وجود

... loading ...

وجود

موجودہ حکومت کا آخری بجٹ‘کڑوی گولی شکر میں لپیٹ کرکھلانے کی تیاریاں

بدھ 29 مارچ 2017 موجودہ حکومت کا آخری بجٹ‘کڑوی گولی شکر میں لپیٹ کرکھلانے کی تیاریاں

وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ دنوںمیڈیا سے گفتگومیں بتایاتھا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ کی تیاری کاکام جاری ہے۔ نواز حکومت اپنی موجودہ مدت حکمرانی کاغالباً آخری بجٹ مئی کے مہینے میں ہی پیش کردے گی۔
بجٹ کی تیاری کسی بھی حکومت کے لیے ایک امتحان سے کم نہیں ہوتی، یہاں تک کہ دنیا کے انتہائی باوسیلہ ممالک میں بھی بجٹ تیارکرنا آسان کام نہیں ہوتا جس کا اندازہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ بجٹ پر پورے امریکا میں ہونے والی بحث اور اس پر ہر زاویہ سے ہونے والی تنقید سے لگایاجاسکتاہے، چہ جائیکہ پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک جہاں بجٹ کی تیاری کے لیے ملک اور عوام کی ضروریات کے ساتھ ہی سیاسی مفادات کو بھی مدنظر رکھنا بہت ضروری ہوتاہے۔
موجودہ حکومت کا یہ بجٹ اس لیے بھی زیادہ اہمیت کاحامل ہوگا کہ یہ اس حکومت کے پورے دور حکمرانی کی تصویر ہوگا اور اسی بجٹ میں رہ جانے والی خامیوں کو بنیاد بناکر اگلے عام انتخابات میں حکومت کے مخالفین عوام سے ووٹ لینے کی کوشش کریں گے جبکہ حکومت کے پاس بھی عوام کے سامنے اپنے پورے دور حکمرانی کی خوبیوں کی عکاسی کے لیے یہ بجٹ ہی ہوگا اور عوام اس بجٹ میں پیش کی گئی تجاویز اور لگائے گئے ٹیکسوں یا عوام کو دی گئی چھوٹ کی بنیاد پر موجودہ حکمرانوں کو ایک دفعہ پھر حکمرانی کاحق دینے یا نہ دینے کافیصلہ کریں گے۔
موجودہ حکمرانوں نے گزشتہ انتخابات میں سابقہ حکومت کی ناکامیوں کو ہی بنیاد بنایاتھا اور خاص طور پر ملک میں بجلی کے شدید بحران کو حل کرنے کا وعدہ کرکے عوام سے ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے،اگلے عام انتخابات میں بھی صورت حال زیادہ مختلف نہیں ہوگی فرق صرف یہ ہوگا کہ اگلے عام انتخابات میں مخالفین کے پاس موجودہ حکومت کی ناکامیوں اور عوام سے کئے وعدے پورے نہ کیے جانے کی وجہ سے عام آدمی کو پہنچنے والی مشکلات ومصائب کی ایک طویل فہرست ہوگی جن میں سے بہت کاجواب دینا شاید حکمراں پارٹی کے شعلہ بیان مقرروں کے پاس نہیں ہوگا۔
محکمہ موسمیات پہلے ہی یہ پیش گوئی کرچکاہے کہ دنیا بھر میں موسم کی تبدیلی کی لہر سے پاکستان بھی محفوظ نہیں رہے گا اور رواں سال پاکستان میں گرمی کی لہر کچھ زیادہ ہی شدید اور طویل ہوگی۔اس طرح لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے حکومت کی کارکردگی کی قلعی پوری طرح کھل کر سامنے آجائے گی اس کے ساتھ ہی بجلی کے بلوں کی صورت حال سونے پر سہاگے کاکام کرے گی۔کیونکہ یہ بات تو شاید حکمراں بھی محسوس کرچکے ہوں گے کہ اب اس ملک کے عوام میں بھاری بلوں کابوجھ برداشت کرنے کی مزید سکت نہیں رہی ہے اور اپوزیشن ان بھاری بلوں اور ایوان وزیر اعظم کے بڑھتے ہوئے اخراجات کو یقیناً اپنی انتخابی مہم میں کلیدی حیثیت دیں گے اس طرح بجلی اور دیگر یوٹیلٹیز کے بھاری بل اس حکومت کے لیے تازیانے کاکام دے سکتے ہیں۔
اس صورت حال میں عوام کی توقعات پر پورا اترنا اور ایک ایسا متوازن بجٹ پیش کرنا جس کے ذریعے عوام کو مزید زیر بار کیے بغیر تمام مالیاتی تقاضے پورے کرلیے جائیں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم کے ارکان کے لیے ایک بہت بڑے چیلنج سے کم نہیں ہوگا۔عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے اس بجٹ میں نہ صرف حکومت کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے پہلے سے زیادہ رقم رکھنا ہوگی بلکہ بجٹ پیش کرتے ہوئے گزشتہ سال ترقیاتی منصوبوں، خاص طورپر وزیر اعظم کے خصوصی ترقیاتی پروگراموں کے لیے رکھے گئے فنڈز کے استعمال اور اس سے عوام کو ملنے والی سہولتوں کے حوالے سے بھی وضاحتیں پیش کرنا ہوں گی، اور یہ کام آسان نہیں ہوگا کیونکہ اب تک موجودہ حکومت ایسا کوئی ترقیاتی منصوبہ مکمل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے جس سے عوام کو براہ راست کوئی فائدہ پہنچ رہاہو۔جہاں تک موٹرویز کی تعمیرکامعاملہ ہے تو یہ کبھی بھی عام آدمی کامسئلہ نہیں رہا ہے بلکہ اس سے عام طورپر کار نشینوں اورٹرانسپورٹرز کو فائدہ پہنچتاہے جن کی تعداد 5 فیصد سے زیادہ نہیں ہے،عام آدمی کی اکثریت کو تو بعض اوقات زندگی بھر اپنے علاقے سے باہر نکلنے کاموقع ہی میسر نہیں آتا اس لیے موٹر وےز کی ان کے سامنے کوئی خاص اہمیت نہیں ہوتی۔عام آدمی تو یہ دیکھتاہے کہ جب وہ بیماری کی حالت میں ہسپتال پہنچتاہے تو اس کو علاج معالجے کی کتنی سہولت ملتی ہے ۔وہ جب اپنے بچے کو اسکول میں داخل کرانے کے لیے لے جاتا ہے تو اس کے بچے کو کتنی آسانی سےتعلیم کی سہولت میسر آتی ہے ،سرکاری اسکولوں میں اس کے بچوں کو کس طرح پڑھایا جارہاہے اور حصول تعلیم کے بعد اس کے بچے کو ملازمت کتنی آسانی سے مل سکتی ہے۔عام آدمی تو صرف یہ دیکھتاہے کہ سارا دن کی شدید محنت کے بعد ملنے والی اجرت کی رقم لے کر جب وہ بازار جاتاہے تو اس رقم کے عوض اس کے اہل خانہ کی خوراک کی ضروریات کس حد تک پوری ہوتی ہیں اور خوراک کے علاوہ دیگر ضروریات زندگی کے لیے اس کے پاس کتنی رقم باقی بچتی ہے۔ظاہر ہے کہ کارکردگی کے اس پیمانے پر حکمراں پورے نہیں اترسکے ہیں۔ اس صورتحال میں نئے سال کاایسا بجٹ پیش کرنا جو عام آدمی کے لیے قابل قبول بھی ہو اور جس کی بنیاد پر ارباب حکومت اگلے عام انتخاب میں عوام سے ووٹ مانگ سکیں بلاشبہ جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔
محکمہ خزانہ کے ذرائع سے سامنے آنے والی خبروں کے مطابق اگلے سال کے بجٹ میں سرکاری ملازموں کی تنخواہوں میں حسب معمول 10-15 فیصد تک اضافے کی سفارش کی جائے گی،جبکہ پی ایس ڈی پی کے لیے بھی 700 بلین روپے سے زیادہ رقم رکھنا مشکل ہوگا جو کہ رواں سا ل کے پی ایس ڈی پی سے صرف 7 فیصد زیادہ ہوگی،اس میں وزیراعظم کے خصوصی ترقیاتی پروگرام کے50-80بلین روپے تک کی رقم شامل ہوگی جو وزیراعظم اپنے پسند کے ارکان قومی اسمبلی کو اپنے حلقوں میں اپنی صوابدید کے مطابق ترقیاتی کاموں کے لیے فراہم کرتے ہیں اور جن کے استعمال پر ہمیشہ انگلیاں اٹھتی رہی ہیں ۔ وفاقی وزیر خزانہ کی تمام تر کوششوں کے بعد باوجود ٹیکس نیٹ میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہونے اور ٹیکس چوری کی شرح میں کمی نہ ہونے کی وجہ سے موجودہ حکومت کی جانب سے لیے گئے بے انتہا قرضوں پر سود اور سروس چارجز کی ادائیگی کے بعد حکومت کے پاس اتنی وافر رقم بچ ہی نہیں سکتی کہ عوام کو مزید کوئی سہولت فراہم کرنے کے بارے میں سوچا بھی جاسکے۔
یہ خبریں بھی عام ہیں کہ وفاقی وزیر خزانہ حکومت کی آمدنی میں اضافہ کرنے کیلئے بجلی ، گیس اور پیٹرولیم کی مصنوعات پر کئی طرح کے ٹیکس عائد کرنے پر غور کررہے ہیں جس کابراہ راست اثر اس ملک کے غریب عوام پر ہی پڑے گا جو پہلے ہی اپنی زندگی کی ڈور کو برقرار رکھنے کے لیے شدید کرب کاشکار ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ کے پاس بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول کرنے کے لیے جو اطلاعات کے مطابق اب ہماری مجموعی ملکی پیداوار کے 2.4 فیصد سے بھی تجاوز کرگیاہے اس کے علاوہ کوئی چارہ کار بھی نہیں ہے۔
اطلاعات کے مطابق بجٹ کی ترجیحات طے کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی کااعلان اگلے مہینے ہوگا جس میں آمدنی اور ممکنہ اخراجات پر غور کے بعدبجٹ کی ترجیحات کا تعین کیا جائے گا یعنی اس طرح بجٹ کی تیاری میں مصروف ٹیم کے ارکان کو ایک گائیڈ لائن دیدی جائے گی۔اب تک کے اندازوں کے مطابق نئے بجٹ میں آمدنی اور خرچ میں تفاوت کم از کم 180 بلین روپے ہوگا جس کو پوراکرنے کے لیے وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کو غیر ملکی اور ملکی قرضوں کے علاوہ نئے ٹیکسوں اورسرچارجز پر ہی گزارا کرنا ہوگا۔
اس پوری صورتحال کے باوجود ایک امید افزا بات وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا وہ بیان ہے جس میں انہوں نے یہ اشارہ دیاہے کہ نیا بجٹ عوام دوست ہوگا اور اس سے ملک کی ترقی میں اضافہ ہوگا۔اسحاق ڈار کے اس بیان سے یہی اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ وہ اور ان کی ٹیم میں شامل ماہرین عوام کو بجٹ کی شکل میں شکر میں لپٹی ہوئی کڑوی گولی دینے کی تیاری کررہے ہیں جس کی کڑواہٹ کا اندازہ فوری طورپر نہیں ہوسکے گا اور وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کے ارکان سب اچھا اور بہت اچھا کے نعرے سمیٹنے میں کامیاب ہوجائیں گے،اور جب تک اس کے منفی اثرات سامنے آئیں گے انتخابی عمل مکمل ہوچکاہوگا۔


متعلقہ خبریں


26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 21 اپریل 2025

  ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق وجود - پیر 21 اپریل 2025

  پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ وجود - پیر 21 اپریل 2025

  خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم وجود - پیر 21 اپریل 2025

  حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر