... loading ...
امریکا کی شمال مغربی ریاست واشنگٹن میں ایک وفاقی جج نے7 مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم نامے کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے اور اس کا اطلاق پورے ملک میں ہو گا۔وہائٹ ہاﺅس کی ہدایت پر” اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی گئی لیکن یہ اپیل بھی رد کردی گئی۔اپیل میں صدر ٹرمپ کے انتظامی حکم کا دفاع کرتے ہوئے اسے “مناسب اور قانون کے مطابق” ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ میں سیاٹل کے جج کے فیصلے پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے اس حکم کو دوبارہ واپس لایا جائے گا۔ تاہم اطلاعات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے امریکا کا جائز ویزہ رکھنے والوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دے دی ہے۔محکمہ داخلہ کے ایک عہدے دار نے ہفتے کوبتایا کہ یہ اقدام سیاٹل کے ایک وفاقی جج کے حکم کے تحت کیا گیا ہے، جس نے سفری پابندی سے متعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایکزیکٹو آرڈر کو ملک بھر کے لیے معطل کر دیا تھا۔محکمہ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جن افراد کے پاس امریکا میں داخلے کے ایسے ویزے موجود ہیں جو منسوخ نہیں کیے گئے ، وہ اس ملک میں داخل ہوسکتے ہیں۔اس حکم کے بعد فضائی کمپنیوں نے بھی امریکا کےلیے ان سات مسلم اکثریتی ملکوں کے مسافروں کو اپنے طیاروں میں سوار کرانا شروع کر دیا ہے جنہیں پہلے انکار کیا جا رہا تھا۔ان میں مشرق وسطی کی قطر، اتحاد، امارات سمیت دوسری ایئر لائنز شامل ہیں۔
ادھر امریکی کانگریس کے ارکان نے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم ممالک کے باشندوں پر امریکا میں داخلے پرپابندی کے حکم نامے کو ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک غلط اور انتہا پسندانہ فیصلہ قرار دیاہے، امریکی رکن کانگریس آندرے کارسن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس طرح کے فیصلے کر کے داعش کے سہولت کار کاکردار ادا کررہے ہیں کیونکہ اس سے داعش کاکام آسان ہوگا اور داعش کے جنگجو اسے ڈونلڈ کی مسلمانوں سے نفرت کے طورپر تشریح کرکے نوجوانوں کو اپنے ساتھ ملانے اور امریکی مفادات کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کریں گے۔
سیاٹل میںاس حکم کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے امریکی ڈسٹرکٹ جج جیمز رابرٹ نے فیصلے میںلکھاہے کہ واشنگٹن اور منیسوٹا کی ریاستوں طرف سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ ہفتے جاری کیے گئے حکم نامے کے لیے قانونی جواز موجود ہے۔واشنگٹن کی ریاستی حکومت نے رواں ہفتے کے اوائل میں اس حکم نامے کو عدالت میں چیلنج کیا تھا جس کے فوراً بعد ریاست منیسوٹا نے بھی اس کی پیروی کی۔اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے واشنگٹن کے اٹارنی جنرل باب فرگوسن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ “آج آئین غالب آیا ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلہ فوری طور پر ان کے بقول “صدر ٹرمپ کے غیرآئینی اور غیر قانونی ایگزیکٹو آرڈر” کو معطل کرتا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ “قانون ایک طاقتور چیز ہے۔ یہ ہر کسی کا احتساب کر سکتا ہے اور جس میں امریکا کے صدر بھی شامل ہیں”۔
سوشل میڈیا پر داعش کے پیغام کے زیر اثر ہم کئی ملکوں میں چھوٹے پیمانے کے دہشت گرد حملے دیکھ چکے ہیں، اس حوالے سے یہ چیز ممکنہ طور پر جلتی پر مزید تیل چھڑکنے کا معاملہ ہے۔کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ جیسے جہادی گروپ امریکا کی جانب سے سات اسلامی ملکوں پر حالیہ سفری پابندیوں کو اپنی صفوں میں رنگروٹ بھرتی کرنے کے ایک حربے کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔دہشت گردی کی نگرانی سے متعلق امریکا میں قائم ایک گروپ ایس آئی ٹی ای انٹیلی جینس کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عارضی پابندیوں پر مبنی نافذالعمل ایگزیکٹو آرڈر سے یہ تاثر ملا ہے کہ امریکا مسلمانوں سے نفرت کرتا ہے۔ وہائٹ ہاﺅس یہ کہہ چکا ہے کہ پابندیاں امریکی سرحدوں کے تحفظ کے لیے ہیں۔ اس حکم سے متاثر ہونے والے ممالک عراق، ایران، لیبیا، یمن، شام اور صومالیہ ہیں۔رائے عامہ کے جائزوں میں بتایا گیا ہے کہ 90 روز کی پابندیوں کے اس انتہائی غیر مقبول اقدام کو صدر ٹرمپ کی جانب سے اپنی انتخابی مہم کے دوران بار بار کیے جانے والے وعدوں کے ساتھ امریکا کی کثیرآبادی کی حمایت حاصل ہے۔ ہوم لینڈ سیکورٹی کے سربراہ جان کیلی نے پچھلے ہفتے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ اس پابندی کا نشانہ خصوصی طور پر مسلمان نہیں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے ادارے کا عزم اپنے ملک میں امریکیوں اور ان کی اقدار کی حفاظت کرنا ہے۔ایک تھنک ٹینک رینڈ کارپوریشن کے سینئر سیاسی تجزیہ کار جونا بلینک کا کہنا ہے کہ داعش اس انتظامی حکم کو اپنی بھرتیوں کے لیے ایک حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اس گروپ کے حامی سوشل میڈیا پر اسے مختلف انداز میں اپنے مفاد کی خاطر استعمال میں لا رہے ہیں۔ٹیکساس میں قائم ایک تھنک ٹینک ا سٹریٹ فر کے نائب صدر اسکاٹ سٹوارٹ کہتے ہیں کہ اگر ہم فی الواقع یہ جائزہ لیں کہ امریکا گزشتہ 15 برسوں کے دوران جنگوں میں اپنی شرکت کے طور پر کیا کرتا رہا ہے تو میرا نہیں خیال کہ یہ چیز لمبے عرصے کے لیے اتنی زیادہ موثر ہو سکے گی۔
سینٹر فار ا سٹرٹیجک اینڈ انٹر نیشنل اسٹڈیز کے ایک اسکالر گریک پولنگ کہتے ہیں کہ داعش اپنا پیغام پھیلانے اور اپنے پیروکاروں پر اپنا اثر ورسوخ بڑھانے کے لیے سوشل میڈیا کو مختلف انداز میں استعمال کر رہا ہے۔ ان کے اثر کے تحت ہم گزشتہ چند برسوں کے دوران کئی ملکوں میں چھوٹے پیمانے کے دہشت گرد حملے دیکھ چکے ہیں، اس حوالے سے یہ چیز ممکنہ طور پر جلتی پر مزید تیل چھڑکنے کا معاملہ ہے۔ پولنگ کا کہنا تھا کہ بہت سے ملک اپنے اندر بڑھتی ہوئی انتہا پسندی سے خائف ہیں اور انہیں اس سے زیادہ فکر یہ ہے کہ اگر اسلامک اسٹیٹ کو شکست ہو جاتی ہے اور جنگجو اپنے ملکوں کو واپس لوٹ جاتے ہیں تو پھر کیا صورت حال ہوگی؟ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ انڈونیشیا اور پاکستان جیسے سب سے زیادہ مسلم آبادی کے ملک پابندی کی اس فہرست میں شامل نہیں ہیں، لیکن اگر ان میں یہ احساس تقویت پکڑتا ہے کہ انہیں امریکا میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا اور وہ اپنے طالب علموں کو امریکا کی بجائے برطانیہ یا آسٹریلیا بھیجنا شروع کر دیتے ہیں تو یہ امریکی تعلیمی اداروں کے لیے کتنا برا ہوگا۔
ریاست انڈیانا سے تعلق رکھنے والے کانگریس رکن آندرے کارسن نے کہا ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مسلمان اکثریت والے سات ملکوں کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر عارضی پابندی کے حکم نامے کے طویل المدتی اثرات ہونگے اور اس سے داعش اور القائدہ جیسی تنظیموں کو مزید بھرتیوں میں ممکنہ طور پر مدد ملے گی۔وائس آف امریکا کے ڈیوا ریڈیو سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے سفری پابندی والے حالیہ ایگزیکٹیو آرڈر پر اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کارسن کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے خوف بڑھے گا اور امریکا بہت سال پیچھے چلا جائے گا کیونکہ یہ ایک غیر امریکی اقدام ہے اور یہ حب الوطنی پر مبنی نہیں ہے۔“اس فیصلے سے اسلامو فوبیا، نسل پرستی اور تارکین وطن کے خلاف جذبات کا اظہار ہوتا ہے”ٹرمپ کے مطابق یہ پابندی مسلمانوں کو نشانا بنانے کا اقدام نہیں ہے، برعکس اس کے ا±نھوں نے اسے احتیاطی اقدامات کے سلسلے کا پہلا قدم قرار دیا ہے، جس کا مقصد امریکا کو محفوظ بنانا ہے۔صدر ٹرمپ نے جس انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے تھے اس کے تحت آئندہ 120 روز کے لیے پناہ گزینوں کے امریکا میں داخلے پر قدغن جب کہ ایران، عراق، شام، صومالیہ، سوڈان، لیبیا اور یمن کے شہریوں کے امریکا آنے پر 90 دن کی پابندی عائد کی گئی۔کانگرس رکن کا کہنا تھا کہ اس سے وہ لوگ متاثر ہوں گے جو یہاں خاندانوں کی شکل میں آئے ہیں۔ ان مسلمانوں میں وکیل، ڈاکٹر، پولیس افسر اور کاروبار کرنے والے لوگ بھی ہیں جو اس اقدام کے بعد امریکا جیسے ملک میں اکیلے رہ جائیں گے جو ہر طرح کے لوگوں کے لئے کھلا ہے۔ہوم لینڈ سکیورٹی کے وزیر، جان کیلی نے کہا ہے کہ ”یہ سفری پابندی کا معاملہ نہیں ہے، یہ عارضی بندش ہے جس سے مہاجرین سے متعلق مروجہ ضوابط اور ویزا کے نظام کی کڑی نگرانی کا جائزہ لینے میں مدد ملتی ہے“۔ا±نھوں نے کہا ہے کہ نئے حکم نامے کا مقصد دہشت گردوں کو ملک سے دور رکھنا ہے۔ لیکن اس بات پر زور دیا کہ یہ ”مسلمانوں پر بندش“ کا معاملہ نہیں ہے۔لیکن اس فرمان کے نافذ ہونے پر خاص طور پر امریکا کے مختلف ہوائی اڈوں پر اس وقت صورتحال الجھن کا شکار نظر آئی جب کئی ایسے افراد جن کے پاس امریکا میں مستقل رہائش کا “گرین کارڈ” بھی تھا، انھیں مزید پوچھ گچھ کے لیے حکام نے روک لیا۔ کانگرس کے رکن آندرے کارسن کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے اس حکم نامے سے مسلمان ملکوں اور دنیا کو یہ پیغام ملتا ہے کہ ہم آپ پر اعتبار نہیں کرتے، ہم امن و سلامتی کے تعلقات میں آپ کو اہم نہیں سمجھتے اور ان اختلافات کے خاتمے میں آپ کے کسی کردار کو نہیں مانتے جو گزشتہ کچھ سالوں سے درپیش ہیں۔ایران، شام اور سوڈان دہشت گردوں کی معاونت کرنے والی ریاستوں کی امریکی محکمہ خارجہ کی فہرست میں شامل ہیں جب کہ عراق، لیبیا، یمن اور صومالیہ کا شمار ان ملکوں کی فہرست میں ہوتا ہے جہاں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہیں۔دوسری طرف اس حکم نامے کے خلاف امریکا بھر میں ہزاروں افراد سراپا احتجاج ہیں اور ڈیموکریٹس اس پابندی کے خلاف قانون لانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
٭٭
[caption id="attachment_44056" align="aligncenter" width="784"] ابھی تک امریکی صدر نائب وزیر خزانہ کے عہدے پر کسی کو نامزد نہیں کرسکے جسے ٹیکسوں میں ردوبدل کے کام کی نگرانی کرنا اورنئی حکمت عملی تیار کرنا ہے کئی ماہ گزرنے کے باوجودنئے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کاٹیکسوں کے نظام کی تنظی...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برسر اقتدار آنے کے بعد فوری طورپر جس بجٹ کااعلان کیاہے وہ اُن کے دیگر اعلانات کی طرح متنازع بن گیاہے ، ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اپنے پہلے بجٹ میں ٹرمپ کے انتخابی اعلانات کے مطابق میکسکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے اور امیگرنٹس کو امریکا میں داخلے سے روک...
امریکا کے نومنتخب صدرڈونلڈ ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ بیانات خاص طورپر غیر ملکیوں کے بارے میں ان کے خیالات اور اس کے پرتشدد انداز میں اظہار امریکی معیشت کے لیے بوجھ بنتے جارہے ہیں،امریکی ماہرین معاشیات کا کہناہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے تندوتیز بیانات سے سب سے پہلے سیاحت کے شعبے پر منفی اثرا...
امریکا میں نسل پرستی کی بنیاد پر نفرتوں کاپرچار کرنے والے گروپ یوں تو ہمیشہ ہی سے سرگرم رہے ہیں ، یہ کبھی’’ اسکن ہیڈ ‘‘کے نام سے سامنے آتے ہیں اور کبھی ’’لیو امریکا‘‘ کے نام پر مہم چلاتے نظر آتے ہیں لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد ان نسل پرست نفرت کے پرچارک گروپوں کی ...
امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ملکی دفاعی بجٹ میں اضافے کے فیصلے کے چند روز بعد ہی چین نے بھی رواں برس کے دوران دفاعی اخراجات میں 7 فیصد اضافے کا اعلان کردیا۔چین کی جانب سے اضافے کا اعلان بیجنگ میں سالانہ نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کے انعقاد سے قبل سامنے آیا۔دفاعی ...
امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ روز ارکان کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ داعش کو کرہ ارض سے ختم کرکے دم لیں گے۔امیگریشن پر کنٹرول کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ملازمتوں کے مواقع میں اضافے، سیکورٹی اور ملک میں قانون کی پاسداری کی صورت حال کو بہتر بنا کر حقیقی م...
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے حالیہ شمارے میں نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر پھبتی کستے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کی طاقتور شخصیت یعنی امریکا کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کوئی دن بغیر غلطی کے نہیں گزارا،ایک ماہ سے زائد عرصہ گزارنے والے صدر نے اس دوران 132غلطیاں یا ...
جارج برنارڈشا نے بہت پہلے یہ راز بتادیاتھا کہ میں نے بہت پہلے یہ سیکھ لیاتھا کہ خنزیر سے کبھی نہ لڑنا کیونکہ اس سے لڑنے کی صورت میں تم گندگی میںلتھڑ جائو گے اور خنزیر کا اصل مقصد یہی ہوتا کہ آپ کو گندا کردے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو بہترین انداز میں بے نقاب کی...
امریکا کے معروف فلم ساز اور صحافی مائیکل مور ، جنھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران جب کسی کو بھی ان کی کامیابی کا کوئی امکان نظر نہیں آتاتھا ،ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کی پیش گوئی کی تھی لیکن ساتھ ہی متنبہ کیا تھا کہ امریکا ایک خطرناک انقلاب کے دوراہے پر کھڑا ہے اور امریکی ع...
امریکی ماہرین نفسیات نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ذہنی صحت پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے انھیں خطرناک حد تک خود پسندی اور خوشامد پسندی کا مریض قرار دیاہے۔ ماہرین نفسیات نے ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت کا تجزیہ کرتے ہوئے ان کی شخصیت اینٹی سوشل ،جارحیت پسند،اپنی تسکین کیلئے دوسروں کو اذیت پہنچ...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرکے امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو معطل کرتے ہوئے 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون میں وزیر دفاع جیمز میٹس کی تقریب حلف برادری کے بعد ...
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا صدارتی منصب پر بیٹھتے ہی اسرائیل کے ساتھ پینگیں بڑھانا شروع کردی ہیں اور اطلاعات کے مطابق صدارتی انتخابات کی مہم اورانتخابات میں کامیابی کے بعد سے عہدہ صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد تک ان کے اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ قریبی رابطہ برقرار ہے۔وائس آف ا...