وجود

... loading ...

وجود

پاکستانیوں کا خواب

پیر 06 مارچ 2017 پاکستانیوں کا خواب

حکایت ہے یا حقیقت‘ کہا جاتا ہے کہ دبئی کے موجودہ حکمران شیخ محمد بچپن میں اپنے والد محترم شیخ محمد راشد کے ہمراہ ایک مرتبہ کراچی آئے تھے۔ ہوٹل انٹر کانٹی نینٹل میں قیام کے دوران اپنے والد سے استفسار کیا کہ”ابا جان“ کیا ایسے ہوٹل ہم دبئی میں بھی بنا سکتے ہیں۔ زیرک اور ذہین والد نے اثبات میں جواب دے کر بات ختم کردی تھی لیکن شیخ محمد کے ذہن میں یہ بات جڑ پکڑ گئی اور آج دبئی اپنی عالیشان فلک بوس عمارت کے باعث پوری دنیا میں مشہور ہیں اور دنیا بھر سے لوگ یہاں سیاحت کے لیے آتے ہیں۔ دنیا کی 162منزلہ بلند ترین عمارت”برج الخلیفہ“ بھی دبئی میں واقع ہے۔ 1960کی دہائی میں دبئی ریگستان تھا جسے شیخ محمد کی کاوشوں نے نخلستان بنادیا ہے۔ درختوں اور ہریالی کی وجہ سے اب وہاں خوب بارشیں ہونے لگی ہیں۔ پچپن ساٹھ سال قبل پاکستان بھی نخلستان تھا جسے ہمارا کرپٹ اور بدعنوان سیاستدانوں اور حکمرانوں نے”قبرستان“ بناکر ساری رونقیں چھین لی ہیں۔ غربت و افلاس اور بیروزگاری و ناخواندگی نے پوری قوم کو بھکاری بنادیا ہے حکمران طبقہ قومی دولت اور وسائل لوٹ کر مالا مال اور عوام بدحال ہوتے جارہے ہیں‘ سوئس بینک کے ایک ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کی 97ارب ڈالر کی رقم سوئٹزر لینڈ کے بینکوں میں پڑی ہے جو کہ 30سال کے دوران ٹیکس فری بجٹ کے لیے کافی ہے۔ اس رقم سے 6کروڑ پاکستانیوں کو روزگار اور ملازمتیں فراہم کی جاسکتی ہیں۔ ملک کے کسی بھی کونے سے اسلام آباد تک 4رویا سڑکیں بن سکتی ہیں۔ 500سے زیادہ پاور پراجیکٹس کے ذریعے ہمیشہ کے لیے مفت بجلی فراہم ہوسکتی ہے۔ ہر پاکستانی 60سال تک 20ہزار روپے ماہانہ وظیفہ لے سکتا ہے اور آئی ایم ایف‘ ورلڈ بینک کے قرضوں سے نجات مل سکتی ہے لیکن پاکستان سے لوٹی گئی 97ارب ڈالر کی رقم پاکستانی عوام کے کام نہیں آرہی ہے۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک تصویر اپ لوڈ کی گئی جس میں دبئی کے حکمران شیخ محمد عام افراد کی طرح زیبرا کراسنگ سے سڑک پار کررہے ہیں۔ ہمارے وی آئی پی اور حکمران کلچر میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ چند دن قبل پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کراچی کے نزدیک حب کے علاقے میں بعض بلوچ رہنماوں کو پیپلز پارٹی کی اے پی سی میں شرکت کی دعوت دینے گئے تھے۔ یہ مختصر فاصلہ انہوں نے بذریعہ سڑک طے کرنے کی بجائے سیکورٹی خدشات کے باعث بذریعہ ہیلی کاپٹر لے گیا۔ واپسی پر کلفٹن میں واقع ان کی رہائش گاہ”بلاول ہاوس“ سے چند قدم کے فاصلے پر باغ ابن قاسم میں ہیلی کاپٹر اتارا گیا۔ انہیں دیوہیکل بلٹ پروف گاڑی تک پہنچانے کے لیے”ریڈ کارپیٹ“ بچھایا گیا جس پر بڑے شاہانہ انداز میں چلتے ہوئے گاڑی میں جاسوار ہوئے۔
بادی النظر میں شیخ محمد آصف علی زرداری کے مابین کوئی موازنہ نہیں ہے۔ دولت‘ امارت‘ جاہ و جلال اور اپنے ملک و عوام کے لیے خدمات کا جائزہ لیا جائے تو صفر اور ہزار کی نسبت بھی کم لگے گی‘ لیکن شیخ محمد کا عام شہری کی حیثیت سے سڑک پارکرنا اور آصف علی زرداری کا شاہانہ انداز بہت کچھ بیان کررہا ہے۔ اس میں پاکستان کی تباہی و بربادی اور دبئی کی زبردست ترقی کی داستان پنہاں ہے۔ بچپن میں کراچی کی پرل کانٹی نینٹل ہوٹل کی شان و شوکت سے متاثر ہونے والے شیخ محمد نے دبئی میں ہزاروں عالیشان پلازے اور ہوٹل کھڑے کردیے ہیں۔ یہ عمارات پورے اماراتی عوام کا اثاثہ ہیں۔ ہمارے حکمرانوں اور ان کی اولادوں نے بھی پلازے‘ بنگلے‘ فلیٹس اور جائیدادیں بنائی ہیں لیکن پاکستان کی سر زمین سے دور لندن‘ سوئٹزر لینڈ اور دیگر غیر ممالک میں‘ سرے محل سے لے کر لندن فلیٹس تک‘ چمن میں ہر طرف بکھری ہوئی ہے داستان ان کی کچھ کاتذکرہ”پاناما لیکس“ کے ذریعے ہر زبان زد خاص و عام ہے۔ عدالتوں میں مقدمات زیر سماعت ہیں اور میڈیا ان کہانیوں سے بھرا پڑا ہے۔ پاکستان غریب ملک نہیں ہے۔ صدر جنرل ایوب خان مرحوم کے دور میں یہی ملک سپر سانک رفتار سے ترقی کررہا تھا۔ عالمی بینک کی رینکنگ میں پاکستان دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر شمار ہوتا تھا۔ تربیلا ڈیم‘ منگلا ڈیم‘ پاکستان اسٹیل جیسے دیوہیکل منصوبے اسی دور میں بنے اور مکمل ہوئے اس دور میں ڈاکٹر محبوب الحق کے پانچ سالہ ترقیاتی منصوبوں کا پوری دنیا میں شہرہ ہوا۔ جنوبی کوریا نے اس کی نقل کی اور ترقی کرلی۔
1960کی دھائی میں پاکستان‘ سنگا پور‘ ملائیشیائ‘ تھائی لینڈ اور جنوبی کوریا کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان ترقی کے تناظر میں ان سب سے بہت آگے نظر آئے گا اس کے بعد نام نہاد جمہوریت کی دیمک پورے ملک اور ترقی کے تناور درخت کو چاٹ گئی۔ جاگیرداروں نے”جمہوریت“ کے نام پر ایسی لوٹ مچائی کہ پورا ملک اجڑ گیا۔ ان تلخ تجربات نے پاکستانی عوام کی یہ نفسیات بنادی ہے کہ بد عنوان سیاستدانوں کو صرف فوج ہی پکڑ سکتی ہے۔ اکتوبر 1999ءمیں جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف حکومت اور اسمبلیاں ختم کرکے عنانِ اقتدار عوام اور دانشوروں کی ایماءپر سنبھالی تھی۔ جب بھی حکومتیں بد انتظامی کا شکار ہوتی ہیں‘ کرپشن ناقابل برداشت ہوجاتی ہے۔ ان لمحات میں عوام الناس”مسیحائی“ کے لیے فوج کی طرف ہی دیکھتے ہیں۔ تب تمام راستے جی ایچ کیو کی طرف جاتے ہیں۔ آرمی چیف سے یہ امید کی جاتی ہے کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے رفقاءکی کرپشن کو روکیں اور ملک بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ سندھ کا ایک منصوبہ رائٹ بینک آوٹ فال ڈرین تھا جس کا مقصد گندا اور مضر پانی سمندر میں پھینکنا تھا۔ ابتدائی طور پر اس کا بجٹ 116ارب روپے مقرر کیا گیا۔ جنرل پرویز مشرف نے اقتدار میں آنے کے بعد اس پر نظرثانی کرائی تو وہ 75ارب روپے رہ گیا۔ اس پر فوج کے انجینئروں نے مزید غورو خوض کیا تو یہ منصوبہ 116ارب کی بجائے صرف 16ارب روپے تک نیچے آگیا اور حتمی طور پر اس کے لیے 18ارب روپے کا بجٹ مقرر ہوا۔ اس ایک مثال سے نام نہاد جمہوری دور کی لوٹ مار کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 1988سے 1999تک ترقیاتی منصوبوں کے لیے ایک کھرب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی اور اس دوران لاہور‘ اسلام آباد موٹر وے ایم ٹو کے علاوہ کوئی بڑا ترقیاتی منصوبہ مکمل نہیں کیا گیا۔ اسی دور میں گیارہ ارب ڈالر کی”بینک ڈکیتی“ کی گئی جو عوام اور اداروں کی رقم تھی۔ اس اسکیم کو ”قرض اتارو ملک سنوارو“ کا خوبصورت استعارہ پہنایا گیا۔ اس قسم کی سینکڑوں مثالیں نام نہاد جمہوری ادوار سے منسوب ہیں۔ حالات سے تنگ آکر بالآخر عوام الناس نجات کے لیے فوج کی طرف دیکھنے لگتے ہیں۔ فوج ملک سے دہشت گردی اور فساد ختم کرنے کے لیے”آپریشن رد الفساد“ میں مصروف ہے۔ فوج کے افسر اور جوان ملک اور عوام کو بچانے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ ضرب عضب کی طرح یہ آپریشن بھی نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے۔ حکمران طبقات کے بادشاہ‘ شہزادے اور شہزادیاں اپنی اپنی جائیدادیں اور بینک بیلنس بڑھانے میں مصروف ہیں۔ قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہیں جہاں سے”پاناما لیکس“ کا فیصلہ نمودار ہوگا۔ ان میں کوئی ایک بھی شیخ محمد‘ مہاتیر محمد اور لی کو ان یو نہیں ہے۔ عام پاکستانیوں کا خواب وہی ہے جو ان شخصیات نے 1960ءکی دہائی میں اپنے ملکوں کے لیے دیکھا اور اس کی تعبیر حاصل کی۔ پاکستان کے لیے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں نے بھی 1947ءمیں اپنے وطن کے لیے ایک خواب دیکھا تھا جس کی تعبیر کے لیے قوم گزشتہ 70برس سے بھٹک رہی ہے لیکن رہبر نما رہزنوں اور نام نہاد جعلی جمہوریت کے دعویداروں نے ان کے خواب خاک میں ملا دیے ہیں۔
٭٭


متعلقہ خبریں


پاکستان کے عوام مسائل ومشکلات کاشکار کیوں ؟ صبا حیات - جمعه 08 ستمبر 2017

پاکستان اس وقت گوناگوں مسائل کا شکار ہے، کہیں ڈینگی نے قیامت برپا کررکھی ہے تو کہیں دست وقے کی بیماریوں نے لوگوں کوہلکان کررکھا ہے، دل کی بیماریوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ،ذیابیطس کامرض ہمارے ملک میں ایک وبا کی شکل اختیار کرچکاہے، 40سے زیادہ عمر کے افراد کی بڑی تعداد گھٹنوں کے در...

پاکستان کے عوام مسائل ومشکلات کاشکار کیوں ؟

پاکستان میں مسلمانوں نے چھ سو ارب روپے زکوٰۃ فطرہ اور خیرات کردیے وجود - هفته 01 جولائی 2017

پاکستان میں مسلمانوں نے رواں سال بھی زکوٰۃ ،فطرہ اور خیرات میں 600 ارب روپے سے زیادہ غریبوں ، مسکینوں اور بے سہارا لوگوں کی مدد کرنے کے دعویدار اداروں کے حوالے کردیے ، جبکہ گزشتہ سال ایک اندازے کے مطابق اس مد میں 554 ارب روپے ادا کیے گئے تھے ۔اس طرح رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے م...

پاکستان میں مسلمانوں نے چھ سو ارب روپے زکوٰۃ فطرہ اور خیرات کردیے

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟ وجود - هفته 17 جون 2017

دنیا کے جن ممالک نے جوہری ہتھیار بنائے، اْن کا جواز یہی رہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی موجودگی سے جوہری ہتھیاروں کے حامل مخالف ممالک کے ساتھ جنگ کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ عرف عام میں اسے نیوکلیئر ڈیٹرنس کہا جاتا ہے۔ یہ بات بڑی حد تک درست بھی ہے۔ مثلاً جوہری ہتھیاروں کے حامل ملک برطانیہ او...

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں وجود - هفته 20 مئی 2017

[caption id="attachment_44588" align="aligncenter" width="784"] سجن جندال بھارت کے علاوہ برطانیہ میں بھی اسٹیل ٹائیکون کے نا م سے جانے جاتے ہیں، نواز شریف سے گزشتہ ماہ مری میں خفیہ ملاقات ہوئی تھی‘ فواہوں کوبھارت کے معروف صحافی کے اس دعوے سے مزید تقویت ملی کہ ہم وطن اسٹیل ٹائیکون...

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ ایچ اے نقوی - جمعه 19 مئی 2017

[caption id="attachment_44576" align="aligncenter" width="784"] بھارتی جاسوس کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جج رونی ابراہم نے حتمی فیصلہ آنے تک حکم امتناع سنادیا‘ پاکستان میں پچھلے چار عشروں میں ایک درجن سے زیادہ بھارتی جاسوسوں کو سزا ہوئی جن میں بعض ک...

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ ایچ اے نقوی - جمعرات 11 مئی 2017

[caption id="attachment_44491" align="aligncenter" width="784"] ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ چین اور بھارت کو نئے مواقع فراہم کریں گے،یہ نظریہ غلط ہے کہ چین بھارت کو ترقی کرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا، بھارت میں تعینات چینی سفیر ‘چین سی پیک کو بھارت کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے استعمال کرن...

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ

حکمت یارکی افغان افق پر واپسی کابل میں استقبالیہ جلسے نے دنیا کوحیران کردیا وجود - اتوار 07 مئی 2017

[caption id="attachment_44433" align="aligncenter" width="784"] ایک سال قبل مفاہمتی عمل اسلام آباد سے ہوا،افغان سفیر۔ افغان مصالحتی عمل کی ایک بڑی کامیابی کا آغازپاکستان سے ہوناخو ش آئند ہے ،تجزیہ کار‘ حکمت یار پاکستان سے جتنے بھی نالاں ہوں کم از کم بھارت کا ساتھ نہیں دیں گے ،...

حکمت یارکی افغان افق پر واپسی کابل میں استقبالیہ جلسے نے دنیا کوحیران کردیا

کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری شہلا حیات نقوی - بدھ 19 اپریل 2017

[caption id="attachment_44171" align="aligncenter" width="784"] بھارت میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی جنونیت انتہاپر پہنچ جانے کے باوجود دونوں ملک مذہبی سیاحت کی ترغیب دے کر لاکھوں روپے کا زرمبادلہ کمانے میں مصروف ہیں بیساکھی تقریبات کے لیے 13سو بھارتی زائرین حال ہی میں پاکستان آئے ،...

کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری

پاک بھارت کشیدگی مشترکہ دوست ممالک کی نواز-مودی ملاقات کرانے کی کوششیں ایچ اے نقوی - منگل 18 اپریل 2017

[caption id="attachment_44157" align="aligncenter" width="784"] ملاقات جون میں قازقستان کے دارالحکومت استانہ میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پرمتوقع ہے،دونوں ممالک اسی اجلاس میں تنظیم کے رکن بنیں گے پاکستان اور بھارت کے حکام نے اس ملاقات پر رضامندی کااظہ...

پاک بھارت کشیدگی مشترکہ دوست ممالک کی نواز-مودی ملاقات کرانے کی کوششیں

پاکستانی جوہری ہتھیار کونشانہ بنانے کی بھارتی بڑھک وجود - هفته 25 مارچ 2017

عالمی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارت پاکستان کی جانب سے جوہری حملے کے خدشات کاشکار ہے اور پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف ایٹمی اسلحہ کے استعمال کے خوف کے پیش نظر خود پاکستان کے خلاف جوہری ہتھیار کا استعمال کرسکتا ہے۔ بھارت کی اس سوچ کے حوالے سے ماہرین کے خدشات کو واشنگٹن م...

پاکستانی جوہری ہتھیار کونشانہ بنانے کی بھارتی بڑھک

شہر کی سڑکوں پر تجاوزات کی بھرمار ۔۔۔خاتمے کا خواب پورا ہوگا؟ وجود - پیر 13 مارچ 2017

پاکستان کے لئے 70 فیصد ریونیو اکٹھا کرنے والا میگا سٹی جس کی آبادی ڈھائی کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے یہاں کے مسائل میں مسلسل اضافے کی وجوہات ارباب اختیار کی عدم دلچسپی اور سیاسی مفادات کا حصول ہے جو مسائل کے سدباب میںبڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔ انہی مسائل میں ایک بڑا مسئلہ اس شہر کی مرکزی سڑ...

شہر کی سڑکوں پر تجاوزات کی بھرمار ۔۔۔خاتمے کا خواب پورا ہوگا؟

دہشت گردی کی نئی لہر مختار عاقل - پیر 20 فروری 2017

پاکستان میں اسٹیٹ اور نان اسٹیٹ فورسز کے درمیان جنگ خوفناک خون آشامی کے ساتھ لڑی جارہی ہے۔ پاک فوج کے سابق سربراہان جنرل (ر) پرویز اشرف کیانی اور جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں یہ جنگ یکساں رفتار سے جاری رہی‘ بم دھماکے ‘ خودکش حملے اور تخریب کاری کو عروج ‘سابق صدر مملکت آصف علی ز...

دہشت گردی کی نئی لہر

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر