... loading ...
2013 میں فضا میں جو دھند چھائی اور تقریبا ایک ماہ تک رہی تھی اس پر کافی تشویش ظاہر کی گئی تھی۔ اب ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مشرقی چین میں 2013 میں تقریبا ایک ماہ تک رہنے والی فضائی آلودگی کا تعلق قطب شمالی کے سمندر میں تیزی سے برف پگھلنے سے ہوسکتا ہے۔ایک نئی تحقیق کے مطابق برف پگھلنے اور برف گرنے میں اضافے کی وجہ سے ہوا کی گردش کا طریقہ کار تبدیل ہوا، اسی وجہ سے فضا میں اتنی زیادہ دیر تک دھند چھائی رہی ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر ماحولیات کی تبدیلی سے قطب شمالی میں برف کم ہوتی گئی تو اس طرح کے واقعات مستقبل میں بھی ہوتے رہیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس صورت میں 2022 میں بیجنگ میں ہونے والے اولمپک کھیل بھی خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں چین کے مختلف علاقوں میں فضائی آلودگی ایک بڑا مسئلہ رہا ہے لیکن 2013 میں فضا میں جو دھند چھائی وہ تقریبا ایک ماہ تک رہی تھی جس پر کافی تشویش ظاہر کی گئی تھی۔اس دھند کے دوران ہوا کی کثافت بہت زیادہ تھی جو صحت کے لیے کافی نقصان دہ ہوتی ہے، اس سے چین کے کئی شہر متاثر ہوئے تھے۔ ایک طرف سائنس دان حیران تھے کہ آخر اس کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں تو دوسری جانب چین کی حکومت نے کوئلے سے چلنے والے پلانٹس سے گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں کمی کا اعلان کیا تھا۔سائنس دانوں کا اب کہنا ہے کہ اس واقعے سے قبل 2012 کے اواخر میں قطب شمالی میں برف میں زبردست کمی ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ سائبیریا میں زبردست برف باری سے ہوا کی گردش کا رویہ تبدیل ہوگیا جس سے مشرقی چین کے علاقے میں ایک عجیب قسم کا فضائی ماحول پیدا ہوگیاتھا۔
اس سے متعلق جو رپورٹ تیار کی گئی ہے ،اس میں شامل جارجیا ٹیک یونیورسٹی کے پروفیسر یوہانگ وانگ کا کہنا ہے کہ ‘موسم سرما کے دوران بیجنگ کے آس پاس کے علاقوں میں آپ کو تیز شمال مغربی ہوائیں ملیں گی، یہ ہوائیں اتنی تیز چلتی ہیں جیسے جہنم کی آگ کی لو۔انھوں نے بتایا: ‘اس سرد ہوا کی شدت اور مقام کو رج کا ایک نظام کنٹرول کرتے ہوئے اسے جنوب کی جانب دھکیلتا ہے، جب سمندری برف پر دباؤ یا برف باری پر دباؤ پڑتا ہے تو اس سے رج نظام کمزور پڑ جاتا ہے اور یہ مشرق کی طرف کھسکنے لگتا ہے اسی وجہ سے 2013 میں سرد ہوائیں مشرقی چین کے علاقے میں چلنے کے بجائے وہ کوریا اور جاپان کی جانب چلی گئیں۔
اس تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے ماحولیات کی تبدیلی سے متعلق دیگر امور پر بھی غور کیا اور ان کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ قطب شمالی میں برف کی کمی اور سائبیریا کے جنگلوں میں شدید برفباری نے ہی دھند میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ محققین کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر ماحولیات میں تبدیلی سے قطب شمالی میں برف میں مستقل کمی آتی رہے گی جس سے اس علاقے میں دھند کی صورت حال بدستور جاری رہنے کے امکانات ہیں۔ان کے مطابق اگر ایسا ہوا تو 2022 میں اس سے اولمپک کھیل متاثر ہوسکتے ہیں جو زیادہ تر اسی علاقے میں منعقد کراوئے جائیں گے۔پرفیسر وانگ کا کہنا ہے کہ ‘اگر چینی حکومت نے گزشتہ4 برس میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں اتنی کمی نہیں کی ہوتی جتنی اس نے کی ہے تو ہمیں اسی طرح کے اور بھی فضائی آلودگی کے واقعات دیکھنے کو ملتے۔’انھوں نے کہا: ‘چونکہ زہریلی گیسوں کے اخراج میں کافی کمی کی گئی ہے اس لیے ہم نے اتنا زیادہ اسے نہیں دیکھا اور مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ اگر اولمپک کے دوران فضا صاف ستھری رکھنی ہے تو انھیں گیسوں کے اخراج میں پہلے سے بھی کہیں زیادہ کٹوتی کرنی ہوگی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین گرین ہاؤس گیسز کے اخراج پر قابو پانے کے لیے تنہا مزید اقدامات تو کر سکتا ہے لیکن قطب شمالی میں برف کو پگھلنے سے بچانے کے لیے عالمی سطح پر کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ماہرین کاکہناہے کہ بڑے شہروں میں صنعتوں اور ٹریفک کے باعث پیدا ہونے والی آلودگی اور فضا میں کیمیائی مادوں کی بڑھی ہوئی مقدار کا باقاعدگی سے جائزہ لینا بہت ضروری ہے۔’موسم کے ساتھ ساتھ فضا میں کیمیائی مرکبات کی بھی جانچ کے آلات ہونے چاہیئں اور کئی برسوں کے تجزے سے یہ بات واضح ہوگی کہ کن شہروں اور علاقوں کی فضا میں کس قسم کے کیمیائی مادے موجود ہیں۔ اور ان میں ہونے والی تبدیلی کو دیکھتے ہوئے اقدامات کیے جا سکیں۔ ابھی تو ہمارے پاس ریکارڈپر کوئی ڈیٹا ہے ہی نہیں۔’چونکہ پہلے سے کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے، اس لیے اگر فضا میں زہریلے مادوں کی موجودگی کا علم ہوتا بھی ہے تو یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ آیا یہ پہلے سے یہاں موجود تھے یا کسی تازہ صورتحال کی وجہ سے اس فضا میں آئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے اندازہ کے مطابق ہر سال30 لاکھ افراد فضائی آلودگی کے باعث وقت سے پہلے مر جاتے ہیں جو کہ انسانی صحت کے لیے سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ ہے۔ ایسے میں درخت ہوا میں موجود آلودگی کو ایک فیصد تک کم کر سکتے ہیں۔ یہ معمولی کمی بھی بہت زیادہ طبی فائدوں کا سبب بن سکتی ہے۔
فضائی آلودگی کے حوالے سے تازہ ترین خیال آرائی کے حوالے سے اگرچہ ابھی تک سائنسدانوں کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہیں،اور یہ تمام باتیں مفروضوں کی بنیاد پر ہی کی جارہی ہیں ،لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ بڑھتی ہوئی آلودگی پوری دنیا کیلئے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے اور اس آلودگی کے ذمہ دار چھوٹے اورکم وسیلہ ممالک نہیں بلکہ وہ بڑی طاقتیں اس کی ذمہ دار ہیں جو ایٹمی اسلحہ میں پھیلائو کو روکنے کے عالمی معاہدے کی پاسداری پر سب سے زیادہ اصرار کرنے کے ساتھ ہی ایٹمی تجربات جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کی جانب سے نت نئے ایٹمی اسلحہ کے تجربات عالمی سطح پر آلودگی کی شرح بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔ اس لئے جب تک بڑی طاقتیں ایٹمی اسلحے کے تجربات بند نہیں کرتیں پوری دنیا پر آلودگی کے منفی بلکہ تباہ کن اثرات کی تلوار لٹکی رہے گی۔ اس صورت حال میں ضرورت اس بات کی ہے کہ بڑی طاقتیں ایٹمی اسلحہ کی دوڑ کو ختم کرنے پر تیار ہوجائیں اور اگر وہ اپنے پاس موجود ایٹمی اسلحہ کے ذخائر اپنے وعدے کے مطابق تلف کرنے پر تیار نہ ہوں توبھی کم از کم نت نئے اسلحہ کے تجربات پر تو پابندی کا احترام کریں کیوںکہ خود ان ملکوں کا مفاد بھی بنی نوع اانسان کے مفاد میں ہی مضمر ہے۔
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...