وجود

... loading ...

وجود

عبدالستار ایدھی نے62ہزارسے زائد افراد کی نعشوں کو اپنے ہاتھ سے غسل وکفن دیا

پیر 30 جنوری 2017 عبدالستار ایدھی نے62ہزارسے زائد افراد کی نعشوں کو اپنے ہاتھ سے غسل وکفن دیا

وسیع نیم تاریک کمرے میں برف کی سی خنکی ہی خون نہیں جمارہی خوف کی لہر بھی رگ وپے میں لہو کو منجمد کیے دے رہی ہے۔اندھیرے کی چادر میں ہر طرف کفن میں ملبوس جسم، کافور کی مہک، ہر طرف سکوت،ایک ایسا قبرستان جہاں قبریں نہیں، مردے آنکھوں کے سامنے ہیں اور اس پورے منظر میں کوئی تنہا سانس لیتا شخص اپنے فرائض نبھا رہا ہے۔ بہتر ملازمت کا حصول ہر انسان کی ازل سے خواہش رہی ہے، لیکن اگر ہر شخص ہی پرسکون اور وائٹ کالر نوکری کی تگ و دو میں لگ جائے تو نظام ِزندگی درہم برہم ہو جائے گا۔ ہمارے معاشرے میں کچھ شعبے ایسے بھی ہیں جنہیں اختیار کرنا بہت ہی ہمت اور بہادری کا کام ہے۔ ان میں سے ایک شعبہ سرد خانوں کا بھی ہے، جہاں کام کرنے والوں کے شب و روز لاشوں، اور بعض اوقات گلی سڑی اور ٹکڑوں میں ملنے والی لاشوں کے ساتھ گزارتے ہیں۔ کیوں کہ اس نفسانفسی کے دور میں یقینا جلی ہوئی، گلی سڑی لاشوں کو خدمت خلق کے جذبے کے تحت غسل دے کر سفر آخرت کے لیے تیار کرنے والے یہ لوگ خراج تحسین پیش کرنے کے قابل ہیں۔
کراچی میں سرد خانے کے حوالے سے ایدھی فائونڈیشن کے ترجمان انور کاظمی کا کہنا ہے کہ 1987میں ایدھی کے پہلے سرد خانے کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس سے قبل لاوارث لاشوں کو غسل کے بعد میوہ شاہ قبرستان میں دفن کر دیا جاتا تھا۔ تاہم ایدھی صاحب نے اس بات کی ضرورت محسوس کی کہ لا وارث لاشوں کی فورا تدفین کے بجائے دو، تین دن ان کے ورثا کو تلاش کیا جانا چاہیے اور اس مقصد کے لیے ایسا سرد خانہ بنانے کی ضرورت تھی جہاں لاوارث لاشوں ورثا کے انتظار میں محفوظ رکھا جاسکے۔ اسی سوچ کو عملی جامہ پہناتے ہوئے 1987میں سہراب گوٹھ کے نزدیک ایدھی سرد خانے کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ابتدا میں اس سرد خانے میں بیک وقت 60لاشیں رکھنے کی گنجائش تھی۔ بعدازاں اس سرد خانے میں ایسی میتیں بھی لائی جانے لگیں جن کی تدفین میں قریبی رشتے داروں کی شرکت یقینی بنانے کے لیے دو سے تین دن کے لیے رکھا جاتا تھا۔ سرد خانے میں آنے والی لاشوں کی تعداد میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے ایدھی کے اس سرد خانے میں میتیں رکھنے کی گنجائش 60سے بڑھاکر 150اور بعد ازاں 300کردی گئ گذشتہ چار دہائیوں سے عبدالستار ایدھی کے اس نیک مشن میں ساتھ دینے والے انور کاظمی کا کہنا ہے کہ ایدھی سرد خانے سے قبل صرف ایک نجی اسپتال ہولی فیملی میں یہ سہولت میسر تھی۔ تاہم وہاں مردوں کو رکھنے کی گنجائش بہت کم تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ ایدھی صاحب خود اپنے ہاتھوں سے 62ہزار مردوں کو غسل دے چکے ہیں، جن میں گلی سڑی، کٹی پھٹی، جلی ہوئی اور ٹکڑوں میں ملنے والی لاشیں بھی شامل ہیں۔انورکاظمی کا کہنا ہے کہ ہم لاوارث لاشوں کو تین دن تک سرد خانے میں رکھ کر ورثا کا انتظار کرتے ہیں۔ بعدازاں انہیں مواچھ گوٹھ میں واقع ایدھی قبرستان میں امانتا دفن کر دیتے ہیں، اور قبر کا نمبر لاش کے ریکارڈ کے ساتھ محفوظ کردیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک مردے کے کفن دفن اور تابوت پر تقریبا ساڑھے سات سے دس ہزار روپے کا خرچ آتا ہے۔ تاہم اگر بعد میں مردے کے وارث مل جائیں تو پھر ان سے صرف 800روپے وصول کیے جاتے ہیں اور اگر وہ چاہیں تو امانتا دفن کی گئی لاش کو ضروری کارروائی کے بعد لے جاکر کہیں اور بھی دفن کر سکتے ہیں، لیکن ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ امانتا دفن کی گئی میت کو نکال کر کہیں اور دفن کیا جائے۔انور کاظمی کا کہنا ہے کہ سرد خانے میں لاوارث لاشیں بلا معاوضہ رکھی جاتی ہیں۔ تاہم اگر ورثا مل جائیں تو ان سے تین دن کے لیے 1000روپے وصول کیے جاتے ہیں اور یہ ان کی صوابدید پر ہوتا ہے کہ وہ اپنے عزیز کی میت کو تین دن رکھیں یا ایک دن۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ورثا کے پاس یہ رقم بھی موجود نہیں ہوتی تو ہم بلامعاوضہ ان کی میت سرد خانے میں رکھ لیتے ہیں۔انور کاظمی نے بتایا کہ ایدھی فائونڈیشن کو نہ صرف پاکستان بلکہ جنوب ایشیا کی تاریخ کا پہلا موبائل سرد خانہ بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ اس حوالے سے انور کاظمی کا کہنا ہے کہ موبائل سرد خانہ بنانے کا خیالایدھی صاحب کے بیٹے فیصل ایدھی کا تھا، کیوں کہ دہشت گردی کے کسی بڑے سانحے کی صورت میں زیادہ میتوں کو ملک کے دوردراز علاقوں میں بھیجنا ایک بہت بڑا مسئلہ تھا، کیوں کہ خصوصا گرم موسم میں طویل سفر کے دوران لاش کے خراب ہونے کا امکانات بہت زیادہ تھے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ موبائل سرد خانہ بنانے کے لیے ہم نے 65لاکھ روپے مالیت کا ہینوٹرک خریدا جب کہ اس کی فیبریکیشن، ایئرکنڈیشنگ اور دیگر اندرونی حصوں کی ڈیزائننگ اور اسے سرد خانے میں تبدیل کرنے کے اخراجات ایک مخیر شخصیت نے برداشت کیے۔ انور کاظمی کا کہنا ہے کہ موبائل سرد خانے میں 24لاشیں رکھنے کی گنجائش ہے۔سہراب گوٹھ کے نزدیک واقع ایدھی سرد خانے کے سابق انچارج امان اللہ کا کہنا تھا کہ سرد خانے میں ہر وقت 30سے 40لاوارث لاشیں موجود ہوتی ہیں جب کہ ورثا کی جانب سے رکھوائی گئی15سے 20لاشیں بھی موجود رہتی ہیں، جنہیں مرنے والے کے لواحقین تدفین میں قریبی عزیز و اقارب کی شرکت یقینی بنانے کے لیے ہمارے پاس رکھوا دیتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ جمعے اور جمرات کے دن ہمارے پاس رش بہت زیادہ ہوتا ہے، کیوں کہ زیادہ تر لوگ ان دو دنوں میں میت کی تدفین کے خواہش مند ہوتے ہیں۔ سرد خانے کے درجہ حرارت کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت کو موسم کے لحاظ سے رکھا جاتا ہے ۔امان اللہ کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان میں جہاں جہاں ایدھی سینٹرز ہیں وہاں غسل اور کفن کی سہولت فراہم کی جاتی ہے اور ہم پورے پاکستان میں سالانہ ساڑھے آٹھ ہزار لاوارث لاشوں کی تدفین کرتے ہیں۔ ہمارے سرد خانے میں 24گھنٹے مرد اور خاتون غسال موجود رہتی ہیں۔امان اللہ کا کہنا ہے کہ لاش کو ورثا کے حوالے کرنے کا ہمارا بہت سادہ طریقہ کار ہے۔ ہم سرد خانے کی جانب سے جاری کی گئی رسید ہی پر میت کو وارث کے حوالے کرتے ہیں۔ تاہم قتل، دہشت گردی اور حادثات کا نشانہ بننے والے افراد کی لاشوں کو ورثا کی تحویل میں دینے کے لیے متعلقہ پولیس اسٹیشن ایک لیٹر جاری کرتا ہے، جسے دیکھ کر ہم لاش ورثا کی تحویل میں دیتے ہیں، لیکن بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے فرد کی لاش کو مسلح گروہ اسلحے کے زور پر بغیر کسی پولیس کارروائی کے لے جاتے تھے اور ہم بھی بنا مزاحمت لاش ان کے حوالے کردیتے تھے، کیوں کہ ہمارے ملازمین کی جان کی اہمیت زیادہ ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کسی بڑے سانحے کے بعد اگر حکومت معاوضے کا اعلان کردے تو پیسوں کے لالچ میں ایک لاش کی وراثت کا دعوی رکھنے والے دس دعوے دار سامنے آجاتے ہیں، اس صورت میں ہم لاش کو تھانے سے لیٹر لانے والے کے حوالے کردیتے ہیں۔
جناح اور سول اسپتال میں سردخانے مکمل طور پر فعال نہیں ہیں
خواتین کو غسل دینے والی غسالہ پروین سلیم اور شیر بانو کا کہنا ہے کہ شروع میں ہمیں بھی بہت ڈر لگتا تھا، لیکن اب عادت ہوگئی ہے۔ اب تک ہر طرح کی لاش کو غسل دے چکے ہیں۔ غیرمسلم خواتین کو غسل دینے کے بارے میں پروین سلیم کا کہنا ہے کہ اگر مرنے والی عیسائی لڑکی کنواری ہے تو اس کے ساتھ آنے والی خواتین اس لاش کو منہدی لگاتی ہیں، جب کہ کچھ باقاعدہ میک اپ یا سرخی پاوڈر لگاتی ہیں۔سرکاری اسپتالوں میں قائم سردخانوں کے حوالے سے ایڈیشنل پولیس سرجن کا کہناتھا کہ سول، جناح اور عباسی اسپتال میں سردخانے موجود تو ہیں لیکن وہ عملے کو لاحق سیکیوریٹی خدشات کی بنا پر گذشتہ کئی سالوں سے فعال نہیں ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ عموما سرکاری اسپتالوں کے ساتھ موجود سردخانے تعلیمی مقاصد میں استعمال کے لیے ہوتے ہیں اور یہ ہیڈ آف فارنسک ڈیپارٹمنٹ کے ماتحت ہوتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال اور مینٹی نینس بھی انہی کی ذمے داری ہوتی ہے۔ لاش کو محفوظ کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے کیمیکل کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اکثر آپ مختلف اسپتالوں میں شیشے کے جار میں ایک محلول میں ڈوبے انسانی اعضا کو دیکھتے ہیں۔ دراصل یہ وہ ہی کیمیکل ہے جو دور دراز علاقوں میں لے جائے جانے والی لاش کے جسم میں انجیکٹ کیا جاتا ہے یہ کیمیکل (ٹشو پریزرویٹو)ہوتا ہے جو انسانی جسم کے نسیجوں اور بافتوں کو گلنے سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔تدفین کے بعد دوبارہ کیے گئے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ پر اس کیمیکل کے اثرات کے بارے میں ڈاکٹر قادر جلیل کا کہنا ہے کہ اگر مقتول کو زہر دے کر قتل کیا گیا ہے تو پھر پوسٹ مارٹم کی رپورٹ اس کیمیکل کی وجہ سے متاثر ہو سکتی ہے۔ تاہم پوسٹ مارٹم میں قتل کی دیگر وجوہات پر اس کیمیکل کے کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔عوام کو سہولیات کی فراہمی ریاست کی ذمے داری ہے لیکن ایدھی فائونڈیشن،چھیپا ویلفیئر اور خدمت خلق فائونڈیشن جیسے رفاہی اداروں کی بدولت عوام کو سرد خانوں کی سہولت میسر ہے، جن کی وجہ سے لاوارث قرار پانے والی لاشیں ورثا کی رسائی کے لیے محفوظ رہ جاتی ہیں اور جن میتوں کی تدفین میں کسی وجہ سے تاخیر کرنا ضروری ہو، انھیں بھی تحفظ حاصل ہوجاتا ہے۔

٭٭٭


متعلقہ خبریں


طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مضامین
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم وجود هفته 19 اپریل 2025
وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر