وجود

... loading ...

وجود

14 ہزار اساتذہ کی بھرتیوں میں ملوث سابق صوبائی وزیر پیر مظہر بے گناہ قرار!

پیر 06 مارچ 2017 14 ہزار اساتذہ کی بھرتیوں میں ملوث سابق صوبائی وزیر پیر مظہر بے گناہ قرار!

جنرل پرویز مشرف 99 ء میں نازل ہوئے توانہوںنے بھی سابق فوجی حکمرانوں کی طرح سب سے پہلے نعرہ لگایا کہ احتساب کیا جائے گا۔ پرویز مشرف نے احتساب بیورو کو قومی احتساب بیورو کا نام دے کر نیب بنا دیا اور اس کا سربراہ لیفٹیننٹ جنرل کو بنایا گیا۔ لیفٹیننٹ جنرل شاہد عزیز (جو خود بھی نیب کے چیئرمین رہے)نے اپنی کتاب میں نیب کے بخیے اُدھیڑ دیئے ۔ اگر اعلیٰ عدالتیں اس پر کمیشن بناتیں تو بہت کچھ سامنے آتا۔ نیب نے ایک خوف طاری کیا۔ کرپٹ لوگوں کے خلاف کریک ڈائون بھی کیا۔ لیکن انصاف کے حوالے سے سب سے قابل احترام حضرت عمرؓ نے کیا خوب فرمایا ہے کہ ’’جس کا انجام خراب ہو تو یہ طے سمجھا جائے کہ اس کی ابتدا بھی خراب تھی‘‘۔ یہی وجہ ہے کہ آج نیب کا جو حشر ہوا ہے اور اس پر جگہ جگہ تنقید ہورہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ نیب کی ابتدا بھی خراب تھی۔ پرویز مشرف اور ان کے حواریوں کے پسند اور ناپسند پر مبنی احتساب کا حشر اب سب کے سامنے ہے۔ نیب نے جب حاضر سروس پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل منصور الحق کو گرفتار کرکے ان سے اربوں روپے واپس لیے تو اس کی تعریف ہوئی مگر پرویز مشرف اور ان کے ساتھیوں کے خلاف تحقیقات بند کی گئی اور حال ہی میں چیئرمین نے سپریم کورٹ میں جواب دے کر پاکستان کے عوام کو ششدر کردیا کہ حدیبہ پیپر زلمیٹڈ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہیں کی جائے گی۔ جب چیئرمین نیب وزیر اعظم اور اُن کے خاندان سمیت سب کا بلاامتیاز احتساب کرنے کا اراداہ نہیں رکھتے تو پھر اُنہیں اس کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق بھی نہیں ہے۔
سندھ میں 2008 ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنی۔ پی پی کی آخری حکومت 1996 ء میں فاروق لغاری نے برطرف کردی تھی۔ اس طرح 12 سال بعد جب پیپلزپارٹی کی حکومت آئی تو دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار شروع ہوگئی۔ وزراء میں ایک سینئروزیر پیر مظہر الحق تھے جن کے دادا پیرالٰہی بخش سندھ کے وزیر اعلیٰ تھے اور قیام پاکستان کے بعد جب لاکھوں مہاجرین پاکستان میں آئے تو انہوں نے اُن کی دلی آئو بھگت کی اور اپنے نام سے کراچی میں پیر الٰہی بخش کالونی (پی آئی بی کالونی) بنائی ۔ پیر مظہر نے 1986 ء میں ضیاء الحق کا دادو میں استقبال کیا۔ 88 ء سے وہ پارلیمانی سیاست کررہے ہیں اور وہ پی پی کے پلیٹ فارم سے اسمبلی میں آرہے ہیں۔ پیرمظہر جب 2008 ء میں ایم پی اے بن کر وزیر بنے تواُن پر سنگین نوعیت کی بدعنوانیوں کے الزامات عائد ہوئے۔ اُن کے بارے میں کہاگیا کہ انہوں نے بہتی گنگا میں ہاتھ ہی نہیں دھوئے بلکہ وہ دل کھول کر نہائے۔ پیر مظہر الحق پرسب سے بڑا الزام یہ عائد ہوا کہ اُنہوں نے 14 ہزار سے زائد ٹیچر بھرتی کیے۔ کلفٹن کہکشاں میں ان کا مہنگا گھر ان دنوں امیدواروں کے لئے کھلا ہوا تھا جہاں روزانہ ہزاروں اساتذہ بھرتی کرنے کے احکامات جاری کیے جاتے تھے۔ روزانہ ایک ہزار آرڈر متعلقہ ڈائریکٹر دستخط کرکے ان کے گھر دے آتے تھے اور پھر وہ آرڈر بے روزگاروں کو دیے جاتے تھے اور اگلے دن پھر وہی کام ہوتا اس طرح 15 سے 20 دنوں میں 14 ہزار آرڈر فروخت کردیے گئے۔ تب یہ اطلاعات گردش کرتی رہے کہ ایسا ہر آرڈردراصل 5 سے 6 لاکھ روپے میں فروخت ہورہا ہے۔ جب اس کا پتہ پارٹی کے سربراہ اور ملک کے صدر مملکت آصف علی زرداری کو چلا تو ان کا دماغ چکرا گیا کیونکہ حساب کتاب سے اگر فی آرڈر یہ رقم تسلیم کرلی جائے تو یہ آٹھ سے دس ارب روپے بنتی ہے۔
چنانچہ مبینہ طور پرآصف زرداری اور فریال تالپر نے پیر مظہر کو بلا کر اس رقم کے متعلق حساب کتاب مانگا۔حسب معمول پیر مظہر نے اس حوالے سے بہت سے حیلے تراشے ۔ ذرائع کے مطابق اُنہوں نے تب یہ رونابھی رویا کہ کچھ تو افسر کھا گئے کچھ ایجنٹ کھاگئے۔ اب دو تین ارب روپے ہیں ،بتائیں کہ اس میں سے کیا اپنے پاس رکھوں اور کیا آپ لوگوں کی خدمت میں پیش کروں؟ اس پر خیر ان سے حصہ تو لے لیا گیا مگر آصف زرداری بھی بڑے کھلاڑی ہیں انہوں نے 2013 ء کے عام انتخابات میں پیرمظہر کو ٹکٹ نہیں دیا اور ان کے بیٹے پیر مجیب کو ایم پی اے کا ٹکٹ دے کر پیر مظہر کو سائڈ لائن کردیا۔ ا س پس منظر میں پیرمظہر اور محکمہ تعلیم کے افسران کے خلاف نیب نے تحقیقات شروع کی تھی ۔ اس حوالے سے محکمہ تعلیم کے اسپیشل سیکریٹری شفیق مہیسر نے تاریخی رپورٹ دی تھی جس میں اس کو میگا اسکینڈل قرار دیا گیا تھا۔ یوں نیب نے تحقیقات شروع کی مگر چونکہ اسکینڈل 8 سے 10 ارب روپے کا تھا اس لیے نیب سندھ کے افسران کو بھی بہتی گنگا میں نہانے دھونے کا اچھا خاصاموقع مل گیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ پیر مظہر کوجس اسکینڈل میں نیب نے بے گناہ قرارد دیاہے ، اُسی میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اُنہیں ذمہ دار قرار دیتے ہوئے عام انتخابات میں ٹکٹ نہیں دیا تھا۔
منیب نے پیر مظہر کو صاف قرار دے کر انصاف کا گلا ہی نہیں گھونٹا بلکہ اپنی ساکھ کو بھی خراب کردیا ہے جو پہلے ہی سے بہت متاثر تھی۔ واضح رہے کہ حال ہی میں سپریم کورٹ نے نیب سندھ کے ڈی جی کرنل (ر) سراج نعیم کو عہدے سے ہٹا کر گھر بھیج دیا ہے، اور پیر مظہر کو کلین چٹ اُن کے ہی دور میں تھمائی گئی۔


متعلقہ خبریں


سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف وجود - بدھ 16 اپریل 2025

  جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان وجود - بدھ 16 اپریل 2025

اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان

مضامین
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر