 1995 ء سے 2002 ء تک حاصل کی تو پھر ڈیوٹی کہاں کی؟ تنخواہ کیوں نہ وصول کی؟ اور 2013 ء میں ان کو پہلی تنخواہ کس بنیاد اور کس قانون کے تحت دی گئی؟ اور ان 4553 افراد کی انٹری بھی مشکوک رکھی گئی۔ جب متعلقہ افسران نے اس پر اعتراض اٹھایا کہ یہ سراسر جعلسازی ہے اور کل جب آئوٹ ہوگی تو اعتراضات اٹھیں گے تو کون جواب دے گا؟ اگر ان 4553 افراد کو پرانی تاریخوں میں ملازمت کے آرڈر اور 2013ء میں تنخواہ دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے تو ان ملازمین سے کہا جائے کہ وہ عدالتوں میں جائیں جب عدالتیں پوچھیں کہ ان کو تنخواہ کیوں نہیں دی گئی تو پھر عدالتوں سے کہا جائے کہ یہ کچھ سیاسی حکومتوں کی انتقامی کارروائی تھی اور کچھ سرکاری افسران کی نا اہلی تھی جس کے باعث ان کو تنخواہ نہ مل سکی۔ تب عدالتیں ان ملازمین کے حق میں فیصلہ دیں گی یوں ان کو تنخواہ بھی مل جائے گی اور معاملہ بھی قانونی طریقے سے حل کر دیا جائے گا ۔ مگر فضل اللہ پیچوہو کے سرپر پیسہ کمانے کا جنون تھا ،ان کو یہ تجویز خراب لگی اور نتیجہ میں انہوں نے اے جی سندھ کے افسران کے ساتھ مل کر اربوں روپے کا فراڈ کیا اور ان 4553 افراد کو 1995ء سے 2013ء تک تنخواہیں دلائیں، ان نئے ملازمین سے یہ طے پایا کہ جو پرانی تنخواہیں ملیں گی وہ انہیں نہیں دی جائیں گی ان کو صرف 2013 ء کے بعد تنخواہ مل سکے گی اس طرح ایک ایک ملازم کی 25 سے 40 لاکھ روپے تنخواہ لے کر تقریباً 20 ارب روپے کما لیے گئے اور جن افسران نے اس طریقہ پر اعتراض اٹھایا ان کو شدید انتقام کا نشانہ بنایا گیا، ان کے تبادلے کرائے گئے ان کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن میں مقدمات درج کرائے گئے، ان کی تنخواہیں بند کرادی گئیں۔ اس کارروائی کا مقصد دیگر افسران کو یہ دکھانا تھا کہ فضل اللہ پیچوہو کا جو بھی حکم نہیں مانے گا اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی چاہے وہ حکم قانونی ہو یا غیر قانونی، افسران کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس پر جوں کا توں عمل کریں ۔ خیر سے مختلف اضلاع کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران اور اے جی سندھ کے افسران نے مل بیٹھ کر ان 4553 نئے ملازمین کی سروس بُکس تیار کیں،ِ ان کی جعلی طریقے سے پوسٹنگ بھی کی گئی اور جو افسران اس وقت پوسٹنگ پر رہے ان کو بلا کر دستخط کرائے گئے اور پھر اب ان کو ریگولر بھی کر دیا گیا ہے اور ان کو تنخواہیں بھی مل رہی ہیں لیکن کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ اس اقدام پر زبان کھولے ،جو افسران متاثر ہوئے ہیں انہوں نے پورا ریکارڈ جمع کرکے درخواستیں نیب، محکمہ اینٹی کرپشن، چیف سیکریٹری، وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کو دے دی ہیں مگر اس کا تاحال کچھ بھی نہیں بنا۔ کیونکہ نیب تو پہلے ہی عملی طور پر ثابت کر چکا ہے کہ وہ بڑے چوروں کا یار ہے اور چھوٹے چوروں کا سخت دشمن ہے بلکہ شنید یہ ہے کہ نیب، محکمہ اینٹی کرپشن اور وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم نے وہی درخواستیں فضل اللہ پیچوہو کو فراہم کر دی ہیں جس سے فضل اللہ پیچوہو مزید اشتعال میں ہیں اور وہ ان افسران کو مزید پریشان کرنے کی کوششوں میں مصروف ہوگیا ہے۔ اس طرح تقریباً 20 ارب روپے کا کھیل کھیل کر قصہ پارینہ بنا دیا گیا لیکن جن افسران نے ضمیر کے مطابق آواز اٹھائی وہ آج بھی پریشان ہیں اور فضل اللہ پیچوہو سکون سے تبادلہ کروا کر محکمہ صحت میں چلے گئے۔
الیاس احمد


متعلقہ خبریں


بھارتی آرمی چیف کا بیان بدترین مفافقت ہے ،پاک فوج وجود - بدھ 15 جنوری 2025

آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کا بیان منافقت کی کلاسیکل مثال ہے، ایک سینئر بھارتی فوجی افسر پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہوئے پکڑا گیا بھارتی جنرل نے اس بات کو مکمل نظر انداز کردیا۔اپنے بیان میں کہا ہے کہ آئی ایس پی آر نے کہ...

بھارتی آرمی چیف کا بیان بدترین مفافقت ہے ،پاک فوج

اے پی ایس اورایئربیس حملے کے وقت ملٹری ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟آئینی بینچ وجود - بدھ 15 جنوری 2025

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے کیسز کی سماعت سے متعلق کیس میں جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا ہے کہ فوجی عدالت میں دہشت گردوں کے ٹرائل کے لیے آئین میں ترمیم کیوں کرنا پڑی؟گٹھ جوڑ اور آرمی ایکٹ ہوتے ہوئے بھی ملٹری ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟فوجی عدالتوں میں سویلینز کے کیسز سے متعلق مقد...

اے پی ایس اورایئربیس حملے کے وقت ملٹری ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟آئینی بینچ

کے الیکٹرک کا کراچی پر ٹیکسوں کا ڈاکہ،8قسم کے ٹیکسز ہڑپ وجود - بدھ 15 جنوری 2025

وزارت توانائی نے کے الیکٹرک صارفین سے 8 مختلف قسم کے ٹیکسز وصول کیے جانے کا اعتراف کر لیا۔کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی بلوں پر وصول کیے جانے والے ٹیکسز کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئیں جس میں انکشاف ہوا کہ صارفین سے 4 مختلف قسم کے جی ایس ٹی وصول کیے جاتے ہیں۔دستاویز کے مطا...

کے الیکٹرک کا کراچی پر ٹیکسوں کا ڈاکہ،8قسم کے ٹیکسز ہڑپ

وزیراعلیٰ کا احتجاج موثر،اسحاق ڈار کی سندھ کو فنڈز کے اجرا کی یقین دہانی وجود - بدھ 15 جنوری 2025

وزیراعلیٰ کا احتجاج کام کرگیا،نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مراد علی شاہ کو فنڈز کے اجرا کی یقین دہانی کرادی۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات ہوئی جس میں فنڈز کے اجرا پر گفتگو کی گئی۔مراد علی شاہ کے ہمراہ نوید قمر، وزیر منصوبہ بندی سندھ، چیف سیکرٹری سندھ ...

وزیراعلیٰ کا احتجاج موثر،اسحاق ڈار کی سندھ کو فنڈز کے اجرا کی یقین دہانی

حکومت کاگاڑیوں کو ایندھن سے الیکٹرک پر منتقل کرنے کا اعلان وجود - بدھ 15 جنوری 2025

شہریوں کو ایندھن استعمال کرنے والی گاڑیوں سے الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کرنے کے لیے حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا۔وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ عوام کے لیے بجلی کی قیمت کم کرنے اور ایندھن والی گاڑیوں کے مقابلے میں الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل ...

حکومت کاگاڑیوں کو ایندھن سے الیکٹرک پر منتقل کرنے کا اعلان

ڈی جی کے ڈی اے کے وارنٹ گرفتاری جاری وجود - بدھ 15 جنوری 2025

سندھ ہائی کورٹ نے ایم ڈی اے اور کے ڈی اے کے مرحوم ملازم کے واجبات کی عدم ادائیگی کے خلاف درخواست پر ڈی جی کے ڈی اے کی عدم پیشی پر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ۔عدالت کا ڈی جی کے ڈی اے کو پچیس ہزار کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔عدالت کا ایس ایس پی شرقی کو وارنٹ کی تعمی...

ڈی جی کے ڈی اے کے وارنٹ گرفتاری جاری

عوام اور فوج کے درمیان خلیج کا جھوٹا بیانیہ ، مخصوص ایجنڈا ہے، آرمی چیف وجود - منگل 14 جنوری 2025

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ عوام اور فوج کے درمیان ایک خاص رشتہ ہے، اس رشتے میں کسی خلیج کا جھوٹا بیانیہ بنیادی طور پر بیرون ملک سے ایک مخصوص ایجنڈے کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم ...

عوام اور فوج کے درمیان خلیج کا جھوٹا بیانیہ ، مخصوص ایجنڈا ہے، آرمی چیف

عالمی بینک کا پاکستان کو 20 ارب ڈالرز دینے کا وعدہ وجود - منگل 14 جنوری 2025

عالمی بینک نے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کے تحت پاکستان کو 20 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی مشترکہ کوششیں رنگ لانے لگیں۔عالمی بینک 20 ارب ڈالر کا تقریباً تین چوتھائی حصہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے ) کے ذریع...

عالمی بینک کا پاکستان کو 20 ارب ڈالرز دینے کا وعدہ

حکومت اپوزیشن سینیٹ میں آمنے سامنے، ’اووو، اووو‘ کی گونج وجود - منگل 14 جنوری 2025

پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کی فضا تار تار کردی گئی۔سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے وزیراعظم شہباز شریف کے بتائے طریقے سے احتجاج میں ’اووو، اووو‘ کی آوازیں گونجتی رہیں۔سینیٹ اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے ایک دوسرے پ...

حکومت اپوزیشن سینیٹ میں آمنے سامنے، ’اووو، اووو‘ کی گونج

وفاقی کابینہ، 14آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں کی منظوری وجود - منگل 14 جنوری 2025

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، 14آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں کی منظوری دے دی گئی۔ان نظر ثانی شدہ معاہدوں کی رو سے 14آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کے بعد مذکورہ آئی پی پیز کے منافع اور لاگت میں 802ارب روپے کی کمی کی تجویز منظور کی گئی ہے ...

وفاقی کابینہ، 14آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں کی منظوری

ڈاکٹر عافیہ کیس، وائٹ ہاؤس نے وزیراعظم کے خط کا جواب کیوں نہیں دیا وجود - منگل 14 جنوری 2025

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے امریکی صدرکو لکھے گئے خط کا وائٹ ہاؤس سے جواب نہ ملنے پر وزارت خارجہ سے جواب طلب کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ رہائی کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ ...

ڈاکٹر عافیہ کیس، وائٹ ہاؤس نے وزیراعظم کے خط کا جواب کیوں نہیں دیا

جوڈیشل کمیشن31جنوری تک نہ بنا تو مذاکرات نہیں چل سکتے،پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی وجود - پیر 13 جنوری 2025

پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے رکن صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر 31 جنوری تک غیر جانبدار جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو مذاکرات آگے نہیں چل سکتے، اب بال حکومت کے کورٹ میں ہے ہم جتنی لچک دکھاسکتے تھے دکھا دی۔بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ک...

جوڈیشل کمیشن31جنوری تک نہ بنا تو مذاکرات نہیں چل سکتے،پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی

مضامین
لاس اینجلس پلک جھپکتے راکھ میں بدل گیا! وجود جمعرات 16 جنوری 2025
لاس اینجلس پلک جھپکتے راکھ میں بدل گیا!

مسائل کا بہتر حل وجود جمعرات 16 جنوری 2025
مسائل کا بہتر حل

بھارتی مذہبی اقلیتوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں وجود جمعرات 16 جنوری 2025
بھارتی مذہبی اقلیتوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں

عشق حقیقی وجود بدھ 15 جنوری 2025
عشق حقیقی

جیل کی موت یا کٹھ پتلی وزیر اعظم وجود بدھ 15 جنوری 2025
جیل کی موت یا کٹھ پتلی وزیر اعظم

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر