وجود

... loading ...

وجود

یوم پاکستان۔۔ تجدید عہد کا دن

جمعرات 23 مارچ 2017 یوم پاکستان۔۔ تجدید عہد کا دن

اقوام عالم کی زندگیوں میں کچھ دن اور واقعات ایسے ہوتے ہیں جو انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں جن کو کسی صورت فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ 23مارچ 1940 ء کی قرار داد لاہور اس لحاظ سے تاریخی اہمیت کی حامل ہے کہ تحریک پاکستان کے دوران بھارت کے مسلمانوں نے پہلی بار اس قرار داد کے ذریعے ایک الگ وطن کا مطالبہ کیا ۔یہ پہلی قرارداد تھی جس میں بھارت کے مسلمانوں کی منزل کا تعین کیا گیا تھا۔ یہ قرارداد تاریخی شہر لاہور میں آل انڈیا مسلم لیگ کے جنرل باڈی کے اجلاس میں قائد اعظم محمد علی جناح کی صدارت میں پرجوش انداز میں منظور کی گئی تھی۔ اس دن لوگوں میں عجیب و غریب جوش اور ولولہ تھا ، ایک جنون تھا جو ان کے جسم میں خون کی طرح دوڑرہا تھا، ان کا اپنے ساتھ کھڑے لوگوںسے کوئی خونی رشتہ نہیں تھا لیکن پھر بھی وہ سب ایک ہی احساس دل میں لیے کھڑے تھے اور وہ احساس تھا ایک الگ مملکت کا ‘ آزادی کی ہوا میں سانس لینے اور غلامی کی زندگی سے نجات پانے کا ، ان سب کے دل متحد تھے اور زبان پر ایک ہی نعرہ ’’لے کے رہیں گے پاکستان‘‘بلند تھا۔اس دن کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ نہ کوئی پنجابی تھا نہ سندھی، نہ بلوچ تھا نہ پٹھان اور نہ کوئی بنگالی تھا نہ ہی کشمیری ، وہ سب ایک خدا کو ماننے والے کلمہ گو مسلمان تھے ۔آل انڈیا مسلم لیگ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو اس وقت ’’قرار داد لاہور‘‘ کا نام دیا گیا تھا جس کو اسلام مخالف ہندئوں نے طنزیہ طور پر ’’ قرار داد پاکستان‘‘ کے نام سے پکارنا شروع کر دیا تھا لیکن مسلمانوں نے اس نئے نام یعنی قرار داد پاکستان کو بخوشی قبول کرلیا۔ قرار داد پاکستان چھ کروڑ سے زائد مسلمانوں کی قرار داد تھی ان کی کوششیں رائیگاں کیسے جا سکتی تھیں چنانچہ ایک جہد مسلسل کے بعد دنیا کے نقشے پر پاکستان ایک آزاد اسلامی مملکت کی حیثیت سے ابھرا۔ آزادی کی خوشی میں مسلمان اپنے گھر ، زمین ، جائیداد، مال مویشی سب چھوڑ کر اپنی جانیں دائو پر لگا کر پاکستان آنے کے لیے ٹرینوں میں سوار ہونے لگے لیکن ہندئوں اور سکھوں نے بے رحمی سے مسلمانوں کا قتل عام شروع کردیا ۔ نہ جانے کتنی جانیں قربان ہوئیں، ہزاروں بہنوں کے سہاگ اجڑے، لاکھوں مائوں کے جگر کے ٹکرے چھلنی چھلنی ہو ئے، نہ جانے کتنی بیٹیاں یتیم ہو ئیں، تاریخ گواہ ہے کہ ہندئوں اور سکھوں کے بے بہا ظلم کے باوجود ہر بچے اور بوڑھے ، مرد اور عورت کی زبان پر ایک ہی نعرہ تھا ’’بن کے رہے گا پاکستان، لے کے رہیں گے آزادی‘‘۔ اپنی نسلوں کی آزادی کے لیے ہمارے بزرگوں نے جو اذیتیں برادشت کیں ان کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ انہوں نے جو قربانیاں دیں اقوام عالم کی تاریخ میں ان کی مثال نہیں ملتی۔ ہمارے بزرگوں نے پاکستان اس نظریہ کی بنیاد پر حاصل کیا کہ مسلمان ایک الگ قوم ہیں جس کا طرز زندگی، ثقافت اور دین سب سے الگ ہے ۔ اس قوم کا کسی بھی دوسری قوم میںضم ہونا قطعی طور پر ناممکن ہے ۔لیکن آج کچھ آزاد خیال ملک دشمن لکھاری نوجوان نسل کو غلط بہکانے کے لیے پراپیگنڈہ کررہے ہیں۔ ایسے عناصر بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو نظریہ پاکستان کا لازمی جزو قرار دیتے ہیں۔ امن کی آشا کے نام پر نہتے کشمیریوں پر کیے جانے والے بھارتی مظالم پر پردہ ڈال رہے ہیں۔ان ملک دشمن عناصر کی طرف سے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کا واویلا کیا جا رہا ہے۔اور سب سے زیادہ افسوس ناک امر یہ ہے کہ انہی عناصر کے ہم خیال ایوانوں تک پہنچ چکے ہیں ۔ ان سے پوچھا جائے کہ کیا پاکستان بھارت کو اس لیے پسندیدہ ملک قرار دے دے کہ بھارت نے قیام پاکستان سے ہماری شہ رگ کشمیر کو اپنے پنجہ استبداد میں لے رکھا ہے اور اپنی دھرتی کو آزاد کروانے کی جدوجہد کرنیوالے لاکھوں کشمیری نوجوانوں کو شہید کر چکا ہے بلکہ کر رہا ہے۔ ان سے پوچھا جائے کیا بھارت کے ساتھ اس لیے دوستانہ تعلقات قائم کیے جائیں کہ وہ ہمارے دریائوں کا پانی بند کرنے کے در پہ ہے۔حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا بھارت اور پاکستان کے درمیان صلح مسئلہ کشمیر اور دریائوں کے پانی کے مسئلہ کے حل کیساتھ مشروط ہے ۔ اگر ان مسائل کا حل نکالے بغیر کوئی ٹولہ یہ خیال کرے کہ پاکستان کے بھارت کیساتھ اچھے تعلقات قائم ہو جائیں تو میرے خیال میں اس سے بڑا احمق دنیا میں کوئی نہیں ہو گا ۔اور اگر میری ذاتی رائے لی جائے تو اس کے بعد بھی بھارت کیساتھ تعلقات ایک محب وطن پاکستانی اور مسلمان کو قبول نہیں ہو سکتے ۔ کیونکہ ہم نہیں بھولے قیام پاکستان کے وقت اپنے بزرگوں ، مائوں، بہنوں ، بیٹیوں اور معصوم بچوں کی قربانیوں اور شہادتوں کو، ہم نہیں بھول سکتے کشمیر میں اپنے بھائیوں کی شہادتوں کو اور کشمیر میں بھارتی مظالم کو، ہم نہیں بھول سکتے بابری مسجد کی شہادت کو،چند دن قبل بھارتی ریاست اتر پردیش کے نامزد وزیر اعلیٰ ہندو انتہا پسند یوگی آدیتیا ناتھ نے بیان دیا کہ اگر ہمیں بابری مسجد شہید کرنے سے کوئی نہیں روک سکا تو وہاں مندر بنانے سے کون روکے گاجبکہ یہی بیان ہندو دہشت گرد نریندر مودی نے حکومت سنبھالنے کے بعد دیا تھا ۔نظریہ پاکستان کی بنیاد کا اندازہ بانی پاکستان کی مذکورہ تقاریر سے لگایا جا سکتا ہے جو انہوں نے 8 مارچ 1944ء کو علی گڑھ یونیورسٹی میں کی تھیں ۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’ پاکستان اس دن معرض وجود میں آگیا تھا جب ہندوستان میں پہلا غیر مسلم مسلمان ہوا تھا‘‘ اسی طرح 17 نومبر 1945ء کو بانی پاکستان نے ایڈورڈ کالج میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہم دونوں قوموں میں صرف مذہب کا فرق نہیں، ہمارا کلچر ایک دوسرے سے الگ ہے۔ ہمارا دین ہمیں ایک ضابطہ حیات دیتا ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے ہم اس ضابطہ کے مطابق زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں‘‘۔ان دونوں تقاریر میں نظریہ پاکستان کا مفہوم واضح دیکھا جا سکتا ہے ۔ لیکن مذکورہ ملک دشمن عناصر تحریک پاکستان کی تاریخ میں خود ساختہ رد و بدل کر کے اصل تاریخ کو مسخ کرنے کے در پے ہیں۔ لیکن پاکستانی قوم ان کے ناپاک عزائم کسی صورت پورے نہیں ہونے دے گی۔آئیں آج یوم پاکستان کے موقع پر سب پاکستانی ملکر تجدید عہد کریں کہ پاکستان کے دشمنوں کے عزائم خاک میں ملا دیں گے ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ پاکستان اور محب وطن شہریوں کا حامی و ناصر ہو ۔آمین! پاکستان زندہ باد

جذبہ ۔۔۔آزاد فضا میں سانس لینے کا

اس دن لوگوں میں عجیب و غریب جوش اور ولولہ تھا ، ایک جنون تھا جو ان کے جسم میں خون کی طرح دوڑرہا تھا، ان کا اپنے ساتھ کھڑے لوگوںسے کوئی خونی رشتہ نہیں تھا لیکن پھر بھی وہ سب ایک ہی احساس دل میں لیے کھڑے تھے اور وہ احساس تھا ایک الگ مملکت کا ‘ آزادی کی ہوا میں سانس لینے اور غلامی کی زندگی سے نجات پانے کا ، ان سب کے دل متحد تھے اور زبان پر ایک ہی نعرہ ’’لے کے رہیں گے پاکستان‘‘بلند تھا
سہیل احمد مغل


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر