وجود

... loading ...

وجود

پاکستانی جوہری ہتھیار کونشانہ بنانے کی بھارتی بڑھک

هفته 25 مارچ 2017 پاکستانی جوہری ہتھیار کونشانہ بنانے کی بھارتی بڑھک


عالمی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارت پاکستان کی جانب سے جوہری حملے کے خدشات کاشکار ہے اور پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف ایٹمی اسلحہ کے استعمال کے خوف کے پیش نظر خود پاکستان کے خلاف جوہری ہتھیار کا استعمال کرسکتا ہے۔ بھارت کی اس سوچ کے حوالے سے ماہرین کے خدشات کو واشنگٹن میں میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے سیمینار میں کی جانے والی تقریروں سے تقویت ملتی ہے ، گزشتہ روز واشنگٹن میں میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے بھارت سے تعلق رکھنے والے جوہری اسٹریٹجسٹ وپن نارنگ نے بھارتی رہنمائوں اور فوجی قائدین کی سوچ اور منصوبوں کی پول یہ کہہ کر کھول دی کہ ‘بھارت کبھی بھی پاکستان کو پہلے حملہ کرنے کاموقع نہیں دے گا’۔
انگریزی معاصر میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق وپن نارنگ نے مزید خبردار کیا کہ ‘بھارت کی جانب سے حملے کا آغاز روایتی اسٹرائکس جیسا بھی نہیں ہوگا جس سے صرف نصر کی بیٹریوں کو نقصان پہنچے’۔خیال رہے کہ ‘نصر’ پاکستان افواج کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کو ہدف تک لے جانے والی خصوصی سواری کا نام ہے۔ڈاکٹر نارنگ کا کہنا تھا کہ ‘بھارت ایک بھرپور کاؤنٹر فورس اسٹرائک سے حملہ کرے گا جس کا مقصد پاکستان کو اس کے جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر محروم کرنے کی کوشش ہوگا’۔انہوں نے مزید کہا کہ نئی دہلی کے پالیسی ساز جوہری توانائی کے استعمال کا فیصلہ کرچکے ہیں کہ بھارت کو چھوٹے موٹے حملوں میں مصروف نہ ہونا پڑے اور اس کے جوہری ہتھیار محفوظ رہیں۔ وپن نارنگ کے مطابق وہ یہ تجزیہ بھارت کے ریٹائرڈ آرمی کے افسران کے بیانات پر پیش نہیں کررہے، بلکہ ان کا یہ تجزیہ ان معلومات پر مبنی ہے جو انہیں سابق اسٹریٹجک فورسز کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل بی ایس ناگل اور طاقتور سابق قومی سلامتی کے مشیر شیو شنکر مینن سے حاصل ہوئیں۔ڈاکٹر وپن نارنگ نے امکان ظاہر کیا کہ ‘ہم بھارت کی جوہری حکمت عملی پاکستان اور چین کے درمیان تقسیم ہوتے دیکھ سکتے ہیں،اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ چین کے جوابی حملے بھارت کو مزید مشتعل حکمت عملیوں کے استعمال کی جانب دھکیل سکتے ہیں، جن میں پاکستان کے خلاف شدید برتری کی کوشش اور ‘بھرپور حملے کا آغاز’ شامل ہیں’۔ڈاکٹر وپن نارنگ کے مطابق پاکستان اوربھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے حوالے سے لگائے جانے والے روایتی اندازے اب درست ثابت نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت خود پر کسی جوہری حملے کے خدشے کی صورت میں اپنی پہلے حملہ نہ کرنے کی پالیسی تبدیل کرسکتا ہے، تاہم پہلا بھارتی حملہ پاکستان کے شہری مراکز کے بجائے جوہری تنصیبات کی جانب ہوگا۔دوسری جانب واشنگٹن کے جوہری ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ جوہری تنصیبات پر ہونے والا حملہ اتنا ہی خطرناک ہوگا جتنا کسی آبادی پر ہونے والا حملہ ہوسکتا ہے۔ماہرین نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ پاکستان زمین کی ایک مختصر پٹی پر واقع ہے اور اس کی جوہری تنصیبات شہری علاقوں سے زیادہ دور نہیں ہیں۔
دوسری جانب امریکی تھنک ٹینک کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے پاس جوہری ہتھیاروں کی موجودگی کے باوجود خطے میں ایک اور جنگ کے ممکنہ امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی کو لاحق خطرات بھارت کی وجہ سے ہیں جو پاکستان میں سرجیکل اسٹرائکس کرنے کی حکمت عملی تیار کرچکا ہے۔انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے تھنک ٹینک ‘بروکنگز انسٹیٹیوشن’ نے اپنے 15 ماہ طویل پروجیکٹ میں پاکستان، بھارت، چین اور امریکہ کو جوڑنے والی ‘اسٹرٹیجک چین’ (strategic chain) پر تحقیق کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان چاروں جوہری توانائی کے حامل ممالک کے درمیان حربی مصلحت کے پہلوؤں کو دو طرفہ بنیادوں پر سمجھنا یا مؤثر انداز میں بیان کرنا ممکن نہیں۔رپورٹ کے مطابق ‘ایک جانب جہاں پاکستان جنگی مصلحت کے تحت بھارت کو جواب دیتا ہے تو بھارت اس کے جواب میں پاکستان اور چین دونوں پر اپنا ردعمل ظاہر کرتا ہے جبکہ اس ردعمل کے جوابی ردعمل کا نشانہ امریکا اور بھارت بنتے ہیں’۔46 صفحات پر مشتمل بروکلنگز تھنک ٹینک کی یہ دستاویز پہلی بار جوہری معاملات پر پاکستانی نظریئے کا احاطہ کرتی ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی دباؤ کے بغیر پاکستان یک طرفہ طور پر اپنے جوہری پروگرامات محدود نہیں کرے گا جبکہ چین کا دباؤ نہ ہو تو بھارت یک طرفہ طور پر اپنے جوہری پروگرام کو محدود نہ کرے، اسی طرح امریکا کے دباؤ کے بغیر بیجنگ اپنے حربی آلات کو جدید بنانے کے عمل میں حائل رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لائے۔ رپورٹ میںاس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح بھارت اور امریکا اہم ترین جہتوں میں پاک چین تعاون پر تشویش کا اظہار رکھتے ہیں جبکہ پاکستان کو بھارت اور امریکا کے تعاون پر کن خدشات کا سامنا ہے۔رپورٹ میں جنوبی ایشیا میں روس کے کردار پر بھی بات کی گئی ہے جبکہ اسے بھی اس زنجیر کی ایک اہم کڑی قرار دیا گیا۔رپورٹ خبردار کرتی ہے کہ جیسے جیسے چین اور بھارت کے درمیان جوہری فاصلہ کم ہوتا جائے گا، پاک بھارت جوہری مقابلے میں چین کی دلچسپی بڑھتی جائے گی، جس کی وجہ چین کو لاحق یہ خدشہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے روایتی فوجی دوری خطے کے استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔علاوہ ازیں پاکستانی سیکورٹی خطرات کی وجہ بھارت کو قرار دیتے ہوئے دیرپا مسئلہ کشمیر کو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی اہم وجہ قرار دیا گیا ہے۔محقق کا کہنا ہے کہ بھارت کی سیاسی اشرافیہ اپنی معیشت میں ہونے والے اضافے کے ساتھ ساتھ مستحکم فوجی قوت تیار کرنے کی کوشش میں ہے تاکہ عالمی قوت بن کر خطے میں مزید طاقت سے ابھرا جاسکے۔مغرب کی حمایت رکھنے والی فوج سے لیس نئی دہلی انتظامیہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات اور پرامن قرارداد کے لیے تیار نہیں جبکہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ اپنے حق خودارادیت کے حصول میں مصروف ہیں۔ایسے میں مستحکم اور بامعنی مذاکرات کی غیر موجودگی جبکہ بھارت و امریکا میں بڑھتا دفاعی تعاون پاکستان کے لیے تشویش کی اہم وجہ ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بھارت کے پہلے جوہری تجربے کو 42 سال مکمل ہونے کے بعد بھی اسلام آباد کے مقابلے میں نئی دہلی کا دفاعی بجٹ 7 گنا زیادہ ہے، جبکہ بھارت کی دفاعی اور حربی صلاحیتوں میں ہونے والا اضافہ پاکستان کے خلاف تیاری ہے۔
تحقیق میں بھارتی ‘کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن’ پر بھی تبصرہ کیا گیا ہے جبکہ بھارتی اسلحے میں ہونے والی اہم تبدیلیوں اور جدت کو کولڈ اسٹارٹ نظریئے کا ایک ثبوت قرار دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر دنیا اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شامل ملکوں میں سے بھارت کے پاس سب سے قدیم، بڑا، تیزی سے پھیلتا ہوا اور غیر محفوظ جوہری پروگرام ہے۔بھارت کے اس دعوے کو کہ اس کے میزائل چین کے جانب سے ممکنہ خدشے سے نمٹنے کے لیے ہیں، مسترد کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے جدید، فعال میزائل نظام کو چین کے نسبت پاکستان کے خلاف زیادہ مؤثر انداز میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
٭٭٭
ابن عماد بن عزیز


متعلقہ خبریں


پاکستان سمیت تمام مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی وجود - جمعه 11 اپریل 2025

  زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے ،مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں۔ شرعاً الاقرب ...

پاکستان سمیت تمام مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی

ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے، مولانا فضل الرحمن وجود - جمعه 11 اپریل 2025

پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کر...

ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے، مولانا فضل الرحمن

کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج وجود - جمعه 11 اپریل 2025

پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا، ترجمان پی پی دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپار...

کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج

ساڑھے 8 لاکھ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جاچکا ،وزیر مملکت وجود - جمعه 11 اپریل 2025

غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا دہشت گردی کے بہت سے واقعات افغان شہریوں سے جڑ رہے ہیں، طلال چودھری وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، افغا...

ساڑھے 8 لاکھ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جاچکا ،وزیر مملکت

امن تباہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے ، آفاق احمد وجود - جمعه 11 اپریل 2025

ہیوی ٹریفک کے نظام پر آواز اٹھائی توالزام لگا آفاق شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے کراچی میں گزشتہ روز منصوبہ بندی کے تحت واقعات رونما ہوئے ، سربراہ مہاجر قومی موومنٹ مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے شہر کے سنگین مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہ...

امن تباہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے ، آفاق احمد

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات میں شدت وجود - جمعه 11 اپریل 2025

مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر بھی عاطف خان اور علی امین گنڈا آمنے سامنے آگئے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی وٹس ایپ گروپ میں ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جبکہ سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے اس کو پار...

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات میں شدت

جماعت اسلامی کی اپیل ، آج فلسطین سے اظہار یکجہتی مارچ ہوگا وجود - جمعه 11 اپریل 2025

تمام چھوٹے بڑے شہروں میں فلسطین یکجہتی مارچز ،مرکزی مارچ مال روڈ لاہور پر ہو گا ٹرمپ کے غزہ کو خالی کرانے کے ناپاک منصوبے کی مذمت میں گھروں سے نکلیں، بیان امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر آج ملک بھر میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کا انعقاد کیا جائے گا۔مرکزی مارچ مال روڈ لا...

جماعت اسلامی کی اپیل ، آج فلسطین سے اظہار یکجہتی مارچ ہوگا

ریاست مخالف پروپیگنڈا، 20 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

متعدد نوٹسز کے باوجود وقاص اکرم، حماد اظہر، زلفی بخاری، عون عباس، میاں اسلم، فردوس شمیم، تیمور سلیم، جبران الیاس، خالد خورشید، شہباز گل، اظہر مشوانی اور شامل ، جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں قائم جے آئی...

ریاست مخالف پروپیگنڈا، 20 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ

سندھ کے تحفظات جائز ہیں،سکھر موٹروے کی تعمیر جلد شروع کریں گے ، وزیراعظم کا وزیراعلیٰ کو جوابی خط وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے چند روز قبل حیدر آباد ، سکھر موٹروے کو ترجیح نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی سکھر موٹروے شروع نہ ہونے تک تمام منصوبے روکنے کا کہا تھا حیدرآباد ، سکھر موٹروے پر وفاق اور سندھ کے درمیان جاری تنازع میںوزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو ...

سندھ کے تحفظات جائز ہیں،سکھر موٹروے کی تعمیر جلد شروع کریں گے ، وزیراعظم کا وزیراعلیٰ کو جوابی خط

عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر پاکستان کا اظہار تشویش وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

  مصنوعی ذہانت کو کسی نئے مقابلے کے میدان میں تبدیل ہونے سے روکا جائے مصنوعی ذہانت کا استعمال نئے اسلحہ جاتی مقابلوں کا آغاز کر سکتا ہے، عاصم افتخار پاکستان نے اقوام متحدہ میں عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ عسکری میدان میں آ...

عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر پاکستان کا اظہار تشویش

عمران خان سمیت 119 ملزمان کی عدالت میں پیشی کا حکم وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

  جی ایچ کیو حملہ کیس تفتیشی ٹیم کو مکمل ریکارڈ سمیت اڈیالہ جیل میں پیش ہونے کا حکم سپریم کورٹ کی 4 ماہ کی ڈائریکشن کے مطابق کیس کا فیصلہ ہو گا ،التوا نہیں ملے گا جی ایچ کیو حملہ کیس کی آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ ش...

عمران خان سمیت 119 ملزمان کی عدالت میں پیشی کا حکم

عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری کا حساب لیا جائے گا،گنڈاپور وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

اڈیالہ میں پولیس نے بانی کی بہنوں اور دیگر قائدین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا پی ٹی آئی کے قائدین کو ویرانے میں چھوڑنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں پولیس کی جانب سے عمران خان کی بہنوں اور دیگر قائدین کے...

عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری کا حساب لیا جائے گا،گنڈاپور

مضامین
فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں پاکستان کردار ادا کرے وجود جمعه 11 اپریل 2025
فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں پاکستان کردار ادا کرے

ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا جھگڑا کیا ہے؟ وجود جمعه 11 اپریل 2025
ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا جھگڑا کیا ہے؟

ٹیرف کی وجہ سے عالمی سطح پر بے چینی وجود جمعه 11 اپریل 2025
ٹیرف کی وجہ سے عالمی سطح پر بے چینی

بھارت غیر قانونی منشیات سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک وجود جمعرات 10 اپریل 2025
بھارت غیر قانونی منشیات سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک

امن کا درس وجود جمعرات 10 اپریل 2025
امن کا درس

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر