... loading ...
امریکاکی خواہش ہے کہ نیٹو میں اس کے اتحادی ممالک بھی اس ادارے کا خرچ برداشت کرنے کے لیے اپنا حصہ ادا کریں، امریکا کی یہ خواہش نئی نہیں ہے بلکہ امریکی حکومت طویل عرصے سے یہ مطالبہ کرتی رہی ہے تاہم کسی امریکی حکومت نے اس پر اتنا زیادہ زور نہیں دیاتھا اور یہ مطالبہ اتنی شدومد کے ساتھ نہیں کیاتھا کہ اس ادارے کا مستقبل ہی مشکوک نظر آنے لگے۔
ڈونلڈٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد گزشتہ دنوںنیٹو کے وزرائے دفاع کااجلاس دراصل ایک رسمی اجلاس تھاجسے تقریب بہر ملاقات کہاجاسکتاہے۔اجلاس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کوئی لگی لپٹی رکھے بغیر اپنے دل کی وہی بات کہہ دی جو انتخابی معرکے کے دوران کہتے رہے تھے کہ نیٹو اب ایک فرسودہ اور بیکار ادارہ بن کر رہ گیاہے اور روس سے نمٹنے کا اصل مقصد فوت ہوچکا ہے،ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بات ایک ایسے وقت اور پس منظر میں کہی جب روس ایک دفعہ پھر مغربی دنیا کے لیے ایک بڑے خطرے کے طورپر ابھر رہا ہے۔ اس لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی اس بات نے بہت سے یورپی ممالک میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی ان باتوں سے بہت سے یورپی ممالک کے رہنماﺅں کے اس خیال کو تقویت ملی ہے کہ ہوسکتاہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نیٹو کے دیگر اتحادیوں کو نظر انداز کرکے روس کے ساتھ بالا بالاہی کوئی دفاعی معاہدہ کرسکتے ہیں ۔اگرچہ روس سے رابطے کے الزامات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر قومی سلامتی کے استعفیٰ کے بعد یہ ظاہر ہوگیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ روس کے ساتھ اس حد تک نہیں جارہے ہیں جس کا خدشہ ہے لیکن اس حوالے سے یورپی ممالک میں موجود خدشات کا پوری طرح ازالہ نہیں ہواہے اورامریکا کے یورپی اتحادی خو د ڈونلڈ ٹرمپ کی زبان سے اس حوالے سے واضح بات سننا چاہتے ہیں۔وہ چاہتے ہیں کہ نئے امریکی صدر ذاتی طورپران کے خدشات دور کرکے ان کو اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ امریکا اپنے اتحادیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے وزیر دفاع اس بات کی یقین دہانی کراچکے ہیں کہ اوبامادور میں یورپ کا دفاع مضبوط بنانے کے لیے جو قدم اٹھائے گئے تھے وہ واپس نہیں لیے جائیں گے اور یورپ کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے اضافی لڑاکا فوج کی تعیناتی سمیت تمام اقدامات اپنی جگہ موجود رہیں اور ان میں کسی طرح کی کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔تاہم اس کے ساتھ ہی نئے وزیر دفاع نے اپنے طورپر کچھ ایسی باتیں بھی کہیں جو یورپی ممالک کے لیے ایک پیغام کی حیثیت رکھتی ہیں،جن میں یہ بات بھی شامل ہے کہ صدر ٹرمپ اور امریکی کانگریس کی خواہش ہے کہ نیٹو کے رکن ممالک اس ادارے کا خرچ اٹھانے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر توجہ دیں اور اس کے لیے مناسب فنڈز فراہم کریں۔
امریکا یہ بات واضح کرچکاہے کہ وہ نیٹو کے لیے فوجی اوراسلحہ فراہم کرے گا لیکن اس ادارے کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے پیش نظر اب اسے یورپی ممالک کی مجموعی ملکی پیداوار کے صرف 2 فیصد کے مساوی رقم سے چلاناممکن نہیں رہا ہے۔ جبکہ نیٹو کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق اس کے صرف 5 رکن ممالک اسٹونیا، پولینڈ،یونان، برطانیہ اور امریکا ہی اس ادارے کے لیے اپنی مجموعی ملکی پیداوار کے2 فیصدکے مساوی بلکہ اس سے بھی زیادہ وسائل فراہم کررہے ہیں۔جبکہ امریکا کامطالبہ یہ ہے کہ اس تنظیم کے تمام رکن ممالک اس کے اخراجات مل جل کر برداشت کریں، امریکا کے موجودہ وزیر دفاع نیٹو کے ساتھ اپنی طویل وابستگی کی وجہ سے نیٹو کی کارکردگی اور اس حوالے سے تمام رکن ممالک کی رائے کو اچھی طرح جانتے ہیں اس لیے اب امریکی وزیر دفاع کی حیثیت امریکا کا پیغام زیادہ بہتر انداز میں اور زیادہ شدت کے ساتھ رکن ممالک کو پہنچانے کی پوزیشن میں ہیں۔
نیٹو کے ساتھ اپنی طویل وابستگی کی وجہ سے جنرل میٹس کی خواہش ہے کہ نیٹو نہ صرف یہ کہ قائم رہے بلکہ اسے مزید مضبوط بنایاجائے تاکہ وہ کسی بھی بحرانی کیفیت میں فوری طورپر کارروائی کرنے کی پوزیشن میں ہو۔اس کے ساتھ ہی امریکا کی یہ بھی خواہش ہے کہ نیٹو کے اتحادی ممالک اب دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے زیادہ بہتر طورپر تیار رہیں اور نیٹو کے جو رکن ممالک کمزور پڑ رہے ہیں ان کو سہارا دیں۔یہی وہ نکات ہیں جہاں امریکا اورنیٹو کے اتحادی ممالک کی سوچ میں واضح فرق نظر آتاہے ۔
جہاں تک امریکا کا تعلق ہے تو امریکا صرف یہی نہیں چاہتاکہ یورپی ممالک نیٹو کے اخراجات کی تکمیل کے لیے زیادہ فنڈز فراہم کریں بلکہ امریکا کی خواہش ہے کہ نیٹو کے رکن ممالک اپنی فوجی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کریں ،اپنی دفاعی پالیسیوں میں اصلاح کریں تاکہ کسی بھی ہنگامی ضرورت کے وقت ان کی فوج اور دفاعی حکمت عملی خطرات سے نمٹنے کے لیے زیادہ مو¿ثر اور کارگر ثابت ہوسکے۔
جہاں تک روس کا تعلق ہے تو یوں تو روس کسی بھی یورپی ملک کے لیے فوری طورپر کوئی خطرہ نظر نہیں آتا لیکن اس نے یورپی ممالک کے پرانے زخموں کو تازہ کردیاہے، ان کے پرانے اختلافات اب ابھر کر سامنے آنے لگے ہیں۔اس طرح اب نیٹو کے شمالی اور مشرقی اتحادی کھل کرایک دوسرے کے سامنے آگئے ہیں کیونکہ ان کو روس سے براہ راست خطرات لاحق ہیں اور خاص طورپر روسی فوج کو زیادہ جدید طرز پر استوار کےے جانے اور روسی فوج کو زیادہ جدید اسلحہ سے لیس کیے جانے کے بعد اب وہ اپنی آزادی کو خطرے میں محسوس کرنے لگے ہیں۔
صورتحال کے اس تناظرمیںاب یورپی ممالک کو امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات اور خاص طورپر نیٹو کے ساتھ اپنی وابستگی کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر خود ہی نظر ثانی کرنا پڑے گی اور یہ نظر انداز نہیں کرناہوگا کہ اب ڈونلڈ ٹرمپ سابقہ امریکی حکومتوں کی طرح نیٹو کے اخراجات کا بڑا حصہ خود ہی خاموشی سے برداشت کرنے کی پالیسی پر عمل نہیں کریں گے اور اگر انہیں اپنے اجتماعی دفاع کے لیے واقعی کسی اجتماع فوجی قوت کی ضرورت ہے تو انہیں نیٹو کو قائم اور فعال رکھنے کے لیے اس کے اخراجات میں برابر کا حصہ ڈالنا ہوگا ورنہ جیسا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ نیٹو بتدریج ایک فرسودہ ادارہ بن جائے گا جو کسی بھی ملک کی ضرورت اور بحران کی صورت میں کوئی اہم اور نمایاں کردار ادا کرنے کے قابل نہیں ہوگا اس طرح اس پر خرچ کی جانے والی تمام رقم ضائع تصور کی جائے گی۔
٭٭
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیس بک اور ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ کرلیا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ نامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ٹوئٹر پر طالبان کی موجودگی تو ہے تاہم عوام کے پسندیدہ امریکی صدر...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوجوان غیر قانونی تارکینِ وطن کو تحفظ دینے کے پروگرام 'ڈریمر کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کے بعد ملک بھر میں اس فیصلے کی شدید مذمت کی گئی ہے اور اس کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں ۔ ڈریمر پروگرام سابق امریکی صدر بارک اوباما نے متعارف کروایا تھا۔امریکی صدر...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر توہینِ عدالت کے ملزم ریاست ایریزونا کے شیرف جو آرپائیو کو معاف کرنے کے بعد ان کی اپنی ہی ریپبلکن جماعت کی جانب سے کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ایوانِ نمائندگان کے ا سپیکر پال رائن کا کہنا تھا کہ شیروف جو آرپائیو کو معاف نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔صدر ٹرمپ نے شیر...
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیرس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ ماحول میں آلودگی پھیلانے والے انسانیت دشمنوں کے ساتھ ہیں ۔اپنے اس عمل کے ذریعے انھوں نے تاریخ میں اپنا نام سائنس اور انسانیت کے مخالفین کی فہرست میں درج کرالیاہے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو...
امریکا کے موقر اخبارات نے جن میں واشنگٹن پوسٹ اورنیویارک ٹائمز شامل ہیں حال ہی میں ایسی اطلاعات شائع کی ہیں جن سے ظاہرہوتاہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے اپنے اور اپنے بیٹے داماد اور خاندان کے دیگر افراد کے خلاف ایف بی آئی کی جانب سے جاری تفتیشی رپو...
واشنگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیوز کا رائے عامہ کا حالیہ جائزہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسٹرٹرمپ کی مقبولیت اپریل کے 42 فی صد کے مقابلے میں اب 36 فی صد ہے۔واشنگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیوز کے تحت کرائے گئے رائے عامہ کے ایک تازہ ترین جائزے سے ظاہر ہو ا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت کی سطح می...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورہ سعودی عرب نے دہشتگردی کے خلاف بین الاقوامی جنگ کے اندر موجود کئی خطرناک تضادات سے پردہ اٹھا دیا ہے۔اگر آج دنیا میں کوئی اتفاق و اتحاد باقی ہے تو وہ اس بات پر ہے کہ پوری دنیا دہشتگردوں کے نشانے پر ہے۔ اور عسکریت پسند داعش کو مدِنظر رکھیں تو یہ ک...
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد ہی سے مغربی ممالک کے درمیان سنگین نوعیت کے اختلافات سر اٹھارہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے بر سراقتدار آنے کے بعد یورپی ممالک پر نیٹو کے لیے رقم کی فراہمی میں اضافے کے بعد ہی سے یورپی ممالک امریکا سے ناراض نظر آرہے تھے اور نیٹو میں بھی ان ...
[caption id="attachment_44317" align="aligncenter" width="784"] خواتین صنعت کاروں پر ہونے والے ڈسکشن میں جب خواتین سے متعلق ٹرمپ کے رویے کا دفاع کیا تو حاضرین نے ایوانکا کیخلاف نعرے لگائے ایوانکا کی اپنے شوہر کے ساتھ وہائٹ ہائوس منتقلی اور ان کو وہائٹ ہائوس میں دفتر اور عملے کی ف...
امریکا کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اس امکان کا عندیہ دیا کہ شمالی کوریا پر چین سے تعاون کے حصول کے لیے تجارت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے؛ اور یہ کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکا شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار اور میزائل پروگرام کے خلاف اپنے طور پر اقدام کر سکتا ہے۔اُنہو...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر ایک خفیہ ایجنسی نے اوباما دور میں وہائٹ ہائوس میں منعقد ہونے والی پر تعیش تقریبات میں خفیہ طریقے سے کروڑوں ڈالر کے خرچ کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہے۔ سرکاری اخراجات پر نظر رکھنے والی تنظیم ’’فریڈم واچ ‘‘ کے بانی لیری کلے مین نے انکشاف کیا ہے ...
ٹرمپ اپنے سرکاری جہازیوایس ایئر فورس ون میں سفرکررہاتھا۔وہ اپنی کرسی سے اٹھااورباتھ روم گیا۔وہاں سے باہر نکل کراس نے تولیے سے ہاتھ پونچھے اور وہاں موجود ایک خاتون سے کہا کہ یہ تولیہ کھردراہے، نرم تولیہ رکھو،تاکہ ہاتھ جلدی خشک ہوسکیں،اس کے بعدٹرمپ اپنی سیٹ پربیٹھ گیا۔مگریہ واقعہ پ...