... loading ...
جارج برنارڈشا نے بہت پہلے یہ راز بتادیاتھا کہ میں نے بہت پہلے یہ سیکھ لیاتھا کہ خنزیر سے کبھی نہ لڑنا کیونکہ اس سے لڑنے کی صورت میں تم گندگی میںلتھڑ جائو گے اور خنزیر کا اصل مقصد یہی ہوتا کہ آپ کو گندا کردے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو بہترین انداز میں بے نقاب کیا اور پوری انتخابی مہم کے دوران جم کر میڈیا کامقابلہ کرتے رہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی میڈیا نے اپناتختہ مشق سمجھ لیاتھا اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ امریکا میں ایک ایسے صدارتی امیدوار تھے جو انتخابی معرکے کے روایتی دائو پیچ نہ تو جانتے تھے اور نہ ہی ان پر عمل کرنا چاہتے تھے۔وہ عوام کے لیے زبردست کشش رکھتے تھے اور دانشوروں کی رائے کو زیادہ اہمیت دینے کے قائل نہیں تھے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیاکو زیادہ اہمیت نہیں دی اور اس طرح میڈیاکے اعصاب پر سوار ہوگئے، اس حکمت عملی کے تحت انھوں نے کچھ خرچ نہ کرکے بھی ٹی وی اور اخبارات میں زیادہ وقت اور جگہ حاصل کی اور اس طرح اپنا مدعا عوام تک بہترانداز میں پہنچانے میں کامیاب ہوگئے۔
اس کے برعکس ان کی مدمقابل امیدوار ہیلری کلنٹن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران میڈیا پر ایک بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کیے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اخراجات اس کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر تھے۔لیکن اتنا کم خرچ کرنے کے باوجود وہ ہلیری کلنٹن کے مقابلے میں زیادہ دیر تک میڈیا پر نظر آتے رہے۔
میں نہیں سمجھتا کہ امریکا کی انتخابی مہم کے دوران میڈیا کوریج کی بہترین پلاننگ کرنے والا کوئی فرد بھی یہ سوچ سکتاہوگا کہ ڈونلڈ ٹرمپ صدر بن جائیںگے۔یہی وجہ ہے کہ سی این این جیسے میڈیا کے اداروں نے بھی اپنی توپوں کارخ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف موڑ رکھاتھا۔میڈیا ڈونلڈ ٹرمپ کو تفریح کاذریعہ بنائے ہوئے تھا، کوئی ان کو سنجیدگی کے ساتھ صدارتی امیدوار سمجھنے کوتیار ہی نہیں تھا۔
اس کی وجہ تھی کہ اس وقت تک ہرایک یہی سمجھ رہاتھا کہ وہ انتخابات نہیں جیت سکتے۔لیکن انھیں مقابلے سے روکنے یا دستبردار ہونے پرمجبور کرنے کا وقت گزر چکاتھا اور ڈونلڈ ٹرمپ امریکی عوام میں ایک امیج بنانے میں کامیاب ہوچکے تھے۔ان کی مقبولیت کا آغاز ہوچکاتھا، اور عوام میں ان کی ایک شبیہہ بن چکی تھی۔عوام میں اپنی مقبولیت پیدا کرنے میں ان کی یہی کامیابی تھی جس نے انھیں انتخابی معرکے میں کامیابی سے ہمکنار کیا۔لیکن ان کی کامیابی کے بعد بھی میڈیا کو چین نہیں آیا اور میڈیا نے ان کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کردیا۔
میڈیاکویہ اچھی طرح معلوم ہے کہ صدر کو ہدف تنقید بنانا بہت آسان ہے کیونکہ ان پر بنیادی ذمہ داریاں عاید ہوتی ہیں اور ان ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ان کی انتظامیہ، ان کی ٹیم کے ارکان کی جانب سے غلطیاں بھی ہوں گی اوروہ اپنے بہت سے انتخابی وعدے پورے نہیں کرسکیں گے، اس طرح ان کی اور ان کی انتظامیہ اور ان کی ٹیم کے ارکان کی یہ غلطیاں انھیں ہدف تنقید بنانے کے لیے میڈیا کے ہتھیار کے طورپر کام آئیں گی ۔یہ ایسے ہتھیا ر ہوں گے جن کی کوئی کاٹ نہیں کی جاسکے گی جس کے جواب میں معذرت اور وضاحت کے سوا کچھ نہیں کیاجاسکے گا ،ان کے استعمال کو عدالت کے ذریعے رکوانا ممکن نہیں ہوسکے گا اوران کو غلط ثابت کرنا بھی ممکن نہیں ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ جو شکل سے روایتی رومن پہلوان نظرآتے ہیں،دم چھوڑ بیٹھیں گے کیونکہ صدر کی حیثیت سے وہ اپنی مخالف میڈیا کے خلاف کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں،ان کی یہی کمزوری ان کے دشمنوں کومزید شیر بناتی رہے گی۔
سابق صدر بارک اوباما نے میڈیا کے ساتھ بہترین دوستانہ تعلقات قائم کررکھے تھے،جس کی وجہ سے میڈیا کی اکثریت ان کی حامی تھی، اس کے باوجود وہ میڈیا کی تنقید کابہت خیال رکھتے تھے اور اس کافوری نوٹس لیاکرتے تھے۔یہ بھی کہاجاتاہے کہ اپنے مخالف میڈیا کو مزہ چکھانے کے معاملے میں وہ امریکا کے ماضی کے تمام صدور سے بہت آگے تھے اور وہ اپنے مخالف میڈیا کو بخشنا جانتے ہی نہیں تھے۔ میڈیا کو سزا دینے کاان کاایک بڑ ا حربہ مخالف میڈیا کو اپنی سرگرمیوں کی کوریج کی اجازت نہ دینا، اپنی سرگرمیوں اور تقریبات میں مخالف میڈیا کے داخلے پر پابندی عاید کردینااور اپنے دوروں میں مخالف میڈیا کے ارکان کو شامل نہ کرناتھا۔
اس کے برعکس ڈونلڈ ٹرمپ کاایک بڑامسئلہ یہ ہے کہ وہ بہت جذباتی واقع ہوئے ہیں۔وہ محاذ آرائی کو دعوت دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس طرح کی محاذ آرائی کے ذریعے وہ مخالف میڈیا اور صحافیوں کاصفایا کرسکتے ہیں، انھیں خاموش کرسکتے ہیں اور ان کے قلم کو مخالفانہ مضامین اور خبریں تخلیق کرنے سے روک سکتے ہیںاور مخالف صحافیوں کوسبق سکھاسکتے ہیں۔ان کی یہ عادت آگے چل کر ان کے لیے نقصان کاسبب بن سکتی ہیں کیونکہ وہ زچ ہوسکتے ہیں اور اس طرح اس قسم کی لڑائی انھیں تباہ کرسکتی ہے۔
دوسری جانب ان کے مخالف ڈیموکریٹس حلقے معاشرے میں بہت مقبول ہیں ،معاشرے میں ان کی جڑیں بہت مضبوط ہیں ان کے خواتین کی انجمنوں اور تنظیموں سے بھی روابط بلکہ بہت اچھے تعلقات ہیں اور اقلیتی اور نسلی برادریوں کے ساتھ بھی ان کے قریبی تعلقات ہیں،معذوروں کی تنظیموں کے ساتھ بھی ان کے روابط ہیں یعنی ان کے تعلقات اور روابط کی ایک طویل فہرست ہے اور وہ وقتا ً فوقتاً ان کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال بھی کرسکتے ہیں۔ اس طرح یہ کہاجاسکتاہے کہ وہ اگلے 4سال تک ڈونلڈ ٹرمپ کو مظاہروں اوراحتجاجات میں ہی گھیرے رکھ سکتے ہیں۔وہ مقبول تنظیموں اور ڈونلڈ مخالف کو ٹرمپ کے خلاف ہتھیار کے طورپر استعمال کرتے رہیں گے۔اس کامظاہرہ صدر بننے کے بعد پہلی مرتبہ میڈیاکاسامنا کرنے پر انھیں ہوچکاہے ، کہ کس طرح میڈیانے انھیں زچ کرنے کی کوشش کی اور وہ اپنے غصے اور جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور اسی انداز میں جواب دئے جو ان کا مخالف میڈیا چاہتاتھا۔
صدر کی حیثیت سے ڈونلڈ ٹرمپ صحافیوں کے سامنے ان پر چیخ سکتے ہیں، انھیں برابھلا کہہ سکتے ہیں لیکن ان کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے یہاں تک کہ وہ انھیں میڈیاکوریج سے بھی نہیں روک سکتے کیونکہ ایسی صورت میں ان کی کارکردگی، ان کی مصروفیات عوام اور دنیا کی نظروں سے اوجھل رہیں گی اور ایک بڑی طاقت کا صدر ہونے کے باوجود وہ پوری دنیا میں تنہائی کاشکار ہوجائیں گے۔آخر کار انھیں مصالحت پر مجبور ہونا پڑے گا، انھیں یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا کہ مخالف اور غضبناک میڈیا کامقابلہ جارحانہ انداز میں کرنے سے بہتر ان کے ساتھ بقائے باہمی کے اصول کے تحت گزارا کرنا ہے۔( بشکریہ :الشرق الاوسط)
٭٭
[caption id="attachment_44056" align="aligncenter" width="784"] ابھی تک امریکی صدر نائب وزیر خزانہ کے عہدے پر کسی کو نامزد نہیں کرسکے جسے ٹیکسوں میں ردوبدل کے کام کی نگرانی کرنا اورنئی حکمت عملی تیار کرنا ہے کئی ماہ گزرنے کے باوجودنئے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کاٹیکسوں کے نظام کی تنظی...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برسر اقتدار آنے کے بعد فوری طورپر جس بجٹ کااعلان کیاہے وہ اُن کے دیگر اعلانات کی طرح متنازع بن گیاہے ، ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اپنے پہلے بجٹ میں ٹرمپ کے انتخابی اعلانات کے مطابق میکسکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے اور امیگرنٹس کو امریکا میں داخلے سے روک...
امریکا کے نومنتخب صدرڈونلڈ ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ بیانات خاص طورپر غیر ملکیوں کے بارے میں ان کے خیالات اور اس کے پرتشدد انداز میں اظہار امریکی معیشت کے لیے بوجھ بنتے جارہے ہیں،امریکی ماہرین معاشیات کا کہناہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے تندوتیز بیانات سے سب سے پہلے سیاحت کے شعبے پر منفی اثرا...
امریکا میں نسل پرستی کی بنیاد پر نفرتوں کاپرچار کرنے والے گروپ یوں تو ہمیشہ ہی سے سرگرم رہے ہیں ، یہ کبھی’’ اسکن ہیڈ ‘‘کے نام سے سامنے آتے ہیں اور کبھی ’’لیو امریکا‘‘ کے نام پر مہم چلاتے نظر آتے ہیں لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد ان نسل پرست نفرت کے پرچارک گروپوں کی ...
امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ملکی دفاعی بجٹ میں اضافے کے فیصلے کے چند روز بعد ہی چین نے بھی رواں برس کے دوران دفاعی اخراجات میں 7 فیصد اضافے کا اعلان کردیا۔چین کی جانب سے اضافے کا اعلان بیجنگ میں سالانہ نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کے انعقاد سے قبل سامنے آیا۔دفاعی ...
امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ روز ارکان کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ داعش کو کرہ ارض سے ختم کرکے دم لیں گے۔امیگریشن پر کنٹرول کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ملازمتوں کے مواقع میں اضافے، سیکورٹی اور ملک میں قانون کی پاسداری کی صورت حال کو بہتر بنا کر حقیقی م...
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے حالیہ شمارے میں نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر پھبتی کستے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کی طاقتور شخصیت یعنی امریکا کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کوئی دن بغیر غلطی کے نہیں گزارا،ایک ماہ سے زائد عرصہ گزارنے والے صدر نے اس دوران 132غلطیاں یا ...
امریکا کی شمال مغربی ریاست واشنگٹن میں ایک وفاقی جج نے7 مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم نامے کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے اور اس کا اطلاق پورے ملک میں ہو گا۔وہائٹ ہاﺅس کی ہدایت پر" اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی گئی لیکن...
امریکا کے معروف فلم ساز اور صحافی مائیکل مور ، جنھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران جب کسی کو بھی ان کی کامیابی کا کوئی امکان نظر نہیں آتاتھا ،ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کی پیش گوئی کی تھی لیکن ساتھ ہی متنبہ کیا تھا کہ امریکا ایک خطرناک انقلاب کے دوراہے پر کھڑا ہے اور امریکی ع...
امریکی ماہرین نفسیات نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ذہنی صحت پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے انھیں خطرناک حد تک خود پسندی اور خوشامد پسندی کا مریض قرار دیاہے۔ ماہرین نفسیات نے ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت کا تجزیہ کرتے ہوئے ان کی شخصیت اینٹی سوشل ،جارحیت پسند،اپنی تسکین کیلئے دوسروں کو اذیت پہنچ...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرکے امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو معطل کرتے ہوئے 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون میں وزیر دفاع جیمز میٹس کی تقریب حلف برادری کے بعد ...
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا صدارتی منصب پر بیٹھتے ہی اسرائیل کے ساتھ پینگیں بڑھانا شروع کردی ہیں اور اطلاعات کے مطابق صدارتی انتخابات کی مہم اورانتخابات میں کامیابی کے بعد سے عہدہ صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد تک ان کے اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ قریبی رابطہ برقرار ہے۔وائس آف ا...