... loading ...
کراچی کے نواحی علاقے اعظم بستی اور گردونواح کے لوگوں کوعلاج معالجے کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کیلئے 5 کروڑ 70 لاکھ روپے کی لاگت سے تعمیر کی جانے والی50 بستروں کے ہسپتال کی عمارت گزشتہ 9 سال سے اپنی حالت پر نوحہ کناں ہے اور ہسپتال کے ڈاکٹر اور عملے کے ارکان عارضی انتظامات کے تحت قریب ہی واقع ایک چھوٹے سے اسکول میں لوگوں کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے کی کوششیں کرتے نظر آتے ہیں ۔لیکن سندھ کا محکمہ صحت اور بلدیہ عظمیٰ کراچی اس طرف توجہ دینے کو تیار نہیں ہے۔سندھ کے محکمہ صحت کے حکام کا اس حوالے سے موقف یہ ہے کہ انھوں نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت اختیارات کی منتقلی کے قانون کے مطابق یہ عمارت اور ہسپتال بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سپرد کردیاتھا۔ اب یہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ہسپتال کیلئے ضروری سہولتیں فراہم کرے اور اسے اس علاقے کے عوام کی سہولتوں میں اضافے کاذریعہ بنائے ، اسے بلدیہ عظمیٰ کے سپرد کردینے کے بعد سندھ کے محکمہ صحت سے اس کاکوئی تعلق نہیں رہا، جبکہ بلدیہ عظمیٰ کے ارباب اختیار اس حوالے سے نہ تو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر تیار نظر آتے ہیں اور نہ ہی ان ذمہ داریوں سے اغماض برتنے کی کوئی ٹھوس وجہ ہی بتانے کو تیار ہیں، جب اس حوالے سے ان سے کوئی بات کی جاتی ہے تو وہ ایک رٹا رٹایا جملہ کہ بلدیہ کے پاس فنڈز نہیں ہیں ،روزمرہ کے کام چلانا ہی مشکل ہورہاہے ایسے میں ہسپتال کی ضروریات کیسے پوری کی جاسکتی ہیں،جب فنڈز ملیں گے تو اس پر توجہ دیں گے دہرا کر اپنی جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس حوالے سے جو تفصیلات دستیاب ہوئی ہیں اس کے مطابق اعظم بستی میںلوگوں کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے ایک چھوٹی سی سرکاری ڈسپنسری قائم تھی ،9 سال قبل یعنی 2008 میں حکومت سندھ نے اس سہولت میں توسیع کرکے اس ڈسپنسری کو 50 بستروں کے ہسپتال میں تبدیل کرنے کامنصوبہ بنایااور اس کے لیے باقاعدہ فنڈز کی منظوری دی گئی جس کے نتیجے میں 5 کروڑ 70 لاکھ روپے کی لاگت سے اس ہسپتال کی عمارت مکمل ہوگئی۔ اسی دوران 2013 میں اختیارات کی منتقلی کا لوکل گورنمنٹ ایکٹ منظور کرلیاگیا اور اس ایکٹ کے تحت محکمہ صحت نے ہسپتال کی یہ عمارت اس وقت اس میں موجود سازوسامان کے ساتھ بلدیہ عظمیٰ کراچی کو منتقل کردی۔چونکہ ہسپتال تعمیر کرنے کے لیے ڈسپنسری کو جس قریبی عمارت میں منتقل کیاگیاتھا اس کی حالت بھی ناگفتہ بہ ہے اس لئے اب اس ڈسپنسری یا ہسپتال کا عملہ قریبی واقع ایک اسکول میں عارضی انتظام کے تحت لوگوں کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے میں کوشاں نظر آتاہے لیکن بلدیہ عظمیٰ کراچی اس ہسپتال کو پوری طرح فعال بنا کر علاقے اور گردونواح کے لوگوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولتیں فراہم کرنے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر تیار نظر نہیں آتی۔
اس حوالے سے جب ڈائریکٹوریٹ ہیلتھ سروسز کے حکام سے بات چیت کی گئی تو ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس عمارت کا تخمینہ 5 کروڑ70 لاکھ لگایاگیاتھا جس میں 5 کروڑ 20 لاکھ روپے اس پر خرچ کیے جاچکے ہیں لیکن فنڈز کی بروقت عدم فراہمی کی وجہ سے اس کی تخمینی لاگت دگنی ہوچکی ہے۔اب چونکہ یہ قانونی طورپر بلدیہ عظمیٰ کی ملکیت ہے اس لئے سندھ کامحکمہ صحت اس حوالے سے کچھ نہیں کرسکتا ،اگر بلدیہ عظمیٰ کراچی اس کی ذمہ داری پوری نہیں کرسکتی تو اسے یہ عمارت اور اس کاسازوسامان سندھ کے محکمہ صحت کو واپس کردینا چاہئے تاکہ محکمہ سندھ اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کا تعین کرسکے۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی اس ہسپتال کیلئے ہر سال اپنے بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت رقم مختص کرتی ہے لیکن یہ فنڈز جاری نہیں کیے جاتے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ڈائریکٹرپلاننگ اور ترقیات محمود بیگ کاکہناہے کہ اس عمارت میں تعمیرات کاکام اسی وقت شروع ہوسکتاہے جب بلدیہ عظمیٰ کراچی کاانجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ اس کی ریکیوزیشن دے جب تک انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ریکوزیشن نہیں دی جاتی کوئی تعمیراتی کام شروع ہی نہیں کیاجاسکتا۔
علاقے کے لوگوں کاکہناہے کہ علاقے میں ہسپتال کی عمارت کی تعمیر دیکھ کر لوگوں کو یک گونہ سکون ملاتھا کہ اب انھیں اپنے گھر کے قریب ہی علاج معالجے کی سہولتیں میسر آنے لگیں گی لیکن ہسپتال کی عمارت کا اس طرح بیکار کھڑا رہنا علاقے کے لوگوں کے لیے سوہانِ روح بنا ہواہے کیونکہ انھیں علاج معالجے کی سہولتوں کے لیے بدستور دور دراز کے سرکاری ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتاہے جہاں آنے جانے میں کرائے کی مد ہی میں خاصی رقم خرچ ہوجاتی ہے جبکہ مریضوں کو دور دراز لے جانے کی صعوبت علیحدہ اٹھانا پڑتی ہے، علاقے کے لوگوں کاکہناہے کہ میئر کراچی کو،جو کراچی کے شہریوں کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے بلند بانگ دعوے کرتے نہیں تھکتے ، اس طرف بھی توجہ دینی چاہئے اور 9 سال سے ارباب اختیار کی نظر کرم کی محتاج اس ہسپتال کی عمارت کو مکمل کرواکر علاقے کی وسیع آبادی کے دل جیتنے کی کوشش کریں۔
اعظم بستی میں واقع اس اربن ہیلتھ سینٹر کی موجودہ انچارج ڈاکٹر یاسمین کاکہنا ہے کہ ہم اسکول کی جس عمارت میں عارضی طورپر ڈسپنسری چلارہے ہیں یہاں ہمیں جگہ کی کمی کاسامنا ہے جس کی وجہ سے ہسپتال میں نہ تو فیملی پلاننگ کا کوئی شعبہ کام کرسکتاہے اور نہ ہی فزیو تھراپی کا ،ان کا کہناہے کہ ہم نے اسکول انتطامیہ سے درخواست کی ہے کہ ہمیں کم از کم ایک کمرہ اور دیدیں تاکہ ہم اس میں فیملی پلاننگ کی سہولت لوگوں کوپہنچاسکیں۔ ڈاکٹر یاسمین نے بتایا کہ اس اربن ہیلتھ سینٹر میں پہلے 150 افراد پر مشتمل عملہ تھا لیکن اب عملے کی تعداد کم ہوکر صرف 80 رہ گئی ہے، ہسپتال میں کوئی پیڈیاٹرک کاشعبہ نہیں ہے اور نہ ہی اس کے لیے کسی ڈاکٹر کی خدمات حاصل ہیں،ہسپتال میں مرد مریضوں کے علاج معالجے کے لیے کوئی مرد ڈاکٹر نہیں ہے۔انھوں نے بتایا کہ علاقے میں بجلی کی مسلسل آنکھ مچولی کی وجہ سے ہسپتال کو ایک جنریٹر کی شدید ضرورت ہے تاکہ الٹرا سائونڈ وغیرہ کی سہولتیں مریضوں کو فراہم کی جاسکیں لیکن یہ سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو اور خود ہمیں امراض کی تشخیص میں دشواری کاسامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ہسپتال کی خاتون ڈاکٹر نے بتایا کہ اسکول میں ہسپتال چلانے کی وجہ سے اسکول میں نصابی اور غیر نصابی سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی ہیں اور اس سے ڈاکٹر بھی پوری توجہ سے مریضوں کا علاج کرنے سے قاصر ہیں حکام بالا کو اس پر فوری اور ترجیحی بنیاد پر توجہ دینی چاہئے اور اس مسئلے کو اولین فرصت میں حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...