... loading ...
اسرائیل کی قانون سازکمیٹی نے اذان دینے پر پابندی کے متنازع بل کی توثیق کر دی ہے جب کہ صیہونی ریاست کے سربراہ مملکت نے اس بل کی شدید مخالفت کی تھی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی وزارت انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزرا کی قانون ساز کمیٹی نے اس بل کی توثیق کر دی ہے جس میں مسلمانوں پر مساجد کے اسپیکر سے اذان دینے پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے تاہم اسرائیلی حکام کی جانب سے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں کہ کتنے وزار نے اس بل کی مخالفت اور کتنے نے حمایت کی۔ اسرائیلی حکام نے مساجد کے اسپیکر سے آنے والی اذان کی آواز کو صوتی آلودگی کا نام دے کر بل کو ’’موذن لا‘‘ کا نام دیا ہے۔
یوں تو گزشتہ سات آٹھ عشروں سے ارضِ فلسطین اور اہلِ فلسطین پر قابض اسرائیلی یہودیوں کے مظالم مسلسل جاری ہیں لیکن اسرائیلی حکومت کا یہ تازہ ظلم سب سے سِواہے۔اسرائیلی کابینہ نے مقبوضہ فلسطین اور تمام اسرائیلی علاقوں کی تمام مساجد میں لائوڈ اسپیکرپر اذان دینے پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔ اِس بِل کو قانون بنانے کے لیے اسرائیلی پارلیمنٹ، کنیسٹ، میں جَلد ہی پیش کیا جانے والا ہے۔منظوری کی صورت میں اس پابندی کا اطلاق بیت المقدس کی تمام مساجد پر بھی ہوگا۔
اسرائیلی پارلیمنٹ کے عرب رکن ایمن ادے نے نئے پیش کردہ مسودے کو مسلمانوں سے نسلی تعصب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسودے کا شور شرابے اور انسانی زندگی میں خلل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تعصب پرست وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے قبل بھی مساجد میں موذن اذان دیتے تھے اور اس کے بعد بھی دیتے رہیں گے۔ دوسری جانب اسرائیل کے صدر ریوون ریولن نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ صوتی آلودگی کے حوالے سے موجودہ قوانین کافی ہیں ہمیں اس حوالے سے نئے قوانین کی ضرورت نہیں ہے۔
اس سے قبل پیش کئے گئے بل کو اس وجہ سے مسترد کر دیا گیا تھا کیونکہ اس کی منظوری کی صورت میں جمعے کو غروب آفتاب سے شروع ہونے والی یہودیوں کی عبادات کے لیے بجنے والے سائرن بھی خاموش ہو جاتے جب کہ ترمیم شدہ مسودے میں رات 11 بجے سے صبح 7 بجے تک اسپیکر کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے یعنی اگر بل پارلیمنٹ سے منظور ہو جاتا ہے تو مساجد میں فجر کی اذان دینے پر پابندی عائد ہو جائے گی۔
اسرائیل کے معروف اخبا ر ’’ ہارٹز ‘‘ نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی مشہور شدت پسند( مسلم دشمن )پارٹی habayit hayehudiکے ایک رکنِ پارلیمنٹ moti yogevنے یہ بِل پیش کیا تھا۔حکمراں ’’لیکوڈ ‘‘ پارٹی کے کئی لوگ بھی اس کی حمایت میں کھڑے ہو گئے اوردلیل دی گئی کہ اذانوں کے ’’شور ‘‘سے یہودی زندگیاں ’’منفی ‘‘ طور پر متاثر ہو رہی ہیں۔اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہوبھی اذان مخالف اِس ’’دلیل ‘‘کی حمایت کرتے ہوئے سامنے آئے ہیں۔
تمام اسرائیلی مسلمان تنظیموں نے بجا طور پر اس اقدام کے خلاف ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے کسی طور برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فلسطین کے صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینا نے کہا ہے کہ غیر قانونی یہودی بستیوں کو قانونی شکل دینے اور اذان پر پابندی لگانے جیسے اسرائیلی منصوبوں سے علاقے میں مزید تباہی پھیلے گی۔اْنہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ اسرائیل کے اس ظالمانہ منصوبے کے انسداد کے لیے فلسطین عالمی برادری کی مدد بھی حاصل کریگا۔
ناقدین کا استفسار یہ ہے کہ عالمی برادری نے پہلے فلسطین کی کب مدد کی ہے جو اب اس سے کسی طرح کی امید وابستہ کی جاسکتی ہے، عالمی برادری نے مسلمانوں کے خلاف اسرائیل کی دست درازیوں کو کب اور کتنا روکا ہے ؟ اسرائیل میں بروئے کار فلسطینی مسلمانوں کے ایک تھنک ٹینک کی رکن نسرین حداد یحییٰ نے سْود و زیاں کی پروا نہ کرتے ہوئے اذان پر پابندیاں عائد کرنے کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اصل مقصد شور کم کرنا نہیں بلکہ شور پیدا کرنا ہے جس سے تمام یہودیوں اور عربوں کے درمیان تعلقات قائم کرنے کی کوششیں بھی منفی طور پر متاثر ہوں گی۔‘‘
اسرائیل کے انگریزی اخبار’’یروشلم پوسٹ ‘‘ نے پیشگوئی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ فلسطین اتھارٹی میں وقف اور مذہبی امور کے وزیر یوسف ایدیس کا یہ بیان نظر انداز کرنا حماقت ہوگی کہ اذان پر پابندی عائد کرنے سے اسرائیل کے اندر ایک نئی جنگ کا آغاز ہوگا۔‘‘ ایک معروف اسرائیلی تھنک ٹینک، ازرائیل ڈیموکریسی انسٹیٹیوٹ نے بھی اسرائیلی حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے اور کہاہے کہ اسرائیل نے یہ فیصلہ کرکے دراصل مذہبی آزاد ی سلب کرنے کی جسارت کی ہے۔ اسرائیل کی اٹھارہ فیصد مسلمان آبادی اس پابندی کو کبھی برداشت نہیں کرے گی۔
بیت المقدس کے مشرقی علاقے میں بسنے والی قدیمی مسلمان بستیوں اور محلّوں نے اس کے خلاف بغاوت کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اِسے بے حسی اور غیرتِ ایمانی کے منافی اقدام ہی کہا جائے گا کہ اسرائیل کے اس غاصبانہ فیصلے کے بعد بھی اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کی طرف سے تاحال کوئی احتجاج کیا گیا ہے نہ اس کے خلاف کوئی اجتماعی آواز ہی بلند کی گئی ہے۔ جس روز ( 15نومبر 2016) اسرائیل میں یہ اعلان کیا گیا کہ وہ اپنے( قابض) علاقوں میں قائم تمام مساجد میں لائوڈ سپیکرز پر اذان دینے پر پابندیاں عاید کر رہا ہے، اْسی روز ماریطانیہ میں ’’القدس سے وفاداری کا عہد ‘‘نامی سہ روزہ کانفرنس کا اختتام ہوا تھالیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسرائیل کے اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف کوئی آواز بلند ہوئی نہ واضح الفاظ میں اس کی مذمت کی گئی۔
اسرائیل کی ہمیشہ یہ کوشش اور خواہش رہی ہے کہ لائوڈ سپیکر پر اذان کو ممنوع قرار دیا جائے لیکن اس خواہش کوکھل کر قانون بنانے کی کبھی جرات نہ ہو سکی تھی۔ اس سلسلے کی پہلی باقاعدہ کوشش 5سال قبل 2011میں سامنے آئی تھی لیکن اسے زیادہ پذیرائی نہیں مل سکی تھی۔ برطانوی اخبار ’’ٹیلی گراف ‘‘ نے لکھا ہے کہ 5 سال پہلے حالات قطعی مختلف تھے۔2سال قبل اکتوبر 2014میں بھی ایسی ہی مذموم کوشش دوبارہ کی گئی تھی۔اْس وقت بھی اسرائیلی پارلیمنٹ میں موجود ایک کٹر اور شدت پسند یہودی اور قوم پرستوں کی پارٹی
(yisrael beiteinu)کے رکن ، رابرٹ ایلا توف، نے اس پابندی کا بِل پیش کیا تھا۔ رابرٹ ایلا توف کو اس شیطانی اور مفسدانہ کام میں اسرائیلی وزیرِ خارجہ لبرمین کی زبردست حمایت حاصل تھی لیکن وہ اس جنونی کوشش میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔
اس کا صاف مطلب ہے کہ اسرائیلی یہودیوں کے قلب و ذہن میں اذان کے خلاف خبثِ باطن کی کھچڑی برسوں سے پکتی چلی آ رہی ہے جسے اب باقاعدہ ظہور میں لایا گیا ہے۔ حیرانی کی بات کہ یہودیوں نے مذہبی آزادیوں کے نام پر ہی فلسطین پر قبضہ جما کر اسرائیل بنایا تھا اور اب وہی مقتدر اسرائیلی یہودی مسلمانوں کی مذہبی آزادیوں پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ نہایت ڈھٹائی سے ان اسرائیلی یہودیوںنے کہا ہے : ’’ مذہبی آزادی کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ کسی کو ( اشارہ مسلمانوں کی طرف ہے) یہ اجازت بھی مل گئی ہے کہ بِلا وجہ کان پھاڑنے والا شور مچا کر لوگوںکی نیندیں حرام کی جائیں۔‘‘ تف ہے ان ملعونوں پر۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اذان پر پابندی لگانے کے حوالے سے کہا ہے ’’ ٹھیک ہے مذہبی آزادیاں بھی بہت اہم ہیں لیکن اسرائیلی عوام کے انسانی حقوق کو فوقیت حاصل ہے۔‘‘ اسرائیل کے اندر کہیں کہیں یہودی با ضمیروں کی طرف سے ایسی آوازیں بھی اْٹھی ہیں جو اذان پر پابندی عائد کرنے کے اس فیصلے کی مخالفت کر رہی ہیں۔ مثال کے طور پر ayaman odeh پارٹی کے تمام وابستگان نے بھی کہا ہے: ’’اذان کی آواز کو خاموش کرانے کا اسرائیلی کابینہ کا فیصلہ مسلمانوں کے بنیادی انسانی اور مذہبی حقوق پر ڈاکا ہے۔مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ مساجد اسرائیلی عوام کے لیے مسائل کا مرکز ومحور بن گئی ہیں۔ یہ انتہائی نا مناسب ہے۔‘‘معروف اسرائیلی کالم نگار اور ایڈیٹرشلومی ایلڈار بھی اس ریاستی فیصلے کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ اسرائیلی حکام اس فیصلے کے خلاف احتجاجوں کو یہ کہہ کر مدہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اذان دینے پر ہر گز پابندی عائد نہیں کی جا رہی ہے ، صرف لائوڈ سپیکر پر اذان دینے کے خلاف قانون سازی کی جا رہی ہے، آخری فیصلہ ابھی اسرائیلی پارلیمنٹ کو کرنا ہے۔
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...