وجود

... loading ...

وجود

میئر کراچی سانحہ 12 مئی میں ملوث کے ایم سی ملازمین کو ریلیف دلانے کے لیے سرگرم

بدھ 01 فروری 2017 میئر کراچی سانحہ 12 مئی میں ملوث کے ایم سی ملازمین کو ریلیف دلانے کے لیے سرگرم

کراچی میں جن سانحات کی ایک طویل فہرست ہے، ان میں سانحہ 12 مئی 2007تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ جو مسلسل ایم کیوایم کے تعاقب میں ہے ۔اسی دن اس وقت کے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کراچی بارکے وکلا ء سے خطاب کرنے سندھ ہائی کورٹ آرہے تھے مگر اس وقت کے فوجی آمر پرویز مشرف نے کہہ دیاتھا کہ کراچی میں افتخار محمد چوہدری کے بجائے ایم کیو ایم اور اس کے اتحادی اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں۔ اب یہ بات بھی ڈھکی چھپی نہیں رہی کیونکہ میئر کراچی نے حال ہی میں دوران قید جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے جو 19 سوالات کے جوابات دیے ہیں، اس میں انہوں نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین نے واضح احکامات دیے تھے کہ معزول چیف جسٹس کو نہیں آنے دیا جائے گا اور ایم کیو ایم ریلیاں نکالے گی ۔ وسیم اختر کے بقول ان کی پارٹی میں اتنی حیثیت نہیں تھی کہ الطاف حسین کو ریلیاں نکالنے سے روکتے اور اگر وہ ایسی کوشش کرتے تو ان کا سیاسی مستقبل ہی ختم ہوجاتا۔
معزول چیف جسٹس 12مئی کو کراچی ایئرپورٹ سے باہر نہ نکل سکے کیونکہ سڑکوں پر مسلح افراد دندناتے پھر رہے تھے اور انسانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ رہے تھے۔ اس روز شہر کی سڑکوں پر50 سے زائد افراد قتل ہوئے ‘ سینکڑوں زخمی ہوئے اور پھر اس کے بعد اس وقت کے چیف سیکریٹری شکیل درانی نے جو رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی وہ تاریخی حیثیت رکھتی ہے جس میں انہوں نے اس وقت کی صوبائی حکومت کو ان واقعات کو روکنے میں ناکام ثابت کیا اور انہوں نے ایم کیو ایم کو ان واقعات کا اصل محرک قرار دیا۔ خیر اسی شام فوجی حکمراں پرویز مشرف نے سفید شیروانی پہن کر مکے لہرائے اورکہا کہ ’’کراچی والوں نے طاقت دکھا دی‘‘۔
ناقدین کا کہنا کہ جب انکی عملداری میں ایک شہر میں ظلم و ستم کا جھنڈا لہرا رہا تھا اوروہ مکے لہرا کر اس واقعے کے ساتھ اپنا تعلق ظاہر کر رہے تھے ، حالاںکہ اس پر اُنہیں نادم ہونا چاہیے تھااور فوری طور پر عدالتی کمیشن بنانا چاہئے تھا۔ پولیس اور انتظامی افسران کو ہٹاتے لیکن انہوں نے مکے ہوا میں لہرا کر صوبائی حکومت اور اس کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کو شاباش دی۔ پھر مختلف اوقات میں کچھ افراد گرفتار ہوئے اور بعدازاںحال ہی میں جب ایم کیو ایم کے اندر گروپ بنے اور ایم کیو ایم پاکستان‘ پی ایس پی اور ایم کیو ایم لندن کے نام سے تین تنظیمیں سامنے آئیں تو بہت کچھ کھل کر سامنے آگیا اور پتہ چلا کہ 12 مئی کے واقعات کے اصل کردار کے ایم سی کے وہ ملازمین تھے جو ایم کیو ایم کے کارکن بھی تھے۔
بہر حال واقعے کے کچھ عرصے بعداس کیس میں درجنوں افراد سے تفتیش ہوئی ،اہم انکشافات ہوئے، اعلیٰ عدالتوں میں مقدمہ شروع ہوا تو ایم کیو ایم کے ہزاروں کارکنوں نے سندھ ہائی کورٹ کا گھیرائو کیا اور مجبوراً سندھ ہائی کورٹ کے ججوں کو کیس بند کرنا پڑا۔ بعد ازاں جب نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک بھر میں فوجی عدالتیں قائم ہوئیں، صولت مرزا دیگر مجرموں کے ساتھ پھانسی چڑھا اور نائن زیرو پر دو مرتبہ چھاپے مارے گئے ،ولی خان بابر کے قتل کیس میں پھانسی کی سزا پانے والے مجرم فیصل موٹا کے علاوہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے مرکزی ملزم معظم علی کو گرفتار کیا گیا تو کراچی میں خوف کے سائے ختم ہونے لگے اور پھر یہ کیس انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں چلنے لگا۔
موجودہ میئر کراچی وسیم اختر کا نام بھی سانحہ 12 مئی کے ملزمان میں شامل تھا، اس لیے انہوں نے پہلے عدالت سے ضمانت کرائی اور پھر آگے چل کر ان کی ضمانت منسوخ کی گئی تو انہیں گرفتار کیا گیا ،ان سے جے آئی ٹی نے جو سوالات کیے تھے ان کے جوابات جرأت کے قارئین ملاحظہ کرچکے ہیں۔ رہائی کے بعد وسیم اختر نے سب سے پہلے حالات و واقعات کا جائزہ لیا اور پھر انہوں نے کے ایم سی کے اعلیٰ افسران کو بلا کر دو ذمہ داریاں دیں ایک یہ کہ 12 مئی کے واقعات میں ایم کیو ایم کی رکنیت رکھنے والے کے ایم سی کے 35 ملازمین کو فوری طور پر تنخواہیں دلائی جائیں‘ کے ایم سی افسران نے جب اکائونٹنٹ جنرل سندھ سے رابطہ کیا تو پتہ چلا کہ اب نیا نظام آچکا ہے ایک تو ملازمین کی بایو میٹرک ہوچکی ہے اور پھر سندھ بینک میں نئے اکائونٹ کھولے جاچکے ہیں ۔اس کے علاوہ کوئی بھی ملازم ہوگا تو وہ غیر حاضر یا برطرف ملازم تصور کیا جائے گا، اس لیے دونوں راستے اپنا کر تنخواہیں وصول نہیں کی جاسکتی ہیں اور یہ کام اس وقت ممکن نہیں ہے کیونکہ ان میں سے کچھ ملازمین گرفتار ہیں اور کچھ مفرور ہیں۔ وہ نہ تو بایومیٹرک کراسکیں گے اور نہ ہی سندھ بینک میں نیا اکائونٹ کھلوائیں گے اور پھر تنخواہ بھی نہیں لے سکیں گے۔ میئر کراچی وسیم اختر نے کے ایم سی حکام اور سٹی وارڈن کو دوسری ذمہ داری یہ دی ہے کہ وہ چھان بین کر کے پتہ لگائیں کہ کے ایم سی میں وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے پولیس‘ رینجرز اور حساس اداروں کو کے ایم سی کے ملازمین کے نام دیے تھے کہ وہ 12 مئی کے ہنگاموں میں ملوث تھے، تاکہ پتہ چل سکے کہ کے ایم سی میں کون سے لوگ اطلاع رسانی کا کام کر رہے ہیں۔ ظاہرسی بات ہے کہ اندر کے کسی خاص آدمی نے تمام تفصیل عیاں کی تو سارا بھانڈا پھوٹ گیا۔ وسیم اختر نے بطور میئر حلف اٹھانے کے بعد کہا تھا کہ اب وہ کسی پارٹی کے نہیں بلکہ کراچی کے میئر ہیں جس طرح انہوں نے جے آئی ٹی میں صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے حقائق بیان کیے۔ ان جیسے منجھے ہوئے اور سردوگرم زمانہ چشیدہ سیاسی شخصیت سے یہ توقع رکھنی چاہئے کہ وہ قانون کی پاسداری کریں گے۔یہی وہ موقع ہے کہ وہ اپنے امیج کو داغدار ہونے سے بچائیں۔ تاکہ کراچی کے لیے جائز اختیارات مانگتے ہوئے اُن کے مقدمے کے زیادہ سے زیادہ حامی پید ا ہوں۔کے ایم سی کے اگر ان ملزمان کی تنخواہوں اور پھر مخبروں کی کھوج لگانے کے بجائے شہر کی ترقی کے کام پر لگادیا جائے تو کراچی کا نظارہ زیادہ خوبصورت لگے گا۔ابھی تو ان کے حالیہ اقدامات سے اُن سیاسی اور’’ خصوصی‘‘ حلقوں میں مایوسی پھیل گئی ہے جو اُن سے موجودہ حالات میں ایک زبردست کردار کی توقع رکھتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر