وجود

... loading ...

وجود

سفر یاد۔۔۔ قسط49

پیر 30 جنوری 2017 سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا الٹا دیر سے جانے کی وجہ سے کئی بار ٹیکسی کا کرایہ جیب سے دینا پڑتا تھا۔ ہم نے کئی بار مصری منیجر سے کہا کہ ہمیں اس مشکل سے نجات دلائی جائے لیکن اس نے ہمیشہ ٹال مٹول سے کام لیا۔ ہم نے جلال صاحب سے مشورہ کیا کہ ان حالات میں کیا کیا جائے، جلال صاحب کاکہنا تھا کہ ہمیں زیادہ سر کھپانے کی ضروت نہیں ہے جتنا کام ہو جائے کر لو باقی رہنے دو انہوں نے یہ بھی کہا کہ دفتر کا وقت ختم ہونے کے بعد یہاں بیٹھنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں اپنی وین پکڑو اور ولا جاؤ۔ ہم نے کہا جلال صاحب بات اصل میں یہ ہے کہ ہم کام چور نہیں اور سیمی کا کام پہلے نمٹانے کی وجہ یہ ہے کہ کہیں یہ نہ سمجھا جائے کہ ہم زمہ داری سے بھاگ رہے ہیں۔ ویسے ہمارے دل میں کہیں یہ خیال بھی موجود تھا کہ ہو سکتا ہے سیمی کے نہ آنے کی صورت میں ہمیں اس کی جگہ مستقل کر دیا جائے یعنی ہم اپنے شعبہ کے ہیڈ بن جائیں ایسا ہو جاتا تو تنخواہ بھی بڑھ جاتی اور ہمیں کمپنی کی طرف سے گاڑی بھی مل جاتی لیکن ایسا لگ رہا تھا کہ سیمی آئے یا نہ آئے اس کا کام ہمیں کو کرنا ہے۔ پھر ایک دن پتہ چلا کہ سیمی نے اپنا استعفیٰ بھجوا دیا ہے کچھ گھریلو زمہ داریوں کی وجہ سے وہ واپس نہیں آسکتا تھا اس لئے اس نے فلپائن ہی میں رہنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ ہم سمجھے کہ اب شائد ہماری بات بن جائے ہم نے مصری انجینئر سے بات کی لیکن وہ ہمیشہ کی طرح ٹال گیا۔ ہم نے پھر جلال صاحب سے مشورہ کیا کہ اب تو سیمی کے آنے کی کوئی امید ہی نہیں رہی اس نے نوکری چھوڑ دی ہے اب کیا کیا جائے۔ جلال صاحب نے مشورہ دیا کہ کمپنی کے ایم ڈی کو درخواست دی جائے وہاں سے کوئی اچھی خبر آنے کی امید رکھی جا سکتی ہے۔ ہم نے جلال صاحب کا مشورہ مانا اور کمپنی کے ہیڈ آفس درخواست بھیج دی۔ اس دوران ایک مہینہ اور گزر گیا ہیڈ آفس سے ہماری درخواست کا کوئی جواب نہیں آیا۔ ہمارا دل کام سے اچاٹ ہو چکا تھا ایک تو دو الگ الگ زمہ داریاں دوسرے کوئی صلہ بھی نہیں۔ پیسے نہ ملتے شاباش ہی مل جاتی تو کچھ دل ہلکا ہو جاتا لیکن یہاں تو الٹا ہو رہا تھا۔ ہمارا کام میں دل نہ لگنے کی وجہ سے کام رکنے لگا تھا جس پر ہمیں مصری منیجر اور کالج انتظامیہ دونوں کی اچھی بری سننے کو مل رہی تھیں۔ ہم اس صورتحال سے بہت دلبرداشتہ ہو چکے تھے لیکن ہمارا کوئی بس نہیں چل رہا تھا، کنٹریکٹ ملازمت چھوڑ بھی نہیں سکتے تھے پاسپورٹ کمپنی کے پاس تھا اس لئے پاکستان واپس بھی نہیں جا سکتے تھے۔
ان حالات نے ہمیں چڑچڑا سا کر دیا تھا کھانے پینے کی روٹین تبدیل ہونے سے صحت پر بھی برے اثرات پڑنے لگے تھے۔ دن یوں ہی گزر رہے تھے ایسے میں ایک دن ہمیں معلوم ہوا کہ کمپنی نے سیمی کی جگہ دوسرا انجینئر بھرتی کر لیا ہے۔ اس خبر سے ہمیں خوشی بھی ہوئی اور مایوسی بھی ، خوشی اس بات کی تھی کہ اب سیمی کا کام ہمیں نہیں کرنا پڑے گا اور افسوس اس بات کا کہ سیمی کی جگہ اتنے عرصے تک کام کرنے کے بعد بھی ہمیں س کی جگہ پرموٹ نہیں کیا گیا تھا۔ دفتر سے معلوم ہوا کہ سیمی کی جگہ کسی بھارتی کو اپائنٹ کیا گیا ہے۔ ہمیں بتایا گیا کہ وہ شخص ہفتیدس دن میں ریاض آکر کالج جوائن کر لے گا۔ یہ دس دن ہمیں زندگی کے طویل ترین دن لگنے لگے تھے۔ ایک ایک دن ایک ایک سال کی طرح گزر رہا تھا۔ خدا خدا کرکے دس دن بعد پتہ چلا کہ نیا انجینئر ریاض پہنچ چکا ہے اور کل سے کالج جوائن کر لے گا۔ ہم نے خدا کا شکر ادا کیا۔ اگلے روز دوپہر کے وقت ایک سیاہ رنگ کا پستہ قد شخص دفتر میں داخل ہوا ہم کام میں لگے ہوئے تھے اس لئے زیادہ لفٹ نہیں کروائی وہ شخص ہمارے سر پر آکر کھڑا ہو گیا اور بولا میری سیٹ خالی کرو۔ ہم نے پوچھا جناب آپ کی تعریف تو کہا میرا نام شنکر کمار ہے اور میں نیا انجینئر ہوں۔ ہم نے فوری طور پر سیٹ اس کے حوالے کی اور سیدھا جلال صاحب کے پاس پہنچے ہم نے جلال صاحب سے کہا،یہ شخص تو بڑا بد دماغ ہے ہمیں بالکل پسند نہیں آیا جلال صاحب نے کہا وہ بھی شنکر سے ملے تھے اور انہیں بھی وہ شخص پسند نہیں آیا۔۔۔ جاری ہے۔


متعلقہ خبریں


سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

سفر یاد۔۔۔ قسط39 شاہد اے خان - جمعرات 05 جنوری 2017

ہم ڈش انٹینا کا سامان اٹھائے بطحہ کے مرکزی چوک پہنچے تو ایک عجیب منظر ہماری آنکھوں کے سامنے تھا۔ وہاں کچھ ٹیکسیاں اور کاریں کھڑی تھیں جن کے ڈرائیور کاروں کے باہر کھڑے مسافروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے آوازیں لگا رہے تھے۔ خمسہ ریال، خمسہ ریال۔ منظر عجیب اس لیے تھا کہ آوازی...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط39

سفر یاد۔۔۔ قسط38 شاہد اے خان - بدھ 04 جنوری 2017

ولا میں دوسرا مہینہ گزر رہا تھا، ہم نے اپنے کمرے کے لیے ٹی وی خرید لیا تھا لیکن اس پر صرف سعودی عرب کے دو لوکل چینل آتے تھے۔ ولا کی چھت پر کئی ڈش انٹینا لگے ہوئے تھے لیکن وہ بھارتیوں یا سری لنکنز نے لگائے ہوئے تھے اس لیے کسی پر پاکستانی ٹی وی چینلز نہیں آتے تھے۔ اس وقت سعودی عرب ...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط38

سفر یاد۔۔۔ قسط36 شاہد اے خان - اتوار 01 جنوری 2017

ہم کھانے کے لیے بیٹھ چکے تھے، صورتحال یہ تھی کہ سب کے حصے میں ایک ایک روٹی اور ایک ایک کباب آیا تھا، ہمارے حصے میں صرف ایک روٹی آئی تھی پھر منیب کو شائد ہماری حالت پر رحم آگیا اور اس نے ہمیں کچن میں جا کر مزید ایک کباب تلنے کی اجازت دیدی۔ ہم جلدی جلدی میں کباب تل کر واپس لوٹے تو ...

سفر یاد۔۔۔ قسط36

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر