وجود

... loading ...

وجود

داعش سربراہ عراق سے فرار، افغانستان پہنچنے کی پیش گوئی

اتوار 12 مارچ 2017 داعش سربراہ عراق سے فرار، افغانستان پہنچنے کی پیش گوئی

امریکا کی اتحادی افواج کی مدد سے عراقی فورسز کی جانب سے موصل میں شروع کیے گیے آپریشن کے دوران شدت پسند تنظیم داعش (آئی ایس آئی ایس) کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے مبینہ طور پر فرار ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔جبکہ اس حوالے سے بھی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ ابو بکر البغدادی نے فرار ہونے سے قبل موصل جنگ کی کمانڈ مقامی کمانڈر کے حوالے کردی ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق داعش کے سربراہ موصل کی جنگ کی کمانڈ مقامی کمانڈر کے سپرد کرنے کے بعد لیبیا کی جانب روانہ ہوئے ہیں جہاں کے دگرگوں حالات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ کسی دوسرے افریقی ملک کا رخ کرسکتے ہیں اورعین ممکن ہے کہ وہ اپنا حلیہ تبدیل کرکے واپس افغانستان آجائیں۔ جہاںاطلاعات کے مطابق ابھی تک ان کا مضبوط نیٹ ورک موجود ہے اورداعش اور طالبان نے مل کر حال ہی میں افغان اور امریکی فوجیوںکے خلاف کئی کامیاب حملے کیے ہیں ۔ایسی صورت میں اگر ابوبکر البغدادی افغانستان میں اپنا ٹھکانہ بناتے ہیںتو اس خطے میں داعش کی سرگرمیوں میں تیزی آسکتی ہے۔
عراقی فوج نے گزشتہ ماہ سے موصل کے مغربی علاقے میں آپریشن شروع کررکھا تھا، جب کہ مشرقی موصل کو رواں برس جنوری میں فتح کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ موصل میں شروع ہونے والی جنگ کے دوران پھنس جانے کے خدشے کے پیش نظر ابوبکر البغدادی وہاں سے فرار ہوئے۔امریکی محکمہ دفاع کے عہدیدار نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابوبکر البغدادی نے اُس وقت فرار ہونے کا فیصلہ کیا جبکہ حال ہی میں عراقی فورسز نے امریکی فوج کی مدد سے موصل کے مرکزی علاقوں پر اپنا کنٹرول حاصل کیا، آپریشن کے آغاز میں وہ وہاں موجود تھے۔خیال رہے کہ داعش نے جون 2014ء سے موصل پر قبضہ قائم کررکھا ہے، تاہم عراقی فورسز یہ قبضہ چھڑانے میں ناکام رہی تھیں۔عراقی فوج نے رواں برس 8 جنوری کو مشرقی موصل کی فتح کا اعلان کیا تھا، جب کہ مغربی موصل کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے 19 فروری کو آپریشن کا آغاز کیا گیا، جس کے ایک ہفتے بعد عراقی فوج کو موصل ایئرپورٹ سمیت اہم عمارتوں کا قبضہ حاصل کرنے میں کامیابی ہوئی تھی۔امریکا کی سربراہی میں متعدد ممالک کے فوجی اتحاد نے دو سال قبل داعش کے خلاف عراق میں پہلی فضائی کارروائی کی تھی، جس سے عراقی جنگ میں ایک ڈرامائی تبدیلی لائے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔2014ء سے 2016ء کے درمیان اتحادی افواج نے عراق میں 9400 فضائی حملے کیے، جس کا مقصد مقامی فورسز کو شہروں، قصبوں اور سپلائی لائن کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔
قبل ازیں عراق میںفوج نے آبادی کے لحاظ سے دوسرے بڑے شہر موصل کے مغربی حصے میں داعش (آئی ایس آئی ایس) کے زیر قبضہ ایئرپورٹ پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔عراقی اور امریکی فوجی کمانڈروں کے اعلانات کے مطابق مغربی موصل کا قبضہ چھڑانے کے لیے گزشتہ ایک ہفتے سے عراقی فوج اور داعش کے جنگجوؤں میں لڑائی جاری تھی، جس میں عراقی فوج نے اب تک کی اہم پیش قدمی کرتے ہوئے ایئرپورٹ کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے عراقی پولیس کے عہدیداروں کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ عراقی فوج نے 23 فروری کو موصل ایئرپورٹ پر دھاوا بولا جس دوران فوج اور داعش کے جنگجوؤں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔پولیس عہدیداروں کے مطابق عراقی فوج نے پیش قدمی کرتے ہوئے داعش کے جنگجوؤں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کرکے سب سے پہلے ایئرپورٹ کے رن وے پر کنٹرول حاصل کیا۔پولیس کے مطابق شدید لڑائی کے بعد فورسز نے ایئرپورٹ کی مرکزی عمارت سمیت اس سے ملحقہ دیگر حصوں کا بھی کنٹرول حاصل کرلیا۔ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عراقی فورسز کو امریکی فوجی اتحاد کی ایڈوانس فورس کی بھی مدد حاصل تھی، تاہم اس فورس میں کن ممالک کے اہلکار شامل تھے یہ نہیں بتایا گیا۔مقامی میڈیا پر نشر کی گئی وڈیوز میں عراقی اور اتحادی فوج کے ہیلی کاپٹرز کو ایئرپورٹ پر داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا۔عراقی فورس کی اس پیش قدمی میں موصل کے جنوب میں واقع امریکی اتحادی فوجی اڈے کی فورس نے اہم کردار ادا کیا۔موصل کے گرد و نواح میں موجود داعش کے دہشت گردوں سے جنگ میں مرکزی کردار موصل کی انسداد دہشت گردی سروس (سی ٹی ایس) فورس ادا کر رہی ہے، جب کہ اس کی مدد کے لیے عراقی فوج اور وفاقی پولیس بھی دستیاب ہیں۔خیال رہے کہ 19 فروری کو عراق کے وزیر اعظم حیدرالعبادی نے موصل کے مغربی علاقے میں داعش کے خلاف آپریشن کا اعلان کیا تھا، جس کے فوری بعد عراقی فورسز نے پیش قدمی شروع کردی تھی۔وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا کہ عراقی اور اتحادی فوجی مغربی موصل میں سب سے پہلے ایئرپورٹ کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
عراقی فوج کے سینئر کمانڈر نے موصل میں داعش کے خلاف جاری آپریشن مکمل ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے مشرقی موصل میں عراقی فوج کی ’فتح‘ کا اعلان کیا۔اعلان کے مطابق عراقی فورسز کو یہ کامیابی تین مہینے جاری رہنے والے آپریشن کے بعد حاصل ہوئی ہے اور اب عراقی فورسز کا دعویٰ ہے کہ وہ مشرقی موصل پر اپنا کنٹرول قائم کرچکی ہے جبکہ جلد ہی مغربی موصل میں بھی داعش کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے گا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آپریشن کے آخری مرحلے میں عراقی فورسز نے موصل کے مغربی علاقوں میں داخل ہو کر کارروائی کا آغاز کیا۔موصل کے علاقے برٹالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انسدادِ دہشت گردی سروس کے سربراہ اسٹاف جنرل طالب شغاتی نے موصل کے بائیں کنارے کی آزادی کا اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ موصل کے مشرقی حصے میں حکومتی کنٹرول قائم ہوچکا، تاہم اب بھی باقی ماندہ شدت پسندوں کا صفایا کرنے کے لیے کچھ کام باقی ہے۔آرمی جنرل اسٹاف کے مطابق ’اہم علاقے اور اہم خطوط پر کام مکمل ہوچکا ہے‘ اور صرف شمالی حصے کے کچھ مقامات پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔ عراق کے اہم ترین شہر موصل میں 17 اکتوبر کو داعش کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا، عراقی فورسز کے اس اہم آپریشن میں ہزاروں فوجیوں نے حصہ لیا اور موصل کے گنجان آباد علاقوں سے اپنی کارروائی کا آغاز کیا۔نومبر میں عراقی انسدادِ دہشت گردی سروس کو داعش کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، اسی دوران داعش کے جنگجوؤں کی جانب سے عراقی فورسز پر کئی خودکش اور کار حملے بھی کیے گئے۔اس کارروائی کے آغاز کے بعد وفاقی فورسز کے تعاون اور امریکی اتحادی فورسز کی مدد سے دسمبر میں ہونے والی کارروائیوں سے نتائج مزید تیزی سے سامنے آئے۔
امریکی اتحاد کے اعداد و شمار کے مطابق 8 اگست 2014ء سے شروع ہونے والی فضائی کارروائیوں سے داعش، عراق میں اپنے زیر کنٹرول 40 فیصد علاقے کو خالی کرچکی ہے۔

تہمینہ حیات نقوی


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر