... loading ...
اسلام آباد میں ایک ڈسٹرکٹ اورایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی خان کی اہلیہ کی جانب سے اپنی گھریلو ملازمہ کم عمر بچی پر انسانیت سوز ظلم کی خبر پر اس ملک کا ہر فرد کانپ اٹھاتھا ،لیکن لوگوں کے لیے اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ بات اس واقعے کے فوری بعد نچلی عدالت کے دوججوں اور ایک وکیل کی مبینہ پھرتیوں کی وجہ سے پہنچی جنھوں نے واقعے کے منظر عام پر آنے کے فوری بعد اپنے ساتھی جج اور اس کی اہلیہ کو بچانے اورصاف بری کردینے کی کوششیں شروع کردی تھیں، انصاف اور قانون کی بالادستی کا حلف اٹھانے والے ان لوگوں نے اپنے ساتھی جج اور اس کی اہلیہ کو صاف بری کرنے کے لیے راتوں رات راضی نامہ بھی تیار کرایا اور اسے عدالت میں پیش کرنے کے ساتھ ہی اس کی منظوری دیتے ہوئے مقدمہ داخل دفتر کردینے کاحکم بھی جاری کردیاتھا،ااگر میڈیا میں اس واقعے کی بھرپور کوریج نہ ہوتی اورمیڈیا میں کوریج کی بنیاد پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اس واقعے کااز خود نوٹس نہ لیتے تو ملزم جج اب بھی اپنے عہدے پرفائز ہوتا اور اس کی اہلیہ کسی اور بے بس ملازمہ پر اپنے مظالم کے ہتھکنڈے آزما رہی ہوتی۔یہ ہمارے سماج کو وہ تاریک پہلو ہے جس کے باعث پوری قوم کا سرشرمندگی سے جھک جاتا ہے
اس واقعے کی تفصیلات کچھ اس طرح ہیں۔
3جنوری کو دو ججوںاور ایک وکیل نے مل کر ایک دوسرے جج اور اس کی اہلیہ کو اپنی گھریلو ملازمہ پر تشدد کے الزامات سے بری الذمہ قرار دینے کی کوشش کی،ایڈیشنل ڈسٹرکٹ وسیشن جج راجہ خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر پراپنی 10سالہ گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے الزام میں مقدمہ قائم کیاگیاتھا لیکن ایڈیشنل سیشن جج محمد عطاربانی اور ایڈیشنل سیشن جج راجہ آصف محمود جبکہ وکیل راجہ ظہورالحسن نے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کہجج اور انکی اہلیہ دونوں ان الزامات سے صاف بری ہوجائیں۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد عطاربانی نے نہ صرف یہ کہ کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ کو جلدبازی میں کسٹڈی میں دینے کافیصلہ سنایا اورطیبہ اور اس کے والدین کو عدالت کے باہر موجود صحافیوں کے سوالوں سے بچانے کے لیے اپنے چیمبر کے راستے باہر جانے کی سہولت فراہم کی۔جس کے بعد طیبہ اور اس کے والدین کم وبیش8دن تک غائب رہے۔بعد میں سپریم کورٹ میں یہ راز کھلا کہ وکیل راجہ ظہورالحسن نے اسے اسلام آباد کے برما ٹائون میں رکھاہواتھا۔اس وقت وکیل راجہ ظہورالحسن نے عدالت کے باہر موجود صحافیوں پر طنز کرتے ہوئے یہ بھی کہاتھا کہ اس کیس پر فاتحہ پڑھ لو کیونکہ طیبہ نصف گھنٹہ قبل اپنے والدین کے ساتھ عدالت سے جاچکی ہے اور اب تو وہاں بھی پہنچ چکی ہوگی جہاں اسے جانا تھا۔ اس کے بعد اسے یہ معاملہ ایک ہی دن میں طے کرادینے پر مبارکبادیں بھی دی گئیںجو وہ خوش دلی سے وصول کرتارہا۔
3جنوری کو ایڈیشنل سیشن جج محمد عطاربانی نے انڈسٹریل ایریا اسلام آباد تھانے کے ایس ایچ او کو یہ حکم بھی دیاتھا کہ طیبہ کو ہرحالت میں آج ہی عدالت کے سامنے پیش کرے اور اس حوالے سے اپنی رپورٹ بھی آج ہی پیش کرے۔یہاں یہ بات نوٹ کرنے کی ہے کہ کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ کو ان کے والدین کی مرضی ومنشا کے بغیر کرائسس سینٹر میں رکھا گیاتھا۔اس کیس میں درخواست دہندگان طیبہ کے والدین تھے اوروہی اس کے فطری اور قدرتی سرپرست تھے۔ طیبہ کمسن تھی اور وہ کرائسس سینٹر میں نہیں بلکہ اپنے والدین کے پاس ہی زیادہ محفوظ رہ سکتی تھی۔
طیبہ کو کرائسس سینٹر بھیجنے کے فیصلے کو نامناسب قرار دیتے ہوئے انھوں نے طیبہ بی بی کو اس کے والدین کے سپرد کرنے کاحکم دیااور کہا کہ یہ لوگ ہی اس کو بحفاظت رکھنے کے ذمہ دار ہیں،اس لئے اب اس درخواست پر کسی مزید کارروائی کی ضرورت نہیں ہے ،اس لئے اسے داخل دفتر کردیاجائے۔
ایڈیشنل سیشن جج آصف محمود نے وکیل اور طیبہ کاچچا ہونے کے دعویدار شخص کی شناخت کے بعددونوں فریقوں کے درمیان مصالحت کی منظوری بھی دی۔اسی دن ایڈیشنل سیشن جج آصف محمود نے ملزمہ ماہین کی ضمانت قبل از گرفتاری کی منظوری بھی دی اورپولیس پر اس معاملے میں بدنیتی کامظاہرہ کرنے کاالزام بھی عاید کیا۔غالباً پولیس پر بدنیتی کایہ الزام ریکارڈپر بھی محفوظ ہے۔
3جنوری کو اپنے حکم میں انھوں نے کسی بات کی وضاحت نہیں کی سوائے یہ لکھنے کہ،کہ پولیس ریکارڈ متعلقہ لوگوں کوواپس کردیاجائے اور یہ فائل ریکارڈ روم کے حوالے کردی جائے۔ جب سپریم کورٹ نے اس معاملے میں از خود نوٹس لیاتو سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے مشکوک حالات میں کی گئی مصالحت،اس حوالے سے برتی جانے والی جلد بازی،گھریلو ملازمہ کی جلد بازی میں سپردگی اور کمسن طیبہ کے سرپرستوں کے وکیل کے مشتبہ کردار پر شدید اعتراضات کااظہار کیااور اس مقدمے میں سنگین سقم کی نشاندہی کی۔
11جنوری کوعدالت عظمیٰ میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ وکیل جس نے اللہ کے نام پر معافی نامہ لکھاتھا وہ ملزمان کارشتہ دار ہے۔اس مقدمے میں کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ کے والدین نے عدالت کے سامنے تسلیم کیا کہ اسے جج او ر اس کی اہلیہ کے درمیان کسی مصالحت یا معاہدے کاکوئی علم نہیں وہ ناخواندہ ہیں اور وکیل نے ان سے کہاتھا کہ حلف نامے کے کاغذات پر انگوٹھا لگا نے کی صورت میں ہی اس کی بیٹی اسے واپس مل سکتی ہے۔
اس انکشاف کے بعد عدالت نے راضی نامے کو مسترد کردیا اورججوں اوروکیل کے کرداراورطریقہ کار پرعدم اطمینان اورناخوشگواری کااظہار کیا۔عدالت نے اس موقع پر پولیس کی تفتیشی رپورٹ میںبھی سقم کی نشاندہی کی۔
ماہر قانون اسد جمال ایڈووکیٹ نے اس کیس میں ججوںکے کردار کی تفتیش کرانے اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کامطالبہ کیاہے۔انھوں نے 3جنوری کوغائب ہوجانے پر متعلقہ
پراسیکیوٹرزکابھی محاسبہ کرنے کامطالبہ کیا ہے۔اسد جمال ایڈووکیٹ کاکہناہے کہ پولیس کی تفتیش کو بدنیتی قراردینا پولیس کے لیے اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ عدلیہ اپنے ہی کسی ساتھی کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتی۔
معروف ماہر قانون اسما جہانگیرنے25جنوری کو عدالت عظمیٰ کوبتایاکہ اس کیس میں ثابت ہوگیاہے کہ نچلی عدالتوں کے افسران ایک دوسرے کوبچانے کے لیے کیا کچھ کرتے ہیں۔مقدمے کی سماعت کرنے والے عدالتی بینچ نے یہ پوائنٹ نوٹ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وہ مقدمے کے اس پہلو کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔
رضوان شہزاد
زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے ،مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں۔ شرعاً الاقرب ...
پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کر...
پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا، ترجمان پی پی دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپار...
غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا دہشت گردی کے بہت سے واقعات افغان شہریوں سے جڑ رہے ہیں، طلال چودھری وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، افغا...
ہیوی ٹریفک کے نظام پر آواز اٹھائی توالزام لگا آفاق شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے کراچی میں گزشتہ روز منصوبہ بندی کے تحت واقعات رونما ہوئے ، سربراہ مہاجر قومی موومنٹ مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے شہر کے سنگین مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہ...
مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر بھی عاطف خان اور علی امین گنڈا آمنے سامنے آگئے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی وٹس ایپ گروپ میں ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جبکہ سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے اس کو پار...
تمام چھوٹے بڑے شہروں میں فلسطین یکجہتی مارچز ،مرکزی مارچ مال روڈ لاہور پر ہو گا ٹرمپ کے غزہ کو خالی کرانے کے ناپاک منصوبے کی مذمت میں گھروں سے نکلیں، بیان امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر آج ملک بھر میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کا انعقاد کیا جائے گا۔مرکزی مارچ مال روڈ لا...
متعدد نوٹسز کے باوجود وقاص اکرم، حماد اظہر، زلفی بخاری، عون عباس، میاں اسلم، فردوس شمیم، تیمور سلیم، جبران الیاس، خالد خورشید، شہباز گل، اظہر مشوانی اور شامل ، جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں قائم جے آئی...
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے چند روز قبل حیدر آباد ، سکھر موٹروے کو ترجیح نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی سکھر موٹروے شروع نہ ہونے تک تمام منصوبے روکنے کا کہا تھا حیدرآباد ، سکھر موٹروے پر وفاق اور سندھ کے درمیان جاری تنازع میںوزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو ...
مصنوعی ذہانت کو کسی نئے مقابلے کے میدان میں تبدیل ہونے سے روکا جائے مصنوعی ذہانت کا استعمال نئے اسلحہ جاتی مقابلوں کا آغاز کر سکتا ہے، عاصم افتخار پاکستان نے اقوام متحدہ میں عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ عسکری میدان میں آ...
جی ایچ کیو حملہ کیس تفتیشی ٹیم کو مکمل ریکارڈ سمیت اڈیالہ جیل میں پیش ہونے کا حکم سپریم کورٹ کی 4 ماہ کی ڈائریکشن کے مطابق کیس کا فیصلہ ہو گا ،التوا نہیں ملے گا جی ایچ کیو حملہ کیس کی آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ ش...
اڈیالہ میں پولیس نے بانی کی بہنوں اور دیگر قائدین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا پی ٹی آئی کے قائدین کو ویرانے میں چھوڑنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں پولیس کی جانب سے عمران خان کی بہنوں اور دیگر قائدین کے...