وجود

... loading ...

وجود

سندھ حکومت میں نئی ملازمتوں کی دیگ پکنے لگی

جمعه 10 فروری 2017 سندھ حکومت میں نئی ملازمتوں کی دیگ پکنے لگی

حکومت سندھ کا یہ المیہ رہا ہے کہ اس نے جب بھی نئی ملازمتیں دی ہیں، اس میں میرٹ کی دھجیاں اڑادی ہیں اور اب یہ بات طے ہوگئی ہے کہ پیپلزپارٹی اور میرٹ دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ پی پی کے دور میں نئی ملازمتوں کی دیگ پکتی ہے اور پھر اس دیگ کے نرخ لگتے ہیں اور جو زیادہ نرخ دیتا ہے اس کو دیگ سے اتنا ہی حصہ ملتا ہے۔ یہی نہیں مسلم لیگ کی حکومت آتی ہے وہ بھی پی پی سے دو ہاتھ آگے نکل جاتی ہے۔
رواں مالی سال کے دوران حکومت سندھ نے اعلان کیا تھا کہ وہ93ہزار810نئی ملازمتیں دے گی جس کا واضح مطلب تھا کہ اربوں روپے کمانے کا منصوبہ تیار ہے۔ سب سے پہلے جب پولیس کی بھرتیاں ہوئیں تو پولیس کا گاڈفادر کہلانے والے انور مجید نے پہلے مرحلے میں 12ہزار پولیس اہلکاروں کے لیے ایک فہرست آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو دی۔ آئی جی سندھ پولیس براہ راست انکار بھی نہیں کرسکتے تھے، انہوں نے اپیکس کمیٹی کو موقع غنیمت جان کر تجویز پیش کردی کہ جناب کراچی سمیت صوبہ بھر میں امن وامان بہتر ہے پہلے جب امن ومان کی صورتحال خراب ہوتی تھی تو اس میں ایک عنصر یہ بھی تھا کہ پولیس کو سیاسی بنادیاگیا‘ سیاسی لوگوں نے پولیس اہلکار بھرتی کرالیے پھر وہی پولیس اہلکار اپنے بھرتی کرانے والے سیاسی رہنمائوں کے غلام بن کر رہ گئے۔ اس لئے نئی مثال قائم کی جائے اور پولیس کی بھرتیاں میرٹ پر کی جائیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ ہر ضلع میں ایک ایس ایس پی اور ایک فوج کا میجر مل کر پولیس کی بھرتیاں کریں تاکہ صاف شفاف بھرتیاں ہوسکیں، اس تجویز کی سب نے واہ واہ کی۔ مگر جب بھرتیاں شروع ہوئیں تو انور مجید سیخ پا ہوگئے انہوں نے دیکھا کہ فی اہلکار 5لاکھ روپے رشوت دے تو بارہ ہزار اہلکاروں کی بھرتی پر6ارب روپے مل سکتے تھے لیکن یہ چھ ارب روپے آئی جی سندھ پولیس کے ایک فیصلے سے ان کے ہاتھ سے نکل گئے۔ اس بات سے انور مجید نے آئی جی سندھ سے دل میں بغض رکھا اور پھر یہ معاملہ اس حد تک چلاگیا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے مجبوراً آئی جی سندھ پولیس کو جبری چھٹی پر بھیج دیا اور ان کی واپسی سندھ ہائی کورٹ کے حکم امتناعی پر ہوئی جو تاحال برقرار ہے۔
دوسرا چونکا دینے والا واقعہ یہ ہے کہ شریعت کورٹ کے سابق چیف جسٹس آغا رفیق کی سابق صدر آصف علی زرداری سے40سال پرانی دوستی تھی ۔ اُن کے بطور جج مقدمات میں آصف زرداری سے تعلق نبھانے کے حوالے سے بہت سے کہانیاں زیرگردش رہی ہیں۔ ان کو ریٹائرمنٹ کے بعد سندھ پبلک سروس کمیشن کا چیئرمین بھرتی کیاگیا توپولیس میں اے ایس آئی کی دو ہزار پوسٹیں آئیں۔ آغا رفیق نے تمام ممبران کو ایک کمرے میں بٹھاکر حلف لیا کہ اب ہم ریٹائرڈ ہوچکے ہیں ۔یہ نوکری تو بونس کی ہے اب ہمیں اللہ تعالیٰ کی جانب جانا ہے اس لیے آخرت کو سنوارتے ہوئے میرٹ پر بھرتیاں کی جائے۔ آغا رفیق کو وزیراعلیٰ ہائوس‘ بلاول ہائوس‘ فریال تالپر سے فہرستیں ملیں اور اُنہوں نے ان فہرستوں کو ایک طرف رکھ کر میرٹ پر دو ہزار اے ایس آئی بھرتی کرلیے تو بھونچال آگیا۔ عمررسیدہ قائم علی شاہ بھی مشتعل ہوگئے اور آغا رفیق کو دھمکیاں دینے لگے کہ انہوں نے یہ فضول کی رٹ لگائی رکھی ہے کہ میرٹ پر بھرتیاں کی جائیں۔ میرٹ کو چھوڑو جو فہرست بلاول ہائوس اور فریال تالپر نے دی ہے اس پر فوری عمل کرو اور نئی فہرست بنائو۔ آغا رفیق بھی غصہ میں آگئے اور وزیراعلیٰ ہائوس میں قائم علی شاہ کو کھری کھری سنادیں۔ آغا رفیق جیب سے استعفیٰ نکال کر قائم علی شاہ کو دے کر گھر چلے گئے حالانکہ ان کی پوسٹ چار سال کے لیے طے تھی اس عرصہ میں ان کو کوئی نہیں ہٹا سکتا تھا۔ لیکن آغا رفیق نے دیکھا کہ پی پی میرٹ کی کھلی دشمن بن گئی ہے کب تک وہ لڑتے رہیں گے، اس وقت آصف زرداری سے سارے تعلقات ایک طرف کرکے میرٹ والی لسٹ جاری کرکے ویب سائٹ پر رکھ دی اور پبلک سروس کمیشن کے دفتر کے باہر آویزاں کردی۔ اس وقت کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے ایک سال تک اس فہرست پردستخط نہیں کیے بالآخر عدالتی حکم پر قائم علی شاہ کو زہر کا گھونٹ پینا پڑا اور اے ایس آئیزکو نوکری دینا پڑی۔
اب موجودہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے نئی بھرتیوں کے لیے دیگ پکنے کے لیے رکھ دی ہے۔ اب بلاول ہاؤس اور فریال تالپر کو گزارش کی گئی ہے کہ وہ اپنی فہرستیں بناکر دیں تاکہ نئی بھرتیوں میں پہلے ان کی فہرستوں کو ترجیح دی جاسکے۔ اب جو فارمولا طے ہوا ہے اس کے مطابق40فیصد نوکریاں بلاول ہائوس کو30فیصد نوکریاں فریال تالپر کو اور بقیہ30فیصد نوکریاں پی پی سے تعلق رکھنے والے ایم پی ایز کو دی جائیں گی اور یہ سب کام نہایت چابک دستی سے وزیراعلیٰ ہائوس میں شروع کردیا گیا ہے۔ انٹرویو کے لیے جو کمیٹیاں بنائی جارہی ہیں ان کو محض ایک ڈراما سمجھادیاگیا ہے کہ وہ صرف خانہ پُری کے لیے انٹرویو کریں گے۔ اصل فہرست ان کو وزیراعلیٰ ہائوس سے دی جائے گی جس پر دستخط کریں گے تو حکومت سندھ ان سے راضی ہوجائے گی اور ان کو اس کام کے عوض انعام بھی دیا جائے گا۔ یوں میرٹ کو دفن کرکے نوکریاں دینے کی دیگ تیار کرلی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر