وجود

... loading ...

وجود

ٹرمپ پرلگائے جانے والے مبہم الزامات

جمعرات 16 فروری 2017 ٹرمپ پرلگائے جانے والے مبہم الزامات

میں نے 1990ء میںعراق کے صدر صدام حسین کے باغیوں سے بھی بات کی تھی ،یہ لوگ صدام حسین کے پاس موجود وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحہ کے بارے میں بڑی کہانیاں سنایا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ یہ لوگ صدام حسین کے اہل خانہ کے بارے میں بھی ناقابل یقین کہانیاں بڑے وثوق کے ساتھ سنایاکرتے تھے۔ اس طرح جیسے کہ وہ ان کے عینی شاہد ہوں۔ان لوگوں کی باتیں سن کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہوتاتھاکہ یہ لوگ من گھڑت کہانیاں سنا رہے ہیں لیکن ان کی ایک خوبی یہ ہوتی تھی کہ ان کی کہانیاں مستقل ایک جیسی ہوتی تھیں یعنی یہ کہانیاں سناتے وقت اس میں ردوبدل بالکل ہی نہیں کرتے تھے اوریہی وجہ ہے کہ ان کی کہانیوںکا بغور جائزہ لئے بغیر ان کہانیوں میں موجود سقم کا اندازہ نہیں لگایاجاسکتاتھا۔
صدام حسین کے باغیوں کی یہ کہانیاں سننے کے بعد اب مجھے امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر مختلف ممالک اور قومیتوں پر لگائے گئے الزامات کی تفصیلات پڑھنے کابھی موقع ملا تو مجھے صدام حسین کے باغیوں کی بیان کردہ من گھڑت کہانیوں اور ڈونلڈ ٹرمپ پرلگائے جانے والے خیالی الزامات میں کوئی خاص فرق نظر نہیں آیا۔ان دونوںمیں حقائق سے گریز کی ایک ایسی صورتحال موجود ہے جو غورکے بعد ناقابل یقین معلوم ہونے لگتے ہیں ۔صدام حسین کے باغیوں کی بیان کردہ کہانیوں اور ڈونلڈ ٹرمپ پر لگائے گئے الزامات دونوں ہی میں ایک بات مشترک یہ ہے کہ ان دونوں ہی کی تصدیق ممکن نہیں ہے۔ان دونوں ہی میں بات میں وزن پیدا کرنے اوران کو ناقابل تردید بنانے کیلئے بہت سے ایسے نامور افراد کے نام لئے گئے ہیں کہ عام آدمی تو کجا اعلیٰ حلقوں تک رسائی رکھنے والوں کیلئے بھی جس کی تصدیق کرنا ممکن نہیں ہے۔
میں 1980ء میں اپنے اخبار کا نامہ نگار تھا،اس کے بعد روس میں ولادی میر پیوٹن کے برسراقتدار آنے کے ابتدائی برسوں کے دوران بھی میں ماسکو میں اپنے فرائض انجام دے رہاتھا۔اس دوران مجھے بہت سے لوگ ملتے تھے جو کریملن کی اندرونی سیاہ کاریوں کی کہانیاں سنایاکرتے تھے اورحکومت اور سرکاری اہلکاروں کی غلط کاریوں کی تفصیلات بتایاکرتے تھے۔ان کہانیوں میں 1999ء میں رہائشی عمارت پر بمباری سے متعلق اندرونی خبریں بھی شامل ہوتی تھیں۔میرا دل اس وقت ڈوبنے لگتاتھا جب یہ کہانیاں سنانے والے لوگ یہ سمجھنے سے بھی قاصر نظر آتے تھے کہ وہ جوکچھ بتارہے ہیں ان میں بیشتر باتیں ناقابل یقین ہیںاور وہ جن باتوں کے بارے میں یہ ظاہر کررہے ہیں کہ وہ ان کو جانتے ہیں وہ کبھی ہوہی نہیں سکتی تھیںاور اس حوالے سے خود ان کے بیانات اور ان کی باتوں میں واضح تضاد موجود ہے۔یہ لوگ پیوٹن کو ناپسندیدہ اور ظالم ثابت کرنے کی کوشش کرتے تھے لیکن اس کے ساتھ ہی یہ ثابت کرنے میں ناکام رہتے تھے کہ پیوٹن کی اس سفاکی اور نااہلی سے وہ کیونکر محفوظ رہے ۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر لگائے گئے الزامات میں بھی یہی سقم بدرجہ اتم موجود ہے اوراس سے ظاہرہوتاہے کہ ان پر الزامات مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی ایسی خبریں اوراطلاعات ہیں جن کی کسی بھی طریقے سے تصدیق ممکن نہیں ہے یا جن کی تصدیق کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر لگائے گئے الزامات میںکم از کم 7 الزامات ایسے ہیںجن کاکوئی سرپیر نظر نہیں آتا، مثال کے طورپر جون 2016ء میں ایک باوثوق ذریعے کے حوالے سے کہاگیا کہ روسی وزارت خارجہ کے سینئر حکام اور روس کی انٹیلی جنس کاایک اعلیٰ عہدیدار جو کریملن کے اندرونی حلقوں میں بہت فعال بتایاجاتاتھا، نے بتایا کہ روس کی حکومت کم وبیش5سال سے امریکہ کی ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو بر سر اقتدار لانے کی سازشوں میں مصروف تھی۔
روس میں نامہ نگار کی حیثیت سے کام کرنے کاتجربہ رکھنے کی بنیاد پر میں یہ بات اچھی طرح جانتاہوں کہ روس میں اقتدار کی غلام گردشوں میں رسائی رکھنے والا کوئی بھی افسر اس طرح کی بات کرنے کی جرأت نہیں کرسکتا کیونکہ اس طرح کے انکشافات کے بعد اس کازندہ رہناممکن نہیںہوسکتااور مختصروقت کے اندر اس کو گولی ماردینے کے احکاما ت جاری ہوسکتے ہیں اور ان احکامات کی سن گن اس تک پہنچنے سے قبل ہی گولی اس کے دماغ کے پار اترسکتی ہے۔یا اس کوطویل عرصے کیلئے جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلا جاسکتا ہے۔
یہاںمجھے پھر صدام حسین دور کے وہ لوگ یاد آتے ہیں جو صدام حسین کے پا س موجود وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے بارے میں تفصیلات کچھ اس طرح بیان کرتے تھے جیسے کہ وہ اس کے عینی شاہد ہوں جبکہ صدام حسین کے دورمیں بھی اندرونی معاملات سے باخبر لوگ کسی دوسرے کو اپنے تجربات بتانے کی جرأت نہیں کرسکتے تھے اس سے ظاہرہے کہ صدام سے اختلاف رکھنے والے لوگوں تک اس طرح کی اطلاعات پہنچ ہی نہیں سکتی تھیں۔ جہاں تک عام لوگوں میں پھیلی ہوئی کہانیوں کا تعلق ہے تو عام لوگ چونکہ نہ تو ان کی تصدیق کرسکتے ہیں اور نہ ہی ان کو اس کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے، اس لئے وہ ہر ایسی بات، جس سے ان کے جذبات کوتسکین ملتی ہو،کو درست تسلیم کرکے اسے آگے بڑھانے سے گریز نہیں کرتے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اوران کو بدنام کرنے پرکمر بستہ امریکی پریس اور میڈیا بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت میں سامنے آنے والی ہر بات کوکسی تصدیق کے بغیر آگے بڑھانے میں پیش پیش نظر آتے ہیں۔
نیویارک ٹائمز نے ایم آئی 6 کے ایک مبینہ اعلیٰ عہدیدار، جو اخبار کے مطابق جاسوسی کے سرکل میں بہت عظیم تسلیم کیاجاتاہے اورجو 20سال قبل ماسکو میں بھی خدمات انجام دے چکاہے کرسٹوفر اسٹیل کے حوالے سے یہ خبر دی ہے کہ روسی حکام نے ڈونلڈ ٹرمپ کوبرسراقتدار لانے کیلئے سازشیں کیں، اخبار نے یہ خبر دیتے ہوئے یہ سوچنا بھی گوارا نہیں کیا کہ کرسٹوفر اگرواقعی ایم آئی6 کا اعلیٰ عہدیدار رہا ہے تو اب اس کا روس میں داخل ہونا ہی ناممکنات میں ہے اوراگر اس نے روس میں موجود اپنے سابقہ ذرائع سے کچھ اطلاعات جمع بھی کی ہیں تو بھی ان اطلاعات کے درست ہونے کی تصدیق کرنے کاکوئی ذریعہ موجود نہیں ہے۔
ان حقائق سے ظاہر ہوتاہے کہ صدام حسین کے اندرونی رازوں اور ان کے اہل خانہ کے بارے میں باوثوق کہانیاں سنانے والوں نے اب پھر کوئی حسین خواب دیکھ لیاہے اور وہ اس خواب کو عام کرکے یعنی لوگوں تک پہنچاکر اس کی تعبیر حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ (بشکریہ انڈیپنڈنٹ)
٭٭


متعلقہ خبریں


ڈونلڈ ٹرمپ کا فیس بک ، ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کااعلان وجود - جمعرات 21 اکتوبر 2021

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیس بک اور ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ کرلیا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ نامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ٹوئٹر پر طالبان کی موجودگی تو ہے تاہم عوام کے پسندیدہ امریکی صدر...

ڈونلڈ ٹرمپ کا فیس بک ، ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کااعلان

تارکین وطن پر امریکی صدر کاایک اور وار،ڈریمر پروگرام کا خاتمہ شہلا حیات نقوی - هفته 09 ستمبر 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوجوان غیر قانونی تارکینِ وطن کو تحفظ دینے کے پروگرام 'ڈریمر کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کے بعد ملک بھر میں اس فیصلے کی شدید مذمت کی گئی ہے اور اس کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں ۔ ڈریمر پروگرام سابق امریکی صدر بارک اوباما نے متعارف کروایا تھا۔امریکی صدر...

تارکین وطن پر امریکی صدر کاایک اور وار،ڈریمر پروگرام کا خاتمہ

توہین عدالت کے مجرم کی معافی: صدر ٹرمپ امریکیوں کو تقسیم کرنے لگے! شہلا حیات نقوی - منگل 05 ستمبر 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر توہینِ عدالت کے ملزم ریاست ایریزونا کے شیرف جو آرپائیو کو معاف کرنے کے بعد ان کی اپنی ہی ریپبلکن جماعت کی جانب سے کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ایوانِ نمائندگان کے ا سپیکر پال رائن کا کہنا تھا کہ شیروف جو آرپائیو کو معاف نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔صدر ٹرمپ نے شیر...

توہین عدالت کے مجرم کی معافی: صدر ٹرمپ امریکیوں کو تقسیم کرنے لگے!

ڈونلڈ ٹرمپ انسانیت کے مجرم وجود - هفته 05 اگست 2017

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیرس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ ماحول میں آلودگی پھیلانے والے انسانیت دشمنوں کے ساتھ ہیں ۔اپنے اس عمل کے ذریعے انھوں نے تاریخ میں اپنا نام سائنس اور انسانیت کے مخالفین کی فہرست میں درج کرالیاہے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو...

ڈونلڈ ٹرمپ انسانیت کے مجرم

ٹرمپ کا اپنے خاندان اور خود کومعاف کرنے پر غور !!! ایچ اے نقوی - جمعرات 03 اگست 2017

امریکا کے موقر اخبارات نے جن میں واشنگٹن پوسٹ اورنیویارک ٹائمز شامل ہیں حال ہی میں ایسی اطلاعات شائع کی ہیں جن سے ظاہرہوتاہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے اپنے اور اپنے بیٹے داماد اور خاندان کے دیگر افراد کے خلاف ایف بی آئی کی جانب سے جاری تفتیشی رپو...

ٹرمپ کا اپنے خاندان اور خود کومعاف کرنے پر غور !!!

امریکی صدر ٹرمپ مقبولیت تیزی سے کھونے لگے! ایچ اے نقوی - بدھ 19 جولائی 2017

واشنگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیوز کا رائے عامہ کا حالیہ جائزہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسٹرٹرمپ کی مقبولیت اپریل کے 42 فی صد کے مقابلے میں اب 36 فی صد ہے۔واشنگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیوز کے تحت کرائے گئے رائے عامہ کے ایک تازہ ترین جائزے سے ظاہر ہو ا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت کی سطح می...

امریکی صدر ٹرمپ مقبولیت تیزی سے کھونے لگے!

برلن، ڈبلیو 20سمٹ ایوانکا کی جانب سے ٹرمپ کے دفاع پر خواتین کا شورشرابا شہلا حیات نقوی - جمعه 28 اپریل 2017

[caption id="attachment_44317" align="aligncenter" width="784"] خواتین صنعت کاروں پر ہونے والے ڈسکشن میں جب خواتین سے متعلق ٹرمپ کے رویے کا دفاع کیا تو حاضرین نے ایوانکا کیخلاف نعرے لگائے ایوانکا کی اپنے شوہر کے ساتھ وہائٹ ہائوس منتقلی اور ان کو وہائٹ ہائوس میں دفتر اور عملے کی ف...

برلن، ڈبلیو 20سمٹ ایوانکا کی جانب سے ٹرمپ کے دفاع پر خواتین کا شورشرابا

امریکی و چینی سربراہان کی رواں ہفتے ملاقات،عالمی سیاست کے لیے اہم موڑ ایچ اے نقوی - منگل 04 اپریل 2017

امریکا کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اس امکان کا عندیہ دیا کہ شمالی کوریا پر چین سے تعاون کے حصول کے لیے تجارت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے؛ اور یہ کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکا شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار اور میزائل پروگرام کے خلاف اپنے طور پر اقدام کر سکتا ہے۔اُنہو...

امریکی و چینی سربراہان کی رواں ہفتے ملاقات،عالمی سیاست کے لیے اہم موڑ

اوباما کی شاہ خرچیوں کے خلاف تفتیش کاآغاز وجود - بدھ 15 مارچ 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر ایک خفیہ ایجنسی نے اوباما دور میں وہائٹ ہائوس میں منعقد ہونے والی پر تعیش تقریبات میں خفیہ طریقے سے کروڑوں ڈالر کے خرچ کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہے۔ سرکاری اخراجات پر نظر رکھنے والی تنظیم ’’فریڈم واچ ‘‘ کے بانی لیری کلے مین نے انکشاف کیا ہے ...

اوباما کی شاہ خرچیوں کے خلاف تفتیش کاآغاز

ٹرمپ انسان بن جائے گا احمد اعوان - هفته 25 فروری 2017

ٹرمپ اپنے سرکاری جہازیوایس ایئر فورس ون میں سفرکررہاتھا۔وہ اپنی کرسی سے اٹھااورباتھ روم گیا۔وہاں سے باہر نکل کراس نے تولیے سے ہاتھ پونچھے اور وہاں موجود ایک خاتون سے کہا کہ یہ تولیہ کھردراہے، نرم تولیہ رکھو،تاکہ ہاتھ جلدی خشک ہوسکیں،اس کے بعدٹرمپ اپنی سیٹ پربیٹھ گیا۔مگریہ واقعہ پ...

ٹرمپ انسان بن جائے گا

ٹرمپ نیٹو ممالک سے کیا چاہتے ہیں؟ وجود - منگل 21 فروری 2017

امریکاکی خواہش ہے کہ نیٹو میں اس کے اتحادی ممالک بھی اس ادارے کا خرچ برداشت کرنے کے لیے اپنا حصہ ادا کریں، امریکا کی یہ خواہش نئی نہیں ہے بلکہ امریکی حکومت طویل عرصے سے یہ مطالبہ کرتی رہی ہے تاہم کسی امریکی حکومت نے اس پر اتنا زیادہ زور نہیں دیاتھا اور یہ مطالبہ اتنی شدومد کے سات...

ٹرمپ نیٹو ممالک سے کیا چاہتے ہیں؟

ٹرمپ امریکی میڈیا کے جھوٹے ہونے کا اعتراف کرنے پر مجبور شہلا حیات نقوی - منگل 21 فروری 2017

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھرامریکی میڈیاپر تنقید کرکے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مغربی میڈیا جھوٹا ہے ۔فلوریڈا پہنچنے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام میںانہوں نے کہاکہ نیو یارک ٹائمز۔این بی سی ،اے بی سی ،سی بی ایس اور سی این این جھوٹی خبریں چلاتے ہیں اور میرے نہیں بلکہ امریک...

ٹرمپ امریکی میڈیا کے جھوٹے ہونے کا اعتراف کرنے پر مجبور

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر