... loading ...
صوبہ سندھ میں گھریلو صارفین کو گیس فراہم کرنے والا ادارہ سوئی سدرن گیس کمپنی ایک ایسا ادارہ تصور کیاجاتاتھا جس سے عوام کو کم ہی کوئی شکایت ہوتی تھی اور یہ ادارہ قومی خزانے کو اربوں روپے سالانہ منافع کما کر دیتاتھا ، لیکن گزشتہ چند برسوں کے دوران اس ادارے کے افسران اور عملے کی مبینہ کرپشن،بد انتظامی ،شاہانہ اخراجات اور سرکاری رقم سے کئے جانے والے اللے تللوں اوربے جا مراعات کی وصولیوں کی وجہ سے اب یہ ادارہ گزشتہ کئی سال سے نہ صرف یہ کہ خسارے کاشکار ہے بلکہ اس کا خسارہ ہرسال بڑھتاہی چلاجارہاہے۔
اس ادارے کو ہونے والے نقصان کی مالیت کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ اب ادارے کے ارباب اختیار اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور عوامی سطح پر تنقید سے بچنے کے لیے ادارے کے نفع نقصان کا اعلان کرنے سے گریز کرنے لگے ہیں، جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ کمپنی کے ستمبر 2015ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران نفع نقصان کا اعلان رواںسال گزشتہ ہفتے کیا گیا، کمپنی کے اعلان کردہ حسابات کے مطابق اس سہ ماہی کے دوران کمپنی کو ہونے والے نقصانات بڑھ کر 2ارب 33 کروڑ ہوچکے تھے جبکہ 2014ء کی اسی سہ ماہی کے دوران ادارے کے نقصان کاتخمینہ 76 کروڑ 83 لاکھ 80 ہزار روپے بتایا گیاتھا۔کمپنی کے اعلان کردہ حسابات کے مطابق مذکورہ سہ ماہی کے دوران کمپنی کے شیئرز کی قیمت میں 2.66 روپے فی شیئر کمی ہوگئی۔کمپنی کے ذرائع کے مطابق کمپنی کے نفع نقصان کے اعلان میں تاخیر کی بڑی وجہ آئل اور گیس کے ریگولیٹری ادارے اوگرا کی جانب سے گیس کی قیمتوں کے تعین کے انتظار اور گیس کی چوری کی کچھ رقم کی صارفین سے وصولی بتائی گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق کمپنی کے ارباب اختیار نے اپنی مبینہ کرپشن اور شاہانہ اخراجات پر پردہ ڈالنے کے لیے کمپنی کو ہونے والے نقصان کا سبب گیس کی چوری اورگیس کی فراہمی کے دوران اس کاضائع ہونا ظاہر کیاہے اور صارفین کو گیس چور ثابت کرکے ارباب اختیار سے چوری قرار دی جانے والی گیس کی رقم کا کچھ حصہ صارفین سے وصول کرنے کی اجازت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ، اور ارباب اختیار سے گرین سگنل ملتے ہی گیس کمپنی کے ان مبینہ نااہل اور کرپٹ افسران سے کمپنی کاخسارہ پورا کرنے کے لیے نقصان کا پورا بوجھ صارفین پر ڈالتے ہوئے ان کو کے الیکٹرک کی طرح سے من مانے بلز بھیجنا شروع کردیے ہیں، اپنی اس کارروائی کا چونکہ ان کے پاس کوئی اخلاقی اور قانونی جواز موجود نہیں ہے اس لیے انہوںنے گیس صارفین کے بلوں میں پی یو جی چارجز کے نام سے من مانی رقم درج کرنا شروع کردی ہے اور اسی پر بس نہیں کیا ہے بلکہ اس تصوراتی پی یوجی چارجز پر جی ایس ٹی بھی عائد کردی ہے۔
اچانک گیس کے بھاری بل وصول ہونے پر عام صارفین جو پہلے ہی کمر توڑ مہنگائی سے پریشان ہیں، بلبلا اٹھے ہیں جب صارفین اس کی شکایت لے کر سوئی سدرن گیس کمپنی کے کسٹمرز سینٹر میں جاتے ہیں تو کوئی انہیں ان چارجز کے بارے میں کچھ بتانے کو تیار نہیں ہوتا ,یہی نہیں بلکہ ان اضافی بلز کے خلاف تحریری شکایت بھی وصول کرنے کو تیار نہیں ہوتا، اور صارف ایک میز سے دوسری میز اور ایک منزل سے دوسری منزل کا چکر لگانے کے بعد بے نیل ومرام واپس لوٹنے پر مجبور ہوجاتاہے۔
آغا خاں یونیورسٹی کے لیکچرارجو فیڈرل بی ایریا کے ایک رہائشی ہیں،انہوںنے اپنا بل دکھاتے ہوئے کہا کہ وہ اس کی شکایت لے کر عائشہ منزل پر واقع شکایت مرکز پر گئے تھے لیکن وہاں کوئی درخواست وصول کرنے کوتیار نہیں۔ انہوںنے بتایا کہ انہیں ایک میز سے دوسری میز کے چکر لگانے پر مجبور کیاگیا لیکن نہ تو کوئی افسر میری درخواست وصول کرنے پر تیار ہوا اور نہ ہی یہ بتانے کو تیار تھا کہ یہ غیر معمولی بل کس مد میں بھیجے گئے ہیں۔ لیاقت آباد کی ایک صارف خاتون پروین بی بی نے بتایا کہ ان کے گھر میں صرف 4 افراد ہیں ، انہوںنے بتایا کہ ہم بچت کی خاطرٹھنڈے پانی سے پوری سردیوںمیں نہاتے رہے اور گیزرکے استعمال سے گریز کیالیکن ہمیں گیس کابھاری بل بھیج دیاگیا ہے، اب میں مہینے کا راشن لائوں یا گیس کابل ادا کروں؟ پروین بی بی نے بتایا کہ میں بل لے کر شکایت مرکز گئی تھی لیکن وہاں کوئی میری بات سننے کو تیار نہیں ہے ۔
ناظم آباد کے ایک رہائشی کاشف نے بتایا کہ اس کے گھر میں 6 افراد ہیں، اس نے بتایا کہ میں ایک مقامی ادارے میں چپراسی ہوں، ہمارے گھر میں صرف رات کو کھانا پکتاہے اور وہی رات کو بچ جانے والا کھانا ہم دوپہر کوبچوں کو دے کر انھیں تسلی دیتے ہیں، اس کے باوجود ہمارے گھر کاگیس کابل اتنا زیادہ آگیا ہے کہ اس کا ادا کرنا میرے لیے مسئلہ بن گیا ۔ میں بل لے کر شکایت مرکز گیاتھا لیکن کوئی کچھ سننے اور شکایت وصول کرنے کو بھی تیار نہیں ہیں۔
اعظم بستی کے ایک مکین صابر علی نے اپنا گیس کابل دکھاتے ہوئے کہا کہ ہم چھوٹے پتھاریدار ہیں، سبزی کا ٹھیلہ لگاتے ہیں اور بڑی مشکل سے گزر بسر کرتے ہیں، ہم کے الیکٹرک کی زائد بلنگ سے پہلے ہی پریشان تھے کہ اب گیس کمپنی نے بھی لوٹ مار کا بازار گرم کردیاہے،اور اتنے بھاری بل بھیج دیے ہیں جن کاادا کرنا ہمارے لیے مشکل ہوگیاہے، اس نے بتایا کہ یہ علاقے میں صرف میرا مسئلہ نہیں ہے، آپ ہر گھر پر جائیں، ہر ایک آپ کو یہی دکھڑا سناتا نظر آئے گا ، اس نے بھی یہی شکوہ کیا کہ گیس کمپنی کے شکایت مرکز پر کوئی شکایت سننے اور تسلی بخش جواب دینے کو تیا ر نہیں ہے ہر ایک یہی کہتاہے کہ بل تو ادا کرنا پڑے گا۔
اس حوالے سے جب سوئی سدرن گیس کمپنی کے اعلیٰ افسران سے رابطے کی کوشش کی گئی تو کوئی افسر فون اٹھانے کوتیار نہیں تھا،جبکہ ہیڈ آفس جانے پر بھی کوئی افسر اپنی سیٹ پر نہیں مل سکا ، بڑی تگ ودو کے بعد ایک افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گیس کی چوری اور لیکیج میں کافی اضافہ ہوگیاہے، اس لیے ارباب اختیار نے یہ تصور کرتے ہوئے جن گیس صارفین کے بل سردیوں میں بھی کم آرہے تھے، جبکہ سردیوں میں عام طورپر گیس کاخرچ بڑھ جاتاہے، وہ ضرور کسی غیر قانونی طریقے سے گیس استعمال کررہے ہوں گے یا گیس چوری کررہے ہوں گے۔ ان کے بلوں پر پی یوجی چارجز عائد کردیے ہیں۔اس افسر نے یہ تسلیم کیا کہ افسران بالا کے اس فیصلے کاکوئی قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ہے تاہم اس نے اصرار کیا کہ ادارے کے خسارے کو کم کرنے اور اسے قائم رکھنے کے لیے کچھ تو کرنا ہی ہے اور صارفین کو تھوڑا سا زیر بار کرکے اگر ادارے کا خسارہ کم کیاجاسکتاہے تویہ کچھ غلط نہیں ہے۔ گویا سوئی سدرن گیس کمپنی کے ارباب اختیار نے اپنے کمرے میں بیٹھے بیٹھے گیس کے تمام غریب صارفین کو چور تصور کرلیا اور ان سے اضافی بل کی وصولی کو غیر اخلاقی اور غیر قانونی تسلیم کرنے کے باوجود درست ثابت کرنے پر ڈھٹائی کے ساتھ مصر ہیں۔
حکومت کو اس صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے سوئی سدرن گیس کمپنی کے ارباب اختیار کو غریب صارفین کو نشانہ بنانے کے بجائے اپنے شاہانہ اخراجات میں کمی کرنے اورغیر ضروری مراعات میں کٹوتی کرکے خسارے کوکم کرنے کی تلقین کرنی چاہیے۔
گیس صارفین نے وفاقی محتسب اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ گیس کمپنی کے ارباب اختیار کی اس لوٹ مار کانوٹس لیں اور صارفین سے ناجائز طورپر وصول کی گئی۔ رقم اگلے بلوں میں ایڈجسٹ کرنے کے احکامات جاری کریں تاکہ غریب صارفین یک گونہ سکون محسوس کرسکیں اور گیس کمپنی کے ارباب اختیار آئندہ اس طرح کی حرکت کرنے کی جرآت نہ کرسکیں۔
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...