... loading ...
حکومت سندھ نے کروڑوں روپے جس اشتہارپرضائع کردیے ہیں ۔ہم آج اس اشتہارپربات کرنے جارہے ہیں ۔پہلے اشتہارپڑھیں ۔’’عقل اورشعورکی صفت ہی انسان کو دوسرے جانداروں سے ممتاز اور اشرف المخلوقات بناتی ہے۔یہ عقل وشعور کاتقاضا ہے کہ انسان اپنی آنے والی نسلوں کی بہترزندگی اور مناسب پرورش کے لیے مناسب حکمت عملی اختیار کرے،تاکہ انہیں اچھی تعلیم اورتربیت فراہم کی جاسکے۔بچوں کی پیدائش میں قدرتی وقفہ بچوں کی بہترپرورش کاضامن ہے۔اپنے بچوں کوایک اچھی زندگی کاحق دیجئے ‘‘۔
اس اشتہار کو سندھ کے بڑے چھوٹے اخبارات میں شائع کیاگیاہے۔اشتہارکے ساتھ ایک داڑھی والی مذہبی شخصیت کی تصویربھی شائع کی جاتی ہے ۔جس نے یقین کریں اشتہار نہیں پڑھا۔ اگر ان مذہبی شناخت رکھنے والے اشخاص نے اشتہار پڑھا ہوتا تو وہ کبھی اپنی پیاری اور پر نور چہرے والی تصاویرکوشائع کرنے کی اجازت نہ دیتے۔ سندھ حکومت اورپاکستان کی وفاقی حکومت کواب ایک مرتبہ پھرحلال کے بچوں کی پیدائش پرسخت تکلیف ہورہی ہے۔اخبارات میں بذریعہ اشتہارحلالی بچوں کی پیدائش میں وقفہ کرنے کی اپیل کی جارہی ہے۔ حکومت حلال کے بچوں کو تومسئلہ سمجھ رہی ہے ،مگرحکومت ایدھی، چھیپا، عالمگیر اورسیلانی کے جھولوں سے ملنے والے ’’ نامعلوم ‘‘ بچوں کی پیدائش پرکوئی ایکشن نہیں لے رہی ہے ،یہ کیوں ؟آبادی میں اضافہ اگرمسئلہ ہے تونامعلوم بچے بھی توآبادی میں اضافے کاایک مسئلہ ہیں ۔مگرحکومت کوان کی پیدائش پر فکر کیوں نہیں ہے؟ دراصل حکومت سمجھتی ہے کہ نامعلوم بچے کسی بھی مرداورعورت کی آزادی کے استعمال کے نتیجے میں پیداہوتے ہیں اورحکومت تو خود انسانی حقوق اورآزادی کی علمبردارہے۔لہذاان بچوں کی پیدائش کی روک تھام کے لیے حکومت کبھی کوئی کوشش نہیں کرتی ۔کبھی آپ نے اخبار میں اشتہار پڑھاکہ حکومت نے دھمکی دی ہوکہ ’’اگر اب کوئی بچہ کسی جھولے سے ملاتوحکومت ڈی این اے کرواکرمتعلقہ غیرقانونی والدین کوسزادیگی ؟‘‘ اگر حکومت ایساکرے توتمام این جی اوز اوراقوام متحدہ پاکستان کی حکومت پرتنقید کرینگے کہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ بات توان اداروں کی درست ہوگی کیونکہ انسانی حقوق تونامعلوم بچوں کی پیدائش کوتحفظ دیتاہے۔چاہے یہ بچے بغیر وقفے کے ہی کیوں نہ ہوں ۔توایک بات توسمجھ آجانی چاہیے کہ سندھ حکومت اوروفاقی حکومت مسئلہ صرف حلال بچوں کی پیدائش کوسمجھتے ہیں نامعلوم بچے ان کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہیں ۔
اب آجاتے ہیں ،ماڈرن مولاناحضرات کی طرف، یہ جن ماڈرن مولوی حضرات کی تصویروں کے ساتھ کم بچے پیداکرنے اوروقفہ رکھنے کی تلقین والے اشتہارشائع ہورہے ہیں ۔ان سے شائع شدہ اشتہارکے تناظرمیں چندسوالات پوچھنے کادل کرتا ہے۔سوال نمبر(1)انسان اشرف المخلوقات ہے یابہت سی مخلوقات سے اشرف ہے؟قرآن اس بارے میں کیافرماتاہے؟(2)بہترزندگی کی تعریف کیاہے؟قرآن وسنت کی نظر میں بہتر زندگی سے کیامرادہے؟(3)بہتری کاپیمانہ مولانا حضرات نے اسلام سے لیاہے یامغرب سے؟ (4) یہ مناسب حکمت عملی کسے کہتے ہیں ؟قرآن و سنت مناسب حکمت عملی کے متعلق کیابتاتے ہیں ؟ (5) اچھی تعلیم کسے کہتے ہیں ؟پندرہ سوسال تک، 1924میں خلافت عثمانیہ کے خاتمے تک مسلمانوں کوکون سی اچھی تعلیم دی جاتی تھی؟اس زمانے میں نہ اسکول تھے نہ کالج نہ جامعات تو کیا تمام مسلمان جاہل تھے؟(6)اگرمان لیاجائے کہ تعلیم وہی ہے جوگزشتہ تین سوسالوں سے عام ہوئی ہے توماضی کے بزرگ،اولیائے کرام اوربڑے بڑے مجاہدین کیاتھے؟یہ جومولانا حضرات اچھی تعلیم کادرس دے رہے ہیں وہ ان حضرات کے بارے میں کیارائے قائم کریں گے ؟ خود مولانا حضرات کے آباؤ اجداد بھی روایتی تعلیم یافتہ تھے، تووہ بزرگ کیا تھے؟ (7) سر سیداحمدخان کہتے تھے سیکولر جدیدتعلیم آدمی کو مذہب سے دور کرتی ہے۔ مغرب سے محبت پیداکرتی ہے۔سرسیداپنے علم کلام سے تعلیم کی اس خرابی کوٹھیک کرنے کاادارہ رکھتے تھے۔اب آپ مولاناکہہ رہے ہیں یہ اچھی تعلیم ہے ،آپ موڈرن مولاناغلط ہیں ؟ یا سر سید غلط تھے؟(8)قرآن وسنت میں کہاں لکھاہے کہ چھوٹا خاندان ہوتوزندگی آسان ہوتی ہے اور بڑا خاندان مشکل زندگی کی وجہ بنتا ہے؟ (9) امت کے صحابہ کرام ؓکے، اکابرین کے بڑے بڑے خاندان تھے ۔توکیاوہ سب مشکل زندگی گزارتے تھے ؟ (10)اگربچوں میں وقفہ نہ ہوتوان کی اچھی تربیت نہیں ہوسکتی ۔یہ قرآن سنت میں کہاں لکھا ہے؟ (11) اگر کسی کے ہاں ایک ساتھ 2یا4بچے ہوجائیں تووہ کیا کرے؟ (12) بچوں کواچھی زندگی دینے کاحق دینے سے آپ کاکیامطلب ہے؟(13)اچھی زندگی کیاٹی وی، کمپیوٹر، گاڑی، موبائل یاکچھ اوردینے کانام ہے؟ (14) خود حضرت آپ جس سلسلے سے بھی تعلق رکھتے ہیں ۔ وہاں کیایہ اصول اپنایا جاتا ہے؟ (15)خود آپ حضرات کتنے بہن بھائی تھے؟ (16)کیایہ بیان کے ’’ چھوٹاخاندان۔ زندگی آسان‘‘ خود آپ مولانا صاحبان کی اپنے بزرگوں اور باپ داداکی تعلیمات پرکھلی تنقید نہیں ہے؟ (17)کیاعلمائے کرام اورآج کے مذہبی حضرات بچوں میں مناسب وقفہ رکھتے ہیں ؟ (18) علمائے کرام تو جلدی شادیاں کرتے ہیں اوربچے بھی ماشاء اللہ ٹھیک ٹھاک پیداکرتے ہیں ۔توکیایہ سب علماء ناکام ہوگئے؟ کیاآپ مولانا صاحبان ، علمائے کرام کابچوں میں وقفہ نہ رکھنااورزیادہ بچے پیدا کرنے کے عمل پرتنقیدکررہے ہیں ؟ (19) حکومت سندھ اوروفاقی حکومت اپنے تصورات مغرب سے لیتی ہے ۔مولانا صاحبان آپ حضرات اپنے خیالات کن سے لیناشروع ہوگئے ہیں ؟(20)کسی صحابی ؓعالم کاخاندان چھوٹا نہیں تھا۔ حتی کہ 1970ء تک عام آدمی کاخاندان بھی بڑا ہوتاتھا یہ سبق آپ کوکون پڑھارہاہے کہ بڑا خاندان آفت ہے ،مصیبت ہے،لعنت ہے؟ (21) کیا ایساکرکے آپ اپنی اسلامی تاریخ کا انکار نہیں کررہے ہیں ؟مولاناصاحبان دراصل بات یہ ہے کہ یہ بیان آپ کانہیں ہے۔یہ پاپولیشن ویلفیئروالوں کاہے جوامریکاسے آیاہے آپ حضرات نے بغیرپڑھے ،بغیرسوچے،بغیرسمجھے اس پردستخط کردیے اوراپنی تصویربھی چھپوادی۔کیایہ طرزعمل آپ جیسے راسخ العقیدہ اورمذہبی حسب نسب رکھنے والی شخصیات کے شایان شان تھا؟ آپ عالم دین ہیں اورآپ اپنی تاریخ کا،اسلام کا، قرآن کادین کے احکامات کاخودہی انکار کررہے ہیں ؟اورمولاناصاحبان کیایہ ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ والے کبھی آپ کے کہنے پرنامعلوم بچوں کے روک تھام کااشتہاراسی طرح چھاپیں گے؟ ملک میں جواسٹیج شوز، ماڈلنگ کے شوز، فلمیں ، ڈرامے اوردیگرناجائز کام ہورہے ہیں ۔ ان پرحکومت آپ علمائے کرام کاموقف اتنی سنجیدگی سے چھاپتی ہے؟ حال ہی میں لبیک یارسول اللہ ﷺکانفرنس کومیڈیانے حکومت کی پالیسی کے تحت پزیرائی نہ دی اس کی کیاوجہ ہے؟ اسی طرح تبلیغی جماعت کے اجتماع کوکوریج نہیں ملی۔ حکومت حلال کام کے لیے علماء کرام کولے آتی ہے ۔مگرناجائزکاموں کی روک تھام کے لیے حکومت آپ کی خدمات کیوں نہیں لیتی ہے؟۔ جن تعلیم یافتہ اورنوکری پیشہ خواتین کوبچے نہیں ہو رہے، حکومت اس مسئلے پرعلمائے کرام سے مدد کیوں نہیں لیتی؟یہ تمام سوال علماء کوسوچنے پر مجبور کیوں نہیں کررہے ہیں ؟کہیں ایساتونہیں کہ محکمہ بہبود آبادی والوں نے علمائے کرام کواستعمال کرلیا؟
٭٭