وجود

... loading ...

وجود

ایم ڈی واٹر بورڈ کراچی کے لاکھوں لوگوں کو پیاسا مارنے پر تُل گئے

پیر 13 فروری 2017 ایم ڈی واٹر بورڈ کراچی کے لاکھوں لوگوں کو پیاسا مارنے پر تُل گئے

عروس البلاد کراچی ایشیاکے ان چند شہروں میں شمار ہوتا ہے جس کی آبادی روز بروز بڑھ رہی ہے اور اس شہر کی بدقسمتی یہ رہی ہے کہ اس کی منصوبہ بندی کسی ادارے نے نہیں کی۔ اس شہر میں آبادی کس حساب سے بڑھ رہی ہے؟ شہر عمارتوں کا جنگل بن رہا ہے؟ ٹھیلے سڑکوں پر گاڑیوں سے زیادہ ہوگئے ہیں‘ زمینوں پر قبضے عام سی بات بن گئی ہے‘ مسلح گروپ چھوٹے چھوٹے جرم کرکے کئی علاقوں پر قابض بنتے جارہے ہیں لیکن کسی سیاسی ومذہبی جماعت کی کیا مجال کہ اس پر ایک لفظ بھی بولے۔ ایم کیو ایم‘ پاکستان پیپلز پارٹی‘ اے این پی‘ مسلم لیگ (ن) مسلم لیگ فنکشنل اور دیگر پارلیمانی جماعتوں کو اتنی توفیق نہیں کہ وہ صرف ٹریفک‘ آلودگی‘ ٹھیلوں اور قبضوں پر بات کریں اور ایسی تجاویز پیش کریں جس سے اس شہر کی خوبصورتی بڑھے اور شہر کے کاروبار میں ترقی ہو‘ ٹریفک کے مسائل حل ہوں‘ حادثات کم ہوجائیں‘ لیکن افسوس کہ جس طرح عوام نے ظلم زیادتی کو تقدیر سمجھ کر خاموشی اختیار کرلی ہے، سیاسی ومذہبی جماعتوں نے بھی جوں کے توں حالات پر سمجھوتہ کرلیا ہے۔
قیام پاکستان سے لیکر آج تک کراچی میں پانی کا مسئلہ ہمیشہ سنگین رہا‘ حالانکہ اب دبئی سمیت کئی ممالک نے سمندری پانی کو فلٹر کرکے پینے کے لائق بنادیا ہے۔ اسی طرح کراچی کے لیے کسی بھی صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کو اتنی زحمت نہیں ہوتی کہ وہ کراچی میں پینے کے پانی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کریں‘ بمشکل ابھی کے تھری منصوبہ مکمل ہوا ہے اور اب کے فور منصوبہ کی تکمیل کے لیے بھاگ دوڑ کی جارہی ہے اور اس مقصد کے لیے مشترکہ مفادات کی کونسل سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ 1200 کیوسکس کے فور منصوبہ کے لیے چاروں صوبے دیں‘ اب مشترکہ مفادات کی کونسل فیصلہ کرے گی کہ کراچی کو چاروں صوبے 1200 کیوسکس پانی دیتے ہیں یا نہیں؟ لیکن ابھی یہ مسئلہ حل ہی نہیں ہوا کہ ایم ڈی کراچی واٹر اینڈ سیوریج مصباح الدین فرید نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو دو صفحات پر خط لکھ کر بھونچال کھڑا کردیا ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا ہے کہ اب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی والے سر پھرے ہوگئے ہیں ۔پہلے جب کوئی بھی کثیر المنزلہ عمارت بنتی تھی تو اس کے لیے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ سے این او سی لیا جاتا تھا لیکن 2002ء کے بعد یہ سلسلہ ہی ختم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے خط میں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا ہے کہ جن عمارتوں کی تعمیر سے قبل واٹر بورڈ سے این او سی نہیں لیا گیا ان عمارتوں کو اب کراچی واٹر بورڈ کی جانب سے پانی کا کنکشن اور سیوریج کی لائنیں فراہم نہیں کی جائیں گی۔ جس کا مطلب ہے کہ گلستان جوہر‘ گلشن اقبال‘ نارتھ ناظم آباد‘ نارتھ کراچی‘ ملیر‘ سرجانی ٹائون سمیت کراچی کے ایک درجن سے زائد علاقوں کو اب پانی نہیں ملے گا۔
ایک اندازے کے مطابق 2002ء کے بعد کراچی میں دس ہزار سے زائد فلیٹ تیار کیے گئے ہیں۔ اس طرح ان دس ہزار خاندانوں کو اب پینے کا پانی نہیں ملے گا کیونکہ ایم ڈی واٹر بورڈ کا موقف ہے کہ جس طرح کراچی کی آبادی ہر سال پانچ فیصد بڑھ رہی ہے، اس حساب سے کراچی میں پینے کے پانی کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے اور اب کے تھری منصوبہ سے بھی پینے کے پانی کی ضرورت پوری نہیں ہورپاہی ہے۔ اس لئے کے فور منصوبہ شروع کردیا گیا ہے مگر جو تعمیراتی منصوبے واٹر بورڈ سے این او سی نہیں لے چکے ان کو اب پانی نہیں ملے گا ۔ان کو سیوریج کے سسٹم سے بھی منسلک نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ کو جب یہ خط ملا تو وزیراعلیٰ سندھ سکتے میں آگئے اور انہوں نے فوری طورپر سیکریٹری بلدیات کو ایک خط لکھ کر ہدایت کی کہ وہ ایم ڈی واٹر بورڈ کے اس خط پر اپنے کمنٹس دیں کیونکہ یہ ایک فطری ضرورت ہے کہ ہر شہری کو پینے کا پانی فراہم کیا جائے۔ ایم ڈی واٹر بورد کا پانی کم ہونے کا عذر اپنی جگہ پر ٹھیک ہے مگر یہ حق ان کو کسی نے بھی نہیں دیا کہ وہ کسی شہری کا پانی روک دیں۔ ایم ڈی واٹر بورڈ کو چاہئے کہ وہ کثیر المنزلہ عمارتیں بنانے والے بااثر بلڈرز پر جرمانے عائد کرائے تاکہ آئندہ کوئی بھی بلڈر اپنی عمارت تعمیر کرنے سے قبل واٹر بورڈ سے این او سی ضرور لے لیکن بلڈرز کی غلطی کی سزا ان فلیٹوں اور گھروں میں رہنے والے افراد کو کیوں دی جائے؟ کیا عام شہری فلیٹ یا گھر لینے کے بعد اس وجہ سے پورے خاندان سمیت پیاسا رہے کہ اس کے بلڈر نے واٹر بورڈ سے این او سی نہیں لیاتھا؟ میئر کراچی بھی اس ناانصافی پر خاموش ہیں حکومت سندھ کیا کرتی ہے اس کا بھی فیصلہ سیکریٹری بلدیات کے کمنٹس پر ہوجائے گا لیکن سیاسی‘سماجی اور مذہبی حلقوں کی خاموشی ایسے افسران کو مزید دلیر بنادے گی پھر آنے والے وقتوں میں پانی کی قلت کو مزید بڑھاکر کراچی کو کربلا بنادیا جائے گا؟


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر